گمنام صارف
"میمونہ بنت حارث بن حزن" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات صحابہ | |||
| عنوان =میمونہ بنت حارث بن حزن | |||
| تصویر = | |||
| سائز تصویر = | |||
|تصویر کی وضاحت = | |||
| مکمل نام =میمونہ بنت حارث بن حزن | |||
| کنیت = | |||
| لقب = | |||
| وجہ شہرت = زوجۂ رسول خدا | |||
| تاریخ/محل ولادت = | |||
| محل زندگی = [[مکہ]]،[[مدینہ]] | |||
| مہاجر/انصار = | |||
| نسب =میمونہ بنت حارث بن .... بن ہلال بن عامر بن صعصعہ | |||
| مشہوراقارب =بھانجا:[[خالد بن ولید]]،بہنوئی:[[عباس بن عبد المطلب]]، | |||
| شہادت/وفات =61 یا 51 ہجری قمری | |||
| کیفیت شہادت = | |||
| مدفن = | |||
|اسلام لانا = | |||
|کیفیت = | |||
| جنگوں میں شرکت = | |||
| ہجرت = | |||
| دینی = | |||
}} | |||
{{ازواج رسول خدا}} | |||
[[میمونہ بنت حارث بن حزن]] [[پیامبر(ص)]] کی ازواج میں سے ہیں.[[رسول خدا]](ص) نے نے ان سے سب سے آخر میں شادی کی بلکہ اس نے اپنے آپ کو رسول خدا کی خدمت میں پیش کیا اور [[سورۂ احزاب]] کی 50ویں [[آیت]] اسکے بارے میں نازل ہوئی ۔رسول اللہ کے وصال کے بعد [[حضرت امام علی]] کی حمایداروں میں سے تھیں اور انہوں نے رسول اللہ سے [[روایت]] نقل کی ہے ۔ | [[میمونہ بنت حارث بن حزن]] [[پیامبر(ص)]] کی ازواج میں سے ہیں.[[رسول خدا]](ص) نے نے ان سے سب سے آخر میں شادی کی بلکہ اس نے اپنے آپ کو رسول خدا کی خدمت میں پیش کیا اور [[سورۂ احزاب]] کی 50ویں [[آیت]] اسکے بارے میں نازل ہوئی ۔رسول اللہ کے وصال کے بعد [[حضرت امام علی]] کی حمایداروں میں سے تھیں اور انہوں نے رسول اللہ سے [[روایت]] نقل کی ہے ۔ | ||
==نسب== | ==نسب== | ||
سطر 28: | سطر 52: | ||
== امام علی کی حمایت == | == امام علی کی حمایت == | ||
<!-- | |||
رسول خدا کی شہادت کے بعد کے متعلق اس زندگی کی کوئی درست معلومات نہیں ہے لیکن چند ایک روایات سے معلوم ہوتا ہے وہ حضرت علی سے ایک خاص قسم کی عقیدت رکھتی تھی۔ یزید بن اصم سے منقول ہے کہ شقیر (سفیر) بن شجره عامری [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] آیا اور اپنی خالہ میمونہ اجازہ ملاقات چاہی ۔ میمونہ نے اس سے آنے کا سبب پوچھا تو اس نے جواب دیا : لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا تو میں ڈر گیا اور اس اختلاف کا حصہ نہ بنے کی خاطر میں کوفہ سے نکل آیا ہوں ۔ میمونہ نے کہا : کیا تو نے علی کی بیعت کی تھی ؟ اس نے کہا ہاں میں علی کی بیعت کی تھی ۔یہ سن کر میمونہ نے اسے کہا تو تم واپس لوٹ جاؤ اور علی سے جدا نہ ہو ،خدا کی قسم !نہ تو علی گمراہ ہے اور نہ ہی وہ گمراہ کرے گا ۔اس نے کہا :رسول خدا کی کوئی حدیث علی کے بارے میں روایت کرو گی ؟ میمونہ نے جواب دیا: | رسول خدا کی شہادت کے بعد کے متعلق اس زندگی کی کوئی درست معلومات نہیں ہے لیکن چند ایک روایات سے معلوم ہوتا ہے وہ حضرت علی سے ایک خاص قسم کی عقیدت رکھتی تھی۔ یزید بن اصم سے منقول ہے کہ شقیر (سفیر) بن شجره عامری [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] آیا اور اپنی خالہ میمونہ اجازہ ملاقات چاہی ۔ میمونہ نے اس سے آنے کا سبب پوچھا تو اس نے جواب دیا : لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا تو میں ڈر گیا اور اس اختلاف کا حصہ نہ بنے کی خاطر میں کوفہ سے نکل آیا ہوں ۔ میمونہ نے کہا : کیا تو نے علی کی بیعت کی تھی ؟ اس نے کہا ہاں میں علی کی بیعت کی تھی ۔یہ سن کر میمونہ نے اسے کہا تو تم واپس لوٹ جاؤ اور علی سے جدا نہ ہو ،خدا کی قسم !نہ تو علی گمراہ ہے اور نہ ہی وہ گمراہ کرے گا ۔اس نے کہا :رسول خدا کی کوئی حدیث علی کے بارے میں روایت کرو گی ؟ میمونہ نے جواب دیا: | ||
:::'''رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی حق کی علامت اور ہدایت کا پرچم ہے. علی خدا کی شمشیر ہے کہ تص کافرون اور منافقوں پر کھنچی ہے ،جو کوئی اسے دوست رکھے گا اس نے مجھ سے دوستی رکھی اور جو کوئی اس سے دشمنی رکھے گا اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے ۔جو کوئی مجھ یا علی سے دشمنی کی حالت میں خدا سے ملاقات کرے گا اسکے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی '''<ref>امالی شیخ طوسی، ص۵۰۵-۵۰۶</ref> | :::'''رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی حق کی علامت اور ہدایت کا پرچم ہے. علی خدا کی شمشیر ہے کہ تص کافرون اور منافقوں پر کھنچی ہے ،جو کوئی اسے دوست رکھے گا اس نے مجھ سے دوستی رکھی اور جو کوئی اس سے دشمنی رکھے گا اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے ۔جو کوئی مجھ یا علی سے دشمنی کی حالت میں خدا سے ملاقات کرے گا اسکے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی '''<ref>امالی شیخ طوسی، ص۵۰۵-۵۰۶</ref> |