گمنام صارف
"عبد اللہ بن زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←قتل ابن زبیر
imported>Mabbassi م (←قتل ابن زبیر) |
imported>Mabbassi م (←قتل ابن زبیر) |
||
سطر 66: | سطر 66: | ||
===قتل ابن زبیر=== | ===قتل ابن زبیر=== | ||
ابن زبیر نے جب یہ بھانپ لیا کہ شامیوں کے مقابلے کی تاب نہیں لا سکتا تو آخری روز اپنی والدہ اسماء سے اپنے قیام کے متعلق گفتگو کی اور کہا کہ اس نے خدا کیلئے قیام کیا اور اپنے دامن کو ہر قسم کی خیانت ،عمدی گناہ سے پاک دنیا طلبی سے پاک سمجھتا ہے نیز تصریح کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم اور اپنی عمال کے جنایتوں پر راضی نہیں تھا ۔<ref> تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۳.</ref> اپنی ماں کی سفارش پر <ref> اپنے مٹھی بھر ساتھیوں کے ہمراہ <ref> الطبقات، خامسہ۲، ص۹۸؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۵.</ref>کعبہ کا سہارا لیتے ہوئے جنگ کی اور بنیسکون اور بنی مراد جوانوں کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔ <ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۹؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۴۲.</ref> اس جنگ میں ابن زبیر کے ساتھ ۲۴۰ افراد قتل ہوئے اور ان میں سے بعض کا خون کعبہ میں جاری ہوا ۔ <ref> الاستیعاب، ج۳، ص۹۱۰؛ الجوہرة فی نسب النبی، ج۱، ص۳۲۰.</ref> اس کے سر کو عبدالله بن مطیع اور عبدالله بن صفوان کے ساتھ مدینہ لے گئے ۔<ref>تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۵۱؛ تاریخ الاسلام، ج۵، ص۴۵۲.</ref>اور اسے وہاں لٹکا دیا <ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۹۲؛ الاصابہ، ج۵، ص۲۲.</ref> پھر انکے سروں کو عبدالملک کیلئے بھیج دیا ۔سروں کو لے جانے والوں کو ۵۰۰ دینار انعام میں دئے گئے ۔<ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۱۱۳-۱۱۴؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۶.</ref> دیگر روایتیں ابن زبیر کے قتل کو حجون قریب سمجھتی ہیں ۔ <ref> تجارب الامم، ج۲، ص۲۴۷؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۴۲.</ref> کچھ روایات کی بنا پر عبدالملک نے خراسان میں ابن زبیر کے عامل عبدالله بن خازم ان سروں کو بھیجا اور ان کے سر وہیں دفن کر دئے گئے ۔ <ref> تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۵۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۲۶.</ref> | |||
ابن زبیر نے جب یہ بھانپ لیا کہ شامیوں کے مقابلے کی تاب نہیں لا سکتا تو آخری روز اپنی والدہ اسماء سے اپنے قیام کے متعلق گفتگو کی اور کہا کہ اس نے خدا کیلئے قیام کیا اور اپنے دامن کو ہر قسم کی خیانت ،عمدی گناہ سے پاک دنیا طلبی سے پاک سمجھتا ہے نیز تصریح کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم اور اپنی عمال کے جنایتوں پر راضی نہیں تھا ۔<ref> تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۳.</ref> اپنی ماں | |||
[[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج]] | [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج]] نے ابن زبیر کے جسد کو ایک سال لٹکائے رکھا۔ <ref> الکامل، ج۴، ص۳۵۷؛ نهایة الارب، ج۲۱، ص۱۴۱؛ مجمع الزوائد، ج۷، ص۵۰۷؛ الجوہرة فی نسب النبی، ج۱، ص۳۱۹.</ref> آخرکار اسکی ماں کی خواہش پر اسکا جسد اسکے حوالے کر دیا اور اسما نے اسکے جسد کو قبرستان [[حجون]] مکہ میں دفن کر دیا ۔ <ref> انساب الاشراف، ج۷، ص۱۲۹؛ نہایة الارب، ج۲۱، ص۱۴۱.</ref> ایک روایت کے مطابق مصعب بن عبدالله نے اسکا جسد مدینہ منتقل کیا اور اسکی دادی صفیہ کے گھر میں دفن کیا کہ جو بعد مسجد نبی کے ساتھ ملحق ہوا ۔<ref>تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۲۵۴؛ تاریخ الاسلام، ج۵، ص۴۴۷.</ref> | ||
== | ==فضیلت و مذمت== | ||
