مندرجات کا رخ کریں

"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:


==دربار یزید==
==دربار یزید==
[[روز عاشورا]] کو [[امام حسین(ع)]] کی شہادت کے بعد آپ کی [[اہل بیت]] کو دوسرے بازماندگان کے ساتھ اسیر کیا گیا۔ [[اسیران کربلا]] کے اس قافلے کو [[کوفہ]] میں دربار [[ابن زیاد]] اور کوفہ و [[شام]] کے بازاروں سے لے کر [[یزید]] کے دربار تک لے جایا گیا۔ جب شام کے سرکردگان جنہیں یزید نے جنگ میں اپنی کامیابی پر جشن منانے کیلئے دعوت دی گئی تھی، یزید کے محل میں پہنچے تو اس نے اسیران کربلا کو [[شہدائے کربلا]] کے کٹے ہوئے سروں کے ساتھ اپنی محفل میں لانے کا حکم دیا۔<ref> جعفری، سیدحسین محمد، تشیع در مسیر تاریخ، مترجم سیدمحمدتقی آیت اللہی، چاپ۱۰، ص۸۰.</ref>
[[روز عاشورا]] کو [[امام حسین(ع)]] کی شہادت کے بعد آپ کی [[اہل بیت]] کو دوسرے بازماندگان کے ساتھ اسیر کیا گیا۔ [[اسیران کربلا]] کے اس قافلے کو [[کوفہ]] میں دربار [[ابن زیاد]] اور کوفہ و [[شام]] کے بازاروں سے لے کر [[یزید]] کے دربار تک لے جایا گیا۔ جب شام کے سرکردگان جنہیں یزید نے جنگ میں اپنی کامیابی پر جشن منانے کیلئے دعوت دی تھی، یزید کے محل میں پہنچے تو اس نے اسیران کربلا کو [[شہدائے کربلا]] کے کٹے ہوئے سروں کے ساتھ اپنی محفل میں لانے کا حکم دیا۔<ref> جعفری، سیدحسین محمد، تشیع در مسیر تاریخ، مترجم سیدمحمدتقی آیت اللہی، چاپ۱۰، ص۸۰.</ref>


جب یزید کے دربار میں [[زینب کبری]](س) کی نظر اپنے بھائی [[امام حسین(ع)]] کے کٹے ہوئے سر پر پڑی تو ایک نہایت ہی افسردہ آواز میں فریاد بلند کیا:
جب یزید کے دربار میں [[زینب کبری]](س) کی نظر اپنے بھائی [[امام حسین(ع)]] کے کٹے ہوئے سر پر پڑی تو ایک نہایت ہی افسردہ آواز میں فریاد بلند کی:
:::اے حسین‌ اے محبوب رسول خدا،‌اے فرزند [[مکہ]] و [[منا]]،‌ اے فرزند [[فاطمہ زہرا(س)]] سیدۃ نساء عالمین اور اے فرزند بنت مصطفی(ص)۔
:::اے حسین‌ اے محبوب رسول خدا،‌اے فرزند [[مکہ]] و [[منا]]،‌ اے فرزند [[فاطمہ زہرا(س)]] سیدۃ نساء عالمین اور اے فرزند بنت مصطفی(ص)۔


اس واقعے کے راوی نقل کرتے ہیں: خدا کی قسم حضرت زینب(س) کی اس فریاد کے ساتھ یزید کے دربار میں موجود تمام لوگوں نے رونا شروع کیا اس موقع پر یزید بھی خاموش بیٹھا تھا!!
اس واقعے کے راوی نقل کرتے ہیں: خدا کی قسم حضرت زینب(س) کی اس فریاد کے ساتھ یزید کے دربار میں موجود تمام لوگوں نے رونا شروع کیا اس موقع پر یزید بھی خاموش بیٹھا تھا!!


یزید چھڑی لانے کا حکم دیا پھر اس کے ساتھ امام حسین(ع) کے مبارک ہونٹوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔ "ابو برزہ اسلمی" (جو کہ پیغمبر اکرم(ص) کے صحابہ میں سے تھا، وہ بھی یزید کے دربار میں حاضر تھا) نے یزید سے مخاطب ہو کر کہا:‌اے یزید! آیا اس چھڑی کے ساتھ فاطمہ کے نور نظر، حسین(ع) کے ہونٹوں سے کھیلتے ہو؟! میں نے اپنی آنکھوں سے پیغمبر اکرم(ص) کو دیکھا جو حسین(ع) اور اس کے بھائی حسن(ع) کے ہونٹوں کا بوسہ لیتے ہوئے فرما رہے تھے: "آپ دونوں جنت کے حوانوں کے سردار ہیں خدا تمہیں شہید کرنے والے کو ہلاک کرے اور اس پر لعنت بھیجے اور اس کا ٹھکانہ جہنم قرار دے جو بہت بری جگہ ہے۔
یزید نے چھڑی لانے کا حکم دیا پھر اس کے ساتھ امام حسین(ع) کے مبارک ہونٹوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔ "ابو برزہ اسلمی" (جو کہ پیغمبر اکرم(ص) کے صحابہ میں سے تھا، وہ بھی یزید کے دربار میں حاضر تھا) نے یزید سے مخاطب ہو کر کہا:‌اے یزید! آیا اس چھڑی کے ساتھ فاطمہ کے نور نظر، حسین(ع) کے ہونٹوں سے کھیلتے ہو؟! میں نے اپنی آنکھوں سے پیغمبر اکرم(ص) کو دیکھا جو حسین(ع) اور اس کے بھائی حسن(ع) کے ہونٹوں کا بوسہ لیتے ہوئے فرما رہے تھے: "آپ دونوں جنت کے حوانوں کے سردار ہیں خدا تمہیں شہید کرنے والے کو ہلاک کرے اور اس پر لعنت بھیجے اور اس کا ٹھکانہ جہنم قرار دے جو بہت بری جگہ ہے۔


اس موقع پر یزید کو بہت غصہ آیا اور اس نے اس شخص کو اپنی محفل سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا پھر اس نے کچھ شعر گنگنانا شروع کیا جسے ابن زبعری نے [[غزوہ احد]] کے بعد گنگنایا تھا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>:
اس موقع پر یزید کو بہت غصہ آیا اور اس نے اس شخص کو اپنی محفل سے نکال باہر کرنے کا حکم دیا پھر اس نے کچھ شعر گنگنانا شروع کیا جسے ابن زبعری نے [[غزوہ احد]] کے بعد گنگنایا تھا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۵، ص۱۳۲-۱۳۳.</ref>:
سطر 19: سطر 19:
|{{حدیث|فَأَہلُّوا وَ اسْتَہلُّوا فَرَحاً}}|{{حدیث|ثُمَّ قالُوا یایزیدُ لاتَشَلْ}}}}
|{{حدیث|فَأَہلُّوا وَ اسْتَہلُّوا فَرَحاً}}|{{حدیث|ثُمَّ قالُوا یایزیدُ لاتَشَلْ}}}}
{{شعر2|عرض=70
{{شعر2|عرض=70
|کاش کہ میرے وہ بزرگ جو جنگ بدر میں قتل کردئیے گئے تھے وہ آج ہوتے اور دیکھتے| کہ کس طرح قبیلہ خزرج نیزہ مارنے کے بجائے گریہ وزاری میں مشغول ہیں۔
|کاش کہ میرے وہ بزرگ جو جنگ بدر میں قتل کر دیئے گئے تھے وہ آج ہوتے اور دیکھتے| کہ کس طرح قبیلہ خزرج نیزہ مارنے کے بجائے گریہ وزاری میں مشغول ہیں۔
|اس وقت وہ خوشی میں فریاد کرتے| اور کہتے : اے یزید ! تیرے ہاتھ شل نہ ہو!}}
|اس وقت وہ خوشی میں فریاد کرتے| اور کہتے : اے یزید ! تیرے ہاتھ شل نہ ہو!}}
یزید کے اس شعر کے بعد حضرت زینب(س) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔
یزید کے اس شعر کے بعد حضرت زینب(س) نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔
گمنام صارف