گمنام صارف
"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←واقعۂ غدیر
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 198: | سطر 198: | ||
حج کے بعد [[غدیر خم]] میں جہاں سے مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے اور اپنے شہر کا رخ کا کرتے تھے۔ خداوند عالم نے [[رسول اللہؐ]] کو توقف اور پیغام ابلاغ کرنے کا حکم دیا۔<ref> اربلی، كشف الغمة فی معرفة الأئمة، ۱۳۸۱ق، ج۱، ص۲۳۷.</ref> | حج کے بعد [[غدیر خم]] میں جہاں سے مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے اور اپنے شہر کا رخ کا کرتے تھے۔ خداوند عالم نے [[رسول اللہؐ]] کو توقف اور پیغام ابلاغ کرنے کا حکم دیا۔<ref> اربلی، كشف الغمة فی معرفة الأئمة، ۱۳۸۱ق، ج۱، ص۲۳۷.</ref> | ||
آنحضرت نے [[نماز ظہر]] پڑھانے کے بعد خطبہ پڑھا اور مسلمانوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: «أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟؛ کیا میں مومنین پر ان کے نفسوں سے زیادہ اولویت نہیں رکھتا ہوں؟ سب نے کہا: ہاں بے شک، اس کے بعد آپ نے حضرت علی کے ہاتھوں کو بلند کیا اور فرمایا: «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ؛ جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں، اللہ اسے دوست رکھے جو انہیں دوست | آنحضرت نے [[نماز ظہر]] پڑھانے کے بعد خطبہ پڑھا اور مسلمانوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: «أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟؛ کیا میں مومنین پر ان کے نفسوں سے زیادہ اولویت نہیں رکھتا ہوں؟ سب نے کہا: ہاں بے شک، اس کے بعد آپ نے حضرت علی کے ہاتھوں کو بلند کیا اور فرمایا: «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ؛ جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں، اللہ اسے دوست رکھے جو انہیں دوست رکھے اور انہیں دشمن رکھے جو انہیں دشمن رکھے۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ۱۴۲۱ق، ج۳۰، ص۴۳۰؛ با کمی تفاوت: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۷۴.</ref> | ||
اس کے بعد رسول اللہؐ نے [[آیت تبلیغ]] کے ضمن میں آنے والے پروردگار کے حکمِ کا ابلاغ فرمایا <ref>رجوع کریں: ابن مغازلی، ص 16؛ کلینی، ج1، ص290؛ طبرسی، احتجاج، ج1، ص73؛ علی بن ابراہیم، ج1، ص 173؛ رشیدرضا، ج6، ص464ـ465۔</ref>جو کچھ یوں تھا: | اس کے بعد رسول اللہؐ نے [[آیت تبلیغ]] کے ضمن میں آنے والے پروردگار کے حکمِ کا ابلاغ فرمایا <ref>رجوع کریں: ابن مغازلی، ص 16؛ کلینی، ج1، ص290؛ طبرسی، احتجاج، ج1، ص73؛ علی بن ابراہیم، ج1، ص 173؛ رشیدرضا، ج6، ص464ـ465۔</ref>جو کچھ یوں تھا: |