مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن زبیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 57: سطر 57:
سال ۶۵ق. میں شام میں  [[عبدالملک بن مروان]] کے قدرت حاصل کرنے کے بعد ابن زبیر نے حج کے دنوں میں اسکے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور حاجیوں سے اپنے لئے بیعت کی کوششیں شروع کیں  اور عرفہ کے روز منا میں خطبہ دیتے ہوئے عبدالملک کے جد حکم بن عاص پر رسول اللہ کی لعنت کا تذکرہ کیا اور وں شامیوں کو اپنی طرف دعوت دی  <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۳۵۶؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰.</ref> اس کے بالمقابل  عبدالملک شامیوں کو حج کرنے سے منع کیا اور اسکے درباری عالم  زُہری کے فتوے کے ذریعے لوگوں کو  بیت‌ المقدس  میں حج اور  صخرۂ [[مسجدالاقصی]] کے طواف کے پر ابھارا  ۔ شامی حج کے ایام میں اس صخرهکا  طواف کرتے اور عرفہ کے روز اعمال حج اور عید قربان وہی انجام دیتے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۸.</ref>
سال ۶۵ق. میں شام میں  [[عبدالملک بن مروان]] کے قدرت حاصل کرنے کے بعد ابن زبیر نے حج کے دنوں میں اسکے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا اور حاجیوں سے اپنے لئے بیعت کی کوششیں شروع کیں  اور عرفہ کے روز منا میں خطبہ دیتے ہوئے عبدالملک کے جد حکم بن عاص پر رسول اللہ کی لعنت کا تذکرہ کیا اور وں شامیوں کو اپنی طرف دعوت دی  <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۱، ص۳۵۶؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰.</ref> اس کے بالمقابل  عبدالملک شامیوں کو حج کرنے سے منع کیا اور اسکے درباری عالم  زُہری کے فتوے کے ذریعے لوگوں کو  بیت‌ المقدس  میں حج اور  صخرۂ [[مسجدالاقصی]] کے طواف کے پر ابھارا  ۔ شامی حج کے ایام میں اس صخرهکا  طواف کرتے اور عرفہ کے روز اعمال حج اور عید قربان وہی انجام دیتے ۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۶۱؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۸۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۸.</ref>


بنی امیہ کے داخلی اختلافات ،رومیوں کی دھمکیوں اور خوارج نے مروانیوں کو ابن زبیر کے خلاف سنجیدگی اور یکسوئی سے اقدام کرنے روکے رکھا  <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۷؛ دولت امویان، ص۱۱۰.</ref> یہانتک کہ سال ۷۲ق. عبدالملک شکست کے بعد، قتل مصعب بن زبیر اور تصرف عراق کے بعد [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج بن یوسف ثقفی]] کو ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے حجاز بھیجا۔<ref>انساب الاشراف، ج۷، ص۹۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۱۵.</ref>حجاج نے ذی القعده سال ۷۲ق. میں ابن زبیر کی فوجی ناتوانی سے آگاہی اور  ۵۰۰۰ اشخاص کی مدد پہنچنے کے بعد مدینہ میں داخل ہوا اور ابن زبیر کے مقرر کردہ حاکم کو باہر نکالنے <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> کے بعد مکہ کی جانب راہی ہوا اور ابن زبیر کو مسجد الحرام میں محبوس کیا ۔ یہ محاصرہ  ذی‌ الحجہ سال ۷۲ق. سے شروع ہو کر چھ مہینے اور  ۱۷ روز قتل ابن‌ زبیر کے قتل کے ساتھ  منگل کے دن  ۱۷ جمادی الاولی سال ۷۳ق. کو  ختم ہوا ۔ بعض نے اس محاصرے کی مدت آٹھ مہینے اور ۱۷ لکھی ہے ۔<ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۴.</ref> تاریخی روایات کے مطابق  عبدالملک نے شروع میں حجاج کو مکہ میں فوجی حملوں سے ڈرایا اور اس سے درخواست کی کہ ابن زبیر کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے تسلیم کرے ۔<ref>الفتوح، ج۶، ص۳۳۸.</ref>
بنی امیہ کے داخلی اختلافات ،رومیوں کی دھمکیوں اور خوارج نے مروانیوں کو ابن زبیر کے خلاف سنجیدگی اور یکسوئی سے اقدام کرنے روکے رکھا  <ref>الامامہ و السیاسہ، ج۲، ص۳۷؛ دولت امویان، ص۱۱۰.</ref> یہانتک کہ سال ۷۲ق. عبدالملک نے مصعب بن زبیر کے قتل ، تصرف عراق اور شکست کے بعد [[حجاج بن یوسف ثقفی|حجاج بن یوسف ثقفی]] کو ابن زبیر کی سرکوبی کیلئے حجاز بھیجا۔<ref>انساب الاشراف، ج۷، ص۹۵؛ البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۳۱۵.</ref>حجاج نے ذی القعده سال ۷۲ق. میں ابن زبیر کی فوجی ناتوانی سے آگاہی اور  ۵۰۰۰ اشخاص کی مدد پہنچنے کے بعد مدینہ میں داخل ہوا اور ابن زبیر کے مقرر کردہ حاکم کو باہر نکالنے <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> کے بعد مکہ کی جانب راہی ہوا اور ابن زبیر کو مسجد الحرام میں محبوس کیا ۔ یہ محاصرہ  ذی‌ الحجہ سال ۷۲ق. سے شروع ہو کر چھ مہینے اور  ۱۷ روز قتل ابن‌ زبیر کے قتل کے ساتھ  منگل کے دن  ۱۷ جمادی الاولی سال ۷۳ق. کو  ختم ہوا ۔ بعض نے اس محاصرے کی مدت آٹھ مہینے اور ۱۷ لکھی ہے ۔<ref> تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۴.</ref> تاریخی روایات کے مطابق  عبدالملک نے شروع میں حجاج کو مکہ میں فوجی حملوں سے ڈرایا اور اس سے درخواست کی کہ ابن زبیر کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے تسلیم کرے ۔<ref>الفتوح، ج۶، ص۳۳۸.</ref>
<!--
سال ۷۲ق. میں ابن‌ زبیر  مسجدالحرام میں  محاصره میں تھا لہذا وہ وقوف  عرفات اور رمی جمرات سے رہ گیا اور اس نے حج نہیں کیا۔<ref>  الاستیعاب ، ج۳، ص۹۰۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> [[عبدالله بن عمر|ابن‌ عمر]] یا [[جابر بن عبدالله انصاری|جابر بن عبدالله انصاری]] اور [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدری]] جیسے اصحاب کی درخواست پر حجاج بن یوسف منا سے حاجیوں کی واپسی تک حملے سے ہاتھ کھینچا لیا ۔حاجیوں سے درخواست کی کہ وہ اپنے شہروں کو لوٹ جائیں تا کہ جنگ کو جاری رکھا جا سکے ۔ <ref>اخبار مکہ، فاکہی، ج۲، ص۳۷۲؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref> اس نے اپنے آپ کو''' امیرالحاج''' کہا لوگوں کے ساتھ حج ادا کیا اور فوجی لباس کے ساتھ  عرفات میں حاضر ہوا. <ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۰.</ref>، اگرچہ ابن زبیر کے حائل ہونے  کی وجہ سے اس نے  طواف کعبہ اور صفا و مروہ کے درمیان سعی ادا نہیں کی تھی ۔ <ref> الکامل، ج۴، ص۳۵۰؛ الطبقات، خامسہ۲، ص۹۳.</ref>
<!--
<!--
در موسم حج سال ۷۲ق. ابن‌ زبیر در مسجدالحرام در محاصره بود و چون از وقوف در عرفات و رمی جمرات بازماند، حج نگزارد.<ref>الاستیعاب، ج۳، ص۹۰۷؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref>به خواست برخی صحابہ مانند [[عبدالله بن عمر|ابن‌ عمر]] یا [[جابر بن عبدالله انصاری|جابر بن عبدالله انصاری]] و [[ابوسعید خدری|ابوسعید خُدری]]، حجاج بن یوسف تا پایان موسم حج و بازگشت حاجیان از منا، دست از حمله کشید و سپس از حاجیان خواست که به شهرهای خود بازگردند تا جنگ را ادامه دهد.<ref>اخبار مکہ، فاکهی، ج۲، ص۳۷۲؛ الکامل، ج۴، ص۳۵۰.</ref>او خود را امیرالحاج خواند و با مردم حج گزارد و با لباس رزم در عرفات حاضر شد<ref>تاریخ طبری، ج۶، ص۱۷۵؛ المنتظم، ج۶، ص۱۲۰.</ref>، هرچند به سبب جلوگیری ابن‌ زبیر، طواف کعبه و سعی میان صفا و مروه را انجام نداده بود.<ref> الکامل، ج۴، ص۳۵۰؛ الطبقات، خامسہ۲، ص۹۳.</ref>
حجاج مانع رسیدن آذوقه به زبیریان شد و آنان تنها به آب زمزم دسترسی داشتند.<ref> الطبقات، خامسہ۲، ص۹۴؛ اخبار مکہ، فاکهی، ج۲، ص۳۱.</ref>او با منجیق زبیریان را سخت کوبید و در این میان، سنگ‌هایی نیز به کعبه اصابت کرد.<ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۵؛ الانباء، ص۵۰.</ref> سنگ‌های منجنیق دیوار مشرف بر چاه زمزم را فروریخت و کناره‌های کعبه را ویران کرد<ref> الفتوح، ج۶، ص۳۴۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۹.</ref>و حجرالاسود را از جای خود بیرون افکند.<ref>تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۱۵.</ref>سپس حجاج دستور داد تا با گلوله‌های آتشین مسجد را هدف گیرند. این کار که پرده‌های کعبه را سوزاند، ابن‌ زبیر را واداشت تا برای جلوگیری از آسیب بیشتر کعبه، با فرستادن قسمتی از نیروهایش به بیرون از مسجد، میدان نبرد را توسعه دهد.<ref>اخبار مکہ، فاکهی، ج۲، ص۳۶۰؛ الفتوح، ج۶، ص۳۴۱.</ref>وی برای جلوگیری از آسیب دیدن دیگر بار حجرالاسود، حفاظی بر آن نهاد.<ref>الوافی بالوفیات، ج۵، ص۳۹۰؛ مجمع الزوائد، ج۷، ص۵۰۳.</ref>
حجاج مانع رسیدن آذوقه به زبیریان شد و آنان تنها به آب زمزم دسترسی داشتند.<ref> الطبقات، خامسہ۲، ص۹۴؛ اخبار مکہ، فاکهی، ج۲، ص۳۱.</ref>او با منجیق زبیریان را سخت کوبید و در این میان، سنگ‌هایی نیز به کعبه اصابت کرد.<ref>الطبقات، خامسہ۲، ص۹۵؛ الانباء، ص۵۰.</ref> سنگ‌های منجنیق دیوار مشرف بر چاه زمزم را فروریخت و کناره‌های کعبه را ویران کرد<ref> الفتوح، ج۶، ص۳۴۰؛ حیاة الحیوان، ج۲، ص۵۹.</ref>و حجرالاسود را از جای خود بیرون افکند.<ref>تاریخ الاسلام، ج۵، ص۳۱۵.</ref>سپس حجاج دستور داد تا با گلوله‌های آتشین مسجد را هدف گیرند. این کار که پرده‌های کعبه را سوزاند، ابن‌ زبیر را واداشت تا برای جلوگیری از آسیب بیشتر کعبه، با فرستادن قسمتی از نیروهایش به بیرون از مسجد، میدان نبرد را توسعه دهد.<ref>اخبار مکہ، فاکهی، ج۲، ص۳۶۰؛ الفتوح، ج۶، ص۳۴۱.</ref>وی برای جلوگیری از آسیب دیدن دیگر بار حجرالاسود، حفاظی بر آن نهاد.<ref>الوافی بالوفیات، ج۵، ص۳۹۰؛ مجمع الزوائد، ج۷، ص۵۰۳.</ref>


گمنام صارف