مندرجات کا رخ کریں

"آیت تبلیغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,154 بائٹ کا اضافہ ،  2 مارچ 2019ء
تمیز کاری
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(تمیز کاری)
سطر 2: سطر 2:
| عنوان          = آیت تبلیغ
| عنوان          = آیت تبلیغ
| تصویر          =تابلو فرش شجره طیبه مزین به آیه تطهیر ، آیه تبلیغ و آیه اکمال .jpg
| تصویر          =تابلو فرش شجره طیبه مزین به آیه تطهیر ، آیه تبلیغ و آیه اکمال .jpg
| توضیح تصویر    =[[شجر طیبہ]] کے گرد محراب میں آیہ تبلیغ درج شدہ قالیچہ جو امام رضاؑ کے عجائب گھر میں موجود ہے۔
| توضیح تصویر    =[[شجرہ طیبہ]] کے گرد محراب میں آیہ تبلیغ درج شدہ قالیچہ جو امام رضاؑ کے عجائب گھر میں موجود ہے۔
| تصویر کی سائز  =240px
| تصویر کی سائز  =240px
| آیت کا نام    =آیہ بلغ
| آیت کا نام    =آیہ بلغ
سطر 19: سطر 19:
'''آیت تبلیغ''' [[سورہ مائدہ]] کی 67ویں [[آیت]] اور [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی آخری [[آیات]] میں سے ہے۔ اس آیت کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو ذمہ داری سونپی گئی کہ لوگوں تک ایک پیغام پہنچائے اور کوتاہی کرنے کی صورت میں گویا اپنی رسالت کو انجام نہیں دیا ہے۔
'''آیت تبلیغ''' [[سورہ مائدہ]] کی 67ویں [[آیت]] اور [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی آخری [[آیات]] میں سے ہے۔ اس آیت کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو ذمہ داری سونپی گئی کہ لوگوں تک ایک پیغام پہنچائے اور کوتاہی کرنے کی صورت میں گویا اپنی رسالت کو انجام نہیں دیا ہے۔


