"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ولادت سے ہجرت تک
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 68: | سطر 68: | ||
حضرت علیؑ مردوں میں سب سے پہلے [[حضرت محمدؐ]] پر [[ایمان]] لائے۔<ref> نسائی، السنن الکبری، ۵: ۱۰۷؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱: ۱۵؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۶۵؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱: ۳۰.</ref> آپ [[شیعوں]] کے پہلے [[امام]]<ref> مفید، الارشاد، ۱: ۲.</ref> اور [[اہل سنت]] کے چوتھے [[خلیفہ]] ہیں۔ | حضرت علیؑ مردوں میں سب سے پہلے [[حضرت محمدؐ]] پر [[ایمان]] لائے۔<ref> نسائی، السنن الکبری، ۵: ۱۰۷؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱: ۱۵؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۶۵؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغہ، ۱: ۳۰.</ref> آپ [[شیعوں]] کے پہلے [[امام]]<ref> مفید، الارشاد، ۱: ۲.</ref> اور [[اہل سنت]] کے چوتھے [[خلیفہ]] ہیں۔ | ||
===ولادت سے ہجرت تک=== | ===ولادت سے ہجرت تک=== | ||
امام علیؑ [[13 رجب]] | امام علیؑ [[13 رجب]] 30 [[عام الفیل]] بروز جمعہ (23 سال قبل از ہجرت) [[خانہ کعبہ]] کے اندر متولد ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ج 1، ص 5 (کتب خانہ اہل بیتؑ میں موجود سی ڈی، نسخۂ دوئم)</ref> کعبہ میں آپ کی ولادت کی [[روایت]] کو [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]] [[سید رضی]]، [[قطب راوندی]] و [[ابن شہرآشوب]] سمیت تمام شیعہ علماء اور حاکم نیشابوری، حافظ گنجی شافعی، ابن جوزی حنفی، ابن صباغ مالکی، حلبی اور مسعودی سمیت بیشتر سنی علماء [[حدیث متواتر|متواتر]] (مسَلَّمہ) سمجھتے ہیں۔<ref>امینی، ج 6، ص 21-23۔</ref> | ||
6 برس کی عمر میں (ہجرت سے 17 سال پہلے) جب [[مکہ]] میں قحط پڑا تو آپ کو [[آنحضرت]] کے گھر جبکہ آپ کے بھائی [[جعفر بن ابی طالب |جعفر]] کو [[عباس بن عبد المطلب]] کے گھر جانا پڑا چونکہ آپ کے والد [[ابو طالب]] اس وقت اپنے کثیر العیال خانوادے کا خرچ اٹھانے سے قاصر تھے۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۱: ۱۶۲.</ref> امام علی نے اپنے ایک [[خطبہ]] میں اس دور میں آنحضرت کے نیک سلوک کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> شہیدی، ترجمہ نهج البلاغہ، ۲۲۲.</ref> | 6 برس کی عمر میں (ہجرت سے 17 سال پہلے) جب [[مکہ]] میں قحط پڑا تو آپ کو [[آنحضرت]] کے گھر جبکہ آپ کے بھائی [[جعفر بن ابی طالب |جعفر]] کو [[عباس بن عبد المطلب]] کے گھر جانا پڑا چونکہ آپ کے والد [[ابو طالب]] اس وقت اپنے کثیر العیال خانوادے کا خرچ اٹھانے سے قاصر تھے۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویہ، ۱: ۱۶۲.</ref> امام علی نے اپنے ایک [[خطبہ]] میں اس دور میں آنحضرت کے نیک سلوک کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref> شہیدی، ترجمہ نهج البلاغہ، ۲۲۲.</ref> |