confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←شأن نزول) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←دیگر احتمالات) |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
===دیگر احتمالات=== | ===دیگر احتمالات=== | ||
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}} | {{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}} | ||
اس آیت کی نزول کے اسباب میں بعض دیگر احتمال بھی ذکر ہوئے ہیں جنہیں شیعہ اور سنی علما نے نقد کیا ہے۔ | |||
====1. آیت کا نزول مکہ میں==== | |||
بعض اہل سنت علما کا خیال ہے کہ یہ آیت مکہ میں پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کے ابتدائی ایام میں نازل ہوئی ہے اور اس کے نزول کا مقصد مشرکین اور کفار کو حقائق دین پہنچانا تھا ۔بعض روایات کے مطابق دشمن کی شر سے محفوظ رکھنے کے لئے رسول اللہ کی حفاظت پر افراد معین کئے گئے تھے لیکن اس آیت کے نزول کے بعد ان افراد کو فارغ کیا اور فرمایا کہ اللہ تعالی مجھے دشمنوں کی شر سے محفوظ رکھے گا اسکے علاوہ دینی حقائق کو کسی خوف کے بغیر کفار اور مشرکین تک پہنچانے پر مامور ہوئے۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، جامع البیان، ج۴، جزء ۶، ص۱۹۸ـ ۱۹۹؛ ثعالبی، ج۱، ص۴۴۲؛ سیوطی، ج۲، ص۲۹۸</ref> | |||
اس نظرئے کی تردید کرتے ہوئے بعض نے کہا ہے: مفسرین اس بات پر متفق ہیں سورۂ مائدہ مدینہ میں نازل ہوئی ہے<ref>ابن عطیہ،5/5۔قرطبی ،ج3 ج 6 ص 30۔</ref> نیز عبد اللہ بن عمر کی روایات کے مطابق سورت مائدہ آخری نازل ہونے والی سورت ہے<ref>ترمذی،5/268۔طوسی،3/413۔</ref>۔اس آیت کے مکہ میں نازل ہونے والا فرض درست نہیں ہے کیونکہ یہ فرض اس بات کا مقتضی ہے کہ یہ آیت کسی سورت کے ساتھ ملحق ہوئے بغیر سالوں تک باقی رہے اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ اسے اکیلا تلاوت کیا جائے<ref>ابن عاشور،6/256</ref> ۔ بعض نے مکہ میں رسول اللہ کی جان کی حفاظت سے متعلق روایات کو غریب اور منکر کہا ہے ۔<ref>ابن کثیر3/132۔</ref> | اس نظرئے کی تردید کرتے ہوئے بعض نے کہا ہے: مفسرین اس بات پر متفق ہیں سورۂ مائدہ مدینہ میں نازل ہوئی ہے<ref>ابن عطیہ،5/5۔قرطبی ،ج3 ج 6 ص 30۔</ref> نیز عبد اللہ بن عمر کی روایات کے مطابق سورت مائدہ آخری نازل ہونے والی سورت ہے<ref>ترمذی،5/268۔طوسی،3/413۔</ref>۔اس آیت کے مکہ میں نازل ہونے والا فرض درست نہیں ہے کیونکہ یہ فرض اس بات کا مقتضی ہے کہ یہ آیت کسی سورت کے ساتھ ملحق ہوئے بغیر سالوں تک باقی رہے اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ اسے اکیلا تلاوت کیا جائے<ref>ابن عاشور،6/256</ref> ۔ بعض نے مکہ میں رسول اللہ کی جان کی حفاظت سے متعلق روایات کو غریب اور منکر کہا ہے ۔<ref>ابن کثیر3/132۔</ref> |