[[شیعہ]] اور بعض اہل سنت کے نظرئے کے مطابق یہ آیت [[سنہ 10 ہجری قمری|سنہ 10ھ]] کو حجۃ الوداع کے موقعے پر 18 ذی الحجہ سے کچھ پہلے نازل ہوئی ہے۔ شیعوں کے عقیدے کے مطابق اس پیغام کا موضوع [[حضرت علی علیہ السلام]] کی خلافت اور وصایت ہے جسے پیغمبر اکرمؐ نے آیت کے نزول کے بعد انجام دیا۔
[[شیعہ]] اور بعض [[اہل سنت]] کے نظرئے کے مطابق یہ آیت [[سنہ 10 ہجری قمری|سنہ 10ھ]] کو [[حجۃ الوداع]] کے موقعے پر [[18 ذی الحجہ]] سے کچھ پہلے نازل ہوئی ہے۔ شیعوں کے عقیدے کے مطابق اس پیغام کا موضوع [[حضرت علی علیہ السلام]] کی [[خلافت]] اور وصایت ہے جسے پیغمبر اکرمؐ نے آیت کے نزول کے بعد انجام دیا۔
== الفاظِ آیت ==
==متن اور ترجمہ==
  :::                          {| class="wikitable" style="background:#F0F5FF; font-size:85%; border:5px;"
  :::                          {| class="wikitable" style="background:#F0F5FF; font-size:85%; border:5px;"
|
|
:::::'''{{حدیث|يَاأَيُّهَاالرَّسُولُ بَلِّغْ مَاأُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَابَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ}}'''
:::::'''{{قرآن کا متن|يَاأَيُّهَاالرَّسُولُ بَلِّغْ مَاأُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَابَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَاللّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ}}'''
اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے۔ اسے (لوگوں تک) پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو (پھر یہ سمجھا جائے گا کہ) آپ نے اس کا کوئی پیغام پہنچایا ہی نہیں۔ اور اللہ آپ کی لوگوں (کے شر) سے حفاظت کرے گا بے شک خدا کافروں کو ہدایت نہیں کرتا۔
اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے۔ اسے (لوگوں تک) پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو (پھر یہ سمجھا جائے گا کہ) آپ نے اس کا کوئی پیغام پہنچایا ہی نہیں۔ اور اللہ آپ کی لوگوں (کے شر) سے حفاظت کرے گا بے شک خدا کافروں کو ہدایت نہیں کرتا۔
|}
|}
سطر 29: سطر 29:
== شأن نزول ==
== شأن نزول ==
{{اصل مضمون|واقعہ غدیر}}
{{اصل مضمون|واقعہ غدیر}}
یہ [[آیت]] [[حجۃ الوداع|حجۃ الوداع]] سے واپسی کے دوران 18 [[ذو الحجۃ الحرام|ذو الحجہ]] کے دن [[غدیر خم]] کے مقام پر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؑ]] کی طرف سے [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی جانشینی کے اعلان کی خاطر نازل ہوئی ہے۔<ref> واحدی، ص165؛ سیوطی، ج3، ص117؛ نیشابوری، ج1، ص250؛ کلینی، ج1 ص290 ح 6؛ صدوق، معانی الاخبار؛ عیاشی، ج1 ص233 ح 154؛ بحرانی، ج1 ص490 ح 11</ref>
مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ آیت 18 [[ذی الحجہ]] کو رسول خداؐ کی [[حجۃ الوداع]] سے واپسی پر [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئی۔<ref>مراجعہ کریں: قمی، تفسیر القمی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۷۹؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۳۳۲.</ref> اہل سنت کے مآخذ میں بھی بعض روایات ملتی ہیں جن میں اس آیت کے نزول کے زمان اور مکان کو غدیر خم ذکر کیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ آلوسی، روح المعانی، ۱۴۰۵ق، ج۶، ص۱۹۴.</ref> شیعہ علما، شیعہ ائمہ اور بعض صحابہ کی روایات کے پیش نظر آیت تبلیغ کے شان نزول کو واقعہ غدیر اور امیرالمومنینؑ کی جانشینی قرار دیتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۱ق، ج‌۱، ص‌۲۹۰، ح‌۶؛ طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۱ق، ج۱، ص۵۷؛ ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۸۲-۱۳۸۷ش، ج۴، ص۲۷۵-۲۸۱.</ref>جبکہ اہل سنت علما بھی اس آیت کے سبب نزول کو پیغمبر اکرمؐ کی رسالت کا آغاز یا پیغمبر اکرمؐ کا اسلام پہنچانے پر مامور ہونے کو قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: طبری، جامع البیان، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۵۶۷-۵۶۹؛ ثعالبی، جواهر الحسان، ۱۴۱۶ق، ج۱، ص۴۴۲؛ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۱۴ق، ج۲، ص۲۹۸؛ ابوحیان، تفسیر البحر المحیط، ۱۹۸۳م، ج۳، ص۵۲۹.</ref>


[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے [[اسلام]] کے خلاف [[منافقین]] کی سازش کے پیش نظر [[امام علی علیہ السلام]] کی ولایت کے اعلان کو مؤخر کیا تو [[جبرائیل|وحی کا فرشتہ]] نازل ہوا اور اس آیت کے ضمن میں اعلان [[ولایت]] پر زور دیا اور اور اللہ کا یہ وعدہ پہنچایا کہ خدا خود آنحضرت کو منافقین کی گزند سے محفوظ رکھے گا۔ <ref> عیاشی، ج1 ص331 ح 152.</ref>
[[شیعہ]] مآخذ کے مطابق [[جبرائیل امینؑ]] سب سے پہلے [[حجۃ الوداع]] میں [[حج]] کے موقع پر [[رسول اکرمؐ]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہؐ]] کو قریش کی دشمنی اور منافقت نیز امیرالمومنینؑ سے ان کی حسد کے بارے میں جو آگاہی تھی اور تفرقہ بازی اور جاہلیت کی طرف واپس لوٹنے کو دیکھتے تھے اس کے پیش نظر [[اللہ تعالی]] سے حفظ و امان کی دعا کی۔
 
