گمنام صارف
"چغل خوری" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==تعریف== | ==تعریف== | ||
چغل خوری کا معنی دوستانہ روابط کو خراب کرنے کی نیت سے کسی شخص کی بات دوسروں تک پہنچانا ہے. البتہ چغل خوری صرف یہ نہیں کہ زبان سے کہا جائے بلکہ لکھ کر کرنا یا اشارہ کرنا بھی اسی میں شامل ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی کوئی چیز سب کو نہیں دکھانا چاہتا اس کی چیز سے پردہ اٹھانا بھی چغل خوری ہی ہے. | چغل خوری کا معنی دوستانہ روابط کو خراب کرنے کی نیت سے کسی شخص کی بات دوسروں تک پہنچانا ہے. البتہ چغل خوری صرف یہ نہیں کہ زبان سے کہا جائے بلکہ لکھ کر کرنا یا اشارہ کرنا بھی اسی میں شامل ہے، اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی کوئی چیز سب کو نہیں دکھانا چاہتا اس کی چیز سے پردہ اٹھانا بھی چغل خوری ہی ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۷؛ نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۲، ص۲۷۴. ↑</ref> جب کوئی دوستانہ روابط کو خراب کرنے کے لئے کسی کی بات دوسرے تک پہنچاتا ہے اس شخص کو چغل خور یا نمام کہتے ہیں. چغل خوری دوسرے گناہوں جیسے کہ راز کھولنا، تہمت، منافقت، حسادت، جھوٹ اور غیبت کے ہمراہ ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجہ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۸.</ref> | ||
==چغل خوری اور سعایت میں فرق== | ==چغل خوری اور سعایت میں فرق== | ||
سعایت ایک قسم کی چغل خوری ہے. اگر کسی کی باتیں کسی ایسے شخص کے آگے جس سے وہ ڈرتا ہے (جیسے کہ بادشاہ) بیان کریں تو اسے سعایت کہتے ہیں. | سعایت ایک قسم کی چغل خوری ہے. اگر کسی کی باتیں کسی ایسے شخص کے آگے جس سے وہ ڈرتا ہے (جیسے کہ بادشاہ) بیان کریں تو اسے سعایت کہتے ہیں.<ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۹.</ref> نراقی نے سعایت کو چغل خوری کی بدترین قسم کہی ہے اور اس کا گناہ دوسری قسم کی چغل خوریوں سے زیادہ ہے اور اس کے عقیدے کے مطابق یہ گناہ حسادت اور طمع کی وجہ سے شروع ہوتا ہے. <ref> نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۲، ص۲۷۹.</ref> | ||
==قرآن اور روایات میں== | ==قرآن اور روایات میں== | ||
نمیم کا لفظ ایک بار قرآن میں استعمال ہوا ہے. سورہ قلم میں چغل خوری کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا ہے. | نمیم کا لفظ ایک بار قرآن میں استعمال ہوا ہے. سورہ قلم میں چغل خوری کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا ہے. <ref> قلم، ۱۱. ↑</ref> کہا گیا ہے: سورہ ہمزہ کی پہلی آیت میں ہمزہ سے مراد چغل خور ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۵.</ref> اسی طرح بعض مفسرین نے ابو لہب کی زوجہ کے بارے میں "حمالۃ الحطب" کی تعبیر کو چغل خوری کے لئے ذکر کیا ہے. <ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، ج۱۰، ص۴۲۸.</ref> | ||
بعض اخلاقی علماء نے، چغل خوری کو ایسے مصادیق سے کہا ہے کہ جن کی سورہ بقرہ کی آیت ٢٧ اور سورہ شوری کی آیت ٤٢ میں مذمت کی گئی ہے. | بعض اخلاقی علماء نے، چغل خوری کو ایسے مصادیق سے کہا ہے کہ جن کی سورہ بقرہ کی آیت ٢٧ اور سورہ شوری کی آیت ٤٢ میں مذمت کی گئی ہے. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۹</ref> | ||
