مندرجات کا رخ کریں

"صحیح بخاری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 71: سطر 71:
* [[قیامت]] کے دن جب [[حضرت ابراہیم]]ؑ سے [[شفاعت]] کی درخواست ہوتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ [[جھوٹ]] بولا ہے اس لئے شفاعت کے لئے کسی اور کے پاس جائیں۔<ref>صحیح بخاری،باب ذریۃ من حملنا مع نوح، ج۶، ص۸۴</ref>
* [[قیامت]] کے دن جب [[حضرت ابراہیم]]ؑ سے [[شفاعت]] کی درخواست ہوتی ہے تو آپ کہتے ہیں کہ میں نے تین مرتبہ [[جھوٹ]] بولا ہے اس لئے شفاعت کے لئے کسی اور کے پاس جائیں۔<ref>صحیح بخاری،باب ذریۃ من حملنا مع نوح، ج۶، ص۸۴</ref>
* کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref>
* کسی بندر کو زنا کرنے پر سنگسار کیا۔<ref>صحیح بخاری، ج۴، ص۲۳۸، باب بنیان الکعبہ، باب القسامۃ فی الجاہلیہ</ref>
*ملک الموت اللہ تعالی کی طرف سے حضرت موسیؑ کی روح قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref>أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref>
*[[ملک الموت]] [[اللہ تعالی]] کی طرف سے حضرت موسیؑ کی [[روح]] قبض کرنے جاتا ہے اور حضرت موسیؑ ان کو تھپڑ رسید کرتے ہیں۔!!<ref>أُرْسِلَ مَلَک المَوْتِ إِلَی مُوسَی عَلَیہمَا السَّلاَمُ، فَلَمَّا جَاءَہ صَکہ، فَرَجَعَ إِلَی رَبِّہ صحیح بخاری، باب وفات موسی، ج۴، ص۱۵۷</ref>
* ایک چیونٹی کسی نبی کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref>قَرَصَتْ نَمْلَۃ نَبِیا مِنَ الأَنْبِیاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْیۃ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَی اللَّہ إِلَیہ: أَنْ قَرَصَتْک نَمْلَۃ أَحْرَقْتَ أُمَّۃ مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ صحیح بخاری، باب اذا حرق المشرک،ج۴، ص۶۲</ref> [[سنن ترمذی]] میں اس پیغمبر کا نام [[حضرت موسی]] بتایا گیا ہے۔
* ایک چیونٹی کسی [[نبی]] کو کاٹتی ہے اور وہ پیغمبر ان تمام چیونٹیوں کو جلانے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ تعالی اس کام کی وجہ سے ان کو محکوم کرتا ہے۔ <ref>قَرَصَتْ نَمْلَۃ نَبِیا مِنَ الأَنْبِیاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْیۃ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَی اللَّہ إِلَیہ: أَنْ قَرَصَتْک نَمْلَۃ أَحْرَقْتَ أُمَّۃ مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ صحیح بخاری، باب اذا حرق المشرک،ج۴، ص۶۲</ref> [[سنن ترمذی]] میں اس پیغمبر کا نام [[حضرت موسی]] بتایا گیا ہے۔
* بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی  درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ» (توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: «وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ» (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی  کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے  اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref>
* بخاری نے ایک حدیث کتاب التفسیر اور کتاب الجنائز میں نقل کیا ہے جس کا مضمون یہ ہے: جب عبداللہ بن اُبی دنیا سے چل بسا تو اس کا بیٹا [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں پہنچا اور آپ سے ان کے باپ کے جنازے پر نماز پڑھنے کی  درخواست کی تو [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] نے پیغمبر اکرمؐ پر اعتراض کیا کہ کیوں اس جنازے پر نماز پڑھتے ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا: [[اللہ تعالی]] نے مجھے اختیار دی ہے اور کہا ہے:«اسْتَغْفِرْ لَہمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَہمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہمْ سَبْعینَ مَرَّۃ فَلَنْ یغْفِرَ اللّہ لَہمْ» (توبہ/ ۸۰) اسی وقت آیہ نازل ہوئی: «وَ لا تُصَلِّ عَلی أَحَد مِنْہمْ ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلی قَبْرِہ» (توبہ/۸۵)۔ اس حدیث کے مطابق اللہ تعالی نے [[عمر]] کے مقابلے میں اپنے پیغمبر کو مغلوب کیا ہے۔ اسی لئے اگرچہ اس حدیث کو بخاری نے اپنی کتاب کی  کئی جگہوں پر اسے نقل کیا ہے لیکن بعض علماء جیسے [[ابوبکر باقلانی]]، [[امام الحرمین جوینی]]، [[ابو حامد غزالی]]، امام داوودی وغیرہ نے نے ان احادیث کی سند مخدوش جانتے ہوئے  اسے باطل قرار دیا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ۸ / ۲۵۵ ۲۵۶</ref><ref>عمدۃ القاری: ۱۸ / ۲۷۴</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم