مندرجات کا رخ کریں

"آیت تبلیغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33: سطر 33:
== شأن نزول ==
== شأن نزول ==
{{اصل مضمون|واقعہ غدیر}}
{{اصل مضمون|واقعہ غدیر}}
مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ آیت 18 [[ذی الحجہ]] کو رسول خداؐ کی [[حجۃ الوداع]] سے واپسی پر [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئی۔<ref>مراجعہ کریں: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۷۹؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۳۲.</ref> اہل سنت کے مآخذ میں بھی بعض روایات ملتی ہیں جن میں اس آیت کے نزول کے زمان اور مکان کو غدیر خم ذکر کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۶، ص۱۹۴.</ref> شیعہ علما، [[شیعہ ائمہ]] اور بعض [[صحابہ]] کی روایات کے پیش نظر آیت تبلیغ کے شان نزول کو واقعہ غدیر اور [[امیرالمومنینؑ]] کی جانشینی قرار دیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۱ق، ج‌۱، ص‌۲۹۰، ح‌۶؛ طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۵۷؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۸۲-۱۳۸۷ش، ج۴، ص۲۷۵-۲۸۱.</ref>جبکہ اہل سنت علما بھی اس آیت کے سبب نزول کو پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کا آغاز یا اسلام پہنچانے پر آپؐ کے مامور ہونے کو قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۵۶۷-۵۶۹؛ ثعالبی، جواهر الحسان، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۴۴۲؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳م، ج۳، ص۵۲۹.</ref>
مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ آیت 18 [[ذی الحجہ]] [[سنہ 10 ہجری|10ھ]] کو [[حجۃ الوداع]] سے واپسی پر [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئی۔<ref>مراجعہ کریں: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۷۹؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۳۲.</ref> اہل سنت کے مآخذ میں بھی بعض روایات ملتی ہیں جن میں اس آیت کے نزول کے زمان اور مکان کو غدیر خم ذکر کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۶، ص۱۹۴.</ref> شیعہ علما، [[شیعہ ائمہ]] اور بعض [[صحابہ]] کی روایات کے پیش نظر آیت تبلیغ کے شان نزول کو واقعہ غدیر اور [[امیرالمومنینؑ]] کی جانشینی قرار دیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۱ق، ج‌۱، ص‌۲۹۰، ح‌۶؛ طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۵۷؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۸۲-۱۳۸۷ش، ج۴، ص۲۷۵-۲۸۱.</ref>جبکہ اہل سنت علما بھی اس آیت کے سبب نزول کو پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کا آغاز یا اسلام پہنچانے پر آپؐ کے مامور ہونے کو قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۵۶۷-۵۶۹؛ ثعالبی، جواهر الحسان، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۴۴۲؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳م، ج۳، ص۵۲۹.</ref>


[[شیعہ]] مآخذ کے مطابق [[جبرائیل امینؑ]] سب سے پہلے [[حجۃ الوداع]] میں [[حج]] کے موقع پر [[رسول اکرمؐ]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہؐ]] کو [[قریش]] کی دشمنی اور منافقت نیز امیرالمومنینؑ سے ان کی [[حسد]] کے بارے میں جو آگاہی تھی اور تفرقہ بازی اور [[جاہلیت]] کی طرف واپس لوٹنے کو دیکھتے تھے اس کے پیش نظر [[اللہ تعالی]] سے حفظ و امان کی دعا کی۔
[[شیعہ]] مآخذ کے مطابق [[جبرائیل امینؑ]] سب سے پہلے [[حجۃ الوداع]] میں [[حج]] کے موقع پر [[رسول اکرمؐ]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہؐ]] کو [[قریش]] کی دشمنی اور منافقت نیز امیرالمومنینؑ سے ان کی [[حسد]] کے بارے میں جو آگاہی تھی اور تفرقہ بازی اور [[جاہلیت]] کی طرف واپس لوٹنے کو دیکھتے تھے اس کے پیش نظر [[اللہ تعالی]] سے حفظ و امان کی دعا کی۔
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم