گمنام صارف
"امام علی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←غزوات میں شرکت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 170: | سطر 170: | ||
{{اصلی|فتح مکہ}} | {{اصلی|فتح مکہ}} | ||
[[رسول خداؐ]] ماہ مبارک [[رمضان]] [[سنہ 8 ہجری]] کو [[فتح مکہ]] کی غرض سے [[مدینہ]] سے خارج ہوئے۔مکہ میں داخل ہونے سے پہلے لشکر اسلام کا پرچم سعد بن عبادہ کے ہاتھ میں تھا لیکن سعد نے | [[رسول خداؐ]] ماہ مبارک [[رمضان]] [[سنہ 8 ہجری]] کو [[فتح مکہ]] کی غرض سے [[مدینہ]] سے خارج ہوئے۔مکہ میں داخل ہونے سے پہلے لشکر اسلام کا پرچم سعد بن عبادہ کے ہاتھ میں تھا لیکن سعد نے جنگ، خون ریزی اور انتقام جوئی کے بارے میں باتیں کیں۔ پیغمبرؐ اسلام کو جب انکا پتہ چلا تو آپ نے امام علیؑ کو کہا کہ اس سے تم پرچم لے لو۔ فتح مکہ کے بعد رسول اللہؐ کی ہدایت پر تمام بتوں کو توڑ دیا گیا اور آپؐ کی ہدایت پر علیؑ نے آپؐ کے دوش پر کھڑے ہو کر بتوں کو توڑا۔ امام علیؑ نے خزاعہ کے بت کو کعبہ کے اوپر سے نیچے گرا دیا اور مستحکم بتوں کو زمین سے اکھاڑ کر زمین پر پھینک دیا۔<ref>حلبى، ج 3، ص 30۔</ref> | ||
'''جنگ حنین''' | '''جنگ حنین''' | ||
{{اصلی|جنگ حنین}} | {{اصلی|جنگ حنین}} | ||
[[جنگ حنین]] [[سنہ 8 ہجری]] میں واقع ہوئی۔ اس میں مہاجرین کا پرچم امام علی کے ہاتھوں میں تھا۔<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص۴۵۹.</ref> اس جنگ میں مشرکین کے اچانک حملے کے بعد مسلمانوں نے فرار اختیار کی۔ صرف و جند دیگر افراد ثابت قدم رہے اور انہوں نے آنحضرت کا دفاع کیا۔ [[غزوہ]] کا سبب یہ تھا کہ قبیلہ ہواز اور قبیلہ ثقیف کے اشراف نے فتح مکہ کے بعد رسول اللہؐ کی طرف اپنے خلاف جنگ کے آغاز کے خوف سے حفظ ما تقدم کے تحت مسلمانوں پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔<ref> | [[جنگ حنین]] [[سنہ 8 ہجری]] میں واقع ہوئی۔ اس میں مہاجرین کا پرچم امام علی کے ہاتھوں میں تھا۔<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص۴۵۹.</ref> اس جنگ میں مشرکین کے اچانک حملے کے بعد مسلمانوں نے فرار اختیار کی۔ صرف و جند دیگر افراد ثابت قدم رہے اور انہوں نے آنحضرت کا دفاع کیا۔ [[غزوہ]] کا سبب یہ تھا کہ قبیلہ ہواز اور قبیلہ ثقیف کے اشراف نے فتح مکہ کے بعد رسول اللہؐ کی طرف اپنے خلاف جنگ کے آغاز کے خوف سے حفظ ما تقدم کے تحت مسلمانوں پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۶۲.</ref> | ||
'''جنگ تبوک''' | '''جنگ تبوک''' | ||
سطر 184: | سطر 184: | ||
'''سرایا''' | '''سرایا''' | ||
* سریہ علی بن ابی طالب (ع) [[فدک]]، بنی سعد سے مقابلہ [[شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]] | * سریہ علی بن ابی طالب (ع) [[فدک]]، بنی سعد سے مقابلہ [[شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]]<ref> واقدی، المغازى، ۱۴۰۹، ج۲ ص۵۶۲؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۰، ج۲، ص۶۹؛ یاقوت حموى، معجم البلدان، ۱۹۹۵، ج۴، ص۲۳۸؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷، ج۲، ص ۶۴۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۲۰۹.</ref> | ||
* سریہ علی بن أبی طالب (ع) قبیلہ بنی طی میں بت خانہ فلس کی تخریب کے لئے۔ [[ربیع الثانی]] [[سنہ 9 ہجری]] | * سریہ علی بن أبی طالب (ع) قبیلہ بنی طی میں بت خانہ فلس کی تخریب کے لئے۔ [[ربیع الثانی]] [[سنہ 9 ہجری]]<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۶۱، ص ۵۷۶.</ref> | ||
* سریہ علی بن أبی طالب (ع) [[یمن]] [[رمضان]] [[سنہ 10 ہجری]] | * سریہ علی بن أبی طالب (ع) [[یمن]] [[رمضان]] [[سنہ 10 ہجری]]<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج ۴، ص ۳۱۹؛ واقدی، کتاب المغازى، ۱۴۰۹، ج۳، ص۸۲۶ و رسولی محلاتی، تاریخ اسلام، ۱۳۷۴، ج ۱، ص۱۴۱ و ۱۵۳.</ref> | ||
===یمن کی ذمہ داری=== | ===یمن کی ذمہ داری=== | ||
[[آنحضرت]] نے [[فتح مکہ]] اور [[جنگ حنین]] میں کامیابی کے بعد [[سنہ 8 ہجری]] میں اپنی دعوت میں وسعت دی۔ اسی سلسلہ میں [[معاذ بن جبل]] کو [[یمن]] بھیجا۔ وہ بعض مسائل کے حل میں ناکام رہے اور واپس آ گئے۔ اس کے بعد آپ نے [[خالد بن ولید]] کو بھیجا۔ ان سے مسئلہ حل نہیں ہوا اور ۶ کے بعد وہ بھی واپس آ گئے۔ تب آنحضرت نے امام علی کو بلایا اور انہیں اپنے خط کے ہمراہ یمن روانہ کیا۔ امام نے اہل یمن کو آنحضرت کا خط پڑھ کر سنایا اور انہیں [[توحید]] کی دعوت دی۔ امام کی کوششوں سے [[قبیلہ ہمدان]] [[مسلمان]] ہو گیا۔ امام نے ان کے [[اسلام]] لانے کی خبر آنحضرت (ص) کو بھیجی۔ آپ خوش ہوئے اور ہمدانیوں کو دعائیں دی۔ ایک دوسری گزارش میں [[قبیلہ مذحج]] کے ساتھ امام علی کی جنگ کا ذکر ہوا ہے۔ اس گزارش کے مطابق، امام ان کی سر زمین کی طرف گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے قبول نہیں کیا اور جنگ کے لئے آمادہ ہو گئے تو آپ نے ان سے جنگ کی اور ان کے فرار اختیار کرنے کے بعد انہیں دوبارہ اسلام کی دعوت دی، غنائم جنگ کو جمع کیا اور [[نجران]] کے [[صدقات]] کے ساتھ [[حج]] کے موسم میں سب آنحضرت کے حوالے کیا۔ آنحضرت نے یمن کی قضاوت بھی امام کے حوالے کی اور اس میں استواری کے لئے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ تاریخی مصادر میں وہاں قضاوت کے بعض نمونے ذکر ہوئے ہیں۔ | [[آنحضرت]] نے [[فتح مکہ]] اور [[جنگ حنین]] میں کامیابی کے بعد [[سنہ 8 ہجری]] میں اپنی دعوت میں وسعت دی۔ اسی سلسلہ میں [[معاذ بن جبل]] کو [[یمن]] بھیجا۔ وہ بعض مسائل کے حل میں ناکام رہے اور واپس آ گئے۔ اس کے بعد آپ نے [[خالد بن ولید]] کو بھیجا۔ ان سے مسئلہ حل نہیں ہوا اور ۶ کے بعد وہ بھی واپس آ گئے۔ تب آنحضرت نے امام علی کو بلایا اور انہیں اپنے خط کے ہمراہ یمن روانہ کیا۔ امام نے اہل یمن کو آنحضرت کا خط پڑھ کر سنایا اور انہیں [[توحید]] کی دعوت دی۔ امام کی کوششوں سے [[قبیلہ ہمدان]] [[مسلمان]] ہو گیا۔ امام نے ان کے [[اسلام]] لانے کی خبر آنحضرت (ص) کو بھیجی۔ آپ خوش ہوئے اور ہمدانیوں کو دعائیں دی۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک (تاریخ طبری)، ج ۳، ص ۱۳۱-۱۳۲، ۱۳۸۷ق؛ ذهبی، تاریخ الاسلام، ج ۲، ص ۶۹۰-۶۹۱، ۱۴۰۹ق؛ مفید، الارشاد، ج ۱، ص ۶۲، ۱۴۱۳ق.</ref> ایک دوسری گزارش میں [[قبیلہ مذحج]] کے ساتھ امام علی کی جنگ کا ذکر ہوا ہے۔ اس گزارش کے مطابق، امام ان کی سر زمین کی طرف گئے اور انہیں اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے قبول نہیں کیا اور جنگ کے لئے آمادہ ہو گئے تو آپ نے ان سے جنگ کی اور ان کے فرار اختیار کرنے کے بعد انہیں دوبارہ اسلام کی دعوت دی، غنائم جنگ کو جمع کیا اور [[نجران]] کے [[صدقات]] کے ساتھ [[حج]] کے موسم میں سب آنحضرت کے حوالے کیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ج ۲، ص ۱۲۸-۱۲۹، ۱۴۱۰ق؛ واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، ج ۳، ص ۱۸۰۲-۱۸۰۳، ۱۴۰۹ق.</ref> آنحضرت نے یمن کی قضاوت بھی امام کے حوالے کی اور اس میں استواری کے لئے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ تاریخی مصادر میں وہاں قضاوت کے بعض نمونے ذکر ہوئے ہیں۔<ref> ابن حنبل، مسند احمد بن حنبل، ج ۲، ص ۲۲۵، ۱۴۲۱ق؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج ۳، ص ۱۴۵، ۱۴۱۱ق.</ref> | ||
==واقعۂ غدیر== | ==واقعۂ غدیر== |