مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 222: سطر 222:
روز [[سقیفہ]] امام نے [[ابوبکر]] کی بیعت نہیں کی اور اس کے بعد خود اصل [[بیعت]] اور اس طرح سے اس کے وقت کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مصادر کے مطابق، علی نے ابوبکر سے نرم البتہ مفصل مناظرہ کیا اور اس میں انہیں سقیفہ میں خلاف ورزی اور [[پیغمبر اکرم]] کے [[اہل بیت]] کے حق سے چشم پوشی پر مذمت کی۔ ابوبکر امام کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے منقلب ہو گئے اور امام کے ہاتھ پر جانشین پیغمبر کے عنوان سے بیعت کرنے تک کی حد تک پہچ جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد ایسا کرنے منصرف ہو جاتے ہیں۔ امام علی نے مختلف منابسات اور مختلف مواقع پر سقیفہ کے واقعہ کے خلاف اعتراضات کئے اور جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں اپنے حق کو یاد دلایا۔ [[خطبہ شقشقیہ]] ان کے معروف ترین خطبوں میں سے ہے جس میں آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بعض دیگر منابع کے مطابق، [[حضرت فاطمہ زہرا]] کی حیات میں واقعہ سقیفہ کے بعد امام علی شب میں انہیں مرکب پر سوار کرکے [[انصار]] کے گھروں و محافل میں لیکر جاتے تھے اور ان سے مدد طلب کرتے تھے اور ان کا جواب سنتے تھے: اے دختر پیغمبر، ہم نے ابوبکر کی بیعت کی یے۔ اگر علی پہلے آئے ہوتے تو ہم ان کی بیعت کرتے، ان سے عدول نہیں کرتے۔ امام علی انہیں جواب دیتے تھے: تو کیا میں [[آنحضرت]] کو [[دفن]] نہ کرتا اور [[خلافت]] کے بارے میں بحث کرتا؟۔
روز [[سقیفہ]] امام نے [[ابوبکر]] کی بیعت نہیں کی اور اس کے بعد خود اصل [[بیعت]] اور اس طرح سے اس کے وقت کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض مصادر کے مطابق، علی نے ابوبکر سے نرم البتہ مفصل مناظرہ کیا اور اس میں انہیں سقیفہ میں خلاف ورزی اور [[پیغمبر اکرم]] کے [[اہل بیت]] کے حق سے چشم پوشی پر مذمت کی۔ ابوبکر امام کے دلائل کو قبول کرتے ہوئے منقلب ہو گئے اور امام کے ہاتھ پر جانشین پیغمبر کے عنوان سے بیعت کرنے تک کی حد تک پہچ جاتے ہیں۔ لیکن آخر میں اپنے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کے بعد ایسا کرنے منصرف ہو جاتے ہیں۔ امام علی نے مختلف منابسات اور مختلف مواقع پر سقیفہ کے واقعہ کے خلاف اعتراضات کئے اور جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں اپنے حق کو یاد دلایا۔ [[خطبہ شقشقیہ]] ان کے معروف ترین خطبوں میں سے ہے جس میں آپ نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔ بعض دیگر منابع کے مطابق، [[حضرت فاطمہ زہرا]] کی حیات میں واقعہ سقیفہ کے بعد امام علی شب میں انہیں مرکب پر سوار کرکے [[انصار]] کے گھروں و محافل میں لیکر جاتے تھے اور ان سے مدد طلب کرتے تھے اور ان کا جواب سنتے تھے: اے دختر پیغمبر، ہم نے ابوبکر کی بیعت کی یے۔ اگر علی پہلے آئے ہوتے تو ہم ان کی بیعت کرتے، ان سے عدول نہیں کرتے۔ امام علی انہیں جواب دیتے تھے: تو کیا میں [[آنحضرت]] کو [[دفن]] نہ کرتا اور [[خلافت]] کے بارے میں بحث کرتا؟۔


جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں آپ کا اپنے حق سے وفاع کرنے ان ہی موارد میں منحصر نہیں تھا۔ مہم ترین واقعات میں سے ایک جس میں امام علی نے اپنے حق کے وفاع کے لئے تاکید کی، وہ واقعہ ہے جو [[مناشدہ]] (اللہ کی قسم دلانا) کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں امام نے [[صحابہ]] کو قسم دلائی کہ ان لوگوں جو کچھ [[آنحضرت]] سے آپ کے بارے میں سنا ہے، اس کی شہادت دیں۔ جیسا کہ [[علامہ امینی]] نے نقل کیا ہے کہ [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کے متعدد منابع نے [[روز رحبہ|رحبہ]] کے مقام پر [[کوفہ]] میں سنہ 35 ہجری میں آپ کی خلافت کے ابتدائی ایام میں مناشدہ کے واقع ہونے کی تصریح کی ہے۔ اس واقعہ میں امام نے صحابہ کو قسم دیکر ان سے پوچھا کہ انہوں نے [[غدیر خم]] میں [[رسول خدا (ص)]] سے جو کچھ بھی آپ کی جانشینی کے مسئلہ میں سنا تھا اس کی شہادت دیں، شیعہ مصادر نے ایک دوسرے مناشدہ کا ذکر، [[عمر]] کی بنائی ہوئی ۶ افراد پر مشتمل شوری میں بھی کیا ہے اس مناشدہ کی روایات میں امام علی نے ایک طویل فہرست ان واقعات کی ذکر کی ہے جن میں خاص طور پر آنحضرت (ص) نے آپ کی نیابت و جانشنی کے بارے میں تصریح کی ہے کہ کیا انہوں نے ان باتوں کو آنحضرت سے سنا ہے تو انہوں نے ان کے باتوں کی تائید کی۔
جانشینی پیغمبر کے مسئلہ میں آپ کا اپنے حق سے وفاع کرنے ان ہی موارد میں منحصر نہیں تھا۔ مہم ترین واقعات میں سے ایک جس میں امام علی نے اپنے حق کے وفاع کے لئے تاکید کی، وہ واقعہ ہے جو [[مناشدہ]] (اللہ کی قسم دلانا) کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں امام نے [[صحابہ]] کو قسم دلائی کہ ان لوگوں جو کچھ [[آنحضرت]] سے آپ کے بارے میں سنا ہے، اس کی شہادت دیں۔ جیسا کہ [[علامہ امینی]] نے نقل کیا ہے کہ [[شیعہ]] و [[اہل سنت]] کے متعدد منابع نے [[روز رحبہ|رحبہ]] کے مقام پر [[کوفہ]] میں [[سنہ 35 ہجری]] میں آپ کی خلافت کے ابتدائی ایام میں مناشدہ کے واقع ہونے کی تصریح کی ہے۔ اس واقعہ میں امام نے صحابہ کو قسم دیکر ان سے پوچھا کہ انہوں نے [[غدیر خم]] میں [[رسول خدا (ص)]] سے جو کچھ بھی آپ کی جانشینی کے مسئلہ میں سنا تھا اس کی شہادت دیں، شیعہ مصادر نے ایک دوسرے مناشدہ کا ذکر، [[عمر]] کی بنائی ہوئی 6 افراد پر مشتمل شوری میں بھی کیا ہے اس مناشدہ کی روایات میں امام علی نے ایک طویل فہرست ان واقعات کی ذکر کی ہے جن میں خاص طور پر آنحضرت (ص) نے آپ کی نیابت و جانشنی کے بارے میں تصریح کی ہے کہ کیا انہوں نے ان باتوں کو آنحضرت سے سنا ہے تو انہوں نے ان کے باتوں کی تائید کی۔


==خلفائے ثلاثہ کا دور==
==خلفائے ثلاثہ کا دور==
گمنام صارف