imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
سطر 14: |
سطر 14: |
|
| |
|
| حضرت فاطمہ کے بعد بعض خواتین کا نام ام ابیھا تھا جیسے [[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref> تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref> [[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref> تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref> | | حضرت فاطمہ کے بعد بعض خواتین کا نام ام ابیھا تھا جیسے [[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref> تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref> [[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref> تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref> |
|
| |
| ==معنا==
| |
| وضعی لحاظ سے اگرچہ لفظ ام کے لیے، اصل، مرجع، جماعت اور دین چار معانی مذکور ہیں لیکن معنوی لحاظ سے یہ قریب المعانی ہیں۔<ref> ابن فارس، مقاییس اللغہ،1/21، دار الفکر۔</ref>
| |
| ام ابیہا کا لفظی ترجمہ اپنے باپ کی ماں ہے۔ عربی زبان میں لفظی اعتبار سے ام یا اب سے شروع ہونے والے الفاظ کو کنیت کہا جاتا ہے۔<ref>عمید، فرهنگ فارسی عمید، ج۲، ص۱۶۵۹، ذیل واژه «کنیہ». بدیع یعقوب، موسوعہ علوم اللغہ العربیہ، ۲۰۰۶م، ج۷، ص۴۳۱.</ref> جیسے [[رسول اکرم]] کی کنیت ابو القاسم ہے۔ لیکن کبھی ایسے الفاط کو معنا کے لحاظ سے لقب بھی کہتے ہیں۔<ref> دیکھیں:عبد الواحد، موسوعہ بطل العلقمی ج:2 ،12/13؛موسسہ اعلمی لمطبوعات،بیروت لبنان۔</ref>
| |
|
| |
| * اصل اور مبدا (جڑ اور بنیاد) کے معنا کے پیش نظر آپ بنیاد ولایت ہیں۔ چونکہ یہ آپ ہی کا وجود تھا، جس کی برکت سے شجرہ ٴ امامت اور [[امامت|ولایت]] نے رشد پایا ، جس نے [[نبوت]] کو نابودی اور نبی خدا کو ابتریت کے طعنہ سے بچایا۔ <ref>[http://www.shahroudi.com/Portal.aspx?pid=71243&Cultcure=Urdu&CaseID=89474&CategoryID=14810: ام ابیہا]</ref>
| |
|
| |
| * [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ]] رضی اللّٰہ عنہا کے بعد آپ نے ایک والدہ کی طرح گھر سنبھالا اور ایک والدہ کی طرح آپ صلی الله علیہ و آلہ کی دیکھ بھال کی۔ اس لئے ام فرمایا۔<ref>[http://www.suffahpk.com/umme-abeha-hazrat-fatima-kunyat-hai/: ام ابیہا]</ref>
| |
| *یہ نہایت محبت کے اظہار کیلئے ہے۔ کیونکہ انسان جب اپنی اولاد یا غیر سے شدید محبت کرتا ہے تو اس کے اظہار کیلئے وہ مؤنث میں یا اماہ اور مذکر میں اس کا اظہار یااباہ کہہ کر کرتا ہے۔ یہ عرف میں رائج ہے۔<ref> تبریزی انصاری، اللمعۃ البیضاء،123، دفتر نشر الهادی - قم - ایران</ref>
| |
| *[[خدا]] نے [[ازواج رسول اللہ]] کو شرف و فضیلت دیتے ہوئے [[ام المومنین]] سے تعبیر کیا ہے جس سے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ]] سمیت دیگر خواتین پر ان کی فضیلت و برتری بیان ہوتی ہے۔ رسول خدا نے یہ کنیت رکھ کر بیان کیا کہ اے ازواج اگر تم [[ام المومنین]] ہو تو فاطمہ ام النبی،ام المصطفی و ام ابیہا ہے۔<ref> الشیخ محمد فاضل المسعودی، الأسرار الفاطمیّۃ جلد : 1 صفحہ : 273؛ مؤسسۃ الزائر فی الروضۃ المقدسۃ ـ لحضرۃ فاطمۃ المعصومۃ علیہ السلام للطبعہ والنشر</ref>
| |
|
| |
|
| ==متعلقہ صفحات== | | ==متعلقہ صفحات== |