گمنام صارف
"میمونہ بنت حارث بن حزن" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نسب
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi (←نسب) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
[[میمونہ بنت حارث بن حزن]] [[پیامبر(ص)]] کی ازواج میں سے ہیں. [[رسول خدا]](ص) نے ان سے سب سے آخر میں شادی کی بلکہ انہوں نے اپنے آپ کو رسول خدا کی خدمت میں پیش کیا اور [[سورہ احزاب]] کی 50 ویں [[آیت]] ان کے بارے میں نازل ہوئی۔ رسول اللہ کے وصال کے بعد [[حضرت امام علی]] کی حامیوں میں سے تھیں اور انہوں نے رسول اللہ سے [[روایت]] نقل کی ہے۔ | [[میمونہ بنت حارث بن حزن]] [[پیامبر(ص)]] کی ازواج میں سے ہیں. [[رسول خدا]](ص) نے ان سے سب سے آخر میں شادی کی بلکہ انہوں نے اپنے آپ کو رسول خدا کی خدمت میں پیش کیا اور [[سورہ احزاب]] کی 50 ویں [[آیت]] ان کے بارے میں نازل ہوئی۔ رسول اللہ کے وصال کے بعد [[حضرت امام علی]] کی حامیوں میں سے تھیں اور انہوں نے رسول اللہ سے [[روایت]] نقل کی ہے۔ | ||
==نسب== | ==نسب== | ||
:*نسب:میمونہ بنت حارث بن حزن بن بُجَیر بن الہَزم بن رُوَیبَۃ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن | :*نسب: میمونہ بنت حارث بن حزن بن بُجَیر بن الہَزم بن رُوَیبَۃ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصعہ۔ والدہ کا نام: ہند بنت عوف بن زہیر یا خولہ بنت عمرو بن کعب ۔<ref>انساب الاشراف، ج۱، ص۴۴۴؛ الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۴</ref> | ||
::*نام:ابن حجر عسقلانی کا کہنا ہے کہ | ::*نام: ابن حجر عسقلانی کا کہنا ہے کہ ان کا نام: «بَرّة» تھا۔ رسول اکرم نے شادی کے بعد ان کا نام میمونہ رکھا۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الإصابہ، ج۸، ص۴۸</ref> | ||
ان کی بہنوں میں سے ایک بہن ام الفضل [[عباس بن عبدالمطلب|عباس]] کی بیوی تھیں جو [[پیامبر(ص)]] کے چچا تھے۔<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۲۳ و انساب الاشراف، ج۱، ص۴۴۶</ref> ایک بہن [[خالد بن ولید]] کی ماں تھی۔ اسی طرح [[ام المؤمنین]] [[زینب بنت خزیمہ]]<ref>الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۰۸ و انساب الاشراف، ج۱، ص۴۲۹ </ref> نیز [[جعفر بن ابی طالب]] کی بیوی [[اسماء بنت عمیس]] اور [[حمزه بن عبدالمطلب]] کی بیوی سلامہ (سلمیٰ) بنت عمیس، ان کی مادری بہنیں ہیں۔<ref>مروج الذہب، ج۲، ص۳۰۰.</ref> اس بنا پر وہ خالد بن ولید اور ابن عباس کی خالہ ہیں۔ | |||
رسول خدا(ص) سے میمونہ کی منقول حدیث کے مطابق | رسول خدا(ص) سے میمونہ کی منقول حدیث کے مطابق ام الفضل اور اسماء بنت عمیس «اخوات مؤمنات» ہیں۔<ref>الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۹ و الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۰۹.</ref> | ||
==ازدواجی زندگی== | ==ازدواجی زندگی== |