مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 215: سطر 215:
امام علی کی زندگی کے زمانہ میں حالات پرتلاطم، بیحد حساس اور تمام تاریخ [[اسلام]] میں نہایت تاثیر گزار تھے۔ خاص طور پر ان کے [[خلافت]] تک پہچنے کے بعد [[مسلمانوں]] کے درمیان بہت اختلافات پیش آئے۔ عبد الرحیم قنوات دانش نامہ امام علی میں تحریر کرتے ہیں کہ [[آنحضرت]] و امام علی کے زمانے کے بہت سے اختلافات کی برگشت [[قریش]] میں [[عبد مناف]] کے بیٹوں کے درمیان آپسی خاندانی و قبائلی چشمک و رقابت کی طرف ہوتی ہے۔ وہ عبد مناف کے بیٹوں و پوتوں کے درمیان [[مکہ]] کے مناصب حاصل کرنے و [[عبد المطلب]] کے بعد [[بنی امیہ]] کے مقابلہ میں [[بنی ہاشم]] کی حیثیت کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح کرتے ہیں: امام علی پر بنی امیہ ([[معاویہ]]) کی طرف سے فشار کا آغاز آپ کی خلافت کی ابتداء سے ہوتا ہے اور خاندان عبد المطلب و خاندان حرب (معاویہ کے دادا) کے درمیان یہ خاندانی رقابت اپنی انتہا کو پہچ جاتی ہے۔ بنی امیہ اس راہ میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ [[ابو طالب]] (حضرت علی والد) کے [[ایمان]] کو ہی زیر سوال لے آتے ہیں۔ فشار کا یہ سلسلہ ۱۰۰ سال بعد تک عباسیوں کی حکومت کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ قنوات کے مطابق، عباسی دور میں یہ فشار دوسرے عنوان سے جاری رہے۔ اس لئے کہ عباسیوں کا نسب آنحضرت کے چچا [[عباس بن عبد المطلب]] تک پہچتا ہے اور چونکہ وہ ابتداء سے [[مسلمان]] نہیں تھے اور حتی کہ [[جنگ بدر]] میں پیغمبر (ص) کے ہاتھوں اسیر ہوئے لہذا بنی عباس علویوں کے فضائل و افتخارات کے سامنے حقارت کا احساس کرتے تھے۔
امام علی کی زندگی کے زمانہ میں حالات پرتلاطم، بیحد حساس اور تمام تاریخ [[اسلام]] میں نہایت تاثیر گزار تھے۔ خاص طور پر ان کے [[خلافت]] تک پہچنے کے بعد [[مسلمانوں]] کے درمیان بہت اختلافات پیش آئے۔ عبد الرحیم قنوات دانش نامہ امام علی میں تحریر کرتے ہیں کہ [[آنحضرت]] و امام علی کے زمانے کے بہت سے اختلافات کی برگشت [[قریش]] میں [[عبد مناف]] کے بیٹوں کے درمیان آپسی خاندانی و قبائلی چشمک و رقابت کی طرف ہوتی ہے۔ وہ عبد مناف کے بیٹوں و پوتوں کے درمیان [[مکہ]] کے مناصب حاصل کرنے و [[عبد المطلب]] کے بعد [[بنی امیہ]] کے مقابلہ میں [[بنی ہاشم]] کی حیثیت کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح کرتے ہیں: امام علی پر بنی امیہ ([[معاویہ]]) کی طرف سے فشار کا آغاز آپ کی خلافت کی ابتداء سے ہوتا ہے اور خاندان عبد المطلب و خاندان حرب (معاویہ کے دادا) کے درمیان یہ خاندانی رقابت اپنی انتہا کو پہچ جاتی ہے۔ بنی امیہ اس راہ میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ [[ابو طالب]] (حضرت علی والد) کے [[ایمان]] کو ہی زیر سوال لے آتے ہیں۔ فشار کا یہ سلسلہ ۱۰۰ سال بعد تک عباسیوں کی حکومت کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔ قنوات کے مطابق، عباسی دور میں یہ فشار دوسرے عنوان سے جاری رہے۔ اس لئے کہ عباسیوں کا نسب آنحضرت کے چچا [[عباس بن عبد المطلب]] تک پہچتا ہے اور چونکہ وہ ابتداء سے [[مسلمان]] نہیں تھے اور حتی کہ [[جنگ بدر]] میں پیغمبر (ص) کے ہاتھوں اسیر ہوئے لہذا بنی عباس علویوں کے فضائل و افتخارات کے سامنے حقارت کا احساس کرتے تھے۔


[[جنگ بدر]] میں پیش آنے والے واقعات نہایت اہم شمار ہوتے ہیں اور امام علی کی [[خلافت]] کے زمانہ کے بعض کلامی و سیاسی منازعات کی بنیاد ہیں۔ امام علی نے جنگ بدر میں مشرکین کے سب سے زیادہ افراد کو قتل کیا ہے۔ [[واقدی]] امام علی کے ذریعہ قتل ہوئے افراد کی تعداد ۲۲، [[ابن ابی الحدید]] ۳۵ و [[شیخ مفید]] نے ۳۶ ذکر کی ہے۔ حسن طارمی دانش نامہ جہان [[اسلام]] میں تحریر کرتے ہیں کہ امام علی کے ہاتھ سے قتل ہونے والوں میں ۱۳ افراد جن میں [[ابو جہل]] بھی شامل ہے، بزرگان قریش میں سے تھے۔ یہ شکست اور اس میں قتل ہونے والے قریش کے بزرگان مشرکین کے لئے بڑی رسوائی تھے۔ اس نے ان کے ہیبت و حیثیت کو نقصان پہچایا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق، بدر کے دن سے قریشیوں کے دل میں امام کی طرف سے کینہ تھا، [[مسلمان]] ہونے کے بعد بھی قریش اپنے اشعار کے ذریعہ امام علی سے مقابلہ کرنے اور انہیں آپ کی بیعت توڑنے کی طرف تشویق کیا کرتے تھے۔ قریش [[اصحاب]] [[پیغمبر]] میں سے کسی کو بھی اما علی کی طرح اپنا دشمن نہیں مانتے تھے۔ جنگ بدر کے بعد امام کے بعض ساتھیوں کا رشک و حسد امام کے دشمنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گیا۔ جو بعد میں جانشینی پیغمبر اور مسلمانوں کی سرنوشت کے مسئلے میں موثر شمار کیا گیا ہے۔
[[جنگ بدر]] میں پیش آنے والے واقعات نہایت اہم شمار ہوتے ہیں اور امام علی کی [[خلافت]] کے زمانہ کے بعض کلامی و سیاسی منازعات کی بنیاد ہیں۔ امام علی نے جنگ بدر میں مشرکین کے سب سے زیادہ افراد کو قتل کیا ہے۔ [[واقدی]] امام علی کے ذریعہ قتل ہوئے افراد کی تعداد 22، [[ابن ابی الحدید]] 35 و [[شیخ مفید]] نے 36 ذکر کی ہے۔ حسن طارمی دانش نامہ جہان [[اسلام]] میں تحریر کرتے ہیں کہ امام علی کے ہاتھ سے قتل ہونے والوں میں 13 افراد جن میں [[ابو جہل]] بھی شامل ہے، بزرگان قریش میں سے تھے۔ یہ شکست اور اس میں قتل ہونے والے قریش کے بزرگان مشرکین کے لئے بڑی رسوائی تھے۔ اس نے ان کے ہیبت و حیثیت کو نقصان پہچایا تھا۔ تاریخی شواہد کے مطابق، بدر کے دن سے قریشیوں کے دل میں امام کی طرف سے کینہ تھا، [[مسلمان]] ہونے کے بعد بھی قریش اپنے اشعار کے ذریعہ امام علی سے مقابلہ کرنے اور انہیں آپ کی بیعت توڑنے کی طرف تشویق کیا کرتے تھے۔ قریش [[اصحاب]] [[پیغمبر]] میں سے کسی کو بھی اما علی کی طرح اپنا دشمن نہیں مانتے تھے۔ جنگ بدر کے بعد امام کے بعض ساتھیوں کا رشک و حسد امام کے دشمنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گیا۔ جو بعد میں جانشینی پیغمبر اور مسلمانوں کی سرنوشت کے مسئلے میں موثر شمار کیا گیا ہے۔


سید حسن فاطمی دانش نامہ امام علی میں، امام علی سے آنحضرت (ص) کی محبت کو بھی [[قریش]] کے کینہ و حسد کا ایک سبب قرار دیتے ہیں۔ فاطمی کے بقول: [[سقیفہ]] اور اس کے بعد کے واقعات، [[ابوبکر]] کا جانشینی پیغمبر کے لئے انتخاب جیسے واقعات آپ کی رحلت کے بعد پیش آئے اور امام علی کو کنارے کرنے کے لئے ایک گروہ نے آمادگی کر رکھی تھی۔ ان کے مطابق، ایک طرف [[منافقین]] و حاسدین کا ان کے تلوار سے ضربہ کھانا، دوسری طرف [[انصار]] کا [[مہاجرین]] کو ضربہ لگانا، انصار کا خود میں سے جانشین پیغمبر منتخب کرنے میں جلدی کرنا۔ ابوبکر و دیگر قریش مدینہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا جبکہ امیر المومنین آنحضرت کی تجہیز و تکفین میں مشغول تھے۔
سید حسن فاطمی دانش نامہ امام علی میں، امام علی سے آنحضرت (ص) کی محبت کو بھی [[قریش]] کے کینہ و حسد کا ایک سبب قرار دیتے ہیں۔ فاطمی کے بقول: [[سقیفہ]] اور اس کے بعد کے واقعات، [[ابوبکر]] کا جانشینی پیغمبر کے لئے انتخاب جیسے واقعات آپ کی رحلت کے بعد پیش آئے اور امام علی کو کنارے کرنے کے لئے ایک گروہ نے آمادگی کر رکھی تھی۔ ان کے مطابق، ایک طرف [[منافقین]] و حاسدین کا ان کے تلوار سے ضربہ کھانا، دوسری طرف [[انصار]] کا [[مہاجرین]] کو ضربہ لگانا، انصار کا خود میں سے جانشین پیغمبر منتخب کرنے میں جلدی کرنا۔ ابوبکر و دیگر قریش مدینہ نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا جبکہ امیر المومنین آنحضرت کی تجہیز و تکفین میں مشغول تھے۔
گمنام صارف