مندرجات کا رخ کریں

"میمونہ بنت حارث بن حزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
رسول خدا(ص) سے میمونہ کی منقول حدیث کے مطابق  ام الفضل اور اسماء بنت عمیس  «اخوات مؤمنات» ہیں۔<ref>الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۹ و الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۰۹.</ref>
رسول خدا(ص) سے میمونہ کی منقول حدیث کے مطابق  ام الفضل اور اسماء بنت عمیس  «اخوات مؤمنات» ہیں۔<ref>الطبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۹ و الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۰۹.</ref>


==شادی سے پہلے==
==رسول خدا سے شادی سے پہلے==
رسول سے پہلے کے شوہروں کے متعلق اختلاف ہے ۔لیکن یہ  مشہور ہے کہ وہ اسلام سے پہلے  مسعود بن عمرو بن عمیر ثقفی کی بیوی تھی۔کچھ مدت بعد اس سے جدا ہو گئی اور  ابورہم بن عبدالعزی کے ساتھ شادی کی اور اسکی موت تک اسکے ساتھ رہی ۔<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ و طبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۴</ref>
رسول سے پہلے کے شوہروں کے متعلق اختلاف ہے ۔لیکن یہ  مشہور ہے کہ وہ اسلام سے پہلے  مسعود بن عمرو بن عمیر ثقفی کی بیوی تھی۔کچھ مدت بعد اس سے جدا ہو گئی اور  ابورہم بن عبدالعزی کے ساتھ شادی کی اور اسکی موت تک اسکے ساتھ رہی ۔<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ و طبقات الکبری، ج۸، ص۱۰۴</ref>


سطر 29: سطر 29:
== امام علی کی حمایت  ==
== امام علی کی حمایت  ==
<!--
<!--
از احوالات او پس از وفات پیامبر(ص) اطلاع چندانی در دست نیست اما برخی از معدود روایاتی که از وی نقل شده، حکایت از ارادت خاص به [[امام علی(ع)]] دارد. از یزید بن اصم نقل شده که «شقیر(سفیر) بن شجره عامری از [[کوفه]] به [[مدینه]] آمد و از خاله‌ام میمونه اجازه ورود خواست. پس از ورود، میمونه از علت آمدن او پرسید. آن مرد گفت: چون بین مردم اختلاف افتاده، ترسیدم که فتنه، مرا در برگیرد از این رو از کوفه خارج شدم. میمونه گفت: آیا تو با علی(ع) بیعت کرده بودی؟ مرد گفت: بله. گفت: پس برگرد و از صف او جدا نشو، به خدا قسم او نه گمراه است و نه گمراه می‌کند. مرد گفت:ای مادر، آیا حدیثی از رسول خدا(ص) درباره علی(ع) روایت می‌کنی؟ میمونه گفت:
رسول خدا کی شہادت کے بعد کے متعلق اس زندگی کی کوئی درست معلومات نہیں ہے لیکن چند ایک روایات سے معلوم ہوتا ہے وہ حضرت علی سے ایک خاص قسم کی عقیدت رکھتی تھی۔ یزید بن اصم سے منقول ہے کہ شقیر (سفیر) بن شجره عامری [[کوفہ]] سے  [[مدینہ]] آیا اور اپنی خالہ میمونہ اجازہ ملاقات چاہی ۔ میمونہ نے اس سے آنے کا سبب پوچھا تو اس نے جواب دیا : لوگوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا تو میں ڈر گیا اور اس اختلاف کا حصہ نہ بنے کی خاطر میں کوفہ سے نکل آیا ہوں ۔ میمونہ نے کہا : کیا تو نے علی کی بیعت کی تھی ؟ اس نے کہا ہاں میں علی کی بیعت کی تھی ۔یہ سن کر میمونہ نے اسے کہا تو تم واپس لوٹ جاؤ اور علی سے جدا نہ ہو ،خدا کی قسم !نہ تو علی گمراہ ہے اور نہ ہی وہ گمراہ کرے گا ۔اس نے کہا :رسول خدا کی کوئی حدیث علی کے بارے میں روایت کرو گی ؟  میمونہ نے جواب دیا:
:::'''رسول خدا(ص) فرمود: علی نشانه حق و پرچم هدایت است. علی شمشیر خداست که بر کافران و منافقان آخته است. هر که او را دوست بدارد، به دوستی من وی را دوست داشته و هرکه با وی دشمنی کند به دشمنی من با وی دشمن شده و هرکه من یا علی را دشمن دارد، در حالی خدا را ملاقات می‌کند که او را حجتی نباشد.'''<ref>امالی شیخ طوسی، ص۵۰۵-۵۰۶</ref>
:::'''رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی حق کی علامت اور ہدایت کا پرچم ہے. علی خدا کی شمشیر ہے کہ تص کافرون اور منافقوں پر کھنچی ہے ،جو کوئی اسے دوست رکھے گا اس نے مجھ سے دوستی رکھی اور جو کوئی اس سے دشمنی رکھے گا اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے ۔جو کوئی مجھ یا علی سے دشمنی کی حالت میں خدا سے ملاقات کرے گا اسکے پاس کوئی حجت نہیں ہو گی '''<ref>امالی شیخ طوسی، ص۵۰۵-۵۰۶</ref>
 
