مندرجات کا رخ کریں

"میمونہ بنت حارث بن حزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 38: سطر 38:


===رسول اکرم کے ساتھ ازدواج===
===رسول اکرم کے ساتھ ازدواج===
7 ہجری میں [[پیامبر(ص)]]  مسلمانوں کے ہمراہ [[عمرۃ القضا]] کی ادائیگی کیلئے مکہ تشریف لے گئے  <ref>تاریخ طبری، ج۳، ص۲۵ </ref> میمونہ مسلمانوں کی اس ہیبت دیکھ کر حیران ہوئی اور رسول اللہ سے قلبی لگاؤ ہو گیا ۔ <ref>عائشہ بنت الشاطی؛ نساء النبی، ص۲۳۱ – ۲۳۲.</ref> اس نے اس موضوع کو اپنی بہن ام الفضل کے سامنے اس مسئلے کو رکھا تو اسکے شوہر [[عباس بن عبدالمطلب]] نے [[رسول اللہ]] کے سامنے اس کا اظہار کیا . رسول اللہ نے [[جعفر بن ابی طالب]] کو رشتہ مانگنے کیلئے بھیجا .<ref>انساب الاشراف، ج۱، ص۴۴۶ </ref> منقول ہوا ہے کہ جب رسول کی خواستگاری کا پیغام اسے پہنچا تو وہ اونٹ پر سوار تھی ۔ اس وقت اس نے خوشی سے کہا : ''«<big>اونٹ اور اس کا سوار اسکے [[خدا]] اور اسکے رسول کی یاد میں ہیں۔</big>»''<ref>ابن ہشام؛ السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶.</ref> ۔[[سورہ احزاب]] کی ۵۰ویں [[آیت]] اسکے بارے میں نازل ہوئی:
7 ہجری میں [[پیامبر(ص)]]  مسلمانوں کے ہمراہ [[عمرۃ القضا]] کی ادائیگی کیلئے مکہ تشریف لے گئے۔ <ref>تاریخ طبری، ج۳، ص۲۵ </ref> میمونہ مسلمانوں کی اس ہیبت دیکھ کر حیران ہوئیں اور رسول اللہ سے قلبی لگاؤ ہو گیا۔ <ref>عائشہ بنت الشاطی؛ نساء النبی، ص۲۳۱ – ۲۳۲.</ref> انہوں نے اس موضوع کو اپنی بہن ام الفضل کے سامنے اس رکھا تو ان کے شوہر [[عباس بن عبدالمطلب]] نے [[رسول اللہ]] کے سامنے اس کا اظہار کیا۔ رسول اللہ نے [[جعفر بن ابی طالب]] کو رشتہ مانگنے کیلئے بھیجا۔<ref>انساب الاشراف، ج۱، ص۴۴۶ </ref> منقول ہے کہ جب رسول کی خواستگاری کا پیغام انہیں پہنچا تو وہ اونٹ پر سوار تھیں۔ اس وقت انہوں نے خوشی سے کہا: ''«<big>اونٹ اور اس کا سوار ان کے [[خدا]] اور ان کے رسول کی یاد میں ہیں۔</big>»''<ref>ابن ہشام؛ السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶.</ref> ۔[[سورہ احزاب]] کی ۵۰ویں [[آیت]] ان کے بارے میں نازل ہوئی:


::::::::::<font color=green>{{حدیث|وَ امرَأةٌ مُؤمِنَةٌ إن وَهَبَت نَفسَها لِلنَّبِیِّ}}</font>
::::::::::<font color=green>{{حدیث|وَ امرَأةٌ مُؤمِنَةٌ إن وَهَبَت نَفسَها لِلنَّبِیِّ}}</font>
::::::ترجمہ:اور اس مؤمن عورت کو بھی (حلال کیا ہے) اگر وہ اپنا نفس نبی(ص) کو ہبہ کر دے۔
::::::ترجمہ:اور اس مؤمن عورت کو بھی (حلال کیا ہے) اگر وہ اپنا نفس نبی(ص) کو ہبہ کر دے۔


رسول اللہ نے شادی کے بعد اسکے لئے علیحدہ حجرہ لیا اور دیگر بیویوں کی مانند اسے مقام دیا ۔
رسول اللہ نے شادی کے بعد ان کے لئے علیحدہ حجرہ لیا اور دیگر بیویوں کی مانند انہیں مقام دیا۔


میمونہ نے اپنی شادی کا اختیار [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کے سپرد کیا ۔پس اس نے مکہ سے دس میل کے فاصلے پر سرف نامی جگہ میں رسول خدا کے ساتھ ازدواج کے بندھن میں باندھ دیا ۔ <ref>الطبقات ‏الكبرى/ترجمہ،ج‏۸،ص۱۳۵</ref> اور چار سو درہم <ref>سبل الہدی و الرشاد فی سیرة خیر العباد، ج۲، ص۶۴۶ </ref> اور ایک  نقل کے مطابق پانچ سو درہم<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱.</ref> مہریہ قرار دیا ۔ کہا گیا ہے کہ اس  نے اپنا آپ رسول خدا کو ہبہ کر دیا اور رسولخدا سے مہریہ کا تقاضا نہیں کیا .<ref>السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶ و تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ </ref>
میمونہ نے اپنی شادی کا اختیار [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کے سپرد کیا۔ پس انہوں نے مکہ سے دس میل کے فاصلے پر سرف نامی جگہ میں انہیں رسول خدا کے ساتھ ازدواج کے بندھن میں باندھ دیا۔ <ref>الطبقات ‏الكبرى/ترجمہ،ج‏۸،ص۱۳۵</ref> اور چار سو درہم <ref>سبل الہدی و الرشاد فی سیرة خیر العباد، ج۲، ص۶۴۶ </ref> اور ایک  نقل کے مطابق پانچ سو درہم<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱.</ref> مہریہ قرار دیا۔ کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنا آپ رسول خدا کو ہبہ کر دیا اور رسول خدا سے مہریہ کا تقاضا نہیں کیا۔<ref>السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶ و تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ </ref>


رسول اکرم نے اس شادی کے بعد مہمانوں کی دعوت کا ارادہ کیا کہ جس میں بزرگوں اور میمونہ کے رشتے داروں کو دعوت کریں؛ لیکن [[قریش]] اس بات پر راضی نہیں ہوئے اور انہوں نے آپ کو یاددہانی کروائی کہ آپ کے مکہ میں رہنے کی تین دن کی مدت ختم ہو گئی ہے ۔اس بنا پر رسول اللہ مسلمانوں کے ہمراہ مکہ سے نکل گئے ۔ <ref> دلائل النبوه، ج۴، ص۳۳۰.</ref> پیامبر(ص) نے مکہ سے باہر نکلنے کے بعد اپنے آزاد کئے ہوئے غلام ابو رافع [[ابورافع]] کو حکم دیا کہ وہ   میمونہ کو آپکے پاس لائے ۔<ref> طبقات الکبری، ج۲، ص۹۳.</ref> پس اس لحاظ سے مکہ سے باہر   سَرَف نامی جگہ پر انجام پائی جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے ۔ <ref> السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶ و تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱.</ref> شادی کے بعد میمونہ رسول خدا کے ہمراہ مدینے کی جانب عازم سفر ہوئی۔
رسول اکرم نے اس شادی کے بعد مہمانوں کی دعوت کا ارادہ کیا کہ جس میں بزرگوں اور میمونہ کے رشتے داروں کو دعوت کریں؛ لیکن [[قریش]] اس بات پر راضی نہیں ہوئے اور انہوں نے آپ کو یاد دہانی کروائی کہ آپ کے مکہ میں رہنے کی تین دن کی مدت ختم ہو گئی ہے۔اس بنا پر رسول اللہ مسلمانوں کے ہمراہ مکہ سے نکل گئے۔ <ref> دلائل النبوه، ج۴، ص۳۳۰.</ref> پیامبر(ص) نے مکہ سے باہر نکلنے کے بعد اپنے آزاد کئے ہوئے غلام ابو رافع [[ابورافع]] کو حکم دیا کہ وہ میمونہ کو آپ کے پاس لائیں۔<ref> طبقات الکبری، ج۲، ص۹۳.</ref> پس اس لحاظ سے مکہ سے باہر سَرَف نامی جگہ پر دعوت انجام پائی جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے۔ <ref> السیرة النبویہ، ج۲، ص۶۴۶ و تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱.</ref> شادی کے بعد میمونہ رسول خدا کے ہمراہ مدینے کی جانب عازم سفر ہوئیں۔


=== حالت احرام میں ازدواج===
=== حالت احرام میں ازدواج===
گمنام صارف