جبرائیل دوسری مرتبہ [[مسجد خیف]] کے مقام پر رسول اللہ پر نازل ہوئے اور آپ سے دوبارہ لوگوں تک اسی پیغام کو پہنچانے کا تقاضا کیا لیکن اس بار بھی جبرائیل لوگوں سے حفظ و امان کی ضمانت کے بغیر نازل ہوئے۔
 
جبرائیل تیسری مرتبہ [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان اسی پیغام کے ساتھ آئے اور وہی حکم تکرار کیا۔ جس کے جواب میں رسول اللہؐ نے فرمایا: مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ لوگ علی کی جانشینی کے حکم کو جھوٹ  سمجھیں اور مجھے جھٹلا دیں اور میری بات کو نہ مانیں۔
 
آخری اور چوتھی مرتبہ وحی کا فرشتہ [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئے حکم الہی کی تکرار کے ساتھ لوگوں سے حفظ و امان کی خوشخبری بھی ساتھ لائے اور منافقوں کی جانب سے کسی قسم کے نقصان نہ پہنچنے کی خوشخبری بھی سنائی۔
<ref>فضل طبرسی، اعلام الوری، ج3 ص 344 حاکم حسکانی سے منقول۔</ref>
 
{{نوٹ|{{عربی|فَأَقِمْ یا مُحَمَّدُ عَلِیاً عَلَماً وَ خُذْ عَلَیهِمُ الْبَیعَةَ وَ جَدِّدْ عَهْدِی وَ مِیثَاقِی لَهُمُ الَّذِی وَاثَقْتُهُمْ عَلَیهِ فَإِنِّی قَابِضُكَ إِلَی وَ مُسْتَقْدِمُكَ عَلَی فَخَشِی رَسُولُ اللَّهِ (ص) مِنْ قَوْمِهِ وَ أَهْلِ النِّفَاقِ وَ الشِّقَاقِ أَنْ یتَفَرَّقُوا وَ یرْجِعُوا إِلَی الْجَاهِلِیةِ لِمَا عَرَفَ مِنْ عَدَاوَتِهِمْ وَ لِمَا ینْطَوِی عَلَیهِ أَنْفُسُهُمْ لِعَلِی مِنَ الْعَدَاوَةِ وَ الْبَغْضَاءِ وَ سَأَلَ جَبْرَئِیلَ أَنْ یسْأَلَ رَبَّهُ الْعِصْمَةَ مِنَ النَّاسِ وَ انْتَظَرَ أَنْ یأْتِیهُ جَبْرَئِیلُ بِالْعِصْمَةِ مِنَ النَّاسِ عَنِ اللَّهِ جَلَّ اسْمُهُ فَأَخَّرَ ذَلِكَ إِلَی أَنْ بَلَغَ مَسْجِدَ الْخَیفِ فَأَتَاهُ جَبْرَئِیلُ(ع) فِی مَسْجِدِ الْخَیفِ فَأَمَرَهُ بِأَنْ یعْهَدَ عَهْدَهُ وَ یقِیمَ عَلِیاً عَلَماً لِلنَّاسِ یهْتَدُونَ بِهِ وَ لَمْ یأْتِهِ بِالْعِصْمَةِ مِنَ اللَّهِ جَلَّ جَلَالُهُ بِالَّذِی أَرَادَ حَتَّی بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِیمِ بَینَ مَكَّةَ وَ الْمَدِینَةِ فَأَتَاهُ جَبْرَئِیلُ وَ أَمَرَهُ بِالَّذِی أَتَاهُ فِیهِ مِنْ قِبَلِ اللَّهِ وَ لَمْ یأْتِهِ بِالْعِصْمَةِ فَقَالَ یا جَبْرَئِیلُ إِنِّی أَخْشَی قَوْمِی أَنْ یكَذِّبُونِی وَ لَا یقْبَلُوا قَوْلِی فِی عَلِی(ع) فَرَحَلَ فَلَمَّا بَلَغَ غَدِیرَ خُمٍّ  قَبْلَ الْجُحْفَةِ بِثَلَاثَةِ أَمْیالٍ أَتَاهُ جَبْرَئِیلُ(ع) عَلَی خَمْسِ سَاعَاتٍ مَضَتْ مِنَ النَّهَارِ بِالزَّجْرِ وَ الِانْتِهَارِ وَ الْعِصْمَةِ مِنَ النَّاسِ فَقَالَ یا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ یقْرِؤُكَ السَّلَامَ وَ یقُولُ لَكَ- یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَیكَ مِنْ رَبِّكَ فِی عَلِی وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَ اللَّهُ یعْصِمُكَ مِنَ النَّاس‌.}} طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۱، ص۵۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج‌۳، ص‌۳۴۴؛ منقول از حاکم حسکانی}}


