مندرجات کا رخ کریں

"آیت تبلیغ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 19: سطر 19:


==سبب نزول==
==سبب نزول==
[[شیعہ]] مآخذوں کے مطابق [[حج]] کے موقع پر [[جبرائیل]] [[رسول اکرم]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علی]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہ]] نے [[نفاق]] اور بعض [[صحابہ]] ک دشمنی کے پیش نظر [[خدا]] وند کریم سے حفظ و امان کی دعا کی ۔جبرائیل دوبارہ [[مسجد]] خیف کے مقام پر [[رسول اللہ]] پر نازل ہوئے اور آپ سے لوگوں تک اس پیغام کے ابلاغ کا تقاضا کیا لیکن اس بار بھی جبرائیل لوگوں سے حفظ و امان کی ضمانت کے بغیر نازل ہوئے ۔جبرائیل تیسری مرتبہ [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان اسی پیغام کے ساتھ آئے ۔ جس کے جواب میں [[رسول اللہ]] نے فرمایا : مبادا لوگ جانشینی علی کے حکم کو جھوٹ  سمجھیں اور مجھے جٹلا دیں۔جبرائیل چوتھی مرتبہ [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئے حکم الہی کی تکرار کے ساتھ لوگوں سے حفظ و امان کی خوشخبری بھی ساتھ لائے اور منافقان کی جانب سے کسی قسم کے نقصان نہ پہنچنے کی خوشخبری بھی سنائی۔<ref>فضل طبرسی،3/344حاکم حسکانی سے منقول ہے۔</ref>
[[شیعہ]] مآخذ کے مطابق [[حج]] کے موقع پر [[جبرائیل]] [[رسول اکرمؐ]] کے پاس تشریف لائے اور لوگوں سے [[حضرت علیؑ]] کی جانشینی کیلئے [[بیعت]] لینے کا تقاضا کیا لیکن [[رسول اللہؐ]] نے نفاق اور بعض [[صحابہ]] کی دشمنی کے پیش نظر [[اللہ تعالی]] سے حفظ و امان کی دعا کی ۔جبرائیل دوبارہ [[مسجد خیف]] کے مقام پر رسول اللہ پر نازل ہوئے اور آپ سے لوگوں تک اس پیغام کے ابلاغ کا تقاضا کیا لیکن اس بار بھی جبرائیل لوگوں سے حفظ و امان کی ضمانت کے بغیر نازل ہوئے۔ جبرائیل تیسری مرتبہ [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان اسی پیغام کے ساتھ آئے۔ جس کے جواب میں رسول اللہؐ نے فرمایا : مبادا لوگ علی کی جانشینی کے حکم کو جھوٹ  سمجھیں اور مجھے جھٹلا دیں۔ جبرائیل چوتھی مرتبہ [[غدیر خم]] کے مقام پر نازل ہوئے حکم الہی کی تکرار کے ساتھ لوگوں سے حفظ و امان کی خوشخبری بھی ساتھ لائے اور منافقوں کی جانب سے کسی قسم کے نقصان نہ پہنچنے کی خوشخبری بھی سنائی۔<ref>فضل طبرسی،3/344حاکم حسکانی سے منقول ہے۔</ref>
===دیگر احتمالات===
===دیگر احتمالات===
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}}
{{امام علی (ع) کی زندگی کے اہم واقعات}}
سطر 28: سطر 28:


تاریخی مآخذوں کے مطابق مسلمانوں کی یہودیوں سے جنگ خیبر  اور جنگ بنی قریظہ میں انکے قلعوں پر قبضے ، کچھ کی مدینہ بدری کے بعد  ان  کا غرور اور زور ٹوٹ گیا تھا جبکہ مسیح عرب اور خاص طور پر مدینہ میں اس قدر قدرت مند نہیں تھے وہ صرف مباہلے میں مسلمانوں کے سامنے لیکن پھر خود ہی انکی فرمائش پر یہ مباہلہ بھی نہ ہوا ۔ پس ان حقائق کی روشنی میں رسول خدا کو انکی نسبت کسی قسم کا خوف اور پریشانی لاحق نہیں تھی کہ جو کسی قسم کے پیغام کو ان تک ابلاغ کرنے میں رکاوٹ بنے ۔اسکے علاوہ مذکورہ آیت موضوع کے لحاظ سے پہلی اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں بلکہ سازگار ہے کیونکہ مذکورہ آیت سے پہلی اور بعد والی آیات یہودیوں اور نصارا کی نکوہش بیان کر رہی ہیں چونکہ وہ یہ خیال کرتے تھے کہ رسول خدا کی رحلت کے ساتھ ہی مسلمانوں کی قدرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں دوبارہ نفوذ و قدرت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہو گا ۔ لیکن اس آیت تبلیغ میں امت اسلامیہ کی رہبری کے تعین کے ذریعے ان کے اس خیال کا بطلان کو ظاہر کیا گیا نیز یہ مطلب آیت تکمیل دین کے ساتھ مکمل طور پر سازگار ہے ۔<ref>طوسی، ج ۳، ص ۴۳۵ ۔ فضل طبرسی، ۱۴۰۸، ج ۳، ص ۲۴۶ ۔ حویزی، ج ۱، ص ۵۸۷ ـ۵۹۰</ref>
تاریخی مآخذوں کے مطابق مسلمانوں کی یہودیوں سے جنگ خیبر  اور جنگ بنی قریظہ میں انکے قلعوں پر قبضے ، کچھ کی مدینہ بدری کے بعد  ان  کا غرور اور زور ٹوٹ گیا تھا جبکہ مسیح عرب اور خاص طور پر مدینہ میں اس قدر قدرت مند نہیں تھے وہ صرف مباہلے میں مسلمانوں کے سامنے لیکن پھر خود ہی انکی فرمائش پر یہ مباہلہ بھی نہ ہوا ۔ پس ان حقائق کی روشنی میں رسول خدا کو انکی نسبت کسی قسم کا خوف اور پریشانی لاحق نہیں تھی کہ جو کسی قسم کے پیغام کو ان تک ابلاغ کرنے میں رکاوٹ بنے ۔اسکے علاوہ مذکورہ آیت موضوع کے لحاظ سے پہلی اور بعد والی آیات سے اجنبی نہیں بلکہ سازگار ہے کیونکہ مذکورہ آیت سے پہلی اور بعد والی آیات یہودیوں اور نصارا کی نکوہش بیان کر رہی ہیں چونکہ وہ یہ خیال کرتے تھے کہ رسول خدا کی رحلت کے ساتھ ہی مسلمانوں کی قدرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور انہیں دوبارہ نفوذ و قدرت حاصل کرنے کا موقع فراہم ہو گا ۔ لیکن اس آیت تبلیغ میں امت اسلامیہ کی رہبری کے تعین کے ذریعے ان کے اس خیال کا بطلان کو ظاہر کیا گیا نیز یہ مطلب آیت تکمیل دین کے ساتھ مکمل طور پر سازگار ہے ۔<ref>طوسی، ج ۳، ص ۴۳۵ ۔ فضل طبرسی، ۱۴۰۸، ج ۳، ص ۲۴۶ ۔ حویزی، ج ۱، ص ۵۸۷ ـ۵۹۰</ref>
==اہم نکات==
==اہم نکات==
آیت متعلقہ  پیغام کی اہمیت اور اسکی حساسیت کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ پیغام نہ پہنچانے کی صورت میں کہا جارہا ہے کہ اے رسول! آپ نے کوئی رسالت کا کام ہی انجام نہیں دیا ہے ۔گویا یہ پیغام قدر وقیمت کے لحاظ سے نبوت اور رسالت کے برابر ہے ۔سورہ مائدہ کے آخری نازل ہونے والی سورت کی وجہ سے یہ تصور نہیں کیا جا سکتا وہ پیغام توحید ،نبوت، قیامت یا فروعی مسائل نماز روزہ حج جیسے احکام سے متعلق ہو ۔کیونکہ ان تمام چیزوں کے احکام اس سے پہلے نازل ہو چکے تھے ۔کہا جا سکتا ہے کہ رسالت کے آخری ایام میں ایک ایسی چیز کا مرحلہ آ چکا تھا کہ جو خود رسالت کا نعم البدل تھا اور وہ چیز  رسول اللہ کے وصال کے بعد امت اسلامی کی رہبری کے مسئلے کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا ۔
آیت متعلقہ  پیغام کی اہمیت اور اسکی حساسیت کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ پیغام نہ پہنچانے کی صورت میں کہا جارہا ہے کہ اے رسول! آپ نے کوئی رسالت کا کام ہی انجام نہیں دیا ہے ۔گویا یہ پیغام قدر وقیمت کے لحاظ سے نبوت اور رسالت کے برابر ہے ۔سورہ مائدہ کے آخری نازل ہونے والی سورت کی وجہ سے یہ تصور نہیں کیا جا سکتا وہ پیغام توحید ،نبوت، قیامت یا فروعی مسائل نماز روزہ حج جیسے احکام سے متعلق ہو ۔کیونکہ ان تمام چیزوں کے احکام اس سے پہلے نازل ہو چکے تھے ۔کہا جا سکتا ہے کہ رسالت کے آخری ایام میں ایک ایسی چیز کا مرحلہ آ چکا تھا کہ جو خود رسالت کا نعم البدل تھا اور وہ چیز  رسول اللہ کے وصال کے بعد امت اسلامی کی رہبری کے مسئلے کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا ۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم