مندرجات کا رخ کریں

"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 194: سطر 194:
[[ملف:غدیر خم فرشچیان.jpeg|تصغیر|230px|غدیر کے بارے میں ایرانی فنکار محمود فرشچیان کی نقاشی]]
[[ملف:غدیر خم فرشچیان.jpeg|تصغیر|230px|غدیر کے بارے میں ایرانی فنکار محمود فرشچیان کی نقاشی]]
{{اصلی|واقعۂ غدیر}}
{{اصلی|واقعۂ غدیر}}
پیغمبرؐ نے سنہ 10 ہجری میں ہجرت کے بعد پہلی بار [[حج]] کا فریضہ انجام دینے کا ارادہ کیا۔ جب مسلمانوں کو اس بات کی خبر ملی تو انہوں نے آپ کی ہمراہی کی غرض سے [[مکہ]] کی طرف عزیمت کی۔<ref> کلینی، الكافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۲۴۵.</ref> آنحضرت نے امام علی کو خط لکھا جو یمن میں جہاد میں<ref> رشید رضا، المنار، ۱۹۹۰م، ج۶، ص۳۸۴.</ref> مصروف تھے اور انہیں حج میں شامل ہونے کی دعوت دی۔<ref> شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله على العباد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref>  
پیغمبرؐ نے [[سنہ 10 ہجری]] میں [[ہجرت]] کے بعد پہلی بار [[حج]] کا فریضہ انجام دینے کا ارادہ کیا۔ جب مسلمانوں کو اس بات کی خبر ملی تو انہوں نے آپ کی ہمراہی کی غرض سے [[مکہ]] کی طرف عزیمت کی۔<ref> کلینی، الكافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۲۴۵.</ref> آنحضرت نے امام علی کو خط لکھا جو [[یمن]] میں [[جہاد]] میں<ref> رشید رضا، المنار، ۱۹۹۰م، ج۶، ص۳۸۴.</ref> مصروف تھے اور انہیں حج میں شامل ہونے کی دعوت دی۔<ref> شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله على العباد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref>  


حج کے بعد غدیر خم میں جہاں سے مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے اور اپنے شہر کا رخ کا کرتے تھے۔ خداوند عالم نے [[رسول اللہؐ]] کو رکنے کا حکم دیا کہا کہ جو کچھ پہچانے کا حکم ملا ہے اسے ابلاغ کریں۔<ref> اربلی، كشف الغمة فی معرفة الأئمة، ۱۳۸۱ق، ج۱، ص۲۳۷.</ref>   
حج کے بعد [[غدیر خم]] میں جہاں سے مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے اور اپنے شہر کا رخ کا کرتے تھے۔ خداوند عالم نے [[رسول اللہؐ]] کو توقف اور پیغام ابلاغ کرنے کا حکم دیا۔<ref> اربلی، كشف الغمة فی معرفة الأئمة، ۱۳۸۱ق، ج۱، ص۲۳۷.</ref>   


مکہ کو ترک کرکے [[مدینہ]] کی طرف روانہ ہوئے تو اس وقت مسلمانوں کا ایک انبوہ کثیر آپ کے ہمراہ تھا۔ 18 [[ذو الحجہ]] کے دن جب یہ قافلہ [[جحفہ]] کے قریب [[واقعۂ غدیر|غدیر خم]] کے مقام پر پہنچا تو وحی نازل ہوئی اور آپؑ کو حکم ہوا کہ امیرالمؤمنین علی بن ابی طالبؑ کی ولایت و جانشینی کا اعلان فرمائیں؛ چنانچہ آپ نے ہدایت کی کہ سب رک جائیں تا کہ پیچھے رہنے والے آ پہنچیں۔
آنحضرت نے [[نماز ظہر]] پڑھانے کے بعد خطبہ پڑھا اور مسلمانوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: «أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّی أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟؛ کیا میں مومنین پر ان کے نفسوں سے زیادہ اولویت نہیں رکھتا ہوں؟ سب نے کہا: ہاں بے شک، اس کے بعد آپ نے حضرت علی کے ہاتھوں کو بلند کیا اور فرمایا: «مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ؛ جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں، اللہ اسے دوست رکھے جو انہیں دوست رکھیں اور انہیں دشمن رکھے جو انہیں دشمن رکھیں۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ۱۴۲۱ق، ج۳۰، ص۴۳۰؛ با کمی تفاوت: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۱۷۴.</ref>


اس کے بعد رسول اللہؐ نے [[آیت تبلیغ]] کے ضمن میں آنے والے پروردگار کے حکمِ کا ابلاغ فرمایا <ref>رجوع کریں: ابن‌ مغازلی، ص 16؛ کلینی، ج1، ص290؛ طبرسی، احتجاج، ج1، ص73؛ علی بن ابراہیم، ج1، ص 173؛ رشیدرضا، ج6، ص464ـ465۔</ref>جو کچھ یوں تھا:
اس کے بعد رسول اللہؐ نے [[آیت تبلیغ]] کے ضمن میں آنے والے پروردگار کے حکمِ کا ابلاغ فرمایا <ref>رجوع کریں: ابن‌ مغازلی، ص 16؛ کلینی، ج1، ص290؛ طبرسی، احتجاج، ج1، ص73؛ علی بن ابراہیم، ج1، ص 173؛ رشیدرضا، ج6، ص464ـ465۔</ref>جو کچھ یوں تھا:
سطر 206: سطر 206:
اس [[آیت]] کے نازل ہونے کے بعد [[رسول اللہؐ]] نے مسلمانوں سے فرمایا:
اس [[آیت]] کے نازل ہونے کے بعد [[رسول اللہؐ]] نے مسلمانوں سے فرمایا:
:<font color=green>{{حدیث| '''"أَلَستُ أَولٰى بِالمُؤمِنِينَ مِن أَنفُسِهِم؟ قالوا بَلىٰ، قال: مَن کُنتُ مَولاه ُ فَهذا عَلٰى مَولاہ ُ، اللّٰهُمَّ والِ مَن والاہ ُ وَعادِ مَن عاداہ ُ وَانصُر مَن نَصَرَہ ُ وَاخذُل مَن خَذَلَه۔'''}}</font>
:<font color=green>{{حدیث| '''"أَلَستُ أَولٰى بِالمُؤمِنِينَ مِن أَنفُسِهِم؟ قالوا بَلىٰ، قال: مَن کُنتُ مَولاه ُ فَهذا عَلٰى مَولاہ ُ، اللّٰهُمَّ والِ مَن والاہ ُ وَعادِ مَن عاداہ ُ وَانصُر مَن نَصَرَہ ُ وَاخذُل مَن خَذَلَه۔'''}}</font>
:کیا میں مؤمنین پر حقِ تصرف رکھنے میں ان پر مقدم نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ آپؐ نے فرمایا: میں جس کا مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں؛ یا اللہ! تو اس کے دوست کو دوست رکھ اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ؛ جو اس کی نصرت کرے اس کی مدد کر اور جو اس کو تنہا چھوڑے اس کو خوار و تنہا کردے.<ref>احمد بن حنبل،مسند ،1/119۔محمد بن یزید قزوینی،سنن ابن ماجہ،1/43/116۔نسائی،فضائل الصحابہ،14ابو یعلی موصلی،مسند ابی یعلی،1/429۔شیخ صدوق،معانی الاخبار،67/8۔محمد بن سلیمان کوفی،مناقب امیر المومنین،2/368/844قاضی نعمان مغربی،شرح الاخبار،1/100/24۔ ابو الحسن علی بن محمد بن طبیب واسطی المعروف بہ ابن مغازلی شافعی، ابن مغازلی، مناقب علي بن ابي طالب، ص 24۔</ref>
:کیا میں مؤمنین پر حقِ تصرف رکھنے میں ان پر مقدم نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ آپؐ نے فرمایا: میں جس کا مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں؛ یا اللہ! تو اس کے دوست کو دوست رکھ اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ؛ جو اس کی نصرت کرے اس کی مدد کر اور جو اس کو تنہا چھوڑے اس کو خوار و تنہا کردے.<ref>احمد بن حنبل،مسند ،1/119۔محمد بن یزید قزوینی،سنن ابن ماجہ،1/43/116۔نسائی،فضائل الصحابہ،14ابو یعلی موصلی،مسند ابی یعلی،1/429۔شیخ صدوق،معانی الاخبار،67/8۔محمد بن سلیمان کوفی، مناقب امیر المومنین،2/368/844قاضی نعمان مغربی، شرح الاخبار،1/100/24۔ ابو الحسن علی بن محمد بن طبیب واسطی المعروف بہ ابن مغازلی شافعی، ابن مغازلی، مناقب علي بن ابي طالب، ص 24۔</ref>


==سقیفہ==
==سقیفہ==
گمنام صارف