روایات میں چغل خوری کو اخلاقی رذایل اور کبیرہ گناہوں کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے. کلینی نے کافی میں "المیمۃ" کے باب کے ذیل میں تین روایت بیان کی ہیں. ان روایات میں چغل خور افراد کو بدترین افراد کہا گیا ہے اور اسی طرح ان کا نام جنت سے محروم افراد میں لکھا گیا ہے. | روایات میں چغل خوری کو اخلاقی رذایل اور کبیرہ گناہوں کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے. کلینی نے کافی میں "المیمۃ" کے باب کے ذیل میں تین روایت بیان کی ہیں. ان روایات میں چغل خور افراد کو بدترین افراد کہا گیا ہے اور اسی طرح ان کا نام جنت سے محروم افراد میں لکھا گیا ہے. <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۶۹.</ref> بعض روایات میں بیان ہوا ہے کہ چغل خوری عذاب قبر کے عوامل میں سے ہے. <ref>ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، ۱۴۰۴ق، ص۱۴.</ref> بعض دیگر روایات میں چغل خوری کی طرف مائل ہونا منافق کی خصوصیات سے کہا گیا ہے.<ref> امام صادق(منسوب)، مصباح الشریعہ، ۱۴۰۰ق، ص۱۴۵. ↑</ref> | ||
==فقہ اور اخلاق میں== | ==فقہ اور اخلاق میں== | ||
اخلاقی کتب میں چغل خوری، رذائل اخلاقی، اور زبان سے مرتبط گناہوں (زبان کی آفات) کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے. | اخلاقی کتب میں چغل خوری، رذائل اخلاقی، اور زبان سے مرتبط گناہوں (زبان کی آفات) کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے. <ref> ر.ک: فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۵-۲۸۰.</ref> اسی طرح فقہی کتابوں میں، اس کا ذکر حدود، تعزیرات<ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ج۳، ص۵۴۹.</ref> اور مکاسب محرمہ کے باب میں آیا ہے. <ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ج۳، ص۵۴۹. ↑ نجفی، جواہر الکلام، داراحیاء التراث العربی، ج۲۲، ص۷۳.</ref> | ||
==فقہی حکم== | ==فقہی حکم== | ||
چغل خوری کبیرہ گناہوں سے ہے اور حرام ہے. | چغل خوری کبیرہ گناہوں سے ہے اور حرام ہے. <ref> نجفی، جواہر الکلام، داراحیاء التراث العربی، ج۱۳، ص۳۱۰.</ref> دیلمی نے ارشاد القلوب میں اسے غیبت سے بھی بڑا گناہ کہا ہے. <ref> دیلمی، ج۱، ارشاد القلوب، ض۱۱۸.</ref> علامہ حلی نہ کہا ہے کہ جنگ کا سپاہ سالار ایک چغل خور شخص کو جنگ پر نہ لے جائے اور اگر چغل خور شخص جنگ میں شرکت کرے، تو مال غنیمت میں سے اس کو کوئی حصہ نہیں ملے گا. <ref> علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ج۹، ص۵۱.</ref> | ||
شیعہ فقہاء کی نگاہ میں، چغل خور شخص کے ہاتھ سے مال حاصل کرنا حرام ہے. <ref>نجفی، جواہر الکلام، داراحیاء التراث العربی، ج۲۲، ص۷۳.</ref> اسی طرح اگر کوئی کسی پر چغل خوری کی تہمت لگائے، تو اس کا حکم تعزیر ہے. <ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، مؤسسۃ النشر الاسلامی، ج۳، ص۵۴۹.</ref> | |||
==استثناء== | ==استثناء== | ||
بعض جگہ پر چغل خوری جائز ہے، مثال کے طور پر دشمنوں کے درمیان ان میں اختلاف ایجاد کرنے کی نیت سے چغل خوری کرنا. | بعض جگہ پر چغل خوری جائز ہے، مثال کے طور پر دشمنوں کے درمیان ان میں اختلاف ایجاد کرنے کی نیت سے چغل خوری کرنا. <ref> نجفی، جواہرالکلام، داراحیاء التراث العربی، ج۲۲، ص۷۳.</ref> | ||
==دلائل اور وجوہات== | ==دلائل اور وجوہات== | ||
نراقی کی نگاہ میں چغل خوری کی وجہ قوای غضبیہ اور شہویہ ہے. | نراقی کی نگاہ میں چغل خوری کی وجہ قوای غضبیہ اور شہویہ ہے. <ref>نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۲، ص۲۷۴-۲۸۰.</ref> بعض اخلاقی کتابوں میں اس کے لئے محرکات بیان ہوئے ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں: | ||
جس شخص کا راز فاش ہوا ہے اسے نقصان پہنچانا. | جس شخص کا راز فاش ہوا ہے اسے نقصان پہنچانا. | ||
سطر 37: | سطر 36: | ||
تفریح اور مصروفیت. | تفریح اور مصروفیت. | ||
بے ربط گفتگو، | بے ربط گفتگو، <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۷؛ نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ق، ج۲، ۲۷۴-۲۷۵.</ref> | ||
نفرت ایجاد کرنا. | نفرت ایجاد کرنا. | ||
سطر 47: | سطر 46: | ||
* '''عذاب قبر''' | * '''عذاب قبر''' | ||
ابن عباس کی روایت کے مطابق عذاب قبر کا تیسرا حصہ چغل خوری کی وجہ سے ہے. | ابن عباس کی روایت کے مطابق عذاب قبر کا تیسرا حصہ چغل خوری کی وجہ سے ہے.<ref> علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۲۴۵.</ref> | ||
