مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 91: سطر 91:


===دوران حکومت===
===دوران حکومت===
حضرت علی ماہ [[ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] میں قتل عثمان کے بعد [[خلیفہ]] بنے۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۵۸.</ref> [[عثمان]] کے بعض قریبیوں اور بعض [[اصحاب پیغمبر]] جنہیں قاعدین کہا جاتا ہے،<ref> جودکی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ص۱۵-۱۶.</ref> تمام [[صحابہ]] [[مدینہ]] نے حضرت علی کی بیعت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> آپ نے اپنی خلافت کے دو دن بعد اپنے اولین خطبے میں عثمان کے زمانہ مین ناحق قبضہ کئے گئے اموال<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۳.</ref> کو واپس کرنے اور بیت المال کی عادلانہ تقسیم کا مطالبہ کیا۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۴.</ref> [[سنہ 36 ہجری]] میں [[طلحہ]] و [[زبیر]] نے آپ کی بیعت کو توڑ دیا اور [[مکہ]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ ملحق ہو گئے<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۴.</ref> جو خون عثمان کا انتقام لینے کے لئے اٹھی تھیں، اس کے بعد انہوں نے بصرہ کی سمت حرکت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۶.</ref> اس طرح [[جنگ جمل]]، آپ سے ہونے والی<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۸ش، ص۴۲.</ref> اور [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ ہوئی<ref> دلشاد تهرانی، سودای پیمان‌شکنان، ۱۳۹۴ش، ص۱۴.</ref> جو امام علی و [[ناکیثن]] (بیعت توڑنے والے) کے درمیان بصرہ میں ہوئی۔<ref> بلاذری، جمل من أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ش، ج۳، ص۴۱؛ حموی‌، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ذیل کلمه «خُرَیبَة»؛ سمعانی، الأنساب، ۱۴۰۰ق، ج۱۲، ص۱۸۰.</ref> طلحہ<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۰.</ref> و زبیر<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۷۰م، ج۴، ص۵۱۱.</ref> اس جنگ میں مارے گئے اور عائشہ کو مدینہ واپس بھیج دیا گیا۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ۲:‎ ۳۷۰.</ref> آپ پہلے [[بصرہ]] گئے اور آپ نے وہاں عمومی معافی کا اعلان کیا<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ صص۱۳-۱۴.</ref> اور [[رجب ]] سنہ 36 ہجری میں کوفہ گئے اور اسے مرکز خلافت قرار دیا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۴.</ref> اسی سال امام نے معاویہ کو [[بیعت]] حکم دیا اس کے انکار کے بعد آپ نے اسے شام کی حکومت سے معزول کر دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۳۳-۲۳۶.</ref> ماہ شوال سنہ 36 ہجری میں آپ نے شام پر لشکر کشی کی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۲:‎ ۹۱.</ref> صفین کے علاقہ میں [[جنگ صفین]] سنہ 36 ھ کے اواخر اور [[سنہ 37 ہجری]] کے اوائل میں واقع ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴.</ref> معادی خواہ کا ماننا ہے کہ ماہ صفر سنہ 37 ھ کے برخلاف جسے [[طبری]] و [[ابن اثیر]] نے ذکر کیا ہے، اوج جنگ [[سنہ 38 ہجری]] میں ہوئی ہے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴-۱۹۷.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۱۱-۲۱۲.</ref> جب امام علی کی فوج جنگ جیت رہی تھی<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۳-۲۱۴.</ref> تو معاویہ کی فوج نے [[عمرو عاص]] کی چال سے قرآن کو نیزوں پر بلند کر دیا تا کہ وہ ان کے درمیان حکم کرے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۰-۲۱۱.</ref> امام نے مجبوری میں اپنی فوج کے باغیوں کے فشار کے تحت حکمیت کو قبول کر لیا اور ان کے اجبار کی وجہ سے [[ابو موسی اشعری]] کو حکم قرار دیا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۱-۲۱۶.</ref> لیکن حکمیت کو قبول کرنے کے کچھ ہی دیر بعد امام پر نئے اعتراضات ہونے لگے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> بعض لوگوں نے [[سورہ مائدہ]] کی آیت 44 و [[سورہ حجرات ]]کی آیت 9 سے استدلال کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور حکمیت قبول کرنے کو کفر مانتے ہوئے اس سے توبہ کیا۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref> تعجب کی بات یہ تھی کہ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے کچھ دیر پہلے امام کو [[حکمیت]] کے لئے مجبور کیا تھا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> انہوں نے امام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کفر سے توبہ کریں اور [[معاویہ]] کے ساتھ ہوئے وعدہ کو نقض کریں۔ لیکن امام نے نقض حکمیت کو قبول نہیں کیا<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۵۹.</ref> اور کہا حکمین کے [[قرآن]] کے مطابق حکم نہ کرنے صورت میں جنگ جاری رکھی جا سکتی ہے۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref>
حضرت علی ماہ [[ذی الحجہ]] [[سنہ 35 ہجری]] میں قتل عثمان کے بعد [[خلیفہ]] بنے۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۵۸.</ref> [[عثمان]] کے بعض قریبیوں اور بعض [[اصحاب پیغمبر]] جنہیں قاعدین کہا جاتا ہے،<ref> جودکی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ص۱۵-۱۶.</ref> کے علاوہ [[مدینہ]] میں موجود تمام [[صحابہ]] نے آپ کی بیعت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۴۹.</ref> آپ نے اپنی خلافت کے دو دن بعد اپنے اولین خطبے میں عثمان کے زمانہ مین ناحق قبضہ کئے گئے اموال<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۳.</ref> کو واپس کرنے اور بیت المال کی عادلانہ تقسیم کا حکم دیا۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۵۴.</ref> [[سنہ 36 ہجری]] میں [[طلحہ]] و [[زبیر]] نے آپ کی بیعت کو توڑ دیا اور [[مکہ]] میں [[عائشہ]] کے ساتھ ملحق ہو گئے<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۴.</ref> جو خون عثمان کا انتقام لینے کے لئے اٹھی تھیں، اس کے بعد انہوں نے بصرہ کی سمت حرکت کی۔<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۶۶.</ref> اس طرح [[جنگ جمل]]، آپ سے ہونے والی<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، ۱۳۸۸ش، ص۴۲.</ref> اور [[مسلمانوں]] کی پہلی داخلی جنگ ہوئی<ref> دلشاد تهرانی، سودای پیمان‌شکنان، ۱۳۹۴ش، ص۱۴.</ref> جو امام علی و [[ناکیثن]] (بیعت توڑنے والے) کے درمیان بصرہ میں ہوئی۔<ref> بلاذری، جمل من أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ش، ج۳، ص۴۱؛ حموی‌، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ذیل کلمه «خُرَیبَة»؛ سمعانی، الأنساب، ۱۴۰۰ق، ج۱۲، ص۱۸۰.</ref> طلحہ<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۰.</ref> و زبیر<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۷۰م، ج۴، ص۵۱۱.</ref> اس جنگ میں مارے گئے اور عائشہ کو مدینہ واپس بھیج دیا گیا۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ۲:‎ ۳۷۰.</ref> آپ پہلے [[بصرہ]] گئے اور آپ نے وہاں عمومی معافی کا اعلان کیا<ref> ملکی میانجی، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ صص۱۳-۱۴.</ref> اور [[رجب ]] سنہ 36 ہجری میں کوفہ گئے اور اسے مرکز خلافت قرار دیا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۵۴.</ref> اسی سال امام نے معاویہ کو [[بیعت]] حکم دیا اس کے انکار کے بعد آپ نے اسے شام کی حکومت سے معزول کر دیا۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۳۳-۲۳۶.</ref> ماہ شوال سنہ 36 ہجری میں آپ نے شام پر لشکر کشی کی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۲:‎ ۹۱.</ref> صفین کے علاقہ میں [[جنگ صفین]] سنہ 36 ھ کے اواخر اور [[سنہ 37 ہجری]] کے اوائل میں واقع ہوئی۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴.</ref> معادی خواہ کا ماننا ہے کہ ماہ صفر سنہ 37 ھ کے برخلاف جسے [[طبری]] و [[ابن اثیر]] نے ذکر کیا ہے، اوج جنگ [[سنہ 38 ہجری]] میں ہوئی ہے۔<ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۱۹۴-۱۹۷.</ref> <ref> معادیخواه، تاریخ اسلام (عصر علوی)، ۱:‎ ۲۱۱-۲۱۲.</ref> جب امام علی کی فوج جنگ جیت رہی تھی<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۳-۲۱۴.</ref> تو معاویہ کی فوج نے [[عمرو عاص]] کی چال سے قرآن کو نیزوں پر بلند کر دیا تا کہ وہ ان کے درمیان حکم کرے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۰-۲۱۱.</ref> امام نے مجبوری میں اپنی فوج کے باغیوں کے فشار کے تحت حکمیت کو قبول کر لیا اور ان کے اجبار کی وجہ سے [[ابو موسی اشعری]] کو حکم قرار دیا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۱-۲۱۶.</ref> لیکن حکمیت کو قبول کرنے کے کچھ ہی دیر بعد امام پر نئے اعتراضات ہونے لگے۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> بعض لوگوں نے [[سورہ مائدہ]] کی آیت 44 و [[سورہ حجرات ]]کی آیت 9 سے استدلال کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا اور حکمیت قبول کرنے کو کفر مانتے ہوئے اس سے توبہ کیا۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref> تعجب کی بات یہ تھی کہ یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے کچھ دیر پہلے امام کو [[حکمیت]] کے لئے مجبور کیا تھا۔<ref> جعفری، دانشنامہ امام علی(ع)، ۹:‎ ۲۱۶-۲۱۷.</ref> انہوں نے امام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کفر سے توبہ کریں اور [[معاویہ]] کے ساتھ ہوئے وعدہ کو نقض کریں۔ لیکن امام نے نقض حکمیت کو قبول نہیں کیا<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۵۹.</ref> اور کہا حکمین کے [[قرآن]] کے مطابق حکم نہ کرنے صورت میں جنگ جاری رکھی جا سکتی ہے۔<ref> بلاذری، انساب الأشراف، ج۲، ص۳۴۹.</ref>


[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>
[[حکمیت]] کے وقت [[ابو موسی اشعری]] نے امام علی و [[معاویہ]] دونوں کو [[خلافت]] سے معزول کر دیا۔<ref> امین، اعبان‌الشیعہ، ۱:‎ ۵۱۱.</ref>  نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۵. اس کے بعد [[عمرو عاص]] نے معاویہ کو خلافت پر باقی رکھا۔<ref> نگاه کریں: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> حکمیت کے بعد<ref> نگاه کنید به: ابن ابی ‏الحدید، شرح نهج البلاغة، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۵۶.</ref> <ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ ابن قتیبة الدینوري، الامامة و السیاسة، ج۱، ص۱۰۴؛ بلاذري، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۰.</ref> امام کے ماننے والوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی مخالفت کی اور اسے دین سے برگشت سے تعبیر کرتے ہوئے ایمان میں شک کیا۔<ref> سبحانی، بحوث فی الملل و النحل، ج۵، ص۷۵.</ref> اس دوران ایک گروہ جو [[خوارج]] کی بنیادی افراد میں سے تھے انہوں نے قبول حکمیت کو کفر کہا اور وہ سپاہ امام سے جدا ہو گئے اور [[کوفہ]] کے بجائے [[حرورا]] چلے گئے۔<ref> نصر بن مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۴۸۴؛ بلاذری، انساب الأشراف، ج۳، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref>
confirmed، templateeditor
9,404

ترامیم