confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 72: | سطر 72: | ||
* کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref> | * کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref> | ||
*[[ملک الموت]] [[اللہ تعالی]] کی طرف سے حضرت موسیؑ کی [[روح]] قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ'''}}</font> صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref> | *[[ملک الموت]] [[اللہ تعالی]] کی طرف سے حضرت موسیؑ کی [[روح]] قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ'''}}</font> صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref> | ||
* ایک چیونٹی کسی [[نبی]] کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref><font color=blue>{{حدیث|'''قَرَصَتْ | * ایک چیونٹی کسی [[نبی]] کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref><font color=blue>{{حدیث|'''قَرَصَتْ نَمْلَة نَبِیا مِنَ الأَنْبِیاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْیۃ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَی اللَّہ إِلَیہ: أَنْ قَرَصَتْک نَمْلَة أَحْرَقْتَ أُمَّة مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ'''}}</font> صحیح بخاری، باب اذا حرق المشرک،ج۴، ص۶۲</ref> [[سنن ترمذی]] میں اس پیغمبر کا نام [[حضرت موسی]] بتایا گیا ہے۔ | ||
* بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ»'''}}</font>(توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: <font color=green>{{حدیث|'''«وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ»'''}}</font> (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref> | * بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ»'''}}</font>(توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: <font color=green>{{حدیث|'''«وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ»'''}}</font> (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref> | ||