==سبب نزول==
[[شیعہ]] مآخذ کے مطابق [[حج]] کے موقع پر [[جبرائیل]] [[رسول اکرمؐ]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہؐ]] نے نفاق اور بعض [[صحابہ]] کی دشمنی کے پیش نظر [[اللہ تعالی]] سے حفظ و امان کی دعا کی ۔جبرائیل دوبارہ [[مسجد خیف]] کے مقام پر رسول اللہ پر نازل ہوئے اور آپ سے لوگوں تک اس پیغام کے ابلاغ کا تقاضا کیا لیکن اس بار بھی جبرائیل لوگوں سے حفظ و امان کی ضمانت کے بغیر نازل ہوئے۔ جبرائیل تیسری مرتبہ [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان اسی پیغام کے ساتھ آئے۔ جس کے جواب میں رسول اللہؐ نے فرمایا : مبادا لوگ علی کی جانشینی کے حکم کو جھوٹ  سمجھیں اور مجھے جھٹلا دیں۔ جبرائیل چوتھی مرتبہ [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئے حکم الہی کی تکرار کے ساتھ لوگوں سے حفظ و امان کی خوشخبری بھی ساتھ لائے اور منافقوں کی جانب سے کسی قسم کے نقصان نہ پہنچنے کی خوشخبری بھی سنائی۔<ref>فضل طبرسی،3/344حاکم حسکانی سے منقول ہے۔</ref>
===دیگر احتمالات===
===دیگر احتمالات===
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}}
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}}
سطر 53: سطر 60:


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
 
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات|2}}


== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{ستون آ|2}}
*الراضی، حسین، سبیل النجاة فی تتمہ المراجعات، بیروت [بی‏نا]، 1402 ہجری۔
*الراضی، حسین، سبیل النجاة فی تتمہ المراجعات، بیروت [بی‏نا]، 1402 ہجری۔
*بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، قم: مؤسسہ البعثہ، 1415 ہجری۔
*بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، قم: مؤسسہ البعثہ، 1415 ہجری۔
سطر 67: سطر 72:
*نیشابوری، حاکم، شواہدالتنزیل، بہ کوشش محمد باقر محمودی، تہران: وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1411 ہجری۔
*نیشابوری، حاکم، شواہدالتنزیل، بہ کوشش محمد باقر محمودی، تہران: وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، 1411 ہجری۔
*واحدی، علی بن احمد، اسباب النزول، بہ کوشش ایمن صالح شعبان، قاہرة: دارالحدیث، [بی‏تا]۔
*واحدی، علی بن احمد، اسباب النزول، بہ کوشش ایمن صالح شعبان، قاہرة: دارالحدیث، [بی‏تا]۔
{{ستون خ}}


[[fa:آیه تبلیغ]]
[[fa:آیه تبلیغ]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم