مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 250: سطر 250:
'''خلافت عمر میں آپ کا رویہ'''
'''خلافت عمر میں آپ کا رویہ'''


[[حضرت عمر]] کی خلافت دس سال تک رہی اور امام علی نے ابوبکر کے دور [[خلافت]] کی عمر کے دور میں بھی کسی طرح کا کوئی بھی منصب قبول کرنے سے پرہیز کیا۔ لیکن ایک مشاور کے عنوان سے عمر کے ساتھ رہے اور ان کے اپنے مشوروں کے ذریعہ سے مدد کی۔ جیسا کہ [[اہل سنت]] مورخین نے ذکر کیا ہے کہ عمر کوئی بھی کام امام علی کے مشورہ کے بغیر نہیں کرتے تھے۔ اس لئے عمر امام کی خردمندی، دقت نظر اور تدین کے قائل تھے۔ امام نے ان زمانے کی فتوحات کے مقابلہ میں وہی موقف اختیار کیا جو ابوبکر کے دور میں اختیار کیا تھا، لیکن چونکہ اس زمانہ میں فتوحات کا دائرہ بیحد وسیع ہو چکا تھا۔ لہذا امام کا کردار بھی ابوبکر کے دور سے زیادہ ملموس و چشمگیر تھا۔ کسی بھی تاریخی یا حدیثی ماخذ میں ان فتوحات میں امام کی شرکت کا کوئی ذکر نہیں ہوا ہے۔ اس دور کی کسی بھی کتاب میں یہ بات دیکھنے میں نہیں آئی ہے کہ عمر نے امام علی سے کوئی مشورہ طلب کیا ہو اور امام نے اس سے منع کیا ہو۔ بلکہ [[امام جعفر صادق]] سے منقول [[روایت]] کے مطابق، عمر امور حکومت کو، جن میں مہم ترین مسئلہ فتوحات کا تھا، امام علی کے مشورہ سے انجام دیا کرتے تھے۔ دوسری طرف [[اصحاب]] و پیروان علی نے ان فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
[[حضرت عمر]] کی خلافت دس سال تک رہی اور امام علی نے ابوبکر کے دور [[خلافت]] کی عمر کے دور میں بھی کسی طرح کا کوئی بھی منصب قبول کرنے سے پرہیز کیا۔ لیکن ایک مشاور کے عنوان سے عمر کے ساتھ رہے اور ان کے اپنے مشوروں کے ذریعہ سے مدد کی۔<ref>ابن حجر عسقلانى، الاصابه فى تمییز الصحابه، ۱۳۲۸ق، ج ۲، ص ۵۰۹؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۳۲۸ق، ج ۳، ص ۳۹.</ref> جیسا کہ [[اہل سنت]] مورخین نے ذکر کیا ہے کہ عمر کوئی بھی کام امام علی کے مشورہ کے بغیر نہیں کرتے تھے۔ اس لئے عمر امام کی خردمندی، دقت نظر اور تدین کے قائل تھے۔<ref>جعفریان، تاریخ سیاسی اسلام، ج ۱، ص ۳۰۶.</ref> امام نے ان زمانے کی فتوحات کے مقابلہ میں وہی موقف اختیار کیا جو ابوبکر کے دور میں اختیار کیا تھا، لیکن چونکہ اس زمانہ میں فتوحات کا دائرہ بیحد وسیع ہو چکا تھا۔ لہذا امام کا کردار بھی ابوبکر کے دور سے زیادہ ملموس و چشمگیر تھا۔ کسی بھی تاریخی یا حدیثی ماخذ میں ان فتوحات میں امام کی شرکت کا کوئی ذکر نہیں ہوا ہے۔ اس دور کی کسی بھی کتاب میں یہ بات دیکھنے میں نہیں آئی ہے کہ عمر نے امام علی سے کوئی مشورہ طلب کیا ہو اور امام نے اس سے منع کیا ہو۔ بلکہ [[امام باقرؑ]] سے منقول [[روایت]] کے مطابق، عمر امور حکومت کو، جن میں مہم ترین مسئلہ فتوحات کا تھا، امام علی کے مشورہ سے انجام دیا کرتے تھے۔<ref>صدوق‌، الخصال‌، ج‌۲، ص‌۴۲۴؛ مفید، الاختصاص‌، تصحيح و تعليق على‌اكبر غفارى‌، ص‌۱۷۳.</ref> دوسری طرف [[اصحاب]] و پیروان علی نے ان فتوحات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔<ref>برای نمونه ر.ک: واقدى‌، المغازی، ج‌۲، ص‌۲۵۱؛ طبرى‌، تاریخ طبری، ج‌۳، ص‌۱۲۱-۱۲۴؛ دينورى‌، اخبار الطوال، ص‌۱۲۶؛ رافعى قزوينى‌، التدوين فى اخبار قزوين‌، ج‌۱، ص‌۷۸؛ ذهبى‌، العبر فى خَبَر من عَبَرَ، ج‌۱، ص‌۲۶؛ مَقْدِسى‌، البدء و التاريخ‌، ج‌۵، ص‌۱۸۲. .</ref


===عثمان===
===عثمان===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,184

ترامیم