مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 73: سطر 73:


===دوسرا محاصرہ===
===دوسرا محاصرہ===
ابن‌ زبیر قدرت حاصل کرنے کے بعد بنی امیہ کے  ضعیف اور بیمار [[مروان بن حکم|مروان بن حَکم]] کو اور اسکے بیٹے کو مدینے سے باہر نکال دیا ۔یہ بات شام میں بنی امیہ کے درمیان مروان کے رقیب بننے کا باعث بنی ۔ <ref>الطبقات، ج۵، ص۳۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۴۱.</ref> مروان نے مَرْج راهِط کی  ذی‌ الحجہ سال ۶۴ق.<ref> انساب الاشراف، ج۶، ص۲۷۳؛ تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۸.</ref> میں ہونے والی نبرد میں ابن زبیر کے ساتھیوں پر کامیابی حاصل کی اور  ضحاک بن قیس کو قتل کر دیا <ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۵۲؛ تاریخ طبری، ج۵، ص۵۳۷.</ref> نیز اس نے مختصر مدت میں ابن زبیر قدرت کا شام میں خاتمہ کر دیا اسی طرح  مصر  سال ۶۵ق. ابن زبیر کے ہاتھوں سے نکل کر مروان کے ہاتھوں آ گیا ۔ <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۲۲؛ مروج الذہب، ج۳، ص۸۸.</ref>
ابن‌ زبیر نے قدرت حاصل کرنے کے بعد بنی امیہ کے  ضعیف اور بیمار [[مروان بن حکم|مروان بن حَکم]] اور اسکے بیٹے کو مدینے سے باہر نکال دیا ۔یہ بات شام میں بنی امیہ کے درمیان مروان کے رقیب بننے کا باعث بنی ۔ <ref>الطبقات، ج۵، ص۳۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۴۱.</ref> مروان نے مَرْج راهِط کی  ذی‌ الحجہ سال ۶۴ق.<ref> انساب الاشراف، ج۶، ص۲۷۳؛ تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۸.</ref> میں ہونے والی نبرد میں ابن زبیر کے ساتھیوں پر کامیابی حاصل کی اور  ضحاک بن قیس کو قتل کر دیا <ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۵۲؛ تاریخ طبری، ج۵، ص۵۳۷.</ref> نیز اس نے مختصر مدت میں ابن زبیر کی قدرت کا شام میں خاتمہ کر دیا۔ اسی طرح  مصر  سال ۶۵ق. ابن زبیر کے ہاتھوں سے نکل کر مروان کے ہاتھوں آ گیا ۔ <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۲۲؛ مروج الذہب، ج۳، ص۸۸.</ref>


سال ۶۵ق. میں شام میں  [[عبدالملک بن مروان]] کے قدرت حاصل کرنے کے بعد ابن زبیر نے حج کے دنوں میں اسکے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور حاجیوں سے اپنے لئے بیعت کی کوششیں شروع کیں  اور عرفہ کے روز منا میں خطبہ دیتے ہوئے عبدالملک کے جد حکم بن عاص پر رسول اللہ کی لعنت کا تذکرہ کیا اور وں شامیوں کو اپنی طرف دعوت دی  <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۳۵۶؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰.</ref> اس کے بالمقابل  عبدالملک شامیوں کو حج کرنے سے منع کیا اور اسکے درباری عالم  زُہری کے فتوے کے ذریعے لوگوں کو  بیت‌ المقدس  میں حج اور  صخرۂ [[مسجدالاقصی]] کے طواف کے پر ابھارا  ۔ شامی حج کے ایام میں اس صخرهکا طواف کرتے اور عرفہ کے روز اعمال حج اور عید قربان وہی انجام دیتے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۸.</ref>
سال ۶۵ق. میں شام میں  [[عبدالملک بن مروان]] کے قدرت حاصل کرنے کے بعد ابن زبیر نے حج کے دنوں میں اسکے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور حاجیوں سے اپنے لئے بیعت کی کوششیں شروع کیں  اور عرفہ کے روز منا میں خطبہ دیتے ہوئے عبدالملک کے جد حکم بن عاص پر رسول اللہ کی لعنت کا تذکرہ کیا اور شامی حاجیوں کو اپنی طرف دعوت دی  <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۳۵۶؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰.</ref> اس کے بالمقابل  عبدالملک شامیوں کو حج کرنے سے منع کیا اور اس نے اپنے  درباری عالم  زُہری کے فتوے کے ذریعے لوگوں کو  بیت‌ المقدس  میں حج اور  صخرۂ [[مسجدالاقصی]] کے طواف کے پر ابھارا  ۔ شامی حج کے ایام میں اس صخره کا طواف کرتے اور عرفہ کے روز اعمال حج اور عید قربان وہی انجام دیتے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۸.</ref>


بنی امیہ کے داخلی اختلافات ،رومیوں کی دھمکیوں اور خوارج نے مروانیوں کو ابن زبیر کے خلاف سنجیدگی اور یکسوئی سے اقدام کرنے روکے رکھا  <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۷؛ دولت امویان، ص۱۱۰.</ref> یہانتک کہ سال ۷۲ق. عبدالملک نے مصعب بن زبیر کے قتل ، تصرف عراق اور شکست کے بعد [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج بن یوسف ثقفی]] کو ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے حجاز بھیجا۔<ref>انساب الاشراف، ج۷، ص۹۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۱۵.</ref>حجاج نے ذی القعده سال ۷۲ق. میں ابن زبیر کی فوجی ناتوانی سے آگاہی اور  ۵۰۰۰ اشخاص کی مدد پہنچنے کے بعد مدینہ میں داخل ہوا اور ابن زبیر کے مقرر کردہ حاکم کو باہر نکالنے <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> کے بعد مکہ کی جانب راہی ہوا اور ابن زبیر کو مسجد الحرام میں محبوس کیا ۔ یہ محاصرہ  ذی‌ الحجہ سال ۷۲ق. سے شروع ہو کر چھ مہینے اور  ۱۷ روز قتل ابن‌ زبیر کے قتل کے ساتھ  منگل کے دن  ۱۷ جمادی الاولی سال ۷۳ق. کو  ختم ہوا ۔ بعض نے اس محاصرے کی مدت آٹھ مہینے اور ۱۷ لکھی ہے ۔<ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۴.</ref> تاریخی روایات کے مطابق  عبدالملک نے شروع میں حجاج کو مکہ میں فوجی حملوں سے ڈرایا اور اس سے درخواست کی کہ ابن زبیر کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے تسلیم کرے ۔<ref>الفتوح، ج۶، ص۳۳۸.</ref>
بنی امیہ کے داخلی اختلافات ،رومیوں کی دھمکیوں اور خوارج نے مروانیوں کو ابن زبیر کے خلاف سنجیدگی اور یکسوئی سے اقدام کرنے سے روکے رکھا  <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۷؛ دولت امویان، ص۱۱۰.</ref> یہانتک کہ سال ۷۲ق. عبدالملک نے مصعب بن زبیر کے قتل ، تصرف عراق اور شکست کے بعد [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج بن یوسف ثقفی]] کو ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے حجاز بھیجا۔<ref>انساب الاشراف، ج۷، ص۹۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۱۵.</ref> ذی القعده سال ۷۲ق. میں ابن زبیر کی فوجی ناتوانی سے آگاہی اور  ۵۰۰۰ اشخاص کی مدد پہنچنے کے بعد حجاج مدینہ میں داخل ہوا اور ابن زبیر کے مقرر کردہ حاکم کو باہر نکالنے <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> کے بعد مکہ کی جانب راہی ہوا اور ابن زبیر کو مسجد الحرام میں محبوس کیا ۔ یہ محاصرہ  ذی‌ الحجہ سال ۷۲ق. سے شروع ہو کر چھ مہینے اور  ۱۷ روز ابن‌ زبیر کے قتل کے ساتھ  منگل کے دن  ۱۷ جمادی الاولی سال ۷۳ق. کو  ختم ہوا ۔ بعض نے اس محاصرے کی مدت آٹھ مہینے اور ۱۷ دن لکھی ہے ۔<ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۴.</ref> تاریخی روایات کے مطابق  عبدالملک نے شروع میں حجاج کو مکہ میں فوجی حملوں سے ڈرایا اور اس سے درخواست کی کہ ابن زبیر کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے تسلیم کرے ۔<ref>الفتوح، ج۶، ص۳۳۸.</ref>


سال ۷۲ق. میں ابن‌ زبیر  مسجدالحرام میں محاصره میں تھا لہذا وہ وقوف  عرفات اور رمی جمرات سے رہ گیا اور اس نے حج نہیں کیا۔<ref>  الاستیعاب ، ج۳، ص۹۰۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> [[عبدالله بن عمر|ابن‌ عمر]] یا [[جابر بن عبدالله انصاری|جابر بن عبدالله انصاری]] اور [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدری]] جیسے اصحاب کی درخواست پر حجاج بن یوسف نے منا سے حاجیوں کی واپسی تک حملے سے ہاتھ کھینچا لیا ۔حاجیوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے شہروں کو لوٹ جائیں تا کہ جنگ کو جاری رکھا جا سکے ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۷۲؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> اس نے اپنے آپ کو''' امیرالحاج''' کہا لوگوں کے ساتھ حج ادا کیا اور فوجی لباس کے ساتھ  عرفات میں حاضر ہوا. <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۰.</ref>، اگرچہ ابن زبیر کے حائل ہونے  کی وجہ سے اس نے  طواف کعبہ اور صفا و مروہ کے درمیان سعی ادا نہیں کی تھی ۔ <ref> الکامل، ج۴، ص۳۵۰؛ الطبقات، خامسہ۲، ص۹۳.</ref>
سال ۷۲ق. کے ایام حج کے دنوں میں ابن‌ زبیر  مسجدالحرام کے اندر محاصرے میں تھا لہذا وہ وقوف  عرفات اور رمی جمرات سے رہ گیا اور اس نے حج نہیں کیا۔<ref>  الاستیعاب ، ج۳، ص۹۰۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> [[عبدالله بن عمر|ابن‌ عمر]] یا [[جابر بن عبدالله انصاری|جابر بن عبدالله انصاری]] اور [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدری]] جیسے اصحاب کی درخواست پر حجاج بن یوسف نے منا سے حاجیوں کی واپسی تک حملے سے ہاتھ روکے رکھا ۔حاجیوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے شہروں کو لوٹ جائیں تا کہ جنگ کو جاری رکھا جا سکے ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۷۲؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> اس نے اپنے آپ کو''' امیرالحاج''' کہا لوگوں کے ساتھ حج ادا کیا اور فوجی لباس کے ساتھ  عرفات میں حاضر ہوا. <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۰.</ref>، اگرچہ ابن زبیر کے حائل ہونے  کی وجہ سے اس نے  طواف کعبہ اور صفا و مروہ کے درمیان سعی ادا نہیں کی تھی ۔ <ref> الکامل، ج۴، ص۳۵۰؛ الطبقات، خامسہ۲، ص۹۳.</ref>