==روایات==
==شخصیت روایی==
میمونہ نے رسول اللہ سے احادیث نقل کی ہیں ۔ اسکی روایات کا اصلی راوی اس کا بھتیجا  یزید بن اصم ہے۔<ref>مسلم نیشابوری؛ صحیح، ج۲، ص۵۴ و طبقات الکبری، ج۱، ص۳۲۳.</ref> نیز ابن عباس،<ref>سنن نسائی، ج۱، ص۲۰۴.</ref> اور دوسروں نے اس سے روایات نقل کی ہیں اور وہ  روایات [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری|بخاری]] میں منقول ہیں ۔<ref>عسقلانی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج۲، ص۲۱۵.</ref>
میمونه احادیثی از پیامبر(ص) روایت کرده است. راوی اصلی روایت‌های او خواهرزاده‌اش یزید بن اصم است.<ref>مسلم نیشابوری؛ صحیح، ج۲، ص۵۴ و طبقات الکبری، ج۱، ص۳۲۳.</ref> افزون بر او، ابن عباس،<ref>سنن نسائی، ج۱، ص۲۰۴.</ref> و دیگران نیز از او روایاتی نقل کرده‌اند. در کتاب‌های [[صحیح مسلم]] و [[صحیح بخاری|بخاری]] از او حدیث نقل شده است.<ref>عسقلانی، الاصابه فی تمییز الصحابه، ج۲، ص۲۱۵.</ref>
==وفات==
==درگذشت==
میمونہ کے سن وفات میں بھی اختلاف ہے۔  طبری اور ابن‌سعد کے مطابق ۶۱ ہجری قمری میں  ۸۰ یا ۸۱ سال کی زندگی گزار کو فوت ہوئی ۔اس لحاظ سے رسول اللہ کی ازواج میں سے سب سے آخر میں فوت ہونے والی  زوجہ ہیں ۔<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ و طبقات الکبری، ج۸، ص۱۱۱.</ref> لیکن ایک اور  قول کے مطابق میمونہ  ۵۱ ہجری قمری میں  سفر [[حج]] کی واپسی کے موقع پر سرف نامی جگہ فوت ہوئی  .<ref>علامہ عسگری؛ نقش عائشه در اسلام، ج۱، ص۶۲.</ref> [[ابن عباس]] نے انکی نماز جنازہ پڑھی ۔ <ref>الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۱۸ </ref> اور اسکی وصیت کے مطابق اسے جس جگہ اسکی شادی ہوئی تھی وہیں دفنایا گیا ۔<ref>المحبر، ص۹۲</ref>
در سال وفات میمونه اختلاف است.  بنا بر نقل طبری و ابن‌سعد او در [[سال ۶۱ هجری قمری]] در سن ۸۰ یا ۸۱ سالگی از دنیا رفت و بر این اساس، آخرین همسر پیامبر بود که رحلت کرد.<ref>تاریخ طبری، ج۱۱، ص۶۱۱ و طبقات الکبری، ج۸، ص۱۱۱.</ref> ولی بنابر قولی دیگر، میمونه در [[سال ۵۱ هجری قمری]] پس از بازگشت از سفر [[حج]]، در منطقه سرف از دنیا رفت.<ref>علامه عسگری؛ نقش عایشه در اسلام، ج۱، ص۶۲.</ref> [[ابن عباس]] بر پیکر وی نماز خواند<ref>الاستیعاب، ج۴، ص۱۹۱۸ </ref> و او را طبق وصیتش همانجا (که محل ازدواج او با رسول خدا(ص) بود)، به خاک سپردند.<ref>المحبر، ص۹۲</ref>
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
==منابع==
==منابع==
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* بلاذری؛ انساب الاشراف، تحقیق سهیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۹۹۶م.
* بلاذری؛ انساب الاشراف، تحقیق سہیل زکار و ریاض زرکلی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۹۹۶م.
* ابن سعد؛ طبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطاء، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۹۹۰م.
* ابن سعد؛ طبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطاء، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۹۹۰م.
* ابن سعد، محمد بن سعد كاتب واقدى (م۲۳۰)، طبقات کبری، ترجمه محمود مهدوى دامغانى، تهران، انتشارات فرهنگ و انديشه، ۱۳۷۴ش.
* ابن سعد، محمد بن سعد كاتب واقدى (م۲۳۰)، طبقات کبری، ترجمہ محمود مہدوى دامغانى، تہران، انتشارات فرہنگ و انديشہ، ۱۳۷۴ش.
* مسعودی، علی بن حسین، مروج الذهب، تحقیق اسعد داغر، قم،‌ دار الهجرة، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق.
* مسعودی، علی بن حسین، مروج الذہب، تحقیق اسعد داغر، قم،‌ دار الہجرة، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق.
* ابن عبدالبر؛ الاستیعاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، چاپ اول، ۱۹۹۲م.
* ابن عبدالبر؛ الاستیعاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، چاپ اول، ۱۹۹۲م.
* عایشه بنت الشاطی؛ نساء النبی، بیروت،‌ دار الکتاب العربی، ۱۹۸۵م.
* عائشہ بنت الشاطی؛ نساء النبی، بیروت،‌ دار الکتاب العربی، ۱۹۸۵م.
* ابن هشام؛ السیرة النبویه، تحقیق مصطفی السقا و دیگران، بیروت،‌دار الفکر، بی‌تا.
* ابن ہشام؛ السیرة النبویہ، تحقیق مصطفی السقا و دیگران، بیروت،‌دار الفکر، بی‌تا.
* صالحی دمشقی، محمد بن یوسف؛ سبل الهدی و الرشاد فی سیرة خیر العباد، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۴۱۴ق.
* صالحی دمشقی، محمد بن یوسف؛ سبل الہدی و الرشاد فی سیرة خیر العباد، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۴۱۴ق.
* بیهقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۴۰۵ق.
* بیہقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۴۰۵ق.
* شیخ طوسی؛ امالی طوسی، قم، انتشارات دارالثقافه، ۱۴۱۴ق.
* شیخ طوسی؛ امالی طوسی، قم، انتشارات دارالثقافہ، ۱۴۱۴ق.
* ابن حبیب بغدادی؛ المحبر، تحقیق ایلزه لیختن شتیتر، بیروت،‌ دار الافاق الجدیدة، بی‌تا.
* ابن حبیب بغدادی؛ المحبر، تحقیق ایلزه لیختن شتیتر، بیروت،‌ دار الافاق الجدیدة، بی‌تا.
* مسلم نیشابوری؛ صحیح، بیروت، دارالفکر.
* مسلم نیشابوری؛ صحیح، بیروت، دارالفکر.
* نسائی، سنن نسائی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۹۳۰م.
* نسائی، سنن نسائی، بیروت، دارالفکر، چاپ اول، ۱۹۳۰م.
* عسقلانی، ابن حجر؛ الاصابه فی تمییز الصحابه، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
* عسقلانی، ابن حجر؛ الاصابہ فی تمییز الصحابہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۴۱۵ق.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


سطر 62: سطر 60:
[[en:Maymuna bt. Harith]]
[[en:Maymuna bt. Harith]]
[[id:Maimunah binti Harits]]
[[id:Maimunah binti Harits]]
[[fa:میمونه دختر حارث بن حزن]]
[[fa:میمونہ دختر حارث بن حزن]]
 
[[زمرہ:ازواج پیغمبر]]
گمنام صارف