مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 95: سطر 95:
[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>
[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>


[[خوارج]] کے اعتراضات [[صفین]] کے 6 ماہ بعد تک جاری رہے۔ اسی وجہ سے امام نے [[عبد اللہ بن عباس]] اور [[صعصعہ بن صوحان]] کو ان کے پاس گفتگو کے لئے بھیجا لیکن ان لوگوں ان دونوں کی بات نہیں سنی اور لشکر میں لوٹنے کے لئے آمادہ نہیں ہوئے۔ اس کے بعد امام نے ان سے کہا کہ وہ بارہ افراد کا انتخاب کر لیں اور امام بھی بارہ افراد کے ہمراہ ان سے گفتگو کے لئے بیٹھے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۵۲.</ref> امام نے ان کے سرداروں کے خطوط بھی لکھے اور انہیں دعوت دی کہ وہ مومنین کی طرف لوٹ آئیں لیکن [[عبد اللہ بن وہب]] نے صفین کا تذکرہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ علی دین سے خارج ہو چکے ہیں انہیں توبہ کرنا چاہئے۔ اس کے بعد بھی امام نے بارہا [[قیس بن سعد]] و [[ابو ایوب انصاری]] جیسے افراد کو ان کے پاس بھیجتے رہے، انہیں اپنی طرف بلاتے رہے اور انہیں امان بھی دی<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۷۰.</ref> اور جب ان کے تسلیم ہونے سے مایوس ہو گئے تو  ٓآپ نے چودہ ہزار کے لشکر کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا۔ آپ نے تاکید کہ کوئی بھی جبگ شروع نہیں کرے گا اور آخر میں [[نہروان]] والوں نے جنگ شروع کی۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۲۱۰.</ref> آغاز جنگ کے ساتھ ہی نہایت سرعت سے تمام خوارج قتل یا زخمی ہوگئے، زخمیوں میں سے چار سو افراد کو ان کے گھر والوں کے حوالے کیا گیا۔ امام کے لشکر میں سے دس سے بھی کم افراد [[شہید]] ہوئے۔ نہروان میں خوارج میں سے دس سے کم افراد فرار ہونے میں کامیاب رہے ان میں سے ایک [[عبد الرحمن بن ملجم مرادی]]،<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۷۳-۳۷۵.</ref> قاتل امام بھی تھا۔ ابن ملجم مرادی نے آپ کو [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری]] فجر کے وقت [[کوفہ]] میں اپنی شمشیر سے زخمی کیا اور آپ اس کے دو روز بعد [[21 رمضان]] میں 63 برس کی عمر میں شہید ہوئے اور مخفیانہ طور پر دفن ہوئے۔<ref> المفید، الارشاد، ج۱، ص۹ (نسخہ موجود در لوح فشرده کتابخانہ اهل بیت، نسخہ دوم).</ref>
[[خوارج]] کے اعتراضات [[صفین]] کے 6 ماہ بعد تک جاری رہے۔ اسی وجہ سے امام نے [[عبد اللہ بن عباس]] اور [[صعصعہ بن صوحان]] کو ان کے پاس گفتگو کے لئے بھیجا لیکن ان لوگوں نے ان دونوں کی بات نہیں سنی اور لشکر میں واپس آنے کے لئے آمادہ نہیں ہوئے۔ اس کے بعد امام نے ان سے کہا کہ وہ بارہ افراد کا انتخاب کر لیں اور امام بھی بارہ افراد کے ہمراہ ان سے گفتگو کے لئے بیٹھے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۵۲.</ref> امام نے ان کے سرداروں کے خطوط بھی لکھے اور انہیں دعوت دی کہ وہ مومنین کی طرف لوٹ آئیں لیکن [[عبد اللہ بن وہب]] نے صفین کا تذکرہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ علی دین سے خارج ہو چکے ہیں انہیں توبہ کرنا چاہئے۔ اس کے بعد بھی امام نے بارہا [[قیس بن سعد]] و [[ابو ایوب انصاری]] جیسے افراد کو ان کے پاس بھیجتے رہے، انہیں اپنی طرف بلاتے رہے اور انہیں امان بھی دی<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۷۰.</ref> اور جب ان کے تسلیم ہونے سے مایوس ہو گئے تو  ٓآپ نے چودہ ہزار کے لشکر کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا۔ آپ نے تاکید کہ کوئی بھی جنگ شروع نہیں کرے گا اور آخر میں [[نہروان]] والوں نے جنگ شروع کی۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۲۱۰.</ref> آغاز جنگ کے ساتھ ہی نہایت سرعت سے تمام خوارج قتل یا زخمی ہوگئے، زخمیوں میں سے چار سو افراد کو ان کے گھر والوں کے حوالے کیا گیا۔ امام کے لشکر میں سے دس سے بھی کم افراد [[شہید]] ہوئے۔ نہروان میں خوارج میں سے دس سے کم افراد فرار ہونے میں کامیاب رہے ان میں سے ایک [[عبد الرحمن بن ملجم مرادی]]،<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۷۳-۳۷۵.</ref> قاتل امام بھی تھا۔ ابن ملجم مرادی نے آپ کو [[19 رمضان]] [[سنہ 40 ہجری]] فجر کے وقت [[کوفہ]] میں اپنی شمشیر سے زخمی کیا اور آپ اس کے دو روز بعد [[21 رمضان]] میں 63 برس کی عمر میں شہید ہوئے اور مخفیانہ طور پر دفن ہوئے۔<ref> المفید، الارشاد، ج۱، ص۹ (نسخہ موجود در لوح فشرده کتابخانہ اهل بیت، نسخہ دوم).</ref>


===ازواج و اولاد===
===ازواج و اولاد===
confirmed، templateeditor
9,404

ترامیم