حجاج زبیریوں تک کھانے پینے کے سامان پہنچنے سے مانع ہوا وہ صرف آب زمزم تک رسائی رکھتے تھے ۔<ref> الطبقات، خامسہ۲، ص۹۴؛ اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۱.</ref> اس نے منجنیقوں کے ساتھ انہیں بری طرح نقصان پہنچایا اس دوران کعبہ کو بھی پتھر لگے ۔ <ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۵؛ الانباء، ص۵۰.</ref>  منجنیق  کی سنگ باری نے چاہ  زمزم کی چار دیواری کو گرا دیا اور کعبہ کے اطراف کو ویران کر دیا ۔ <ref> الفتوح، ج۶، ص۳۴۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۹.</ref>نیز  حجرالاسود اپنی جگہ سے اکھڑ گیا ۔ <ref>تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۱۵.</ref> پھر اس نے دستور دیا مسجد کو اسلحہ آتشین سے ہدف قرار دیں ۔اس کی وجہ سے کعبہ کے پردوں کو آگ لگ گئی ۔ کعبہ کو اور نقصان سے بچانے کی خاطر ابن زبیر نے کچھ افراد مسجد سے باہر بھیجے ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۶۰؛ الفتوح، ج۶، ص۳۴۱.</ref>  اس نے حجرالاسود کو دوبارہ نقصان بچانے کی خاطر وہاں محافظین مقرر کئے ۔ <ref>الوافی بالوفیات، ج۵، ص۳۹۰؛ مجمع الزوائد، ج۷، ص۵۰۳.</ref>
حجاج زبیریوں تک کھانے پینے کے سامان پہنچنے سے مانع ہوا وہ صرف آب زمزم تک رسائی رکھتے تھے ۔<ref> الطبقات، خامسہ۲، ص۹۴؛ اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۱.</ref> اس نے منجنیقوں کے ساتھ انہیں بری طرح نقصان پہنچایا اس دوران کعبہ کو بھی پتھر لگے ۔ <ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۵؛ الانباء، ص۵۰.</ref>  منجنیق  کی سنگ باری نے چاہ  زمزم کی چار دیواری کو گرا دیا اور کعبہ کے اطراف کو ویران کر دیا ۔ <ref> الفتوح، ج۶، ص۳۴۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۹.</ref>نیز  حجرالاسود اپنی جگہ سے اکھڑ گیا ۔ <ref>تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۱۵.</ref> پھر اس نے دستور دیا مسجد کو آتشین اسلحہ سے ہدف قرار دیں ۔اس کی وجہ سے کعبہ کے پردوں کو آگ لگ گئی ۔ کعبہ کو مزید  نقصان سے بچانے کی خاطر ابن زبیر نے کچھ افراد مسجد سے باہر بھیجے ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۶۰؛ الفتوح، ج۶، ص۳۴۱.</ref>  اس نے حجرالاسود کو دوبارہ نقصان بچانے کی خاطر وہاں محافظین مقرر کئے ۔ <ref>الوافی بالوفیات، ج۵، ص۳۹۰؛ مجمع الزوائد، ج۷، ص۵۰۳.</ref>


عبدالله بن زبیر کے اطرافی اور اسکے خاندان کے لوگ نیز اسکے بھائی عروه نے اسے امام حسن کی پیروی میں عبدالملک سے صلح کی طرف دعوت دی لیکن اس نے اس تجویز کے جواب میں سخت ردعمل ظاہر کیا اور عروہ کی اس شان و شوکت اور حیثیت کے باوجود اسے  سخت تنبیہ کی ۔ <ref> الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۸.</ref> دوسری طرف حجاج کی طرف سے عام معافی کے اعلان <ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۹؛ انساب الاشراف، ج۷، ص۱۲۴؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۰.</ref> کے باعث ابن زبیر کے مددگار یہانتک کہ اس کے بیٹے : خبیب اور حمزه بھی اپنی جان حفاظت کی خاطر تسلیم ہو گئے ۔ <ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۸۸؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۲.</ref>
عبدالله بن زبیر کے اطرافی اور اسکے خاندان کے لوگ نیز اسکے بھائی عروه نے اسے امام حسن کی پیروی میں عبدالملک سے صلح کی طرف دعوت دی لیکن اس نے اس تجویز کے جواب میں سخت ردعمل ظاہر کیا اور عروہ کی اس شان و شوکت اور حیثیت کے باوجود اسے  سخت تنبیہ کی ۔ <ref> الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۸.</ref> دوسری طرف حجاج کی طرف سے عام معافی کے اعلان <ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۹؛ انساب الاشراف، ج۷، ص۱۲۴؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۰.</ref> کے باعث ابن زبیر کے مددگار یہانتک کہ اس کے بیٹے : خبیب اور حمزه بھی اپنی جان کی حفاظت کی خاطر تسلیم ہو گئے ۔ <ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۸۸؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۲.</ref>


===قتل ابن زبیر===
===قتل ابن زبیر===
گمنام صارف