مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 48: سطر 48:
*بھائی: طالب، [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] اور [[جعفر بن ابی طالب|جعفر]] ہیں۔
*بھائی: طالب، [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] اور [[جعفر بن ابی طالب|جعفر]] ہیں۔
*بہنیں: ہند یا [[ام ہانی]]، جمانہ، ریطہ یا ام طالب اور اسماء ہیں۔<ref>مجلسی، ج 19، ص 57۔</ref>
*بہنیں: ہند یا [[ام ہانی]]، جمانہ، ریطہ یا ام طالب اور اسماء ہیں۔<ref>مجلسی، ج 19، ص 57۔</ref>
مورخین کے مطابق، [[حضرت ابو طالب]] و [[فاطمہ بنت اسد]] کی شادی پہلی شادی ہے جس میں زوج و زوجہ دونوں ہاشمی ہیں<ref>قنوات، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۶۸.</ref> اور اس لحاظ سے امام علی ؑ  پہلے فرد ہیں جن کے والد و والدہ دونوں [[بنی ہاشم|ہاشمی]] ہیں۔<ref>مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref>  
مورخین کے مطابق، [[حضرت ابو طالب]] و [[فاطمہ بنت اسد]] کی شادی پہلی شادی ہے جس میں زوج و زوجہ دونوں ہاشمی ہیں<ref>قنوات، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۶۸.</ref> اور اس لحاظ سے امام علی ؑ  پہلے فرد ہیں جن کے والد و والدہ دونوں [[بنی ہاشم|ہاشمی]] ہیں۔<ref>مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref>  


'''کنیت، القاب و صفات'''
'''کنیت، القاب و صفات'''
سطر 72: سطر 72:
6 برس کی عمر میں (ہجرت سے 17 سال پہلے) جب [[مکہ]] میں قحط پڑا تو آپ کو [[آنحضرت]] کے گھر جبکہ آپ کے بھائی [[جعفر بن ابی طالب |جعفر]] کو [[عباس بن عبد المطلب]] کے گھر جانا پڑا چونکہ آپ کے والد [[ابو طالب]] اس وقت اپنے کثیر العیال خانوادے کا خرچ اٹھانے سے قاصر تھے۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۱:‎ ۱۶۲.</ref> امام علی نے اپنے ایک [[خطبہ]] میں اس دور میں آنحضرت کے نیک سلوک کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> شہیدی، ترجمہ نهج‌ البلاغہ، ۲۲۲.</ref>
6 برس کی عمر میں (ہجرت سے 17 سال پہلے) جب [[مکہ]] میں قحط پڑا تو آپ کو [[آنحضرت]] کے گھر جبکہ آپ کے بھائی [[جعفر بن ابی طالب |جعفر]] کو [[عباس بن عبد المطلب]] کے گھر جانا پڑا چونکہ آپ کے والد [[ابو طالب]] اس وقت اپنے کثیر العیال خانوادے کا خرچ اٹھانے سے قاصر تھے۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۱:‎ ۱۶۲.</ref> امام علی نے اپنے ایک [[خطبہ]] میں اس دور میں آنحضرت کے نیک سلوک کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> شہیدی، ترجمہ نهج‌ البلاغہ، ۲۲۲.</ref>


[[بعثت]] [[پیغمبر]] کے بعد (ہجرت سے 13 سال قبل) مردوں میں آپ و عورتوں میں [[حضرت خدیجہ]] سب سے پہلے آنحضرت پر [[ایمان]] لائیں۔<ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref><ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۳.</ref> آپ اس وقت دس برس کے تھے اور پیغمبر کے ہمراہ مخفیانہ طور پر [[مکہ]] کے اطراف کے پہاڑوں میں [[نماز]] پڑھا کرتے تھے۔<ref> معادی خواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۴.</ref> <ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref> جب آنحضرت نے علنی طور پر دعوت [[اسلام]] شروع کی اور حکم ہوا کہ اپنے اعزا کو اسلام کی دعوت دیں جسے [[حدیث یوم الدار|دعوت ذو العشیرہ]] یا [[حدیث یوم الدار|واقعہ یوم الدار]] کہتے ہیں، میں آپ نے آنحضرتؐ کی حمایت کی اور انہوں نے آپ کو اپنا بھائی، وصی و جانشین قرار دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۸۰.</ref> [[ہجرت]] سے 6 سال قبل جب [[مسلمانوں]] کو [[شرک|مشرکین]] مکہ نے [[شعب ابی طالب]] میں محصور کر دیا اور ان کی خرید و فروش، آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی، اس عرصہ میں [[حضرت ابو طالب]] نے بارہا آنحضرت کی جگہ پر آپؑ کو سلایا۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۴.</ref> محاصرہ ختم ہونے کے کچھ عرصہ کے بعد ہجرت سے تین سال پہلے جب آپ 19 سال کے تھے تو والد کے سایہ سے محروم ہو گئے۔<ref> قنوات، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۹۹.</ref> حضرت ابو طالب کے بعد حالات مسلمانوں کے لئے بدتر ہو گئے اور آنحضرت نے [[مدینہ]] ہجرت کا ارادہ کیا۔ [[شب ہجرت]] میں جب آپ کی عمر 23 تھی، آپ مشرکین کی پیغمبر اکرم کے قتل کی سازش سے آگاہ ہونے کے باوجود ان کی جگہ پر سوئے۔ یہ شب [[لیلۃ المبیت]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۴؛</ref> آپ چند روز کے بعد آنحضرتؐ کے پاس جمع امانتوں کو واپس کرکے ایک گروہ کے ساتھ [[حضرت فاطمہ]] و [[فاطمہ بنت اسد]] کے ہمراہ مدینہ گئے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۱۵۵-۱۵۸؛ مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref>
[[بعثت]] [[پیغمبر]] کے بعد (ہجرت سے 13 سال قبل) مردوں میں آپ و عورتوں میں [[حضرت خدیجہ]] سب سے پہلے آنحضرت پر [[ایمان]] لائیں۔<ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref><ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۳.</ref> آپ اس وقت دس برس کے تھے اور پیغمبر کے ہمراہ مخفیانہ طور پر [[مکہ]] کے اطراف کے پہاڑوں میں [[نماز]] پڑھا کرتے تھے۔<ref> معادی خواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۴.</ref> <ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref> جب آنحضرت نے علنی طور پر دعوت [[اسلام]] شروع کی اور حکم ہوا کہ اپنے اعزا کو اسلام کی دعوت دیں جسے [[حدیث یوم الدار|دعوت ذو العشیرہ]] یا [[حدیث یوم الدار|واقعہ یوم الدار]] کہتے ہیں، میں آپ نے آنحضرتؐ کی حمایت کی اور انہوں نے آپ کو اپنا بھائی، وصی و جانشین قرار دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۸۰.</ref> [[ہجرت]] سے 6 سال قبل جب [[مسلمانوں]] کو [[شرک|مشرکین]] مکہ نے [[شعب ابی طالب]] میں محصور کر دیا اور ان کی خرید و فروش، آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی، اس عرصہ میں [[حضرت ابو طالب]] نے بارہا آنحضرت کی جگہ پر آپؑ کو سلایا۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۴.</ref> محاصرہ ختم ہونے کے کچھ عرصہ کے بعد ہجرت سے تین سال پہلے جب آپ 19 سال کے تھے تو والد کے سایہ سے محروم ہو گئے۔<ref> قنوات، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۹۹.</ref> حضرت ابو طالب کے بعد حالات مسلمانوں کے لئے بدتر ہو گئے اور آنحضرت نے [[مدینہ]] ہجرت کا ارادہ کیا۔ [[شب ہجرت]] میں جب آپ کی عمر 23 تھی، آپ مشرکین کی پیغمبر اکرم کے قتل کی سازش سے آگاہ ہونے کے باوجود ان کی جگہ پر سوئے۔ یہ شب [[لیلۃ المبیت]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۴؛</ref> آپ چند روز کے بعد آنحضرتؐ کے پاس جمع امانتوں کو واپس کرکے ایک گروہ کے ساتھ [[حضرت فاطمہ]] و [[فاطمہ بنت اسد]] کے ہمراہ مدینہ گئے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۱۵۵-۱۵۸؛ مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref>


===ہجرت کے بعد===
===ہجرت کے بعد===
[[مدینہ]] [[ہجرت]] کرتے وقت آنحضرت نے مقام [[قبا]] میں تقریبا 15 دن تک رک کر حضرت علی اور ان کے ہمراہ آنے والے افراد کا انتظار کیا۔<ref> رجبی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۶۱.</ref> مدینہ میں [[مسجد النبی]] کی تعمیر کے بعد آنحضرتؐ نے اپنے پہلے خطبے میں [[مہاجرین]] و [[انصار]] کو ایک دوسرے کا [[مواخات|بھائی بنایا]] اور حضرت علی کو اپنا بھائی بنایا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۱۸۸.</ref> [[سنہ 2 ہجری]] میں مسلمانوں و مشرکین کے درمیان [[جنگ بدر]] پیش آئی۔ دشمن کی فوج کے بہت سے افراد جن میں سردار بھی شامل تھے، حضرت علی کے ہاتھوں قتل ہوئے۔<ref> عاملی، الصحیح، ۵:‎ ۶۰؛ قنوات، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۶۶؛ شهیدی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۱۶.</ref> جنگ بدر کے بعد<ref> ابو الفرج اصفهانی، مقاتل الطالبین، ۵۹.</ref> آپ نے 25 برس کی عمر میں [[حضرت فاطمہ]] سے شادی کی<ref> طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۴۱۰.</ref> جبکہ ان کے اور بھی طلبگار تھے۔<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ۸:‎ ۱۶؛ قزوینی، فاطمة الزهراء، ۱۹۲.</ref> آنحضرت نے بذات خود صیغہ عقد جاری کیا۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، ۳:‎ ۳۵۰.</ref>  
[[مدینہ]] [[ہجرت]] کرتے وقت آنحضرت نے مقام [[قبا]] میں تقریبا 15 دن تک رک کر حضرت علی اور ان کے ہمراہ آنے والے افراد کا انتظار کیا۔<ref> رجبی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۶۱.</ref> مدینہ میں [[مسجد النبی]] کی تعمیر کے بعد آنحضرتؐ نے اپنے پہلے خطبے میں [[مہاجرین]] و [[انصار]] کو ایک دوسرے کا [[مواخات|بھائی بنایا]] اور حضرت علی کو اپنا بھائی بنایا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۱۸۸.</ref> [[سنہ 2 ہجری]] میں مسلمانوں و مشرکین کے درمیان [[جنگ بدر]] پیش آئی۔ دشمن کی فوج کے بہت سے افراد جن میں سردار بھی شامل تھے، حضرت علی کے ہاتھوں قتل ہوئے۔<ref> عاملی، الصحیح، ۵:‎ ۶۰؛ قنوات، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۶۶؛ شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۶.</ref> جنگ بدر کے بعد<ref> ابو الفرج اصفهانی، مقاتل الطالبین، ۵۹.</ref> آپ نے 25 برس کی عمر میں [[حضرت فاطمہ]] سے شادی کی<ref> طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۴۱۰.</ref> جبکہ ان کے اور بھی طلبگار تھے۔<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ۸:‎ ۱۶؛ قزوینی، فاطمة الزهراء، ۱۹۲.</ref> آنحضرت نے بذات خود صیغہ عقد جاری کیا۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، ۳:‎ ۳۵۰.</ref>  


[[سنہ 3 ہجری]] مین مشرکین نے جنگ بدر کا بدلہ لینے کے لئے [[جنگ احد]] مسلمانوں پر تحمیل کی۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۱۶.</ref> آپ ان افراد میں سے تھے جنہوں کے جنگ کو ترک نہیں کیا اور آنحضرت کا دفاع کرتے رہے۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۱۴.</ref> نقل ہوا ہے کہ اس جنگ میں آپ کو 16 زخم لگے۔<ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref> [[شیخ کلینی]] و [[طبری]] کے مطابق، یہ مشہور جملہ: سَیفَ اِلّا ذوالفَقار، لا فَتی اِلّا عَلیّ اس جنگ میں حضرت [[جبرئیل]] نے آپ کی مدح میں کہا ہے۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۳:‎ ۱۰۲۷؛ کلینی، کافی، ۱۱۰؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۲:‎ ۱۰۷.</ref> اسی سال آپ کے بڑے بیٹے [[امام حسن]] کی ولادت ہوئی۔<ref> کلینی، کافی، ۱:‎ ۴۶۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۳۷؛ مفید، الارشاد، ۲:‎ ۵.</ref> [[سنہ 4 ہجری]] میں جب آپ کی عمر 27 سال تھی، آپ کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] کی وفات ہوئی۔<ref> این جوزی، تذکرة الخواص، ۶.</ref> آپ کے دوسرے فرزند [[امام حسین]] کی ولادت اسی سال میں ہوئی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۲:‎ ۲۴۶؛ دولابی، الذریة الطاهرة، ۱۰۲؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۵۵؛ مفید، الارشاد، ۲:‎ ۲۷.</ref>
[[سنہ 3 ہجری]] مین مشرکین نے جنگ بدر کا بدلہ لینے کے لئے [[جنگ احد]] مسلمانوں پر تحمیل کی۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۶.</ref> آپ ان افراد میں سے تھے جنہوں کے جنگ کو ترک نہیں کیا اور آنحضرت کا دفاع کرتے رہے۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۱۴.</ref> نقل ہوا ہے کہ اس جنگ میں آپ کو 16 زخم لگے۔<ref> مصاحب، دایرة المعارف فارسی، ۲:‎ ۱۷۶۰.</ref> [[شیخ کلینی]] و [[طبری]] کے مطابق، یہ مشہور جملہ: سَیفَ اِلّا ذوالفَقار، لا فَتی اِلّا عَلیّ اس جنگ میں حضرت [[جبرئیل]] نے آپ کی مدح میں کہا ہے۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۳:‎ ۱۰۲۷؛ کلینی، کافی، ۱۱۰؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۲:‎ ۱۰۷.</ref> اسی سال آپ کے بڑے بیٹے [[امام حسن]] کی ولادت ہوئی۔<ref> کلینی، کافی، ۱:‎ ۴۶۱؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۳۷؛ مفید، الارشاد، ۲:‎ ۵.</ref> [[سنہ 4 ہجری]] میں جب آپ کی عمر 27 سال تھی، آپ کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] کی وفات ہوئی۔<ref> این جوزی، تذکرة الخواص، ۶.</ref> آپ کے دوسرے فرزند [[امام حسین]] کی ولادت اسی سال میں ہوئی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۲:‎ ۲۴۶؛ دولابی، الذریة الطاهرة، ۱۰۲؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۵۵؛ مفید، الارشاد، ۲:‎ ۲۷.</ref>


[[سنہ 5 ہجری]] میں [[جنگ خندق]] پیش آئی<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۲۲۴؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۶۴.</ref> اور حضرت علی کی شجاعت کی وجہ سے [[عمرو بن عبدود]] کے قتل پر اس کا خاتمہ ہوا۔<ref> واقدی، المغازی، ۲:‎ ۴۷۱-۷۷۰؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۲۳۷-۲۳۴؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۷۴-۶۷۳؛ مفید، الارشاد، ۱۰۹-۹۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱:‎ ۳۸۲-۳۷۹.</ref> اسی سال آپ کی بیٹی [[حضرت زینب]] کی ولادت ہوئی۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۶:‎ ۱۳۲؛ کحالہ، اعلام النساء، ۲:‎ ۹۱.</ref> [[سنہ 6 ہجری]] میں آنحضرت و [[کفار]] کے درمیان [[صلح حدیبیہ]] ہوئی، جس کی کتابت آپ نے کی۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۲:‎ ۷۷۶.</ref> اسی سال آپ کی دوسری بیٹی حضرت [[ام کلثوم]] کی ولادت ہوئی۔<ref> ذهبی، اعلام النبلاء، ۳:‎ ۵۰۰؛ دخیل، اعلام النساء، ۲۳۸.</ref> اس سال کے ماہ [[شعبان]] میں آنحضرت نے [[سریہ]] [[فدک]] و [[یہودیوں]] کے سرکوبی کے لئے آپ کو منتخب کیا۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۶۴۲.</ref> [[سنہ 7 ہجری]] میں [[جنگ خیبر]] پیش آئی۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۳۵۵-۳۴۲؛ ابن حبیب، کتاب المحبر، ۱۱۵.</ref> اس جنگ میں آپ پرچم داروں میں سے تھے<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۷۴.</ref> اور آپ ہی کے پرچم تلے [[مسلمانوں]] کو فتح نصیب ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۷۸.</ref> [[سنہ 8 ہجری]] 31 برس کی عمر میں [[فتح مکہ]] کے موقع پر آپ فوج کے سرداروں میں سے تھے<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۷۸۹.</ref> اور آپ نے [[کعبہ]] میں موجود بتوں کو توڑنے آنحضرت کی نصرت کی۔<ref> ابن طاووس، الطرائف، ۱:‎ ۸۰.</ref>
[[سنہ 5 ہجری]] میں [[جنگ خندق]] پیش آئی<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۲۲۴؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۶۴.</ref> اور حضرت علی کی شجاعت کی وجہ سے [[عمرو بن عبدود]] کے قتل پر اس کا خاتمہ ہوا۔<ref> واقدی، المغازی، ۲:‎ ۴۷۱-۷۷۰؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۲۳۷-۲۳۴؛ طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۵۷۴-۶۷۳؛ مفید، الارشاد، ۱۰۹-۹۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱:‎ ۳۸۲-۳۷۹.</ref> اسی سال آپ کی بیٹی [[حضرت زینب]] کی ولادت ہوئی۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۶:‎ ۱۳۲؛ کحالہ، اعلام النساء، ۲:‎ ۹۱.</ref> [[سنہ 6 ہجری]] میں آنحضرت و [[کفار]] کے درمیان [[صلح حدیبیہ]] ہوئی، جس کی کتابت آپ نے کی۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۲:‎ ۷۷۶.</ref> اسی سال آپ کی دوسری بیٹی حضرت [[ام کلثوم]] کی ولادت ہوئی۔<ref> ذهبی، اعلام النبلاء، ۳:‎ ۵۰۰؛ دخیل، اعلام النساء، ۲۳۸.</ref> اس سال کے ماہ [[شعبان]] میں آنحضرت نے [[سریہ]] [[فدک]] و [[یہودیوں]] کے سرکوبی کے لئے آپ کو منتخب کیا۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۲:‎ ۶۴۲.</ref> [[سنہ 7 ہجری]] میں [[جنگ خیبر]] پیش آئی۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۳:‎ ۳۵۵-۳۴۲؛ ابن حبیب، کتاب المحبر، ۱۱۵.</ref> اس جنگ میں آپ پرچم داروں میں سے تھے<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۷۴.</ref> اور آپ ہی کے پرچم تلے [[مسلمانوں]] کو فتح نصیب ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۶۷۸.</ref> [[سنہ 8 ہجری]] 31 برس کی عمر میں [[فتح مکہ]] کے موقع پر آپ فوج کے سرداروں میں سے تھے<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۷۸۹.</ref> اور آپ نے [[کعبہ]] میں موجود بتوں کو توڑنے آنحضرت کی نصرت کی۔<ref> ابن طاووس، الطرائف، ۱:‎ ۸۰.</ref>