* '''جنت سے محروم ہونا''' | * '''جنت سے محروم ہونا''' | ||
امام باقر(ع) کی روایت کے مطابق، چغل خور کا نام ایسے اشخاص میں ذکر ہوا ہے جو جنت میں داخل ہونے سے محروم ہیں. | امام باقر(ع) کی روایت کے مطابق، چغل خور کا نام ایسے اشخاص میں ذکر ہوا ہے جو جنت میں داخل ہونے سے محروم ہیں. <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۶۹.</ref> | ||
* '''دعا کا مستجاب نہ ہونا''' | * '''دعا کا مستجاب نہ ہونا''' | ||
کعب الاحبار کی گزارش کے مطابق، بنی اسرائیل قحطی سے دوچار ہوئے. حضرت موسی نے کئی بار خدا سے بارش کا تقاضا کیا، لیکن خدا نے حضرت موسی کی درخواست کو اجابت نہ کیا. اللہ تعالیٰ نے موسی پر وحی کی کہ تمہارے درمیان چغل خور ہے اور جب تک وہ اپنی چغل خوری کو جاری رکھے گا میں تمہارا جواب نہیں دوں گا. موسی نے خدا سے کہا کہ اس چغل خور کے بارے میں مجھے بتاؤ کہ وہ کون ہے. اللہ تعالیٰ نے کہا میں تمہیں چغل خوری سے منع کر رہا ہوں، اور خود کس طرح چغل خوری کروں. | کعب الاحبار کی گزارش کے مطابق، بنی اسرائیل قحطی سے دوچار ہوئے. حضرت موسی نے کئی بار خدا سے بارش کا تقاضا کیا، لیکن خدا نے حضرت موسی کی درخواست کو اجابت نہ کیا. اللہ تعالیٰ نے موسی پر وحی کی کہ تمہارے درمیان چغل خور ہے اور جب تک وہ اپنی چغل خوری کو جاری رکھے گا میں تمہارا جواب نہیں دوں گا. موسی نے خدا سے کہا کہ اس چغل خور کے بارے میں مجھے بتاؤ کہ وہ کون ہے. اللہ تعالیٰ نے کہا میں تمہیں چغل خوری سے منع کر رہا ہوں، اور خود کس طرح چغل خوری کروں. <ref> فیض کاشانی، المحجۃالبیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۶.</ref> | ||
* '''ذلت اور خواری''' | * '''ذلت اور خواری''' | ||
نقل ہوا ہے کہ چغل خوری جھوٹ، حسد اور نفاق پر استوار ہے اور ایک ایسا چولہا ہے کہ ذلت و خواری اس کی آگ پر پکتی ہیں. | نقل ہوا ہے کہ چغل خوری جھوٹ، حسد اور نفاق پر استوار ہے اور ایک ایسا چولہا ہے کہ ذلت و خواری اس کی آگ پر پکتی ہیں. <ref> فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۹.</ref> | ||
* '''کینہ اور اختلاف کا ایجاد ہونا''' | * '''کینہ اور اختلاف کا ایجاد ہونا''' | ||
حضرت علی(ع) سے روایت ہے کہ چغل خوری سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ کینہ زیادہ کرتی ہے اور خدا اور لوگوں کے درمیان فاصلہ ڈالتی ہے. | حضرت علی(ع) سے روایت ہے کہ چغل خوری سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ کینہ زیادہ کرتی ہے اور خدا اور لوگوں کے درمیان فاصلہ ڈالتی ہے. <ref> تمیمی آمدی، غررالحکم، ۱۴۱۰ق، ص۱۶۷.</ref> | ||
==علاج== | ==علاج== | ||
سطر 74: | سطر 73: | ||
چغل خور شخص کی باتوں کو دوبارہ نہ کہا جائے | چغل خور شخص کی باتوں کو دوبارہ نہ کہا جائے | ||
اس کو دشمن سمجھنا | اس کو دشمن سمجھنا<ref>فیض کاشانی، المحجۃ البیضاء، موسسۃ النشر الاسلامی، ج۵، ص۲۷۷-۲۷۸.</ref> | ||
==فارسی ادب== | ==فارسی ادب== | ||
فارسی ادب میں چغل خواری کا مسئلہ بیان ہوا ہے. فارسی زبان کے شاعروں نے چغل خوری کی برائی بیان کرنے کے لئے شعر پڑھے ہیں. گلستان سعدی میں یوں آیا ہے: میان دو کس جنگ چون آتش است سخنچین بدبخت هیزمکش است | فارسی ادب میں چغل خواری کا مسئلہ بیان ہوا ہے. فارسی زبان کے شاعروں نے چغل خوری کی برائی بیان کرنے کے لئے شعر پڑھے ہیں. گلستان سعدی میں یوں آیا ہے: میان دو کس جنگ چون آتش است سخنچین بدبخت هیزمکش است<ref> سعدی، گلستان، باب ہشتم در آداب صحبت کردن.</ref> | ||
شعر کا ترجمہ: دو لوگوں کے درمیان جنگ آگ کی طرح ہے اور چغل خور شخص اس جنگ میں ایندھن لانے والا ہے. | شعر کا ترجمہ: دو لوگوں کے درمیان جنگ آگ کی طرح ہے اور چغل خور شخص اس جنگ میں ایندھن لانے والا ہے. |