تاریخی روایات عبدالله بن زبیر کے بارے میں متفاوت ہیں ۔اسکے ہواداران سے منقول روایات میں مبالغہ آرائی کی حد تک اسکی تمجید بیان ہوئی ہے لیکن بعض روایات اسکی مذمت کی بیان گر ہیں ۔ | |||
===فضیلت=== | ===فضیلت=== | ||
اہل سنت مآخذوں میں ابن زبیر کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے جن میں حیران کن عبادتیں اسکی طرف منسوب ہیں ۔بعض تاریخ اسلام کے محققین <ref>برای نمونه نک: نجاتی، دانشنامہ حج و حرمین شریفین، ذیل مدخل «ابن زبیر».(http://hajj.ir/99/3019#_ftn298)</ref> ان روایات کی تحلیل میں ان روایات کی صحت میں تردید رکھتے ہیں مثلا اسکا سجدہ اس قدر طولانی ہوتا کہ پرندے اس کی پشت پر بیٹھ جاتے تھے ۔<ref>تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۷۰؛ نہایۃ الارب، ج۲۱، ص۱۴۳.</ref>؛ جب کعبہ میں سیلاب آیا تو اس نے تیراکی کرتے ہوئے اس کا طواف کیا <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۲۵۱؛ الکامل، ج۴، ص۳۶۰.</ref>؛ اس نے سات یا پندرہ دن تک مسلسل افطار کے بغیر روزہ رکھتا تھا۔ <ref>حلیۃ الاولیاء، ج۱، ص۳۳۵؛ تاریخ الاسلام، ج۵، ص۴۴۰.</ref> ؛ وہ لوگوں کے درمیان اس قدر لمبا رکوع کرتا کہ کہ بقرہ ،آلعمران نساء و مائدہ جیسی طولانی سورتیں ختم ہو جاتیں لیکن وہ سر رکوع سے نہ اٹھاتا ۔ <ref> تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۷۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۴.</ref>؛ اپنے غلاموں سے ۱۰۰ زبانوں میں گفتگو کرتا ۔<ref>تاریخ الاسلام، ج۵، ص۴۴۴؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۹.</ref>؛ بچپنے میں سب سے پہلا کلمہ اس کی زبان سے شمشیر جاری ہوا جس کی وہ تکرار کرتا رہا <ref> الکامل، ج۴، ص۳۶۰؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۴۰.</ref>؛ اس نے بچپنے میں رسول اللہ کی حجامت کا خون پیا ۔<ref> تاریخ الاسلام، ج۵، ص۴۳۷؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۳؛ سبل الہدی، ج۱۰، ص۴۰.</ref>؛ حالت طواف میں جن عورتوں کو دیکھا اور انہیں فرار پر مجبور کیا؛<ref>تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۸۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۶.</ref> مرد جنوں سے گفتگو کی اور ان سے خوفزدہ نہیں ہوا۔<ref> تاریخ دمشق، ج۲۸، ص۱۸۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۳۶.</ref>؛ حجاز اور خلافت کے حصول کیلئے حجرالاسود کے کنارے دعا کی اور وہ مستجاب ہوئی ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۱۴۰؛ المنتظم، ج۶، ص۱۳۵.</ref><ref>نجاتی، دانشنامہ حج و حرمین شریفین، ذیل مدخل «ابن زبیر»(http://hajj.ir/99/3019#_ftn306)</ref> | |||
===مذمت=== | ===مذمت=== | ||
<!-- | |||
در مقابل روایات دیگری در منابع اهل سنت موجود است که از وی به خوبی یاد نمیکند. پس از آنکه خون حجامت پیامبر(ص) را مینوشد پیامبر(ص) میفرماید:وای بر مردم از دست تو! و وای بر تو از دست مردم! | در مقابل روایات دیگری در منابع اهل سنت موجود است که از وی به خوبی یاد نمیکند. پس از آنکه خون حجامت پیامبر(ص) را مینوشد پیامبر(ص) میفرماید:وای بر مردم از دست تو! و وای بر تو از دست مردم! | ||
<ref>شیبانی، الآحاد والمثانی، ج۱، ص۴۱۴؛ ویل للناس منک وویل لک من الناس </ref> [[احمد بن حنبل]] نیز روایتی نقل میکند که بر عبدالله بن زبیر تطبیق دارد. روایت چنین است: وقتی که عثمان محاصره شده بود، عبد الله بن زبیر به او گفت: من چند اسب تندرو دارم که آنها را برای تو آماده کردهام! آیا نمیخواهی به مکہ بروی و کسانی که میخواهند با تو باشند، به نزد تو بیایند؟ | <ref>شیبانی، الآحاد والمثانی، ج۱، ص۴۱۴؛ ویل للناس منک وویل لک من الناس </ref> [[احمد بن حنبل]] نیز روایتی نقل میکند که بر عبدالله بن زبیر تطبیق دارد. روایت چنین است: وقتی که عثمان محاصره شده بود، عبد الله بن زبیر به او گفت: من چند اسب تندرو دارم که آنها را برای تو آماده کردهام! آیا نمیخواهی به مکہ بروی و کسانی که میخواهند با تو باشند، به نزد تو بیایند؟ |