[[سنہ 9 ہجری]] میں [[جنگ تبوک]] پیش آئی۔ آنحضرت نے پہلی بار حضرت علی کو [[مدینہ]] میں اپنے جانشین و اپنے خانوادے کی محافظت پر مامور کیا۔ یہ واحد جنگ ہے جس میں [[امیر المومنین]] نے شرکت نہیں کی۔<ref> مفید، الارشاد، ۱:‎ ۱۵۶؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، ۴:‎ ۱۶۳.</ref> مشرکین کی طرف سے پھیلائی گئی افواہ کے بعد آپ نے خود کو آنحضرت تک پہچایا اور انہیں اس ماجرا سے آگاہ کیا۔ آنحضرت نے فرمایا: کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو [[ہارون]] کو [[حضرت موسی]] سے تھی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۹۲۶.</ref> یہ قول [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref> ابن حنبل، مسند، ۱:‎ ۲۷۷؛ ابن حنبل، مسند، ۳:‎ ۴۱۷؛ ابن حنبل، مسند، ۷:‎ ۵۱۳؛ بخاری، صحیح بخاری، ۵:‎ ۱۲۹؛ مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، ۲:‎ ۱۸۷۰-۱۸۷۱؛ تزمذی، سنن ترمذی، ۵:‎ ۶۳۸، ۶۴۰-۶۴۱؛ نسائی، سنن نسائی، ۶۱-۵۰؛ حاکم نیشابوری، المستدرک، ۳:‎ ۱۳۴-۱۳۳؛ طبری، الریاض النضرة، ۳:‎ ۱۱۹-۱۱۷؛ ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۵:‎ ۸-۷؛ هیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، ۹:‎ ۱۱۰؛ عینی، عمدة القاری، ۱۶:‎ ۳۰۱؛ سیوطی، تاریخ الخلفاء، ۱۶۸؛ سیوطی، الدر المنثور، ۳:‎ ۲۳۶، ۲۹۱؛ متقی، کنز العمال، ۱۳:‎ ۱۶۳، ۱۷۲-۱۷۱؛ میر حامد حسین، عبقات الانوار، ۲:‎ ۵۹-۲۹؛ شرف‌ الدین، المراجعات، ۱۳۰؛ حسینی میلانی، نفحات الازهار، ۱۸:‎ ۴۱۱-۳۶۳.</ref> اسی سال آپ کو آنحضرت نے مکہ کے مشرکین کے اجتماع میں [[آیات برائت]] کے ابلاغ کے لئے مقرر کیا<ref> رجبی، دانشنامہ امام علی (ع)، ۸:‎ ۲۰۹.</ref> اور آپ نے روز [[عید الاضحی]] بعد از ظہر ان آیات کو ابلاغ کیا۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۲۱۱.</ref> [[24 ذی الحجہ]] [[سنہ 9 ہجری]]<ref> ابن شهر آشوب، مناقب، ۳:‎ ۱۴۴.</ref> میں آنحضرت نے علی، [[فاطمہ]] [[حسن]] و [[حسین]] کے ساتھ [[نجران]] کے [[عیسائیوں]] سے مباہلہ کا اعلان کیا۔<ref> مکارم شیرازی، نفسیر نمونہ، ۲:‎ ۵۸۲؛ رجبی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۲۱۳.</ref> [[سنہ 10 ہجری]] میں آنحضرت نے حضرت علی کو اہل [[یمن]] کو دعوت [[اسلام]] دینے کے لئے وہاں بھیجا۔<ref> عاملی، سیره النبی، ۴:‎ ۳۱۹.</ref> اسی سال آنحضرت [[حج]] کے لئے تشریف لے گئے۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۳:‎ ۱۴۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ۲:‎ ۱۳۱؛ واقدی، المغازی، ۳:‎ ۱۰۸۹.</ref> حضرت علی یمن سے روانہ ہوئے اور مکہ میں آپ (ص) سے ملحق ہو گئے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۷.</ref> آنحضرت نے حج سے واپسی پر [[غدیر خم]] کے مقام پر آپ کو اپنا وصی و جانشین قرار دیا۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ۱:‎ ۴.</ref> یہ [[واقعہ غدیر خم]] کے نام سے مشہور ہے، اس وقت آپ کی عمر 33 سال تھی۔
[[سنہ 9 ہجری]] میں [[جنگ تبوک]] پیش آئی۔ آنحضرت نے پہلی بار حضرت علی کو [[مدینہ]] میں اپنے جانشین و اپنے خانوادے کی محافظت پر مامور کیا۔ یہ واحد جنگ ہے جس میں [[امیر المومنین]] نے شرکت نہیں کی۔<ref> مفید، الارشاد، ۱:‎ ۱۵۶؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، ۴:‎ ۱۶۳.</ref> مشرکین کی طرف سے پھیلائی گئی افواہ کے بعد آپ نے خود کو آنحضرت تک پہچایا اور انہیں اس ماجرا سے آگاہ کیا۔ آنحضرت نے فرمایا: کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو [[ہارون]] کو [[حضرت موسی]] سے تھی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر بعثت)، ۹۲۶.</ref> یہ قول [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref> ابن حنبل، مسند، ۱:‎ ۲۷۷؛ ابن حنبل، مسند، ۳:‎ ۴۱۷؛ ابن حنبل، مسند، ۷:‎ ۵۱۳؛ بخاری، صحیح بخاری، ۵:‎ ۱۲۹؛ مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، ۲:‎ ۱۸۷۰-۱۸۷۱؛ تزمذی، سنن ترمذی، ۵:‎ ۶۳۸، ۶۴۰-۶۴۱؛ نسائی، سنن نسائی، ۶۱-۵۰؛ حاکم نیشابوری، المستدرک، ۳:‎ ۱۳۴-۱۳۳؛ طبری، الریاض النضرة، ۳:‎ ۱۱۹-۱۱۷؛ ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۵:‎ ۸-۷؛ هیثمی، مجمع الزوائد و منبع الفوائد، ۹:‎ ۱۱۰؛ عینی، عمدة القاری، ۱۶:‎ ۳۰۱؛ سیوطی، تاریخ الخلفاء، ۱۶۸؛ سیوطی، الدر المنثور، ۳:‎ ۲۳۶، ۲۹۱؛ متقی، کنز العمال، ۱۳:‎ ۱۶۳، ۱۷۲-۱۷۱؛ میر حامد حسین، عبقات الانوار، ۲:‎ ۵۹-۲۹؛ شرف‌ الدین، المراجعات، ۱۳۰؛ حسینی میلانی، نفحات الازهار، ۱۸:‎ ۴۱۱-۳۶۳.</ref> اسی سال آپ کو آنحضرت نے مکہ کے مشرکین کے اجتماع میں [[آیات برائت]] کے ابلاغ کے لئے مقرر کیا<ref> رجبی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۲۰۹.</ref> اور آپ نے روز [[عید الاضحی]] بعد از ظہر ان آیات کو ابلاغ کیا۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۲۱۱.</ref> [[24 ذی الحجہ]] [[سنہ 9 ہجری]]<ref> ابن شهر آشوب، مناقب، ۳:‎ ۱۴۴.</ref> میں آنحضرت نے علی، [[فاطمہ]] [[حسن]] و [[حسین]] کے ساتھ [[نجران]] کے [[عیسائیوں]] سے مباہلہ کا اعلان کیا۔<ref> مکارم شیرازی، نفسیر نمونہ، ۲:‎ ۵۸۲؛ رجبی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۲۱۳.</ref> [[سنہ 10 ہجری]] میں آنحضرت نے حضرت علی کو اہل [[یمن]] کو دعوت [[اسلام]] دینے کے لئے وہاں بھیجا۔<ref> عاملی، سیره النبی، ۴:‎ ۳۱۹.</ref> اسی سال آنحضرت [[حج]] کے لئے تشریف لے گئے۔<ref> طبری، تاریخ طبری، ۳:‎ ۱۴۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ۲:‎ ۱۳۱؛ واقدی، المغازی، ۳:‎ ۱۰۸۹.</ref> حضرت علی یمن سے روانہ ہوئے اور مکہ میں آپ ؐ سے ملحق ہو گئے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۷.</ref> آنحضرت نے حج سے واپسی پر [[غدیر خم]] کے مقام پر آپ کو اپنا وصی و جانشین قرار دیا۔<ref> عیاشی، کتاب التفسیر، ۱:‎ ۴.</ref> یہ [[واقعہ غدیر خم]] کے نام سے مشہور ہے، اس وقت آپ کی عمر 33 سال تھی۔


===رحلت پیغمبر اکرمؐ کے بعد===
===رحلت پیغمبر اکرمؐ کے بعد===
[[سنہ 11 ہجری]] میں [[آنحضرت (ص)]] نے وفات پائی۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۲۱.</ref> [[شیعوں]] کے مطابق، حضرت علی رحلت پیغمبر کے بعد 24 سال کی عمر میں [[امامت]] کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ امام علی آنحضرت کی تکفین و تجہیز میں مشغول تھے کہ ایک گروہ نے [[سقیفہ بنی ساعدہ]] میں [[حضرت ابوبکر]] کو [[خلیفہ]] بنا دیا۔ حضرت ابو بکر کی خلافت کے بعد ابتداء میں حضرت علی نے ان کی [[بیعت]] نہیں کی<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۸۵.</ref> لیکن بعد میں آخرکار بیعت کر لی۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج۲۸، ص۲۹۹؛ مجلسی، مرآة العقول، ج۵، ص۳۲۰.</ref> شیعوں کا ماننا ہے کہ یہ بیعت اجباری تھی<ref> دینوری، الامامة والسیاسة، ۱:‎ ۳۰-۲۹؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱:‎ ۶۴۶. طبری، تاریخ طبری، ج۴، ص ۱۳۳۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج ۱، ص ۵۸۶ ـ ۵۸۷.</ref> اور [[شیخ مفید]] کا ماننا ہے کہ امام علی نے ہرگز بیعت نہیں کی۔<ref> شيخ مفيد، الفصول المختاره، ص ۴۰ و ۵۶ به بعد.</ref> <ref> فاطمی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۴۰۷.</ref> شیعوں کے مطابق، خلیفہ کے ساتھیوں نے امام علی سے بیعت لینے کے لئے ان کے گھر پر حملہ کیا<ref> جوهری بصری، السقیفة و فدک، ۱۴۱۳ق، ص۷۲ و ۷۳.</ref> جس میں [[حضرت فاطمہ]] زخمی ہوئیں اور ان حمل ساقط ہو گیا۔<ref> طبرسی، الاحتجاج، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۱۰۹.</ref> اسی زمانہ میں حضرت ابوبکر نے [[باغ فدک]] کو غصب کر لیا<ref> استادی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۸:‎ ۳۶۶.</ref> اور حضرت ان کا حق لینے کے لئے اٹھے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، دار الرضا، ج۲۹، ص۱۲۴.</ref> حضرت فاطمہ گھر پر ہونے والے حملے کے بعد مریض ہو گئیں اور کچھ عرصہ کے بعد [[سنہ 11 ہجری]] میں [[شہید]] ہو گئیں۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref>
[[سنہ 11 ہجری]] میں [[آنحضرت ؐ]] نے وفات پائی۔<ref> شهیدی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۲۱.</ref> [[شیعوں]] کے مطابق، حضرت علی رحلت پیغمبر کے بعد 24 سال کی عمر میں [[امامت]] کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ امام علی آنحضرت کی تکفین و تجہیز میں مشغول تھے کہ ایک گروہ نے [[سقیفہ بنی ساعدہ]] میں [[حضرت ابوبکر]] کو [[خلیفہ]] بنا دیا۔ حضرت ابو بکر کی خلافت کے بعد ابتداء میں حضرت علی نے ان کی [[بیعت]] نہیں کی<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۸۵.</ref> لیکن بعد میں آخرکار بیعت کر لی۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج۲۸، ص۲۹۹؛ مجلسی، مرآة العقول، ج۵، ص۳۲۰.</ref> شیعوں کا ماننا ہے کہ یہ بیعت اجباری تھی<ref> دینوری، الامامة والسیاسة، ۱:‎ ۳۰-۲۹؛ مسعودی، مروج الذهب، ۱:‎ ۶۴۶. طبری، تاریخ طبری، ج۴، ص ۱۳۳۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج ۱، ص ۵۸۶ ـ ۵۸۷.</ref> اور [[شیخ مفید]] کا ماننا ہے کہ امام علی نے ہرگز بیعت نہیں کی۔<ref> شيخ مفيد، الفصول المختاره، ص ۴۰ و ۵۶ به بعد.</ref> <ref> فاطمی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۴۰۷.</ref> شیعوں کے مطابق، خلیفہ کے ساتھیوں نے امام علی سے بیعت لینے کے لئے ان کے گھر پر حملہ کیا<ref> جوهری بصری، السقیفة و فدک، ۱۴۱۳ق، ص۷۲ و ۷۳.</ref> جس میں [[حضرت فاطمہ]] زخمی ہوئیں اور ان حمل ساقط ہو گیا۔<ref> طبرسی، الاحتجاج، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۱۰۹.</ref> اسی زمانہ میں حضرت ابوبکر نے [[باغ فدک]] کو غصب کر لیا<ref> استادی، دانشنامہ امام علیؑ، ۸:‎ ۳۶۶.</ref> اور حضرت ان کا حق لینے کے لئے اٹھے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، دار الرضا، ج۲۹، ص۱۲۴.</ref> حضرت فاطمہ گھر پر ہونے والے حملے کے بعد مریض ہو گئیں اور کچھ عرصہ کے بعد [[سنہ 11 ہجری]] میں [[شہید]] ہو گئیں۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۱۳۴.</ref>


[[سنہ 13 ہجری]] میں [[حضرت ابوبکر]] کی وفات ہوئی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۱۳۶-۱۳۸؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۴۱۹-۴۲۰؛ ابن حبان، کتاب الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۲، ص۱۹۱، ۱۹۴.</ref> ان کی وصیت کے مطابق [[عمر بن خطاب]] [[خلیفہ]] بنے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۲۲و۳۳۱.</ref> [[سنہ 14 ہجری]] [[محرم]] میں حضرت عمر ساسانیوں سے جنگ کے لئے [[مدینہ]] سے خارج ہوئے اور صرار نامی مقام پر پڑاو ڈالا۔ انہوں نے امام علی کو مدینہ میں اپنی جگہ قرار دیا تا کہ وہ خود اس جنگ کی فرماندہی اپنے ذمے لیں۔ لیکن بعض [[صحابہ]] و امام علی سے مشورہ کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدل لیا اور [[سعد بن ابی وقاص]] کو جنگ کے لئے بھیجا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۷۹.</ref> معادی خواہ نے [[ابن اثیر]] سے منقول قول سے استناد کرتے ہوئے نقل کیا ہے کہ دوسری [[خلافت]] کے زمانہ میں اس کے ابتدائی سالوں کے بعد سے منصب قضاوت کے مالک تھے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۴۱.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۴۸.</ref> [[سنہ 16 ہجری]] یا سنہ 17 ہجری میں<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۵۳.</ref> امام علی کے مشورے کو حضرت عمر نے قبول کرکے پیغمبر کی مدینہ ہجرت کو اسلامی تاریخ کا مبداء قرار دیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۴۵.</ref> <ref> مسعودی، مروج الذهب، ۴:‎ ۳۰۰؛</ref> [[سنہ 17 ہجری]]<ref> بلاذری، ص۱۳۹.</ref> میں عمر فتح [[بیت المقدس]] کے لئے شام روانہ ہو گئے اور امام علی کو مدینہ میں اپنا جانشین قرار دیا۔<ref> طبری،ج۵، ص۲۵۱۹-۲۵۲۰.</ref> <ref> معادی خواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۷۵-۴۷۶.</ref> اسی سال<ref> نویری، نهایہ الارب، ۱۴۲۳ق، ج۱۹، ص۳۴۷.</ref> عمر نے اصرار اور دھمکی سے علی و فاطمہ کی بیٹی [[ام کلثوم]] سے شادی کی۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۵، ص۳۴۶؛ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۳۶۴ش، ج۸، ص۱۶۱؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۹۷؛ مفید، المسائل العکبریہ، ۱۴۱۴ق، ص۶۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۲۰ق، ص۱۸۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۹۶.</ref> [[سنہ 18 ہجری]] میں ایک بار پھر عمر نے [[شام]] کے سفر میں امام علی کو مدینہ میں اپنا جانشین معین کیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۵۱۳.</ref> عمر نے حملے کے بعد اور مرنے سے پہلے [[سنہ 23 ہجری]]<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۵۴۰.</ref> میں اپنے بعد خلافت کے لئے ۶ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۳۴۴.</ref> جس میں حضرت بھی شامل تھے۔<ref> سیوطی، تاریخ الخلفا، ۱۴۱۳ق، ص۱۲۹.</ref> اس میں انہوں نے [[عبد الرحمن بن عوف]] کو تعیین کنندہ شخص کا درجہ دیا۔ عبد الرحمن نے پہلے امام علی سے چاہا کہ [[کتاب خدا]] و [[سنت پیغمبر]] و [[سیرت شیخین]] پر عمل کی شرط پر خلافت کو قبول کر لیں لیکن آپ نے سیرت شیخین کو قبول نہیں کیا اور جواب دیا کہ میں اپنے علم و استعداد و [[اجتہاد]] سے کتاب خدا و سنت پیغمبر پر عمل کروں گا۔<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۶ق، ج۳، ص۷۱.</ref> اس کے بعد عبد الرحمن نے عثمان کو ان شرطوں کے ساتھ خلافت کی دعوت دی انہوں نے قبول کر لیا تو انہیں خلافت مل گئی۔<ref> دینوری، الامامة والسیاسة، ۱:‎ ۴۶-۴۴.</ref> <ref> زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref> <ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref>
[[سنہ 13 ہجری]] میں [[حضرت ابوبکر]] کی وفات ہوئی۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۱۳۶-۱۳۸؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۴۱۹-۴۲۰؛ ابن حبان، کتاب الثقات، ۱۳۹۳ق، ج۲، ص۱۹۱، ۱۹۴.</ref> ان کی وصیت کے مطابق [[عمر بن خطاب]] [[خلیفہ]] بنے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۲۲و۳۳۱.</ref> [[سنہ 14 ہجری]] [[محرم]] میں حضرت عمر ساسانیوں سے جنگ کے لئے [[مدینہ]] سے خارج ہوئے اور صرار نامی مقام پر پڑاو ڈالا۔ انہوں نے امام علی کو مدینہ میں اپنی جگہ قرار دیا تا کہ وہ خود اس جنگ کی فرماندہی اپنے ذمے لیں۔ لیکن بعض [[صحابہ]] و امام علی سے مشورہ کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدل لیا اور [[سعد بن ابی وقاص]] کو جنگ کے لئے بھیجا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۷۹.</ref> معادی خواہ نے [[ابن اثیر]] سے منقول قول سے استناد کرتے ہوئے نقل کیا ہے کہ دوسری [[خلافت]] کے زمانہ میں اس کے ابتدائی سالوں کے بعد سے منصب قضاوت کے مالک تھے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۴۱.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۳۴۸.</ref> [[سنہ 16 ہجری]] یا سنہ 17 ہجری میں<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۵۳.</ref> امام علی کے مشورے کو حضرت عمر نے قبول کرکے پیغمبر کی مدینہ ہجرت کو اسلامی تاریخ کا مبداء قرار دیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۴۵.</ref> <ref> مسعودی، مروج الذهب، ۴:‎ ۳۰۰؛</ref> [[سنہ 17 ہجری]]<ref> بلاذری، ص۱۳۹.</ref> میں عمر فتح [[بیت المقدس]] کے لئے شام روانہ ہو گئے اور امام علی کو مدینہ میں اپنا جانشین قرار دیا۔<ref> طبری،ج۵، ص۲۵۱۹-۲۵۲۰.</ref> <ref> معادی خواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۷۵-۴۷۶.</ref> اسی سال<ref> نویری، نهایہ الارب، ۱۴۲۳ق، ج۱۹، ص۳۴۷.</ref> عمر نے اصرار اور دھمکی سے علی و فاطمہ کی بیٹی [[ام کلثوم]] سے شادی کی۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۵، ص۳۴۶؛ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۳۶۴ش، ج۸، ص۱۶۱؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۹۷؛ مفید، المسائل العکبریہ، ۱۴۱۴ق، ص۶۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۲۰ق، ص۱۸۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۴۹۶.</ref> [[سنہ 18 ہجری]] میں ایک بار پھر عمر نے [[شام]] کے سفر میں امام علی کو مدینہ میں اپنا جانشین معین کیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۵۱۳.</ref> عمر نے حملے کے بعد اور مرنے سے پہلے [[سنہ 23 ہجری]]<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (گسترش قلمرو خلافت اسلامی)، ۵۴۰.</ref> میں اپنے بعد خلافت کے لئے ۶ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۳۴۴.</ref> جس میں حضرت بھی شامل تھے۔<ref> سیوطی، تاریخ الخلفا، ۱۴۱۳ق، ص۱۲۹.</ref> اس میں انہوں نے [[عبد الرحمن بن عوف]] کو تعیین کنندہ شخص کا درجہ دیا۔ عبد الرحمن نے پہلے امام علی سے چاہا کہ [[کتاب خدا]] و [[سنت پیغمبر]] و [[سیرت شیخین]] پر عمل کی شرط پر خلافت کو قبول کر لیں لیکن آپ نے سیرت شیخین کو قبول نہیں کیا اور جواب دیا کہ میں اپنے علم و استعداد و [[اجتہاد]] سے کتاب خدا و سنت پیغمبر پر عمل کروں گا۔<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۶ق، ج۳، ص۷۱.</ref> اس کے بعد عبد الرحمن نے عثمان کو ان شرطوں کے ساتھ خلافت کی دعوت دی انہوں نے قبول کر لیا تو انہیں خلافت مل گئی۔<ref> دینوری، الامامة والسیاسة، ۱:‎ ۴۶-۴۴.</ref> <ref> زرکلی، الاعلام، ۴، ۲۱۰.</ref> <ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۳، ۱۰۴۴.</ref>
سطر 91: سطر 91:


===دوران حکومت===
===دوران حکومت===
حضرت علی ماہ [[ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] میں قتل عثمان کے بعد [[خلیفہ]] بنے۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۵۸.</ref> [[عثمان]] کے بعض قریبیوں اور بعض [[اصحاب پیغمبر]] جنہیں قاعدین کہا جاتا ہے،<ref> جودکی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ص۱۵-۱۶.</ref> کے علاوہ [[مدینہ]] میں موجود تمام [[صحابہ]] نے آپ کی بیعت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> آپ نے اپنی خلافت کے دو دن بعد اپنے اولین خطبے میں عثمان کے زمانہ مین ناحق قبضہ کئے گئے اموال<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۳.</ref> کو واپس کرنے اور بیت المال کی عادلانہ تقسیم کا حکم دیا۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۴.</ref> [[سنہ 36 ہجری]] میں [[طلحہ]] و [[زبیر]] نے آپ کی بیعت کو توڑ دیا اور [[مکہ]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ ملحق ہو گئے<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۴.</ref> جو خون عثمان کا انتقام لینے کے لئے اٹھی تھیں، اس کے بعد انہوں نے بصرہ کی سمت حرکت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۶.</ref> اس طرح [[جنگ جمل]]، آپ سے ہونے والی<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۸ش، ص۴۲.</ref> اور [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ ہوئی<ref> دلشاد تهرانی، سودای پیمان‌شکنان، ۱۳۹۴ش، ص۱۴.</ref> جو امام علی و [[ناکیثن]] (بیعت توڑنے والے) کے درمیان بصرہ میں ہوئی۔<ref> بلاذری، جمل من أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ش، ج۳، ص۴۱؛ حموی‌، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ذیل کلمه «خُرَیبَة»؛ سمعانی، الأنساب، ۱۴۰۰ق، ج۱۲، ص۱۸۰.</ref> طلحہ<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۰.</ref> و زبیر<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۷۰م، ج۴، ص۵۱۱.</ref> اس جنگ میں مارے گئے اور عائشہ کو مدینہ واپس بھیج دیا گیا۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ۲:‎ ۳۷۰.</ref> آپ پہلے [[بصرہ]] گئے اور آپ نے وہاں عمومی معافی کا اعلان کیا<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ صص۱۳-۱۴.</ref> اور [[رجب ]] سنہ 36 ہجری میں کوفہ گئے اور اسے مرکز خلافت قرار دیا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۴.</ref> اسی سال امام نے معاویہ کو [[بیعت]] حکم دیا اس کے انکار کے بعد آپ نے اسے شام کی حکومت سے معزول کر دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۳۳-۲۳۶.</ref> ماہ شوال سنہ 36 ہجری میں آپ نے شام پر لشکر کشی کی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۲:‎ ۹۱.</ref> صفین کے علاقہ میں [[جنگ صفین]] سنہ 36 ھ کے اواخر اور [[سنہ 37 ہجری]] کے اوائل میں واقع ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴.</ref> معادی خواہ کا ماننا ہے کہ ماہ صفر سنہ 37 ھ کے برخلاف جسے [[طبری]] و [[ابن اثیر]] نے ذکر کیا ہے، اوج جنگ [[سنہ 38 ہجری]] میں ہوئی ہے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴-۱۹۷.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۱۱-۲۱۲.</ref> جب امام علی کی فوج جنگ جیت رہی تھی<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۳-۲۱۴.</ref> تو معاویہ کی فوج نے [[عمرو عاص]] کی چال سے قرآن کو نیزوں پر بلند کر دیا تا کہ وہ ان کے درمیان حکم کرے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۰-۲۱۱.</ref> امام نے مجبوری میں اپنی فوج کے باغیوں کے فشار کے تحت حکمیت کو قبول کر لیا اور ان کے اجبار کی وجہ سے [[ابو موسی اشعری]] کو حکم قرار دیا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۱-۲۱۶.</ref> لیکن حکمیت کو قبول کرنے کے کچھ ہی دیر بعد امام پر نئے اعتراضات ہونے لگے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> بعض لوگوں نے [[سورہ مائدہ]] کی آیت 44 و [[سورہ حجرات ]]کی آیت 9 سے استدلال کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور حکمیت قبول کرنے کو کفر مانتے ہوئے اس سے توبہ کیا۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref> تعجب کی بات یہ تھی کہ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے کچھ دیر پہلے امام کو [[حکمیت]] کے لئے مجبور کیا تھا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> انہوں نے امام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کفر سے توبہ کریں اور [[معاویہ]] کے ساتھ ہوئے وعدہ کو نقض کریں۔ لیکن امام نے نقض حکمیت کو قبول نہیں کیا<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۵۹.</ref> اور کہا حکمین کے [[قرآن]] کے مطابق حکم نہ کرنے صورت میں جنگ جاری رکھی جا سکتی ہے۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref>
حضرت علی ماہ [[ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] میں قتل عثمان کے بعد [[خلیفہ]] بنے۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۴۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۵۸.</ref> [[عثمان]] کے بعض قریبیوں اور بعض [[اصحاب پیغمبر]] جنہیں قاعدین کہا جاتا ہے،<ref> جودکی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ص۱۵-۱۶.</ref> کے علاوہ [[مدینہ]] میں موجود تمام [[صحابہ]] نے آپ کی بیعت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۴۹.</ref> آپ نے اپنی خلافت کے دو دن بعد اپنے اولین خطبے میں عثمان کے زمانہ مین ناحق قبضہ کئے گئے اموال<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۵۳.</ref> کو واپس کرنے اور بیت المال کی عادلانہ تقسیم کا حکم دیا۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۵۴.</ref> [[سنہ 36 ہجری]] میں [[طلحہ]] و [[زبیر]] نے آپ کی بیعت کو توڑ دیا اور [[مکہ]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ ملحق ہو گئے<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۶۴.</ref> جو خون عثمان کا انتقام لینے کے لئے اٹھی تھیں، اس کے بعد انہوں نے بصرہ کی سمت حرکت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۶۶.</ref> اس طرح [[جنگ جمل]]، آپ سے ہونے والی<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۸ش، ص۴۲.</ref> اور [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ ہوئی<ref> دلشاد تهرانی، سودای پیمان‌شکنان، ۱۳۹۴ش، ص۱۴.</ref> جو امام علی و [[ناکیثن]] (بیعت توڑنے والے) کے درمیان بصرہ میں ہوئی۔<ref> بلاذری، جمل من أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ش، ج۳، ص۴۱؛ حموی‌، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ذیل کلمه «خُرَیبَة»؛ سمعانی، الأنساب، ۱۴۰۰ق، ج۱۲، ص۱۸۰.</ref> طلحہ<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۰.</ref> و زبیر<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۷۰م، ج۴، ص۵۱۱.</ref> اس جنگ میں مارے گئے اور عائشہ کو مدینہ واپس بھیج دیا گیا۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ۲:‎ ۳۷۰.</ref> آپ پہلے [[بصرہ]] گئے اور آپ نے وہاں عمومی معافی کا اعلان کیا<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ صص۱۳-۱۴.</ref> اور [[رجب ]] سنہ 36 ہجری میں کوفہ گئے اور اسے مرکز خلافت قرار دیا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۴.</ref> اسی سال امام نے معاویہ کو [[بیعت]] حکم دیا اس کے انکار کے بعد آپ نے اسے شام کی حکومت سے معزول کر دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۳۳-۲۳۶.</ref> ماہ شوال سنہ 36 ہجری میں آپ نے شام پر لشکر کشی کی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۲:‎ ۹۱.</ref> صفین کے علاقہ میں [[جنگ صفین]] سنہ 36 ھ کے اواخر اور [[سنہ 37 ہجری]] کے اوائل میں واقع ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴.</ref> معادی خواہ کا ماننا ہے کہ ماہ صفر سنہ 37 ھ کے برخلاف جسے [[طبری]] و [[ابن اثیر]] نے ذکر کیا ہے، اوج جنگ [[سنہ 38 ہجری]] میں ہوئی ہے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴-۱۹۷.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۱۱-۲۱۲.</ref> جب امام علی کی فوج جنگ جیت رہی تھی<ref> جعفری، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۲۱۳-۲۱۴.</ref> تو معاویہ کی فوج نے [[عمرو عاص]] کی چال سے قرآن کو نیزوں پر بلند کر دیا تا کہ وہ ان کے درمیان حکم کرے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۲۱۰-۲۱۱.</ref> امام نے مجبوری میں اپنی فوج کے باغیوں کے فشار کے تحت حکمیت کو قبول کر لیا اور ان کے اجبار کی وجہ سے [[ابو موسی اشعری]] کو حکم قرار دیا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۲۱۱-۲۱۶.</ref> لیکن حکمیت کو قبول کرنے کے کچھ ہی دیر بعد امام پر نئے اعتراضات ہونے لگے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> بعض لوگوں نے [[سورہ مائدہ]] کی آیت 44 و [[سورہ حجرات ]]کی آیت 9 سے استدلال کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور حکمیت قبول کرنے کو کفر مانتے ہوئے اس سے توبہ کیا۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref> تعجب کی بات یہ تھی کہ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے کچھ دیر پہلے امام کو [[حکمیت]] کے لئے مجبور کیا تھا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علیؑ، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> انہوں نے امام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کفر سے توبہ کریں اور [[معاویہ]] کے ساتھ ہوئے وعدہ کو نقض کریں۔ لیکن امام نے نقض حکمیت کو قبول نہیں کیا<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۵۹.</ref> اور کہا حکمین کے [[قرآن]] کے مطابق حکم نہ کرنے صورت میں جنگ جاری رکھی جا سکتی ہے۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref>


[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>
[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>
سطر 125: سطر 125:
19. خدیجہ
19. خدیجہ
|-
|-
| 2. [[حسین بن علی(ع)|حسین]] || || 8. [[رقیہ بنت علی بن ابی طالب|رقیہ]]<ref>رقیہ و عمر دوقلو بودہ‌اند.</ref> || 10. [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] || 14. عبیداللہ || || 17. رملہ || 20.جمانہ (أم جعفر) <br />
| 2. [[حسین بن علیؑ|حسین]] || || 8. [[رقیہ بنت علی بن ابی طالب|رقیہ]]<ref>رقیہ و عمر دوقلو بودہ‌اند.</ref> || 10. [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] || 14. عبیداللہ || || 17. رملہ || 20.جمانہ (أم جعفر) <br />
21. زینب صغری
21. زینب صغری
|-
|-
سطر 134: سطر 134:
25.ام‌سلمہ
25.ام‌سلمہ
|-
|-
| 5. [[محسن بن علی(ع)|محسن]] || || || || || || || 26. أم الکرام<br />
| 5. [[محسن بن علیؑ|محسن]] || || || || || || || 26. أم الکرام<br />
27. میمونہ<br /> ۲۸. فاطمہ<ref>مفید، الارشاد، قم: سعید بن جبیر، 1428ھ، ص 270-271۔</ref>
27. میمونہ<br /> ۲۸. فاطمہ<ref>مفید، الارشاد، قم: سعید بن جبیر، 1428ھ، ص 270-271۔</ref>
|}
|}


==غزوات میں شرکت==
==غزوات میں شرکت==
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}}
{{امام علیؑ کی زندگی کے اہم واقعات}}
{{اصلی|غزوات پیغمبر}}
{{اصلی|غزوات پیغمبر}}
امام علیؑ نے [[اسلام]] کے [[غزوات]] اور [[سرایا]] میں مؤثر کردار ادا کیا۔ [[غزوہ تبوک]] کے سوا تمام غزوات میں [[رسول اللہؐ]] کے ساتھ دشمنان اسلام کے خلاف لڑے۔<ref>ابن سعد، ج 3، ص 24۔</ref> آپ بہت سی جنگوں میں سپاہ اسلام کے اصلی سپہ سالار رہے<ref> احمدی، «تحلیل روایی - تاریخی پرچم‌داری امیرمومنان علی(ع) در غزوات پیامبر اکرم»، ص۳۷.</ref> اور جیسے جنگ میں بہت مسلمان فرار اختیار کرتے تھے وہ کبھی فرار نہیں ہوئے اور ہمیشہ آنحضرت (ص) کے ساتھ رہے اور جنگ کرتے رہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۰۹۰.</ref>  
امام علیؑ نے [[اسلام]] کے [[غزوات]] اور [[سرایا]] میں مؤثر کردار ادا کیا۔ [[غزوہ تبوک]] کے سوا تمام غزوات میں [[رسول اللہؐ]] کے ساتھ دشمنان اسلام کے خلاف لڑے۔<ref>ابن سعد، ج 3، ص 24۔</ref> آپ بہت سی جنگوں میں سپاہ اسلام کے اصلی سپہ سالار رہے<ref> احمدی، «تحلیل روایی - تاریخی پرچم‌داری امیرمومنان علیؑ در غزوات پیامبر اکرم»، ص۳۷.</ref> اور جیسے جنگ میں بہت مسلمان فرار اختیار کرتے تھے وہ کبھی فرار نہیں ہوئے اور ہمیشہ آنحضرت ؐ کے ساتھ رہے اور جنگ کرتے رہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۰۹۰.</ref>  


'''جنگ بدر'''
'''جنگ بدر'''
سطر 153: سطر 153:


{{اصلی|جنگ احد}}
{{اصلی|جنگ احد}}
[[جنگ احد]] میں مشرکین کے غلبہ کے بعد بہت سے [[مسلمانوں]] نے میدان جنگ سے فرار اختیار کی اور پیغمبر (ص) کو تنہا چھوڑ دیا۔  حضرت علی و بعض دیگر افراد موجود رہے اور انہوں نے آنحضرت کا دفاع کیا۔<ref> واقدی، المغازى، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۴۰.</ref> خود علی (ع) نے اس واقعہ کو اس طرح نقل کیا ہے مہاجرین و انصار نے اپنے گھروں کی طرف راہ فرار اختیار کی۔ لیکن میں نے جبکہ میرے جسم پر ستر زخم تھے، رسول خدا (ص) کا دفاع کیا۔<ref> دیلمی، إرشاد القلوب إلى الصواب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۶.</ref>  
[[جنگ احد]] میں مشرکین کے غلبہ کے بعد بہت سے [[مسلمانوں]] نے میدان جنگ سے فرار اختیار کی اور پیغمبر ؐ کو تنہا چھوڑ دیا۔  حضرت علی و بعض دیگر افراد موجود رہے اور انہوں نے آنحضرت کا دفاع کیا۔<ref> واقدی، المغازى، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۴۰.</ref> خود علیؑ نے اس واقعہ کو اس طرح نقل کیا ہے مہاجرین و انصار نے اپنے گھروں کی طرف راہ فرار اختیار کی۔ لیکن میں نے جبکہ میرے جسم پر ستر زخم تھے، رسول خدا ؐ کا دفاع کیا۔<ref> دیلمی، إرشاد القلوب إلى الصواب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۶.</ref>  


[[شیعہ]]<ref> کلینی، الكافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۱۰.</ref> و [[اہل سنت]]<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۱۵۴.</ref> مصادر کے مطابق، امام علی (ع) اس جان نثاری کے صلے میں [[جبرائیل]] نازل ہوئے اور رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر علیؑ کے ایثار کی تعریف و تمجید کی اور عرض کیا: یہ ایثار اور قربانی کی انتہا ہے جو وہ دکھا رہے ہیں۔ رسول خداؐ نے تصدیق کرتے ہوئے فرمایا: {{حدیث|إِنَّہ ُ مِنِّي وَأَنَا مِنْہ}}(وہ مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں) اس کے بعد ایک ندا آسمان سے سنائی دی: {{حدیث|لا سیف الا ذوالفقار و لا فتٰی الا علی}}۔ (ترجمہ: ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علی کے سوا کوئی جوان نہیں ہے)۔
[[شیعہ]]<ref> کلینی، الكافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۱۰.</ref> و [[اہل سنت]]<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۱۵۴.</ref> مصادر کے مطابق، امام علیؑ اس جان نثاری کے صلے میں [[جبرائیل]] نازل ہوئے اور رسول اللہؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر علیؑ کے ایثار کی تعریف و تمجید کی اور عرض کیا: یہ ایثار اور قربانی کی انتہا ہے جو وہ دکھا رہے ہیں۔ رسول خداؐ نے تصدیق کرتے ہوئے فرمایا: {{حدیث|إِنَّہ ُ مِنِّي وَأَنَا مِنْہ}}(وہ مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں) اس کے بعد ایک ندا آسمان سے سنائی دی: {{حدیث|لا سیف الا ذوالفقار و لا فتٰی الا علی}}۔ (ترجمہ: ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علی کے سوا کوئی جوان نہیں ہے)۔


'''جنگ خندق (احزاب)'''
'''جنگ خندق (احزاب)'''
سطر 184: سطر 184:
'''سرایا'''
'''سرایا'''


* سریہ علی بن ابی‌ طالب (ع) [[فدک]]، بنی سعد سے مقابلہ [[شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]]<ref> واقدی، المغازى، ۱۴۰۹، ج۲ ص۵۶۲؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۰، ج۲، ص۶۹؛ یاقوت حموى، معجم البلدان، ۱۹۹۵، ج۴، ص۲۳۸؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷، ج۲، ص ۶۴۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۰۹.</ref>
* سریہ علی بن ابی‌ طالبؑ [[فدک]]، بنی سعد سے مقابلہ [[شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]]<ref> واقدی، المغازى، ۱۴۰۹، ج۲ ص۵۶۲؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۰، ج۲، ص۶۹؛ یاقوت حموى، معجم البلدان، ۱۹۹۵، ج۴، ص۲۳۸؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷، ج۲، ص ۶۴۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۰۹.</ref>
* سریہ علی بن أبی طالب (ع) قبیلہ بنی طی میں بت خانہ فلس کی تخریب کے لئے۔ [[ربیع الثانی]] [[سنہ 9 ہجری]]<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۶۱، ص ۵۷۶.</ref>
* سریہ علی بن أبی طالبؑ قبیلہ بنی طی میں بت خانہ فلس کی تخریب کے لئے۔ [[ربیع الثانی]] [[سنہ 9 ہجری]]<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۶۱، ص ۵۷۶.</ref>
* سریہ علی بن أبی طالب (ع) [[یمن]] [[رمضان]] [[سنہ 10 ہجری]]<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج ۴، ص ۳۱۹؛ واقدی، کتاب المغازى، ۱۴۰۹، ج۳، ص۸۲۶ و رسولی محلاتی، تاریخ اسلام، ۱۳۷۴، ج ۱، ص۱۴۱ و ۱۵۳.</ref>
* سریہ علی بن أبی طالبؑ [[یمن]] [[رمضان]] [[سنہ 10 ہجری]]<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج ۴، ص ۳۱۹؛ واقدی، کتاب المغازى، ۱۴۰۹، ج۳، ص۸۲۶ و رسولی محلاتی، تاریخ اسلام، ۱۳۷۴، ج ۱، ص۱۴۱ و ۱۵۳.</ref>


===یمن کی ذمہ داری===
===یمن کی ذمہ داری===
[[آنحضرت]] نے [[فتح مکہ]] اور [[جنگ حنین]] میں کامیابی کے بعد [[سنہ 8 ہجری]] میں اپنی دعوت میں وسعت دی۔ اسی سلسلہ میں [[معاذ بن جبل]] کو [[یمن]] بھیجا۔ وہ بعض مسائل کے حل میں ناکام رہے اور واپس آ گئے۔ اس کے بعد آپ نے [[خالد بن ولید]] کو بھیجا۔ ان سے مسئلہ حل نہیں ہوا اور ۶ کے بعد وہ بھی واپس آ گئے۔ تب آنحضرت نے امام علی کو بلایا اور انہیں اپنے خط کے ہمراہ یمن روانہ کیا۔ امام نے اہل یمن کو آنحضرت کا خط پڑھ کر سنایا اور انہیں [[توحید]] کی دعوت دی۔ امام کی کوششوں سے [[قبیلہ ہمدان]] [[مسلمان]] ہو گیا۔ امام نے ان کے [[اسلام]] لانے کی خبر آنحضرت (ص) کو بھیجی۔ آپ خوش ہوئے اور ہمدانیوں کو دعائیں دی۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ طبری)، ج ۳، ص ۱۳۱-۱۳۲، ۱۳۸۷ق؛ ذهبی، تاریخ الاسلام، ج ۲، ص ۶۹۰-۶۹۱، ۱۴۰۹ق؛ مفید، الارشاد، ج ‏۱، ص ۶۲، ۱۴۱۳ق.</ref> ایک دوسری گزارش میں [[قبیلہ مذحج]] کے ساتھ امام علی کی  جنگ کا ذکر ہوا ہے۔ اس گزارش کے مطابق، امام ان کی سر زمین کی طرف گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے قبول نہیں کیا اور جنگ کے لئے آمادہ ہو گئے تو آپ نے ان سے جنگ کی اور ان کے فرار اختیار کرنے کے بعد انہیں دوبارہ اسلام کی دعوت دی، غنائم جنگ کو جمع کیا اور [[نجران]] کے [[صدقات]] کے ساتھ [[حج]] کے موسم میں سب آنحضرت کے حوالے کیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری‏، ج ۲، ص ۱۲۸-۱۲۹، ۱۴۱۰ق؛ واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، ج ‏۳، ص ۱۸۰۲-۱۸۰۳، ۱۴۰۹ق.</ref> آنحضرت نے یمن کی قضاوت بھی امام کے حوالے کی اور اس میں استواری کے لئے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ تاریخی مصادر میں وہاں قضاوت کے بعض نمونے ذکر ہوئے ہیں۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج ۲، ص ۲۲۵، ۱۴۲۱ق؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج ۳، ص ۱۴۵، ۱۴۱۱ق.</ref>
[[آنحضرت]] نے [[فتح مکہ]] اور [[جنگ حنین]] میں کامیابی کے بعد [[سنہ 8 ہجری]] میں اپنی دعوت میں وسعت دی۔ اسی سلسلہ میں [[معاذ بن جبل]] کو [[یمن]] بھیجا۔ وہ بعض مسائل کے حل میں ناکام رہے اور واپس آ گئے۔ اس کے بعد آپ نے [[خالد بن ولید]] کو بھیجا۔ ان سے مسئلہ حل نہیں ہوا اور ۶ کے بعد وہ بھی واپس آ گئے۔ تب آنحضرت نے امام علی کو بلایا اور انہیں اپنے خط کے ہمراہ یمن روانہ کیا۔ امام نے اہل یمن کو آنحضرت کا خط پڑھ کر سنایا اور انہیں [[توحید]] کی دعوت دی۔ امام کی کوششوں سے [[قبیلہ ہمدان]] [[مسلمان]] ہو گیا۔ امام نے ان کے [[اسلام]] لانے کی خبر آنحضرت ؐ کو بھیجی۔ آپ خوش ہوئے اور ہمدانیوں کو دعائیں دی۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ طبری)، ج ۳، ص ۱۳۱-۱۳۲، ۱۳۸۷ق؛ ذهبی، تاریخ الاسلام، ج ۲، ص ۶۹۰-۶۹۱، ۱۴۰۹ق؛ مفید، الارشاد، ج ‏۱، ص ۶۲، ۱۴۱۳ق.</ref> ایک دوسری گزارش میں [[قبیلہ مذحج]] کے ساتھ امام علی کی  جنگ کا ذکر ہوا ہے۔ اس گزارش کے مطابق، امام ان کی سر زمین کی طرف گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے قبول نہیں کیا اور جنگ کے لئے آمادہ ہو گئے تو آپ نے ان سے جنگ کی اور ان کے فرار اختیار کرنے کے بعد انہیں دوبارہ اسلام کی دعوت دی، غنائم جنگ کو جمع کیا اور [[نجران]] کے [[صدقات]] کے ساتھ [[حج]] کے موسم میں سب آنحضرت کے حوالے کیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری‏، ج ۲، ص ۱۲۸-۱۲۹، ۱۴۱۰ق؛ واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، ج ‏۳، ص ۱۸۰۲-۱۸۰۳، ۱۴۰۹ق.</ref> آنحضرت نے یمن کی قضاوت بھی امام کے حوالے کی اور اس میں استواری کے لئے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ تاریخی مصادر میں وہاں قضاوت کے بعض نمونے ذکر ہوئے ہیں۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج ۲، ص ۲۲۵، ۱۴۲۱ق؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج ۳، ص ۱۴۵، ۱۴۱۱ق.</ref>


==واقعۂ غدیر==
==واقعۂ غدیر==
سطر 213: سطر 213:


===امام علی سے مخالفت کا سابقہ===
===امام علی سے مخالفت کا سابقہ===
امام علی کی زندگی کے زمانہ میں حالات پرتلاطم، بیحد حساس اور تمام تاریخ [[اسلام]] میں نہایت تاثیر گزار تھے۔ خاص طور پر ان کے [[خلافت]] تک پہچنے کے بعد [[مسلمانوں]] کے درمیان بہت اختلافات پیش آئے۔ عبد الرحیم قنوات دانش نامہ امام علی میں تحریر کرتے ہیں کہ [[آنحضرت]] و امام علی کے زمانے کے بہت سے اختلافات کی برگشت [[قریش]] میں [[عبد مناف]] کے بیٹوں کے درمیان آپسی خاندانی و قبائلی چشمک و رقابت کی طرف ہوتی ہے۔ وہ عبد مناف کے بیٹوں و پوتوں کے درمیان [[مکہ]] کے مناصب حاصل کرنے و [[عبد المطلب]] کے بعد [[بنی امیہ]] کے مقابلہ میں [[بنی ہاشم]] کی حیثیت کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح کرتے ہیں: امام علی پر بنی امیہ ([[معاویہ]]) کی طرف سے فشار کا آغاز آپ کی خلافت کی ابتداء سے ہوتا ہے اور خاندان عبد المطلب و خاندان حرب (معاویہ کے دادا) کے درمیان یہ خاندانی رقابت اپنی انتہا کو پہچ جاتی ہے۔ بنی امیہ اس راہ میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ [[ابو طالب]] (حضرت علی کے والد) کے [[ایمان]] کو ہی زیر سوال لے آتے ہیں۔ فشار کا یہ سلسلہ 100 سال بعد تک عباسیوں کی حکومت کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ قنوات کے مطابق، عباسی دور میں یہ فشار دوسرے عنوان سے جاری رہے۔ اس لئے کہ عباسیوں کا نسب آنحضرت کے چچا [[عباس بن عبد المطلب]] تک پہچتا ہے اور چونکہ وہ ابتداء سے [[مسلمان]] نہیں تھے اور حتی کہ [[جنگ بدر]] میں پیغمبر (ص) کے ہاتھوں اسیر ہوئے لہذا بنی عباس علویوں کے فضائل و افتخارات کے سامنے حقارت کا احساس کرتے تھے۔
امام علی کی زندگی کے زمانہ میں حالات پرتلاطم، بیحد حساس اور تمام تاریخ [[اسلام]] میں نہایت تاثیر گزار تھے۔ خاص طور پر ان کے [[خلافت]] تک پہچنے کے بعد [[مسلمانوں]] کے درمیان بہت اختلافات پیش آئے۔ عبد الرحیم قنوات دانش نامہ امام علی میں تحریر کرتے ہیں کہ [[آنحضرت]] و امام علی کے زمانے کے بہت سے اختلافات کی برگشت [[قریش]] میں [[عبد مناف]] کے بیٹوں کے درمیان آپسی خاندانی و قبائلی چشمک و رقابت کی طرف ہوتی ہے۔ وہ عبد مناف کے بیٹوں و پوتوں کے درمیان [[مکہ]] کے مناصب حاصل کرنے و [[عبد المطلب]] کے بعد [[بنی امیہ]] کے مقابلہ میں [[بنی ہاشم]] کی حیثیت کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح کرتے ہیں: امام علی پر بنی امیہ ([[معاویہ]]) کی طرف سے فشار کا آغاز آپ کی خلافت کی ابتداء سے ہوتا ہے اور خاندان عبد المطلب و خاندان حرب (معاویہ کے دادا) کے درمیان یہ خاندانی رقابت اپنی انتہا کو پہچ جاتی ہے۔ بنی امیہ اس راہ میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ [[ابو طالب]] (حضرت علی کے والد) کے [[ایمان]] کو ہی زیر سوال لے آتے ہیں۔ فشار کا یہ سلسلہ 100 سال بعد تک عباسیوں کی حکومت کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ قنوات کے مطابق، عباسی دور میں یہ فشار دوسرے عنوان سے جاری رہے۔ اس لئے کہ عباسیوں کا نسب آنحضرت کے چچا [[عباس بن عبد المطلب]] تک پہچتا ہے اور چونکہ وہ ابتداء سے [[مسلمان]] نہیں تھے اور حتی کہ [[جنگ بدر]] میں پیغمبر ؐ کے ہاتھوں اسیر ہوئے لہذا بنی عباس علویوں کے فضائل و افتخارات کے سامنے حقارت کا احساس کرتے تھے۔


[[جنگ بدر]] میں پیش آنے والے واقعات نہایت اہم شمار ہوتے ہیں اور امام علی کی [[خلافت]] کے زمانہ کے بعض کلامی و سیاسی منازعات کی بنیاد ہیں۔ امام علی نے جنگ بدر میں مشرکین کے سب سے زیادہ افراد کو قتل کیا ہے۔ [[واقدی]] امام علی کے ذریعہ قتل ہوئے افراد کی تعداد 22، [[ابن ابی الحدید]] 35 و [[شیخ مفید]] نے 36 ذکر کی ہے۔ حسن طارمی دانش نامہ جہان [[اسلام]] میں تحریر کرتے ہیں کہ امام علی کے ہاتھ سے قتل ہونے والوں میں 13 افراد جن میں [[ابو جہل]] بھی شامل ہے، بزرگان قریش میں سے تھے۔ یہ شکست اور اس میں قتل ہونے والے قریش کے بزرگان مشرکین کے لئے بڑی رسوائی تھے۔ اس نے ان کے ہیبت و حیثیت کو نقصان پہچایا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق، بدر کے دن سے قریشیوں کے دل میں امام کی طرف سے کینہ تھا، [[مسلمان]] ہونے کے بعد بھی قریش اپنے اشعار کے ذریعہ امام علی سے مقابلہ کرنے اور انہیں آپ کی بیعت توڑنے کی طرف تشویق کیا کرتے تھے۔ قریش [[اصحاب]] [[پیغمبر]] میں سے کسی کو بھی اما علی کی طرح اپنا دشمن نہیں مانتے تھے۔ جنگ بدر کے بعد امام کے بعض ساتھیوں کا رشک و حسد امام کے دشمنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گیا۔ جو بعد میں جانشینی پیغمبر اور مسلمانوں کی سرنوشت کے مسئلے میں موثر شمار کیا گیا ہے۔
[[جنگ بدر]] میں پیش آنے والے واقعات نہایت اہم شمار ہوتے ہیں اور امام علی کی [[خلافت]] کے زمانہ کے بعض کلامی و سیاسی منازعات کی بنیاد ہیں۔ امام علی نے جنگ بدر میں مشرکین کے سب سے زیادہ افراد کو قتل کیا ہے۔ [[واقدی]] امام علی کے ذریعہ قتل ہوئے افراد کی تعداد 22، [[ابن ابی الحدید]] 35 و [[شیخ مفید]] نے 36 ذکر کی ہے۔ حسن طارمی دانش نامہ جہان [[اسلام]] میں تحریر کرتے ہیں کہ امام علی کے ہاتھ سے قتل ہونے والوں میں 13 افراد جن میں [[ابو جہل]] بھی شامل ہے، بزرگان قریش میں سے تھے۔ یہ شکست اور اس میں قتل ہونے والے قریش کے بزرگان مشرکین کے لئے بڑی رسوائی تھے۔ اس نے ان کے ہیبت و حیثیت کو نقصان پہچایا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق، بدر کے دن سے قریشیوں کے دل میں امام کی طرف سے کینہ تھا، [[مسلمان]] ہونے کے بعد بھی قریش اپنے اشعار کے ذریعہ امام علی سے مقابلہ کرنے اور انہیں آپ کی بیعت توڑنے کی طرف تشویق کیا کرتے تھے۔ قریش [[اصحاب]] [[پیغمبر]] میں سے کسی کو بھی اما علی کی طرح اپنا دشمن نہیں مانتے تھے۔ جنگ بدر کے بعد امام کے بعض ساتھیوں کا رشک و حسد امام کے دشمنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گیا۔ جو بعد میں جانشینی پیغمبر اور مسلمانوں کی سرنوشت کے مسئلے میں موثر شمار کیا گیا ہے۔


سید حسن فاطمی دانش نامہ امام علی میں، امام علی سے آنحضرت (ص) کی محبت کو بھی [[قریش]] کے کینہ و حسد کا ایک سبب قرار دیتے ہیں۔ فاطمی کے بقول: [[سقیفہ]] اور اس کے بعد کے واقعات، [[ابوبکر]] کا جانشینی پیغمبر کے لئے انتخاب جیسے واقعات آپ کی رحلت کے بعد پیش آئے اور امام علی کو کنارے کرنے کے لئے ایک گروہ نے آمادگی کر رکھی تھی۔ ان کے مطابق، ایک طرف [[منافقین]] و حاسدین کا ان کے تلوار سے ضربہ کھانا، دوسری طرف [[انصار]] کا [[مہاجرین]] کو ضربہ لگانا، انصار کا خود میں سے جانشین پیغمبر منتخب کرنے میں جلدی کرنا۔ ابوبکر و دیگر قریش مدینہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا جبکہ امیر المومنین آنحضرت کی تجہیز و تکفین میں مشغول تھے۔
سید حسن فاطمی دانش نامہ امام علی میں، امام علی سے آنحضرت ؐ کی محبت کو بھی [[قریش]] کے کینہ و حسد کا ایک سبب قرار دیتے ہیں۔ فاطمی کے بقول: [[سقیفہ]] اور اس کے بعد کے واقعات، [[ابوبکر]] کا جانشینی پیغمبر کے لئے انتخاب جیسے واقعات آپ کی رحلت کے بعد پیش آئے اور امام علی کو کنارے کرنے کے لئے ایک گروہ نے آمادگی کر رکھی تھی۔ ان کے مطابق، ایک طرف [[منافقین]] و حاسدین کا ان کے تلوار سے ضربہ کھانا، دوسری طرف [[انصار]] کا [[مہاجرین]] کو ضربہ لگانا، انصار کا خود میں سے جانشین پیغمبر منتخب کرنے میں جلدی کرنا۔ ابوبکر و دیگر قریش مدینہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا جبکہ امیر المومنین آنحضرت کی تجہیز و تکفین میں مشغول تھے۔


===حضرت علی کا موقف===
===حضرت علی کا موقف===
روز [[سقیفہ]] امام نے [[ابوبکر]] کی بیعت نہیں کی اور اس کے بعد خود اصل [[بیعت]] اور اس طرح سے اس کے وقت کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مصادر کے مطابق، علی نے ابوبکر سے نرم البتہ مفصل مناظرہ کیا اور اس میں انہیں سقیفہ میں خلاف ورزی اور [[پیغمبر اکرم]] کے [[اہل بیت]] کے حق سے چشم پوشی پر مذمت کی۔ ابوبکر امام کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے منقلب ہو گئے اور امام کے ہاتھ پر جانشین پیغمبر کے عنوان سے بیعت کرنے تک کی حد تک پہچ جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد ایسا کرنے منصرف ہو جاتے ہیں۔ امام علی نے مختلف منابسات اور مختلف مواقع پر سقیفہ کے واقعہ کے خلاف اعتراضات کئے اور جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں اپنے حق کو یاد دلایا۔ [[خطبہ شقشقیہ]] ان کے معروف ترین خطبوں میں سے ہے جس میں آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بعض دیگر منابع کے مطابق، [[حضرت فاطمہ زہرا]] کی حیات میں واقعہ سقیفہ کے بعد امام علی شب میں انہیں مرکب پر سوار کرکے [[انصار]] کے گھروں و محافل میں لیکر جاتے تھے اور ان سے مدد طلب کرتے تھے اور ان کا جواب سنتے تھے: اے دختر پیغمبر، ہم نے ابوبکر کی بیعت کی یے۔ اگر علی پہلے آئے ہوتے تو ہم ان کی بیعت کرتے، ان سے عدول نہیں کرتے۔ امام علی انہیں جواب دیتے تھے: تو کیا میں [[آنحضرت]] کو [[دفن]] نہ کرتا اور [[خلافت]] کے بارے میں بحث کرتا؟۔
روز [[سقیفہ]] امام نے [[ابوبکر]] کی بیعت نہیں کی اور اس کے بعد خود اصل [[بیعت]] اور اس طرح سے اس کے وقت کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مصادر کے مطابق، علی نے ابوبکر سے نرم البتہ مفصل مناظرہ کیا اور اس میں انہیں سقیفہ میں خلاف ورزی اور [[پیغمبر اکرم]] کے [[اہل بیت]] کے حق سے چشم پوشی پر مذمت کی۔ ابوبکر امام کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے منقلب ہو گئے اور امام کے ہاتھ پر جانشین پیغمبر کے عنوان سے بیعت کرنے تک کی حد تک پہچ جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد ایسا کرنے منصرف ہو جاتے ہیں۔ امام علی نے مختلف منابسات اور مختلف مواقع پر سقیفہ کے واقعہ کے خلاف اعتراضات کئے اور جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں اپنے حق کو یاد دلایا۔ [[خطبہ شقشقیہ]] ان کے معروف ترین خطبوں میں سے ہے جس میں آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بعض دیگر منابع کے مطابق، [[حضرت فاطمہ زہرا]] کی حیات میں واقعہ سقیفہ کے بعد امام علی شب میں انہیں مرکب پر سوار کرکے [[انصار]] کے گھروں و محافل میں لیکر جاتے تھے اور ان سے مدد طلب کرتے تھے اور ان کا جواب سنتے تھے: اے دختر پیغمبر، ہم نے ابوبکر کی بیعت کی یے۔ اگر علی پہلے آئے ہوتے تو ہم ان کی بیعت کرتے، ان سے عدول نہیں کرتے۔ امام علی انہیں جواب دیتے تھے: تو کیا میں [[آنحضرت]] کو [[دفن]] نہ کرتا اور [[خلافت]] کے بارے میں بحث کرتا؟۔


جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں آپ کا اپنے حق سے وفاع کرنے ان ہی موارد میں منحصر نہیں تھا۔ مہم ترین واقعات میں سے ایک جس میں امام علی نے اپنے حق کے وفاع کے لئے تاکید کی، وہ واقعہ ہے جو [[مناشدہ]] (اللہ کی قسم دلانا) کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں امام نے [[صحابہ]] کو قسم دلائی کہ ان لوگوں جو کچھ [[آنحضرت]] سے آپ کے بارے میں سنا ہے، اس کی شہادت دیں۔ جیسا کہ [[علامہ امینی]] نے نقل کیا ہے کہ [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کے متعدد منابع نے [[روز رحبہ|رحبہ]] کے مقام پر [[کوفہ]] میں [[سنہ 35 ہجری]] میں آپ کی خلافت کے ابتدائی ایام میں مناشدہ کے واقع ہونے کی تصریح کی ہے۔ اس واقعہ میں امام نے صحابہ کو قسم دیکر ان سے پوچھا کہ انہوں نے [[غدیر خم]] میں [[رسول خدا (ص)]] سے جو کچھ بھی آپ کی جانشینی کے مسئلہ میں سنا تھا اس کی شہادت دیں، شیعہ مصادر نے ایک دوسرے مناشدہ کا ذکر، [[عمر]] کی بنائی ہوئی 6 افراد پر مشتمل شوری میں بھی کیا ہے اس مناشدہ کی روایات میں امام علی نے ایک طویل فہرست ان واقعات کی ذکر کی ہے جن میں خاص طور پر آنحضرت (ص) نے آپ کی نیابت و جانشنی کے بارے میں تصریح کی ہے کہ کیا انہوں نے ان باتوں کو آنحضرت سے سنا ہے تو انہوں نے ان کے باتوں کی تائید کی۔
جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں آپ کا اپنے حق سے وفاع کرنے ان ہی موارد میں منحصر نہیں تھا۔ مہم ترین واقعات میں سے ایک جس میں امام علی نے اپنے حق کے وفاع کے لئے تاکید کی، وہ واقعہ ہے جو [[مناشدہ]] (اللہ کی قسم دلانا) کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں امام نے [[صحابہ]] کو قسم دلائی کہ ان لوگوں جو کچھ [[آنحضرت]] سے آپ کے بارے میں سنا ہے، اس کی شہادت دیں۔ جیسا کہ [[علامہ امینی]] نے نقل کیا ہے کہ [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کے متعدد منابع نے [[روز رحبہ|رحبہ]] کے مقام پر [[کوفہ]] میں [[سنہ 35 ہجری]] میں آپ کی خلافت کے ابتدائی ایام میں مناشدہ کے واقع ہونے کی تصریح کی ہے۔ اس واقعہ میں امام نے صحابہ کو قسم دیکر ان سے پوچھا کہ انہوں نے [[غدیر خم]] میں [[رسول خدا ؐ]] سے جو کچھ بھی آپ کی جانشینی کے مسئلہ میں سنا تھا اس کی شہادت دیں، شیعہ مصادر نے ایک دوسرے مناشدہ کا ذکر، [[عمر]] کی بنائی ہوئی 6 افراد پر مشتمل شوری میں بھی کیا ہے اس مناشدہ کی روایات میں امام علی نے ایک طویل فہرست ان واقعات کی ذکر کی ہے جن میں خاص طور پر آنحضرت ؐ نے آپ کی نیابت و جانشنی کے بارے میں تصریح کی ہے کہ کیا انہوں نے ان باتوں کو آنحضرت سے سنا ہے تو انہوں نے ان کے باتوں کی تائید کی۔


==خلفائے ثلاثہ کا دور==
==خلفائے ثلاثہ کا دور==
سطر 255: سطر 255:
'''امام علی 6 رکنی شوری میں'''
'''امام علی 6 رکنی شوری میں'''
{{اصلی|چھ رکنی شوریٰ}}
{{اصلی|چھ رکنی شوریٰ}}
6 رکنی شوری، وہ گروہ تھا جسے [[عمر بن خطاب]] نے اپنی وفات سے پہلے [[سنہ 23 ہجری]] میں تشکیل دیا تھا تا کہ وہ گروہ ان کے بعد خلیفہ کا انتخاب کرے، جس کے نتیجہ میں عثمان بن عفان تیسرے خلیفہ بنے۔ عمر نے سب کو اس شوری کی بات قبول کرنے پر مجبور کیا اور حکم دیا کہ مخالفین کی گردن اڑا دی جائے۔ امام علی نے ارکان شوری کی ذہنیت کو دیکھنے ہوئے یہ پیشن گوئی کر دی تھی کہ اس شوری کے نتیجہ میں عثمان ہی کا انتخاب ہوگا۔ اس میں شامل افراد یہ ہیں: علی بن ابی‌ طالب (ع)، [[عثمان بن عفان]]، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]] و [[عبد الرحمن بن عوف]]۔
6 رکنی شوری، وہ گروہ تھا جسے [[عمر بن خطاب]] نے اپنی وفات سے پہلے [[سنہ 23 ہجری]] میں تشکیل دیا تھا تا کہ وہ گروہ ان کے بعد خلیفہ کا انتخاب کرے، جس کے نتیجہ میں عثمان بن عفان تیسرے خلیفہ بنے۔ عمر نے سب کو اس شوری کی بات قبول کرنے پر مجبور کیا اور حکم دیا کہ مخالفین کی گردن اڑا دی جائے۔ امام علی نے ارکان شوری کی ذہنیت کو دیکھنے ہوئے یہ پیشن گوئی کر دی تھی کہ اس شوری کے نتیجہ میں عثمان ہی کا انتخاب ہوگا۔ اس میں شامل افراد یہ ہیں: علی بن ابی‌ طالبؑ، [[عثمان بن عفان]]، [[طلحہ بن عبیداللہ]]، [[زبیر بن عوام]]، [[سعد بن ابی وقاص]] و [[عبد الرحمن بن عوف]]۔


'''خلافت عثمان میں آپ کا رویہ'''
'''خلافت عثمان میں آپ کا رویہ'''
سطر 265: سطر 265:
تاریخ [[اسلام]] کے مطابق، امام علی قتل [[عثمان]] کے مخالف تھے اور انہیں قتل سے بچانے کے لئے انہوں نے اپنے دو بیٹوں [[حسن]] و [[حسین]] اور بعض دیگر افراد کو ان کی نگرانی پر معین کیا۔ بعض مصادر کے مطابق، آپ نے قتل عثمان کی خبر سننے کے بعد گریہ کیا اور ان کے گھر کی حفاظت پر مامور افراد کی سرزنش کی اور کہا: اس قتل کی کوئی توجیح نہیں ہو سکتی ہے۔ [[سید جعفر مرتضی عاملی]] تاریخی قرائن کے مد نظر جیسے عثمان کے اعمال کی امام علی کی طرف سے شدید مخالفت، اس بات کی مخالف [[روایات]] کا موجود ہونا، عثمان کا امام حسن کی مدد کی درخواست کو رد کرنا، اس بات کو بعید اور غیر قابل قبول مانتے ہیں۔ وہ امام کے اس قول سے استدلال کرتے ہوئے جس میں آپ نے ان کے قتل پر نہ خوش ہونے اور نہ ہی غمگین ہونے اور اسی طرح سے آپ کی کی ظالم سے مقابلہ کرنے اور مظلوم کی حمایت کرنے والی سیرت کے سلسلہ میں [[باقر شریف قرشی]] سے نقل کرتے ہوئے حیات امام حسن میں ذکر کیا ہے: یہ واقعہ اگر فرض کر لیا جائے کہ واقع ہوا ہے تو یہ امام حسن و امام حسین پر سے قتل عثمان میں شامل ہونے کی تہمت سے بری کرنے کے لئے ہو سکتا ہے۔ سید جعفر مرتضی عاملی امام کی طرف سے [[حسنین]] کو بھیجنے میں تردید کرتے ہوئے اس کی علت قتل عمد سے روکنا اور ان کئ اہل و عیال تک آب و غذا پہچانا مانتے ہیں نہ کہ انہیں [[خلافت]] سے معزول ہونے سے روکنا۔ اس لئے کہ عثمان اپنے نا زیبا کاموں کی وجہ سے خلافت سے معزول ہونے کے مستحق تھے۔ عثمان کے قتل سے پہلے امام نے کئی بار وساطت کی اور مدد ان تک پہچائی۔ مثال کے طور پر جب معترضین نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا اور ان پر پانی بند کر دیا تو امام نے ان کے لئے کھانا و پانی بھیجوایا۔
تاریخ [[اسلام]] کے مطابق، امام علی قتل [[عثمان]] کے مخالف تھے اور انہیں قتل سے بچانے کے لئے انہوں نے اپنے دو بیٹوں [[حسن]] و [[حسین]] اور بعض دیگر افراد کو ان کی نگرانی پر معین کیا۔ بعض مصادر کے مطابق، آپ نے قتل عثمان کی خبر سننے کے بعد گریہ کیا اور ان کے گھر کی حفاظت پر مامور افراد کی سرزنش کی اور کہا: اس قتل کی کوئی توجیح نہیں ہو سکتی ہے۔ [[سید جعفر مرتضی عاملی]] تاریخی قرائن کے مد نظر جیسے عثمان کے اعمال کی امام علی کی طرف سے شدید مخالفت، اس بات کی مخالف [[روایات]] کا موجود ہونا، عثمان کا امام حسن کی مدد کی درخواست کو رد کرنا، اس بات کو بعید اور غیر قابل قبول مانتے ہیں۔ وہ امام کے اس قول سے استدلال کرتے ہوئے جس میں آپ نے ان کے قتل پر نہ خوش ہونے اور نہ ہی غمگین ہونے اور اسی طرح سے آپ کی کی ظالم سے مقابلہ کرنے اور مظلوم کی حمایت کرنے والی سیرت کے سلسلہ میں [[باقر شریف قرشی]] سے نقل کرتے ہوئے حیات امام حسن میں ذکر کیا ہے: یہ واقعہ اگر فرض کر لیا جائے کہ واقع ہوا ہے تو یہ امام حسن و امام حسین پر سے قتل عثمان میں شامل ہونے کی تہمت سے بری کرنے کے لئے ہو سکتا ہے۔ سید جعفر مرتضی عاملی امام کی طرف سے [[حسنین]] کو بھیجنے میں تردید کرتے ہوئے اس کی علت قتل عمد سے روکنا اور ان کئ اہل و عیال تک آب و غذا پہچانا مانتے ہیں نہ کہ انہیں [[خلافت]] سے معزول ہونے سے روکنا۔ اس لئے کہ عثمان اپنے نا زیبا کاموں کی وجہ سے خلافت سے معزول ہونے کے مستحق تھے۔ عثمان کے قتل سے پہلے امام نے کئی بار وساطت کی اور مدد ان تک پہچائی۔ مثال کے طور پر جب معترضین نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا اور ان پر پانی بند کر دیا تو امام نے ان کے لئے کھانا و پانی بھیجوایا۔


جعفر مرتضی عاملی اس بیان کے ساتھ کہ امیر المومنین (ع) خلافت عثمان کو شرعی نہیں مانتے تھے اور ان کی بد اعمالیوں سے مکمل طور پر آگاہ تھے اور انہیں بارہا نصیحت کر چکے تھے۔ ان کا ماننا ہے کہ امام ان کے قتل کے خلاف تھے۔ اس لئے کہ انہیں معلوم تھا کہ یہ کام موقع کی تلاش میں رہنے والوں اور خلافت کے لالچی افراد کے لئے ایک دستاویز بن جائے گا اور وہ خون خواہی کے بہانے فتنہ ایجاد کریں گے۔ امام کی کوشش یہ تھی کہ وہ باغی انہیں معزول کرنے پر اکتفا کریں۔ لہذا اگر یہ فرض کر لیں کہ انہوں نے حسنین کو بھیجا ہو تو وہ خود سے دفع تہمت کے لئے ہو سکتا ہے اور امام سے نقل ہوا ہے آپ نے فرمایا: خدا کی قسم میں نے اس قدر دفاع کیا کہ مجھے لگا کہ کہیں میں گناہ کا مرتکب نہ ہو جاوں۔
جعفر مرتضی عاملی اس بیان کے ساتھ کہ امیر المومنینؑ خلافت عثمان کو شرعی نہیں مانتے تھے اور ان کی بد اعمالیوں سے مکمل طور پر آگاہ تھے اور انہیں بارہا نصیحت کر چکے تھے۔ ان کا ماننا ہے کہ امام ان کے قتل کے خلاف تھے۔ اس لئے کہ انہیں معلوم تھا کہ یہ کام موقع کی تلاش میں رہنے والوں اور خلافت کے لالچی افراد کے لئے ایک دستاویز بن جائے گا اور وہ خون خواہی کے بہانے فتنہ ایجاد کریں گے۔ امام کی کوشش یہ تھی کہ وہ باغی انہیں معزول کرنے پر اکتفا کریں۔ لہذا اگر یہ فرض کر لیں کہ انہوں نے حسنین کو بھیجا ہو تو وہ خود سے دفع تہمت کے لئے ہو سکتا ہے اور امام سے نقل ہوا ہے آپ نے فرمایا: خدا کی قسم میں نے اس قدر دفاع کیا کہ مجھے لگا کہ کہیں میں گناہ کا مرتکب نہ ہو جاوں۔


== دوران حکومت ==
== دوران حکومت ==
{{اصلی|خلافت امام علی (ع)}}
{{اصلی|خلافت امام علیؑ}}
[[سنہ 35 ہجری]] میں قتل [[عثمان]] کے بعد اصحاب کی ایک جماعت امام علیؑ کے پاس حاضر ہوئی اور کہا: ہم کسی کو نہیں جانتے جو [[خلافت]] کے لئے آپ سے زیادہ مناسب ہو۔ علیؑ نے کہا: "میں اگر تمہارا وزیر رہوں تو بہتر ہے اس سے کہ تمہارا امیر بنوں"۔ انہوں نے کہا: ہم آپ کی بیعت کے سوا کچھ بھی قبول کرنے کے لئے تیار نہيں ہیں۔ تب آپ نے فرمایا: میری بیعت رازداری میں نہيں ہوگی بلکہ [[مسجد]] میں ہونی چاہئے۔<ref>طبری، ج 4، ص 429۔</ref> [[انصار]] میں سے چند افراد کے سوا سب نے علیؑ کی [[بیعت]] کی۔ مخالفین میں [[حسان بن ثابت]]، [[کعب بن مالک]]، [[مسلمہ بن مخلَّد]]، [[محمد بن مُسًلمہ]] اور چند دیگر افراد شامل تھے؛ جنہیں [[عثمانیہ]] میں شمار کیا جاتا تھا۔ غیر انصاری مخالفین میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[زید بن ثابت]]، اور [[اسامہ بن زید]] کی طرف شارہ کیا جاسکتا ہے جو عثمان کے قریبیوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>طبری، ج 4، ص 427-431۔</ref> حضرت علی کی جانب سے لوگوں کی بیعت قبول نہ کرنے کا سبب جیسا کہ نہج البلاغہ کے ایک خطبہ سے معلوم ہوتا ہے، یہ تھا کہ آپ اپنے دور کے معاشرے کو اس قدر فساد زدہ سمجھتے تھے کہ جس کی قیادت کرنا، اس میں اپنے منصوبوں اور ارادوں کو عملی جامہ پہنانا آپ کے لئے ممکن نہ تھا۔<ref>نہج البلاغہ، خطبہ  92۔</ref>
[[سنہ 35 ہجری]] میں قتل [[عثمان]] کے بعد اصحاب کی ایک جماعت امام علیؑ کے پاس حاضر ہوئی اور کہا: ہم کسی کو نہیں جانتے جو [[خلافت]] کے لئے آپ سے زیادہ مناسب ہو۔ علیؑ نے کہا: "میں اگر تمہارا وزیر رہوں تو بہتر ہے اس سے کہ تمہارا امیر بنوں"۔ انہوں نے کہا: ہم آپ کی بیعت کے سوا کچھ بھی قبول کرنے کے لئے تیار نہيں ہیں۔ تب آپ نے فرمایا: میری بیعت رازداری میں نہيں ہوگی بلکہ [[مسجد]] میں ہونی چاہئے۔<ref>طبری، ج 4، ص 429۔</ref> [[انصار]] میں سے چند افراد کے سوا سب نے علیؑ کی [[بیعت]] کی۔ مخالفین میں [[حسان بن ثابت]]، [[کعب بن مالک]]، [[مسلمہ بن مخلَّد]]، [[محمد بن مُسًلمہ]] اور چند دیگر افراد شامل تھے؛ جنہیں [[عثمانیہ]] میں شمار کیا جاتا تھا۔ غیر انصاری مخالفین میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[زید بن ثابت]]، اور [[اسامہ بن زید]] کی طرف شارہ کیا جاسکتا ہے جو عثمان کے قریبیوں میں شمار ہوتے تھے۔<ref>طبری، ج 4، ص 427-431۔</ref> حضرت علی کی جانب سے لوگوں کی بیعت قبول نہ کرنے کا سبب جیسا کہ نہج البلاغہ کے ایک خطبہ سے معلوم ہوتا ہے، یہ تھا کہ آپ اپنے دور کے معاشرے کو اس قدر فساد زدہ سمجھتے تھے کہ جس کی قیادت کرنا، اس میں اپنے منصوبوں اور ارادوں کو عملی جامہ پہنانا آپ کے لئے ممکن نہ تھا۔<ref>نہج البلاغہ، خطبہ  92۔</ref>


سطر 304: سطر 304:
امام علی [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری]] فجر کے وقت [[مسجد کوفہ]] میں [[سجدہ]] کی حالت میں ابن ملجم مرادی کی تلوار سے زخمی ہوئے اور دو دن کے بعد [[21 رمضان]] میں [[شہید]] ہوئے اور مخفی طور پر دفن کئے گئے۔ آپ کا ضربت کھانا ان حالات میں پیش آیا جب [[جنگ نہروان]] کے بعد امامؑ نے عراق میں ایک بار پھر شام کے خلاف جنگ کے لئے لشکر تشکیل دینے کی کوشش کی لیکن تھوڑے سے لوگوں نے ساتھ دیا۔ دوسری طرف سے [[معاویہ]] نے عراق کے حالات اور عراقیوں کی سستیوں کے پیش نظر جزیرة العرب اور حتی کہ عراق میں امامؑ کی عملداری کے اندر بعض علاقوں کو جارحیت اور افراد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا تاکہ ان کی قوت کو ضعف میں بدل دے اور عراق کو فتح کرنے کا راستہ ہموار کر دے۔<ref>جعفریان، رسول، گزیدہ حیات سیاسی و فکری امامان شیعہ، قم: دفتر نشر معارف، 1391، ص 54-53۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق، خوارج میں سے تین لوگوں نے تین افراد حضرت علی، معاویہ و عمرو عاص کو قتل کرنے کا عہد کیا۔ ابن ملجم نے امام علی کو قتل کرنے کی ذمہ داری لی۔
امام علی [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری]] فجر کے وقت [[مسجد کوفہ]] میں [[سجدہ]] کی حالت میں ابن ملجم مرادی کی تلوار سے زخمی ہوئے اور دو دن کے بعد [[21 رمضان]] میں [[شہید]] ہوئے اور مخفی طور پر دفن کئے گئے۔ آپ کا ضربت کھانا ان حالات میں پیش آیا جب [[جنگ نہروان]] کے بعد امامؑ نے عراق میں ایک بار پھر شام کے خلاف جنگ کے لئے لشکر تشکیل دینے کی کوشش کی لیکن تھوڑے سے لوگوں نے ساتھ دیا۔ دوسری طرف سے [[معاویہ]] نے عراق کے حالات اور عراقیوں کی سستیوں کے پیش نظر جزیرة العرب اور حتی کہ عراق میں امامؑ کی عملداری کے اندر بعض علاقوں کو جارحیت اور افراد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا تاکہ ان کی قوت کو ضعف میں بدل دے اور عراق کو فتح کرنے کا راستہ ہموار کر دے۔<ref>جعفریان، رسول، گزیدہ حیات سیاسی و فکری امامان شیعہ، قم: دفتر نشر معارف، 1391، ص 54-53۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق، خوارج میں سے تین لوگوں نے تین افراد حضرت علی، معاویہ و عمرو عاص کو قتل کرنے کا عہد کیا۔ ابن ملجم نے امام علی کو قتل کرنے کی ذمہ داری لی۔


امیرالمؤمنین کے بیٹوں [[امام حسن]]، [[امام حسین]] اور [[محمد بن حنفیہ]] نے اپنے چچا زاد بھائی [[عبداللہ بن جعفر]] کے تعاون سے رات کے وقت آپؑ کو [[نجف|غریین]] (موجودہ [[نجف]]) کے مقام پر سپرد خاک کیا<ref>مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الارشاد، قم، سعید بن جبیر، 1428ہجری۔، صص 27-28۔</ref> کیونکہ [[بنی امیہ]] اور [[خوارج]] اگر آپ کی قبر کو ڈھونڈ لیتے تو قبرکشائی کرکے آپ کی بے حرمتی کرتے۔<ref>عبد الکریم بن احمد بن طاووس، فرحة الغریٰ، ص 93؛ مجلسی، بحار، ج 42، ص 222؛بحوالۂ مقدسی، یداللہ، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومان ؑ، قم: پژوہشگاہ  علوم و فرہنگ اسلامی، 1391، ص 239-240۔</ref> امام جعفر صادق (ع) نے [[سنہ 135 ہجری]] میں منصور عباسی کی حکومت کے زمانہ میں نجف میں آپ کے محل دفن کو آشکار کیا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۲۸ ھ، ص۱۳</ref>  
امیرالمؤمنین کے بیٹوں [[امام حسن]]، [[امام حسین]] اور [[محمد بن حنفیہ]] نے اپنے چچا زاد بھائی [[عبداللہ بن جعفر]] کے تعاون سے رات کے وقت آپؑ کو [[نجف|غریین]] (موجودہ [[نجف]]) کے مقام پر سپرد خاک کیا<ref>مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الارشاد، قم، سعید بن جبیر، 1428ہجری۔، صص 27-28۔</ref> کیونکہ [[بنی امیہ]] اور [[خوارج]] اگر آپ کی قبر کو ڈھونڈ لیتے تو قبرکشائی کرکے آپ کی بے حرمتی کرتے۔<ref>عبد الکریم بن احمد بن طاووس، فرحة الغریٰ، ص 93؛ مجلسی، بحار، ج 42، ص 222؛بحوالۂ مقدسی، یداللہ، بازپژوہی تاریخ ولادت و شہادت معصومان ؑ، قم: پژوہشگاہ  علوم و فرہنگ اسلامی، 1391، ص 239-240۔</ref> امام جعفر صادقؑ نے [[سنہ 135 ہجری]] میں منصور عباسی کی حکومت کے زمانہ میں نجف میں آپ کے محل دفن کو آشکار کیا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۲۸ ھ، ص۱۳</ref>  


امیرالمؤمنینؑ سے ایسی روایات نقل ہوئی ہیں جن میں آپ نے اپنے بیٹوں کو اپنے [[غسل]]، [[کفن]]، [[نماز]] اور [[تدفین]] کی کیفیت کے بارے میں ہدایات دی ہیں۔<ref>مجلسی، ج 36، ص 5۔</ref> جب محراب مسجد میں [[ابن ملجم]] کے ہاتھوں زخمی ہوئے تو آپ نے اپنے بیٹوں [[حسن]] اور [[حسین]] ؑ سے فرمایا: اگر اس ضربت کی وجہ سے میری وفات ہو جاتی ہے تو تم ابن ملجم کو ایک ہی ضرب لگانا۔<ref>نہج البلاغہ، نامہ ۴۷، ص ۳۲۰،۳۲۱</ref> امام نے اسی طرح سے [[قرآن]]، [[نماز]]، [[امر بالمعروف]] و [[نہی عن المنکر]]، [[جہاد]] و خانہ خدا کو خالی چھوڑنے، اولاد کو خوف خدا کی تعلیم، امور میں نظم و ایک دوسرے کے ساتھ صلح کی وصیت فرمائی اور ان سے یتمیوں اور پڑوسیوں کا حق ادا کرنے کی سفارش کی۔<ref>نہج البلاغہ، نامہ ۴۷، ص ۳۲۰،۳۲۱</ref>
امیرالمؤمنینؑ سے ایسی روایات نقل ہوئی ہیں جن میں آپ نے اپنے بیٹوں کو اپنے [[غسل]]، [[کفن]]، [[نماز]] اور [[تدفین]] کی کیفیت کے بارے میں ہدایات دی ہیں۔<ref>مجلسی، ج 36، ص 5۔</ref> جب محراب مسجد میں [[ابن ملجم]] کے ہاتھوں زخمی ہوئے تو آپ نے اپنے بیٹوں [[حسن]] اور [[حسین]] ؑ سے فرمایا: اگر اس ضربت کی وجہ سے میری وفات ہو جاتی ہے تو تم ابن ملجم کو ایک ہی ضرب لگانا۔<ref>نہج البلاغہ، نامہ ۴۷، ص ۳۲۰،۳۲۱</ref> امام نے اسی طرح سے [[قرآن]]، [[نماز]]، [[امر بالمعروف]] و [[نہی عن المنکر]]، [[جہاد]] و خانہ خدا کو خالی چھوڑنے، اولاد کو خوف خدا کی تعلیم، امور میں نظم و ایک دوسرے کے ساتھ صلح کی وصیت فرمائی اور ان سے یتمیوں اور پڑوسیوں کا حق ادا کرنے کی سفارش کی۔<ref>نہج البلاغہ، نامہ ۴۷، ص ۳۲۰،۳۲۱</ref>


===روضہ ===
===روضہ ===
{{اصلی|روضہ امام علی (ع)}}
{{اصلی|روضہ امام علیؑ}}
آپ کی شہادت [[سنہ 40 ہجری]] میں ہوئی اور وصیت کے مطابق آپ کو مخفی طور پر دفن کیا گیا۔<ref> ثقی کوفی، الغارات، تعلیقہ علامہ حلی، ۱۳۵۳،‌ ج۲، ص۸۳۵-۸۳۷.</ref> تقریبا ایک صدی تک آپ کی قبر مخفی رہی۔ بنی امیہ کے زوال کے بعد آپ کی قبر کے مخفی رہنے کا سبب ختم ہوگیا اور آپ کی قبر کے آشکار ہونے کا زمینہ فراہم ہوگیا۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹</ref> البتہ آپ کی قبر کے ظاہر ہونے کے صحیح وقت شیعوں کو معلوم نہیں ہے۔<ref> نک؛ حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹.</ref> بعض کا ماننا ہے کہ معتدد روایات کے مطابق اور اسی طرح سے تاریخی وقایع کے لحاظ سے خاص طور پر امام جعفر صادق (ع) کی اولین خلیفہ عباسی سفاح (خلافت: 131 سے 136 ھ) سے کوفہ میں ملاقات، احتمال قوی پایا جاتا ہے کہ آپ نے اسی دوران نجف میں امام علی کی زیارت کی ہوگی اور اسی زیارت کے ضمن میں شیعوں کو آپ کی قبر کے بارے میں معلوم ہوا ہوگا۔<ref> فرطوسی، تاریخچہ آستان مطہر امام علی (ع)، ۱۳۹۳ش، ص۱۵۹-۱۷۹؛ حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹.</ref> بعض کا ماننا ہے کہ آپ کی قبر کے آشکار ہونے کا زمانہ دوسرے عباسی خلیفہ منصور عباسی (خلافت: 136 سے 158 ھ) کا زمانہ ہے۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۳۰.</ref> البتہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ امام صادق (ع) تھے جنہوں نے آپ کی قبر کو آشکار کیا ہے۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۳۱؛ فرطوسی، تاریخچہ آستان مطهر امام علی (ع)، ۱۳۹۳ش، ص۱۵۹-۱۷۹</ref>
آپ کی شہادت [[سنہ 40 ہجری]] میں ہوئی اور وصیت کے مطابق آپ کو مخفی طور پر دفن کیا گیا۔<ref> ثقی کوفی، الغارات، تعلیقہ علامہ حلی، ۱۳۵۳،‌ ج۲، ص۸۳۵-۸۳۷.</ref> تقریبا ایک صدی تک آپ کی قبر مخفی رہی۔ بنی امیہ کے زوال کے بعد آپ کی قبر کے مخفی رہنے کا سبب ختم ہوگیا اور آپ کی قبر کے آشکار ہونے کا زمینہ فراہم ہوگیا۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹</ref> البتہ آپ کی قبر کے ظاہر ہونے کے صحیح وقت شیعوں کو معلوم نہیں ہے۔<ref> نک؛ حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹.</ref> بعض کا ماننا ہے کہ معتدد روایات کے مطابق اور اسی طرح سے تاریخی وقایع کے لحاظ سے خاص طور پر امام جعفر صادقؑ کی اولین خلیفہ عباسی سفاح (خلافت: 131 سے 136 ھ) سے کوفہ میں ملاقات، احتمال قوی پایا جاتا ہے کہ آپ نے اسی دوران نجف میں امام علی کی زیارت کی ہوگی اور اسی زیارت کے ضمن میں شیعوں کو آپ کی قبر کے بارے میں معلوم ہوا ہوگا۔<ref> فرطوسی، تاریخچہ آستان مطہر امام علیؑ، ۱۳۹۳ش، ص۱۵۹-۱۷۹؛ حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۲۹.</ref> بعض کا ماننا ہے کہ آپ کی قبر کے آشکار ہونے کا زمانہ دوسرے عباسی خلیفہ منصور عباسی (خلافت: 136 سے 158 ھ) کا زمانہ ہے۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۳۰.</ref> البتہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ امام صادقؑ تھے جنہوں نے آپ کی قبر کو آشکار کیا ہے۔<ref> حکیم، المفصل فی تاریخ النجف الأشرف، ۱۴۲۷ش، ج۲، ص۳۱؛ فرطوسی، تاریخچہ آستان مطهر امام علیؑ، ۱۳۹۳ش، ص۱۵۹-۱۷۹</ref>


== فضائل و مناقب ==
== فضائل و مناقب ==
سطر 322: سطر 322:


{{اصلی|مسلم اول}}
{{اصلی|مسلم اول}}
[[شیعہ]] عقائد اور بعض علمائے [[اہل سنت]] کے مطابق حضرت علی [[آنحضرت]] پر [[ایمان]] لانے والے پہلے مرد ہیں۔<ref> النسائی، السنن الکبری، ج۵، ص۱۰۷؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ج۱، ص۱۵؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۶۵، پاورقی شماره ۲؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ج۱، ص۳۰.</ref> بعض شیعہ [[روایات]] کے مطابق، [[پیغمبر اکرم (ص)]] نے امام علی کا تعارف پہلے مسلمان، پہلے مومن<ref> ابن شهر آشوب، مناقب آل أبی‌ طالب، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۶.</ref> اور آپ کی تصدیق کرکے والے انسان کے عنوان سے کرایا ہے۔<ref> صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۸۴.</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[امام رضا]] سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جس میں آپ نے امام علی کا تعارف آنحضرت پر سب سے ایمان لانے والے کے طور پر کیا ہے۔<ref> طوسی، الأمالی، ۱۴۱۴ق، ص۳۴۳.</ref> [[علامہ مجلسی]] ایمان لانے والے افراد کا ذکر اس ترتیب سے کرتے ہیں: سب سے پہلے حضرت علی، اس کے بعد [[حضرت خدیجہ]]، اس کے بعد [[جعفر بن ابی طالب]] ایمان لائے۔<ref> مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲</ref>
[[شیعہ]] عقائد اور بعض علمائے [[اہل سنت]] کے مطابق حضرت علی [[آنحضرت]] پر [[ایمان]] لانے والے پہلے مرد ہیں۔<ref> النسائی، السنن الکبری، ج۵، ص۱۰۷؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ج۱، ص۱۵؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۶۵، پاورقی شماره ۲؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ج۱، ص۳۰.</ref> بعض شیعہ [[روایات]] کے مطابق، [[پیغمبر اکرم ؐ]] نے امام علی کا تعارف پہلے مسلمان، پہلے مومن<ref> ابن شهر آشوب، مناقب آل أبی‌ طالب، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۶.</ref> اور آپ کی تصدیق کرکے والے انسان کے عنوان سے کرایا ہے۔<ref> صفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۸۴.</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[امام رضا]] سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جس میں آپ نے امام علی کا تعارف آنحضرت پر سب سے ایمان لانے والے کے طور پر کیا ہے۔<ref> طوسی، الأمالی، ۱۴۱۴ق، ص۳۴۳.</ref> [[علامہ مجلسی]] ایمان لانے والے افراد کا ذکر اس ترتیب سے کرتے ہیں: سب سے پہلے حضرت علی، اس کے بعد [[حضرت خدیجہ]]، اس کے بعد [[جعفر بن ابی طالب]] ایمان لائے۔<ref> مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۶، ص۱۰۲</ref>


بعض محققین کے مطابق اس بات پر شیعوں میں [[اجماع]] ہے کہ امام علی پہلے [[مسلمان]] مرد ہیں۔<ref> حسینی، «نخستین مومن و آگاهانه‌ترین ایمان»، ص۴۸.</ref> جبکہ [[طبری]]<ref> طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۰.</ref>، [[ذہبی]]<ref> ذهبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۲۸.</ref> وغیرہ<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۰۹۰.</ref> جیسے بعض اہل سنت مورخین نے بھی بعض روایات کی ہیں جن کی بنیاد پر حضرت علی پہلے مسلمان ہیں۔ مشہور کی بناء پر اس وقت حضرت علی کی عمر دس سال تھی۔ حالانکہ بعض منابع میں ایمان لانے کے وقت ان کی عمر بارہ سال ذکر ہوئی ہے، اس لئے کہ [[شہادت]] کے وقت آپ کی عمر ۶۵ سال ذکر ہوئی ہے۔<ref> رسولی محلاتی، زندگانی امیرالمؤمنین، ۱۳۸۶، ص۴۴.</ref>
بعض محققین کے مطابق اس بات پر شیعوں میں [[اجماع]] ہے کہ امام علی پہلے [[مسلمان]] مرد ہیں۔<ref> حسینی، «نخستین مومن و آگاهانه‌ترین ایمان»، ص۴۸.</ref> جبکہ [[طبری]]<ref> طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۱۰.</ref>، [[ذہبی]]<ref> ذهبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۲۸.</ref> وغیرہ<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۰۹۰.</ref> جیسے بعض اہل سنت مورخین نے بھی بعض روایات کی ہیں جن کی بنیاد پر حضرت علی پہلے مسلمان ہیں۔ مشہور کی بناء پر اس وقت حضرت علی کی عمر دس سال تھی۔ حالانکہ بعض منابع میں ایمان لانے کے وقت ان کی عمر بارہ سال ذکر ہوئی ہے، اس لئے کہ [[شہادت]] کے وقت آپ کی عمر ۶۵ سال ذکر ہوئی ہے۔<ref> رسولی محلاتی، زندگانی امیرالمؤمنین، ۱۳۸۶، ص۴۴.</ref>
سطر 329: سطر 329:


{{اصلی|حدیث یوم الدار}}
{{اصلی|حدیث یوم الدار}}
[[رسول خدا (ص)]] نے [[مکہ]] میں تین سال تک مخفیانہ طور پر [[اسلام]] کی دعوت دی۔ اس کے بعد خداوند عالم کی طرف سے حکم ہوا کہ وہ علنی طور رپر دعوت دیں۔ تاریخ اسلام و تفاسیر [[قرآن]] کے مصادر کے مطابق جب [[سنہ 3 بعثت]] میں [[آیہ انذار]] نازل ہوئی تو آنحضرت نے امام کو حکم دیا کہ وہ غذا کا انتظام کریں اور فرزندان [[عبد المطلب]] کو بلائیں تا کہ وہ انہیں اسلام کی دعوت دیں۔ تقریبا چالیس افراد جن میں [[ابو طالب]]، [[حمزہ]] و [[ابو لہب]] شامل تھے، دعوت میں آئے۔ آنحضرت نے کھانے کے بعد فرمایا: اے اولاد عبد المطلب، خدا کی قسم، عربوں کے درمیان میں کسی ایسے جوان کو نہیں جانتا جو تمہارے لئے اس چیز سے بہتر لایا ہو جو میں تمہارے لئے لایا ہوں۔ میں تمہارے لئے خیر دنیا و آخرت لایا ہوں۔ پروردگار نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اس کی دعوت دوں، تم میں سے کون اس کام میں میری مدد کرے گا تا کہ وہ میرا بھائی اور وصی و جانشین بنے۔ کسی نے جواب نہیں دیا۔ امام علی جو سب سے چھوٹے تھے اور ان کی عمر تیرہ یا چودہ سال تھی، نے کہا: اے رسول خدا میں آپ کی نصرت کروں گا۔ آپ نے فرمایا: یہ تمہارے درمیان میر بھائی، وصی و جانشین ہے، اس کے بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔<ref> طبری، تاریخ الامم والملوک، دار قاموس الحدیث، ج۲، ص۲۷۹؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۱؛ حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۵۴۳؛ رجوع کریں: ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۹۹ق، ج۲، ص۶۳-۶۰؛ ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۵۴-۵۰؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۱۵۳-۱۵۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۲۰۶؛ بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۸۹-۱۸۶؛ فرات کوفی، تفسیر فرات کوفی، ۱۴۱۰ق، ص۳۰۰؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۵، ص۹۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۵۴۳-۵۴۲؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، المکتبہ العلمیہ، ج۱، ص۲۶۲.</ref>  
[[رسول خدا ؐ]] نے [[مکہ]] میں تین سال تک مخفیانہ طور پر [[اسلام]] کی دعوت دی۔ اس کے بعد خداوند عالم کی طرف سے حکم ہوا کہ وہ علنی طور رپر دعوت دیں۔ تاریخ اسلام و تفاسیر [[قرآن]] کے مصادر کے مطابق جب [[سنہ 3 بعثت]] میں [[آیہ انذار]] نازل ہوئی تو آنحضرت نے امام کو حکم دیا کہ وہ غذا کا انتظام کریں اور فرزندان [[عبد المطلب]] کو بلائیں تا کہ وہ انہیں اسلام کی دعوت دیں۔ تقریبا چالیس افراد جن میں [[ابو طالب]]، [[حمزہ]] و [[ابو لہب]] شامل تھے، دعوت میں آئے۔ آنحضرت نے کھانے کے بعد فرمایا: اے اولاد عبد المطلب، خدا کی قسم، عربوں کے درمیان میں کسی ایسے جوان کو نہیں جانتا جو تمہارے لئے اس چیز سے بہتر لایا ہو جو میں تمہارے لئے لایا ہوں۔ میں تمہارے لئے خیر دنیا و آخرت لایا ہوں۔ پروردگار نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں اس کی دعوت دوں، تم میں سے کون اس کام میں میری مدد کرے گا تا کہ وہ میرا بھائی اور وصی و جانشین بنے۔ کسی نے جواب نہیں دیا۔ امام علی جو سب سے چھوٹے تھے اور ان کی عمر تیرہ یا چودہ سال تھی، نے کہا: اے رسول خدا میں آپ کی نصرت کروں گا۔ آپ نے فرمایا: یہ تمہارے درمیان میر بھائی، وصی و جانشین ہے، اس کے بات سنو اور اس کی اطاعت کرو۔<ref> طبری، تاریخ الامم والملوک، دار قاموس الحدیث، ج۲، ص۲۷۹؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ق، ج۱، ص۲۱؛ حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۵۴۳؛ رجوع کریں: ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۹۹ق، ج۲، ص۶۳-۶۰؛ ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۵۴-۵۰؛ ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۱۵۳-۱۵۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۲۰۶؛ بحرانی، البرهان فی تفسیر القرآن، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۸۹-۱۸۶؛ فرات کوفی، تفسیر فرات کوفی، ۱۴۱۰ق، ص۳۰۰؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۵، ص۹۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۵۴۳-۵۴۲؛ ابن هشام، السیرة النبویہ، المکتبہ العلمیہ، ج۱، ص۲۶۲.</ref>  


'''شب ہجرت ''' (لیلۃ المبیت)
'''شب ہجرت ''' (لیلۃ المبیت)
سطر 365: سطر 365:


{{اصلی|مصحف امام علی}}
{{اصلی|مصحف امام علی}}
علمائے [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کا ماننا ہے کہ [[آنحضرت (ص)]] کی رحلت کے بعد حضرت علی نے آپ کے حکم کے مطابق [[قرآن کریم]] کی جمع آوری و تدوین کا کام شروع کیا۔ یہی سبب ہے کہ ایک [[روایت]] میں ذکر ہوا ہے کہ آپ نے قسم کھائی کہ جب تک قرآن کی جمع آوری نہیں کر لیتا، عبا دوش پر نہیں ڈالوں گا۔ اسی طرح سے نقل ہوا ہے کہ امام علی نے رحلت پیغمبر (ص) کے بعد ۶ ماہ کی مدت میں قرآن مجید کو جمع کیا۔ سب سے پہلے قرآن کی تدوین کرنے والے حضرت علی (ع) ہیں۔
علمائے [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کا ماننا ہے کہ [[آنحضرت ؐ]] کی رحلت کے بعد حضرت علی نے آپ کے حکم کے مطابق [[قرآن کریم]] کی جمع آوری و تدوین کا کام شروع کیا۔ یہی سبب ہے کہ ایک [[روایت]] میں ذکر ہوا ہے کہ آپ نے قسم کھائی کہ جب تک قرآن کی جمع آوری نہیں کر لیتا، عبا دوش پر نہیں ڈالوں گا۔ اسی طرح سے نقل ہوا ہے کہ امام علی نے رحلت پیغمبر ؐ کے بعد ۶ ماہ کی مدت میں قرآن مجید کو جمع کیا۔ سب سے پہلے قرآن کی تدوین کرنے والے حضرت علیؑ ہیں۔


'''مبداء تاریخ اسلام'''
'''مبداء تاریخ اسلام'''


امام علی کے مشورہ پر [[حضرت عمر]] نے آنحضرت (ص) کی [[مکہ]] سے [[مدینہ]] [[ہجرت]] کی تاریخ کو اسلامی تاریخ کا مبداء قرار دیا۔  
امام علی کے مشورہ پر [[حضرت عمر]] نے آنحضرت ؐ کی [[مکہ]] سے [[مدینہ]] [[ہجرت]] کی تاریخ کو اسلامی تاریخ کا مبداء قرار دیا۔  


===قرآن میں امام علی کے فضائل===
===قرآن میں امام علی کے فضائل===


حضرت علی (ع) کے فضائل و مناقب میں نازل ہونے والی آیات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ [[ابن عباس]] سے نقل ہوا ہے کہ 300 سے زیادہ آیات حضرت علی کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔<ref> تاریخ بغداد، ج۶، ص۲۲۱؛بحوالۂ خرمشاہی، بہاء الدین، علی بن ابی طالبؑ و قرآن،  دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۸۶.</ref> یہاں پر ان میں سے بعض کا ذکر کیا جا رہا ہے:
حضرت علیؑ کے فضائل و مناقب میں نازل ہونے والی آیات کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ [[ابن عباس]] سے نقل ہوا ہے کہ 300 سے زیادہ آیات حضرت علی کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔<ref> تاریخ بغداد، ج۶، ص۲۲۱؛بحوالۂ خرمشاہی، بہاء الدین، علی بن ابی طالبؑ و قرآن،  دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۴۸۶.</ref> یہاں پر ان میں سے بعض کا ذکر کیا جا رہا ہے:


'''آیت مباہلہ'''
'''آیت مباہلہ'''
سطر 394: سطر 394:
'''سرچشمہ علوم'''
'''سرچشمہ علوم'''


[[مسلمان]] علماء کے مطابق، امام علی (ع) بہت سے علوم مبتکر اور سرچشمہ ہیں۔ ساتویں صدی ہجری کے [[اہل سنت]] عالم [[ابن ابی الحدید]] کا ماننا ہے کہ امام تمام فضائل کی بنیاد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فرقہ، ہر گروہ خود کو ان سے منتسب کرتا ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۷.</ref> اور ان کے و ان کے چاہنے والوں کے خلاف نہایت بد گوئی و دشمنی کے باوجود ان کے نام میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۶-۱۷.</ref> اسی طرح سے ابن ابی الحدید کا ماننا ہے کہ [[علم کلام]]، [[فقہ]]، [[تفسیر]]<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۹.</ref> و [[قرائت]]، ادبیات عرب و فصاحت و بلاغت<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۴.</ref> جیسے علوم کا سرچشمہ آپ کی ذات ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۷-۱۸.</ref> ابن ابی الحدید کے بقول: الہیات کے تفصیلی بیان کا منشاء بھی حضرت امیر (ع) ہیں اور [[محمد بن حنفیہ]] کے واسطہ سے تمام [[معتزلہ]] ان کے شاگرد ہیں اور [[اشاعرہ]]، [[امامیہ]] و [[زیدیہ]] کا معاملہ بھی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۷.</ref> فقہ میں بھی احمد بن حنبل، مالک بن انس، شافعی و ابو حنیفہ بھی با واسطہ ان کے شاگرد ہیں۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۸.</ref> قرائت میں بھی ان کے شاگرد [[ابو عبد الرحمن سلمی]] کے واسطہ سے قاریوں کی قرائت کی سند امام تک منتہی ہوتی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۸-۲۷.</ref> اور انہیں [[علم نحو]] کا واضع بھی مانتے ہے کیونکہ اس علم کے قواعد ان کے شاگرد [[ابو الاسود دوئلی]] نے دوسروں تک منتقل کئے ہیں۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۰.</ref>
[[مسلمان]] علماء کے مطابق، امام علیؑ بہت سے علوم مبتکر اور سرچشمہ ہیں۔ ساتویں صدی ہجری کے [[اہل سنت]] عالم [[ابن ابی الحدید]] کا ماننا ہے کہ امام تمام فضائل کی بنیاد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر فرقہ، ہر گروہ خود کو ان سے منتسب کرتا ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۷.</ref> اور ان کے و ان کے چاہنے والوں کے خلاف نہایت بد گوئی و دشمنی کے باوجود ان کے نام میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۶-۱۷.</ref> اسی طرح سے ابن ابی الحدید کا ماننا ہے کہ [[علم کلام]]، [[فقہ]]، [[تفسیر]]<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۹.</ref> و [[قرائت]]، ادبیات عرب و فصاحت و بلاغت<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۴.</ref> جیسے علوم کا سرچشمہ آپ کی ذات ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۷-۱۸.</ref> ابن ابی الحدید کے بقول: الہیات کے تفصیلی بیان کا منشاء بھی حضرت امیرؑ ہیں اور [[محمد بن حنفیہ]] کے واسطہ سے تمام [[معتزلہ]] ان کے شاگرد ہیں اور [[اشاعرہ]]، [[امامیہ]] و [[زیدیہ]] کا معاملہ بھی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۷.</ref> فقہ میں بھی احمد بن حنبل، مالک بن انس، شافعی و ابو حنیفہ بھی با واسطہ ان کے شاگرد ہیں۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۸.</ref> قرائت میں بھی ان کے شاگرد [[ابو عبد الرحمن سلمی]] کے واسطہ سے قاریوں کی قرائت کی سند امام تک منتہی ہوتی ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۸-۲۷.</ref> اور انہیں [[علم نحو]] کا واضع بھی مانتے ہے کیونکہ اس علم کے قواعد ان کے شاگرد [[ابو الاسود دوئلی]] نے دوسروں تک منتقل کئے ہیں۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۲۰.</ref>


'''سلسلہ صوفیان'''
'''سلسلہ صوفیان'''


تقریبا اکثر سلسلہ تصوف اسلامی اپنا سلسلہ حضرت امیر المومنین (ع) سے منسوب کرتے ہیں۔ نصر اللہ پور جوادی دانش نامہ جہان اسلام میں تحریر کرتے ہیں کہ [[شیخ احمد غزالی]] (متوفی 520 ھ) تصوف کے سلسلوں کے وجود میں آنے میں موثر تھے اور بہت سے سلسلوں نے اہنی نسبت ان کی طرف دی ہے۔ ان سلسلہ سازوں (چونکہ اس کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں ہے) کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے ایک شجرہ نسب تلاش کریں اور اپنے سلسلہ کو [[صحابہ]] و [[آنحضرت (ص)]] تک پہچا دیں۔<ref> پور جوادی، دانشنامہ جهان اسلام، ۷:‎ ۳۸۱-۳۸۷.</ref> دانش نامہ جہان اسلام میں شہرام پازوکی کے بقول، تمام صوفی سلسلہ اپنے مشایخ کے تمام اجازت ناموں (بشمول اجازہ ارشاد و تربیت) کے سلسلہ کو پیغمبر اکرم (ص) سے متصل کرتے ہیں اور اس سلسلہ کو زیادہ تر حضرت علی کے ذریعہ سے آنحضرت تک پہچاتے ہیں۔<ref> پازوکی، دانشنامہ جهان اسلام، ۷:‎ ۳۸۷-۳۹۸.</ref> ابن ابی الحدید کے مطابق، خرقہ جو صوفیہ شعار ہے، وہ اس بات پر دلالت کرتا ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۹.</ref>
تقریبا اکثر سلسلہ تصوف اسلامی اپنا سلسلہ حضرت امیر المومنینؑ سے منسوب کرتے ہیں۔ نصر اللہ پور جوادی دانش نامہ جہان اسلام میں تحریر کرتے ہیں کہ [[شیخ احمد غزالی]] (متوفی 520 ھ) تصوف کے سلسلوں کے وجود میں آنے میں موثر تھے اور بہت سے سلسلوں نے اہنی نسبت ان کی طرف دی ہے۔ ان سلسلہ سازوں (چونکہ اس کی کوئی مضبوط بنیاد نہیں ہے) کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے ایک شجرہ نسب تلاش کریں اور اپنے سلسلہ کو [[صحابہ]] و [[آنحضرت ؐ]] تک پہچا دیں۔<ref> پور جوادی، دانشنامہ جهان اسلام، ۷:‎ ۳۸۱-۳۸۷.</ref> دانش نامہ جہان اسلام میں شہرام پازوکی کے بقول، تمام صوفی سلسلہ اپنے مشایخ کے تمام اجازت ناموں (بشمول اجازہ ارشاد و تربیت) کے سلسلہ کو پیغمبر اکرم ؐ سے متصل کرتے ہیں اور اس سلسلہ کو زیادہ تر حضرت علی کے ذریعہ سے آنحضرت تک پہچاتے ہیں۔<ref> پازوکی، دانشنامہ جهان اسلام، ۷:‎ ۳۸۷-۳۹۸.</ref> ابن ابی الحدید کے مطابق، خرقہ جو صوفیہ شعار ہے، وہ اس بات پر دلالت کرتا ہے۔<ref> ابن ابی‌ الحدید، شرح نهج‌ البلاغہ، ۱:‎ ۱۹.</ref>


==امامت و ولایت ==
==امامت و ولایت ==
{{اصلی|امامت|امامت ائمہ اثنا عشر}}
{{اصلی|امامت|امامت ائمہ اثنا عشر}}
دانش نامہ امام علی میں سید کاظم نژاد طباطبائی کے بقول، امام علی کی ولایت پر تصریح اور نص اس قدر زیادہ اور روشن ہے کہ اس میں کسی تردید کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے اور اس سلسلہ میں اقوال پیغمبر کی تحقیق اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ آنحضرت (ص) کی سب سے بڑی فکر اپنے بعد [[امامت]] و رہبری کا مسئلہ تھا۔<ref>طباطبایی‌ نژاد، دانشنامہ امام علی (ع)، ۳:‎ ۱۹۳-۱۹۴.</ref> اس سلسلہ میں آپ کے اقدامات کی ابتداء [[دعوت ذوالعشیرہ]] سے ہوتی ہے جس میں آنحضرت نے امام کو اپنے بعد<ref>طبری، تاریخ الامم والملوک، دار قاموس الحدیث، ج۲، ص۲۷۹.</ref> اپنے جانشین و خلیفہ کے طور پر متعارف کیا۔ یہاں تک کہ آپ نے اپنے آخری سفر [[حج]] سے واپسی میں [[18 ذی الحجہ]] میں [[غدیر خم]] کے مقام پر<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۸، ص۲۸۴؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۷۷.</ref> اور اسی طرح سے اپنی عمر کے آخری لمحات میں جب آپ نے قلم و کاغذ طلب کیا تا کہ وہ وصیت لکھ دیں اور ان کے بعد [[مسلمان]] گمراہ نہ ہوں،<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۷، ج۴، ص۶۶، ج۵، ص۱۳۷-۱۳۸، ج۷، ص۹؛ شیخ مفید، الإرشاد، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۱۸۴.</ref> تک یہ سلسلہ جاری رکھا۔
دانش نامہ امام علی میں سید کاظم نژاد طباطبائی کے بقول، امام علی کی ولایت پر تصریح اور نص اس قدر زیادہ اور روشن ہے کہ اس میں کسی تردید کی کوئی گنجائش نہیں رہتی ہے اور اس سلسلہ میں اقوال پیغمبر کی تحقیق اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ آنحضرت ؐ کی سب سے بڑی فکر اپنے بعد [[امامت]] و رہبری کا مسئلہ تھا۔<ref>طباطبایی‌ نژاد، دانشنامہ امام علیؑ، ۳:‎ ۱۹۳-۱۹۴.</ref> اس سلسلہ میں آپ کے اقدامات کی ابتداء [[دعوت ذوالعشیرہ]] سے ہوتی ہے جس میں آنحضرت نے امام کو اپنے بعد<ref>طبری، تاریخ الامم والملوک، دار قاموس الحدیث، ج۲، ص۲۷۹.</ref> اپنے جانشین و خلیفہ کے طور پر متعارف کیا۔ یہاں تک کہ آپ نے اپنے آخری سفر [[حج]] سے واپسی میں [[18 ذی الحجہ]] میں [[غدیر خم]] کے مقام پر<ref>خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۸، ص۲۸۴؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۷۷.</ref> اور اسی طرح سے اپنی عمر کے آخری لمحات میں جب آپ نے قلم و کاغذ طلب کیا تا کہ وہ وصیت لکھ دیں اور ان کے بعد [[مسلمان]] گمراہ نہ ہوں،<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۳۷، ج۴، ص۶۶، ج۵، ص۱۳۷-۱۳۸، ج۷، ص۹؛ شیخ مفید، الإرشاد، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۱۸۴.</ref> تک یہ سلسلہ جاری رکھا۔


دلائل امامت حضرت علی (ع) کبھی صراحت کے ساتھ آنحضرت کے بعد آپ کی امامت و ولایت کی حکایت کرتے ہیں اور کبھی امامت و ولایت کی طرف اشارہ کے بغیر آپ کے فضائل کو آشکار کرتے ہیں۔ نوع اول کے بعض دلائل مندرجہ ذیل ہیں:
دلائل امامت حضرت علیؑ کبھی صراحت کے ساتھ آنحضرت کے بعد آپ کی امامت و ولایت کی حکایت کرتے ہیں اور کبھی امامت و ولایت کی طرف اشارہ کے بغیر آپ کے فضائل کو آشکار کرتے ہیں۔ نوع اول کے بعض دلائل مندرجہ ذیل ہیں:


[[آیہ ولایت]]: مفسرین اس کے شان نزول کے سلسلہ میں امام علی کے انگوٹھی دینے کے واقعہ کو ذکر کرتے ہیں۔ جس میں آپ نے [[رکوع]] کی حالت میں اہنی انگوٹھی ایک سائل کو بخش دی۔<ref>قرطبی، ج۶، ص۲۰۸؛ طباطبایی، المیزان، ج۶، ص۲۵؛ فخر رازی، ج۱۲، ص۳۰؛ سیوطی، الدر المنثور، ج۳، ص۹۸.</ref> [[آیہ تبلیغ]] و [[آیہ اکمال]] جو واقعہ غدیر کے بارے میں نازل ہوئی۔ جس کے بعد آنحضرت نے لوگوں کے لئے [[حدیث غدیر]] بیان کی۔ حدیث غدیر؛ امامت امیر المومنین کے مہم ترین دلائل میں سے ہے۔ واقعہ غدیر پیغمبر اکرم کی عمر کے آخری سال میں پیش آیا اور لوگوں نے امام علی کو ان کے [[خلیفہ]] بنائے جانے پر مبارک باد پیش کی۔
[[آیہ ولایت]]: مفسرین اس کے شان نزول کے سلسلہ میں امام علی کے انگوٹھی دینے کے واقعہ کو ذکر کرتے ہیں۔ جس میں آپ نے [[رکوع]] کی حالت میں اہنی انگوٹھی ایک سائل کو بخش دی۔<ref>قرطبی، ج۶، ص۲۰۸؛ طباطبایی، المیزان، ج۶، ص۲۵؛ فخر رازی، ج۱۲، ص۳۰؛ سیوطی، الدر المنثور، ج۳، ص۹۸.</ref> [[آیہ تبلیغ]] و [[آیہ اکمال]] جو واقعہ غدیر کے بارے میں نازل ہوئی۔ جس کے بعد آنحضرت نے لوگوں کے لئے [[حدیث غدیر]] بیان کی۔ حدیث غدیر؛ امامت امیر المومنین کے مہم ترین دلائل میں سے ہے۔ واقعہ غدیر پیغمبر اکرم کی عمر کے آخری سال میں پیش آیا اور لوگوں نے امام علی کو ان کے [[خلیفہ]] بنائے جانے پر مبارک باد پیش کی۔


بعض آیات و روایات جنہیں امام علی کی امامت و ولایت کے لئے دلیل سمجھا جاتا ہے، حالانکہ ان میں صراحت کے ساتھ آپ کی امامت کی طرف نہیں کیا گیا ہے اور آپ کے فضائل میں شمار کیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: [[آیہ تطہیر]]، [[آیہ مباہلہ]]، [[آیہ صادقین]]، [[آیہ خیر البریہ]]، [[آیہ اہل ذکر]]، [[آیہ شراء]]، [[آیہ نجوا]]، [[آیہ صالح المؤمنین]]، [[حدیث ثقلین]]، [[حدیث مدینۃ العلم]]، [[حدیث رایت]]، [[حدیث کسا]]، [[حدیث وصایت]]، [[حدیث یوم الدار]]، [[حدیث طیر]]، [[حدیث مؤاخاة]]۔<ref>پیامبر (ص) نے جب تمام اصحاب کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا تو امام علی سے فرمایا: أنت أخی فی الدنیا و الآخرة (تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو) (سنن ترمذی، ج۵، ص۳۰۰؛ طبرانی، المعجم الکبیر ج۵، ص۲۲۱).</ref> [[حدیث منزلت]]، [[حدیث ولایت]]، [[حدیث سفینہ]]، [[حدیث سد الابواب]]۔
بعض آیات و روایات جنہیں امام علی کی امامت و ولایت کے لئے دلیل سمجھا جاتا ہے، حالانکہ ان میں صراحت کے ساتھ آپ کی امامت کی طرف نہیں کیا گیا ہے اور آپ کے فضائل میں شمار کیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: [[آیہ تطہیر]]، [[آیہ مباہلہ]]، [[آیہ صادقین]]، [[آیہ خیر البریہ]]، [[آیہ اہل ذکر]]، [[آیہ شراء]]، [[آیہ نجوا]]، [[آیہ صالح المؤمنین]]، [[حدیث ثقلین]]، [[حدیث مدینۃ العلم]]، [[حدیث رایت]]، [[حدیث کسا]]، [[حدیث وصایت]]، [[حدیث یوم الدار]]، [[حدیث طیر]]، [[حدیث مؤاخاة]]۔<ref>پیامبر ؐ نے جب تمام اصحاب کو ایک دوسرے کا بھائی بنایا تو امام علی سے فرمایا: أنت أخی فی الدنیا و الآخرة (تم دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہو) (سنن ترمذی، ج۵، ص۳۰۰؛ طبرانی، المعجم الکبیر ج۵، ص۲۲۱).</ref> [[حدیث منزلت]]، [[حدیث ولایت]]، [[حدیث سفینہ]]، [[حدیث سد الابواب]]۔


==اقوال اور آثار==
==اقوال اور آثار==
سطر 414: سطر 414:
===آپ کے اقوال===
===آپ کے اقوال===


حضرت علی (ع) کی حیات سے ہی لوگوں نے آپ کے اقوال، خطبات و بعض اشعار کو حفظ اور انہیں سینہ بہ سینہ نقل کیا۔ جنہیں بعد میں بعض [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] علماء نے جمع کیا اور ان اقوال کے مجموعے کتاب کی شکل میں شائع ہوئے۔
حضرت علیؑ کی حیات سے ہی لوگوں نے آپ کے اقوال، خطبات و بعض اشعار کو حفظ اور انہیں سینہ بہ سینہ نقل کیا۔ جنہیں بعد میں بعض [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] علماء نے جمع کیا اور ان اقوال کے مجموعے کتاب کی شکل میں شائع ہوئے۔


'''نہج البلاغہ'''
'''نہج البلاغہ'''
سطر 443: سطر 443:
'''دیوان اشعار'''
'''دیوان اشعار'''


{{اصلی|دیوان امام علی (ع)}}
{{اصلی|دیوان امام علیؑ}}
امام علی علیہ السلام سے منسوب اشعار میں دیوان میں جمع کئے گئے ہیں۔ جو بارہا مختلف ناشرین کی طرف سے شائع ہو چکا ہے۔<ref>رجوع کریں: سایٹ سازمان اسناد و کتابخانہ ملی جمهوری اسلامی ایران</ref>
امام علی علیہ السلام سے منسوب اشعار میں دیوان میں جمع کئے گئے ہیں۔ جو بارہا مختلف ناشرین کی طرف سے شائع ہو چکا ہے۔<ref>رجوع کریں: سایٹ سازمان اسناد و کتابخانہ ملی جمهوری اسلامی ایران</ref>


سطر 452: سطر 452:
'''جَفْر و جامعہ'''
'''جَفْر و جامعہ'''


جفر و جامعہ، دو کتابوں کے نام ہیں جنہیں [[رسول اکرم (ص)]] نے املا فرمایا اور امام (ع) نے تحریر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۳۹؛ صفار قمی‌، بصائر الدرجات، ص۱۴۲-۱۴۶.</ref> یہ دونوں کتابیں ودایع [[امامت]] و علم امام کے منابع میں ہوتی ہیں۔ <ref>عاملی‌، حقیقة الجفرعند الشیعة، ص‌۱۲۵-۱۳۳.</ref> کتاب جفر میں مستقبل میں [[قیامت]] تک پیش آنے والے مطالب ذکر ہوئے ہیں۔<ref> مجلسی‌، بحار الانوار، ج‌۵۱، ص‌۲۲۰.</ref> [[امام موسی کاظم (ع)]] کی [[روایت]] کے مطابق، [[نبی]] و [[وصی]] کے سوا کوئی اس کتاب کو پڑھ نہیں سکتا ہے۔ اس کا مطالعہ اوصیاء کے امتیازات میں شمار ہوتا ہے۔<ref>صفار قمی‌، ص‌۱۵۸-۱۵۹.</ref> کتاب جامعہ میں بھی ماضی سے مستقبل میں قیامت تک پیش آنے والے واقعات ذکر ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے اس میں تمام آیات کی تاویل، تمام [[انبیاء]] کے اوصیاء کے اسماء، ان کے ساتھ پیش آنے والے حالات موجود ہیں۔ کتاب جامعہ کا بعض افراد نے مشاہدہ کیا ہے۔<ref>کلینی‌، الکافی، ج‌۱، ص‌۲۳۹.</ref>
جفر و جامعہ، دو کتابوں کے نام ہیں جنہیں [[رسول اکرم ؐ]] نے املا فرمایا اور امامؑ نے تحریر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۳۹؛ صفار قمی‌، بصائر الدرجات، ص۱۴۲-۱۴۶.</ref> یہ دونوں کتابیں ودایع [[امامت]] و علم امام کے منابع میں ہوتی ہیں۔ <ref>عاملی‌، حقیقة الجفرعند الشیعة، ص‌۱۲۵-۱۳۳.</ref> کتاب جفر میں مستقبل میں [[قیامت]] تک پیش آنے والے مطالب ذکر ہوئے ہیں۔<ref> مجلسی‌، بحار الانوار، ج‌۵۱، ص‌۲۲۰.</ref> [[امام موسی کاظمؑ]] کی [[روایت]] کے مطابق، [[نبی]] و [[وصی]] کے سوا کوئی اس کتاب کو پڑھ نہیں سکتا ہے۔ اس کا مطالعہ اوصیاء کے امتیازات میں شمار ہوتا ہے۔<ref>صفار قمی‌، ص‌۱۵۸-۱۵۹.</ref> کتاب جامعہ میں بھی ماضی سے مستقبل میں قیامت تک پیش آنے والے واقعات ذکر ہوئے ہیں۔ اسی طرح سے اس میں تمام آیات کی تاویل، تمام [[انبیاء]] کے اوصیاء کے اسماء، ان کے ساتھ پیش آنے والے حالات موجود ہیں۔ کتاب جامعہ کا بعض افراد نے مشاہدہ کیا ہے۔<ref>کلینی‌، الکافی، ج‌۱، ص‌۲۳۹.</ref>


'''مصحف امام علی (ع)'''
'''مصحف امام علیؑ'''


مصحف علی یا مصحف امام (ع)، قرآن کا پہلا جمع شدہ نسخہ ہے جسے رسول خدا (ص) کی رحلت کے بعد امام نے جمع کیا گیا۔<ref>طباطبایی، قرآن در اسلام، ۱۳۷۶ش، ص۱۱۳؛ السجستانی، کتاب المصاحف، ۱۴۰۵ق، ص۱۶؛ سیوطی، الاتقان، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۶۱.</ref> یہ مصحف اس وقت دسترسی میں نہیں ہے اور روایات کے مطابق، یہ امام علی کے ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ ہے جو سوروں کی ترتیب نزول کے اعتبار سے مرتب ہوا ہے۔ بعض روایات کے مطابق، اس کے حاشیے میں آیات کے شان نزول و ناسخ و منسوخ کو ذکر کیا گیا ہے۔<ref>ایازی، مصحف امام علی(ع)، ص۱۷۷-۱۷۸.</ref> شیعہ عقاید کے مطابق یہ مصحف ائمہ معصومین (ع) کے پاس موجود تھا اور اب امام زمانہ (عج) کے پاس ہے۔<ref>عاملی، حقائق هامّة، ص۱۶۰، بہ نقل از: خرمشاهی، قرآن ‎پژوهی، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۴۶۹.</ref>  
مصحف علی یا مصحف امامؑ، قرآن کا پہلا جمع شدہ نسخہ ہے جسے رسول خدا ؐ کی رحلت کے بعد امام نے جمع کیا گیا۔<ref>طباطبایی، قرآن در اسلام، ۱۳۷۶ش، ص۱۱۳؛ السجستانی، کتاب المصاحف، ۱۴۰۵ق، ص۱۶؛ سیوطی، الاتقان، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۱۶۱.</ref> یہ مصحف اس وقت دسترسی میں نہیں ہے اور روایات کے مطابق، یہ امام علی کے ہاتھ سے لکھا ہوا نسخہ ہے جو سوروں کی ترتیب نزول کے اعتبار سے مرتب ہوا ہے۔ بعض روایات کے مطابق، اس کے حاشیے میں آیات کے شان نزول و ناسخ و منسوخ کو ذکر کیا گیا ہے۔<ref>ایازی، مصحف امام علیؑ، ص۱۷۷-۱۷۸.</ref> شیعہ عقاید کے مطابق یہ مصحف ائمہ معصومینؑ کے پاس موجود تھا اور اب امام زمانہ (عج) کے پاس ہے۔<ref>عاملی، حقائق هامّة، ص۱۶۰، بہ نقل از: خرمشاهی، قرآن ‎پژوهی، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۴۶۹.</ref>  


'''مصحف فاطمہ (ع)'''
'''مصحف فاطمہؑ'''


مصحف فاطمہ اس کتاب کا نام ہے جس کے مطالب فرشتہ الہی نے [[حضرت فاطمہ زہرا]] (س) کے لئے بیان کئے اور حضرت علی (ع) نے اسے تحریر کیا ہے۔<ref>صفار قمی، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۲.</ref> یہ کتاب [[جنت]] میں [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے مقام اور مستقبل کے واقعات جیسے مطالب پر مشتمل ہے۔<ref>صفار قمی، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۶- ۱۵۷.</ref> یہ کتاب بھی [[شیعہ]] [[ائمہ معصومین]] (ع) کے ہاتھوں میں تھیں اور ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتی رہی ہے اور ان کے علاوہ کسی کی دسترسی نہ اس کتاب تک تھی نہ ہے۔ یہ کتاب اس وقت [[امام زمانہ (عج)]] کے پاس موجود ہے۔<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعة، ج۲۱، ص۱۲۶؛ مهدوی راد، مصحف فاطمه، ص۸۳-۸۴.</ref>
مصحف فاطمہ اس کتاب کا نام ہے جس کے مطالب فرشتہ الہی نے [[حضرت فاطمہ زہرا]] (س) کے لئے بیان کئے اور حضرت علیؑ نے اسے تحریر کیا ہے۔<ref>صفار قمی، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۲.</ref> یہ کتاب [[جنت]] میں [[پیغمبر اکرم ؐ]] کے مقام اور مستقبل کے واقعات جیسے مطالب پر مشتمل ہے۔<ref>صفار قمی، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۶- ۱۵۷.</ref> یہ کتاب بھی [[شیعہ]] [[ائمہ معصومین]]ؑ کے ہاتھوں میں تھیں اور ایک امام سے دوسرے امام تک منتقل ہوتی رہی ہے اور ان کے علاوہ کسی کی دسترسی نہ اس کتاب تک تھی نہ ہے۔ یہ کتاب اس وقت [[امام زمانہ (عج)]] کے پاس موجود ہے۔<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعة، ج۲۱، ص۱۲۶؛ مهدوی راد، مصحف فاطمه، ص۸۳-۸۴.</ref>


== اصحاب ==
== اصحاب ==
سطر 476: سطر 476:
*[[ابن عباس]]: [[عبد اللہ بن عباس ]] [[پیغمبرؐ]] اور امام علیؑ کے چچا زاد بھائی ہیں۔ انہوں نے [[رسول اللہؐ]] سے بہت زيادہ حدیثیں نقل کی ہیں۔<ref>مفید، امالی، ص 140۔</ref> ابن عباس خلفاء کے دور میں ہمیشہ علیؑ کو لائق خلافت سمجھتے تھے اور امام علیؑ کی خلافت کے دوران [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] و [[جنگ نہروان]] میں امامؑ کی مدد کو آئے اور امامؑ کی طرف سے بصرہ کے والی تھے۔ <ref>مفید، جمل، ص265؛ ابن مزاحم، ص 410؛ ابن ابی الحدید، ج 2، ص 273 و ج 6، ص 293۔</ref>
*[[ابن عباس]]: [[عبد اللہ بن عباس ]] [[پیغمبرؐ]] اور امام علیؑ کے چچا زاد بھائی ہیں۔ انہوں نے [[رسول اللہؐ]] سے بہت زيادہ حدیثیں نقل کی ہیں۔<ref>مفید، امالی، ص 140۔</ref> ابن عباس خلفاء کے دور میں ہمیشہ علیؑ کو لائق خلافت سمجھتے تھے اور امام علیؑ کی خلافت کے دوران [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] و [[جنگ نہروان]] میں امامؑ کی مدد کو آئے اور امامؑ کی طرف سے بصرہ کے والی تھے۔ <ref>مفید، جمل، ص265؛ ابن مزاحم، ص 410؛ ابن ابی الحدید، ج 2، ص 273 و ج 6، ص 293۔</ref>


*[[ابو الہیثم بن تیہان]]: [[انصار]] کے ان افراد میں سے ہیں جو [[رسول خدا (ص)]] پر سب سے پہلے [[ایمان]] لائے۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱، ص۱۹۰.</ref> ابو الہیثم ان بارہ افراد میں سے تھے جنہوں نے [[ابوبکر]] کے زمانہ میں امام علی (ع) کی [[خلافت]] کے بر حق ہونے اور اس بات کی کہ [[آنحضرت]] نے انہیں اپنا جانشین منتخب کیا تھا، شہادت دی۔<ref> شیخ صدوق، خصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۴۶۲.</ref> وہ [[جنگ صفین]] میں [[عمار یاسر]] کی [[شہادت]] کے بعد [[شہید]] ہوئے۔<ref>انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۳۱۹.</ref> ان کا شمار ان افراد میں سے ہے جن کی شہادت پر آپ نے افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا: این عمار؟ این ابو الہیثم؟ ۔۔۔۔<ref> نهج البلاغہ، صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، خطبه ۱۸۲، ص۲۶۴.</ref>  
*[[ابو الہیثم بن تیہان]]: [[انصار]] کے ان افراد میں سے ہیں جو [[رسول خدا ؐ]] پر سب سے پہلے [[ایمان]] لائے۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱، ص۱۹۰.</ref> ابو الہیثم ان بارہ افراد میں سے تھے جنہوں نے [[ابوبکر]] کے زمانہ میں امام علیؑ کی [[خلافت]] کے بر حق ہونے اور اس بات کی کہ [[آنحضرت]] نے انہیں اپنا جانشین منتخب کیا تھا، شہادت دی۔<ref> شیخ صدوق، خصال، ۱۳۶۲ش، ج۲، ص۴۶۲.</ref> وہ [[جنگ صفین]] میں [[عمار یاسر]] کی [[شہادت]] کے بعد [[شہید]] ہوئے۔<ref>انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۳۱۹.</ref> ان کا شمار ان افراد میں سے ہے جن کی شہادت پر آپ نے افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا: این عمار؟ این ابو الہیثم؟ ۔۔۔۔<ref> نهج البلاغہ، صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، خطبه ۱۸۲، ص۲۶۴.</ref>  


*[[صعصعہ بن صوحان]]: صعصعہ بن صوحان عبدی امام علیؑ کے اصحاب میں شامل ہیں۔ انہوں نے امام علیؑ کی تمام جنگوں میں شرکت کی۔  <ref>ابن اثیر، اسد الغابہ ، ج 3، ص 20۔</ref> <br /> وہ ان اولین افراد میں شامل ہیں جنہوں نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے ساتھ بیعت کی۔<ref>یعقوبی، ج 2، ص 179۔</ref>
*[[صعصعہ بن صوحان]]: صعصعہ بن صوحان عبدی امام علیؑ کے اصحاب میں شامل ہیں۔ انہوں نے امام علیؑ کی تمام جنگوں میں شرکت کی۔  <ref>ابن اثیر، اسد الغابہ ، ج 3، ص 20۔</ref> <br /> وہ ان اولین افراد میں شامل ہیں جنہوں نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کے ساتھ بیعت کی۔<ref>یعقوبی، ج 2، ص 179۔</ref>
سطر 495: سطر 495:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*[[فزت و رب الکعبۃ]]
*[[فزت و رب الکعبۃ]]
*[[حرم امام علی (ع)]]
*[[حرم امام علیؑ]]
*[[اہل بیت (ع)]]
*[[اہل بیتؑ]]
*[[امامت]]
*[[امامت]]
*[[دعائے ناد علی]]
*[[دعائے ناد علی]]
سطر 644: سطر 644:


}}</onlyinclude>
}}</onlyinclude>
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]
[[Category:چودہ معصومین]]
[[Category:کاتبان وحی]]
[[Category:امام علی]]
[[Category:اصحاب کسا]]
[[Category:اہل بیت]]
[[Category:شیعہ ائمہ]]
[[Category:شہدائے بنی ہاشم]]
[[Category:مدینہ کے مہاجرین]]
[[Category:نجف میں مدفون افراد]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]
[[Category:ائمہ اسماعیلیہ]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے دور کی جنگوں کے سردار]]
[[Category:عراق میں مدفون امام]]
[[Category:ابتدائی خلفا]]


[[زمرہ:چودہ معصومین]]
[[زمرہ:چودہ معصومین]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,184

ترامیم