مندرجات کا رخ کریں

"آیت اہل الذکر" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 64: سطر 64:


== فقہ میں اہل ذکر کا استعمال؛‌ حجیت خبر واحد ==
== فقہ میں اہل ذکر کا استعمال؛‌ حجیت خبر واحد ==
[[خبر واحد]] کی حجیت کو ثابت کرنے کے لئے آیہ اہل‌الذکر سے استناد کیا جاتا ہے؛ اس نظریے کے مطابق لفظ "فاسئلوا" اہل ذکر سے سوال کرنے کو واجب قرار دیتا ہے اور سوال کا واجب ہونے کا لازمہ اس کے وجوب کو قبول کرنا اور اس امر کی اطاعت کرنا ضروری ہے؛ ورنہ سوال کا واجب ہونا لغو ہو گا۔<ref>انصاری، فرائدالاصول، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۳۲-۱۳۳؛ آخوند خراسانی، کفایۃ الاصول، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۳۰۰۔</ref> اس نظریے پر اشکال کیا جاتا ہے؛ پہلی بات  یہ کہ مذکورہ آیت کو [[اخبار مستفیض]] کے بارے میں قبول کیا جا سکتا ہے<ref>انصاری، فرائدالاصول، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۳۲-۱۳۳۔</ref> دوسری بات اگر مذکورہ آیت خبر واحد کی حجیت اور اس کی اطاعت کے واجب ہونے پر دلالت کرے تو اس سے مراد وہ خبر واحد ہے جس کا راوی اہل علم ہو اور وہ مورد سوال چیز کے بارے میں آگاہی رکھتا ہو، نہ یہ کہ وہ شخص جس نے کسی چیز کو سنی ہے اور اسے دوسروں تک نقل کرتا ہے؛ بنابراین مذکورہ آیت عام آدمی کا اہل علم کی [[تقلید]] کی طرف اشارہ کرتی ہے، چنانچہ علم اصول کے ماہرین عام آدمی پر تقلید کے واجب ہونے کے بارے میس مذکورہ آیت سے استناد کرتے ہیں۔<ref>اصغرپور قراملکی، «اہل‌الذکر»، ص۱۳۳۔</ref>
[[خبر واحد]] کی حجیت کو ثابت کرنے کے لئے آیہ اہل‌الذکر سے استناد کیا جاتا ہے؛ اس نظریے کے مطابق لفظ "فاسئلوا" اہل ذکر سے سوال کرنے کو واجب قرار دیتا ہے اور سوال کا واجب ہونے کا لازمہ اس کے وجوب کو قبول کرنا اور اس امر کی اطاعت کرنا ضروری ہے؛ ورنہ سوال کا واجب ہونا لغو ہو گا۔<ref>انصاری، فرائدالاصول، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۳۲-۱۳۳؛ آخوند خراسانی، کفایۃ الاصول، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۳۰۰۔</ref> اس نظریے پر اشکال کیا جاتا ہے؛ پہلی بات  یہ کہ مذکورہ آیت کو [[اخبار مستفیض]] کے بارے میں قبول کیا جا سکتا ہے<ref>انصاری، فرائدالاصول، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۳۲-۱۳۳۔</ref> دوسری بات اگر مذکورہ آیت خبر واحد کی حجیت اور اس کی اطاعت کے واجب ہونے پر دلالت کرے تو اس سے مراد وہ خبر واحد ہے جس کا راوی اہل علم ہو اور وہ مورد سوال چیز کے بارے میں آگاہی رکھتا ہو، اس بنا پر وہ شخص جو کسی سے کوئی بات سن کر اسے دوسروں تک نقل کرتا ہے وہ اس کا مصداق نہیں بن سکتا؛ بنابراین مذکورہ آیت عام آدمی کا اہل علم کی [[تقلید]] کرنے کی طرف اشارہ ہے، چنانچہ علم اصول کے ماہرین عام آدمی پر تقلید کے واجب ہونے کے بارے میں مذکورہ آیت سے استناد کرتے ہیں۔<ref>اصغرپور قراملکی، «اہل‌الذکر»، ص۱۳۳۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم