گمنام صارف
"اہل بیت علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہل بیتؑ کی پیروی کا وجوب
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 103: | سطر 103: | ||
[[حدیث ثقلین]] سے ثابت ہے کہ اہل بیت کی پیروی واجب ہے کیونکہ اس [[حدیث]] میں فرمایا گیا ہے کہ [[امت]] صرف اسی صورت میں گمراہی سے چھٹکارا پاسکے گی کہ [[قرآن|کتاب خدا]] اور اہل بیت سے تمسک کرے۔ "تمسک" کسی چیز سے لٹکنے کے معنی میں آیا ہے اور قرآن سے لٹکنے کے معنی یہ ہیں کہ اس کے احکامات کو پہچان لیا جائے اور ان کی تعمیل کی جائے اور اہل بیتؑ سے لٹکنے کے معنی بھی یہ ہیں کہ ابتداء میں ان کے احکامات کی معرفت حاصل کی جائے اور پھر ان پر عمل کیا جائے۔ | [[حدیث ثقلین]] سے ثابت ہے کہ اہل بیت کی پیروی واجب ہے کیونکہ اس [[حدیث]] میں فرمایا گیا ہے کہ [[امت]] صرف اسی صورت میں گمراہی سے چھٹکارا پاسکے گی کہ [[قرآن|کتاب خدا]] اور اہل بیت سے تمسک کرے۔ "تمسک" کسی چیز سے لٹکنے کے معنی میں آیا ہے اور قرآن سے لٹکنے کے معنی یہ ہیں کہ اس کے احکامات کو پہچان لیا جائے اور ان کی تعمیل کی جائے اور اہل بیتؑ سے لٹکنے کے معنی بھی یہ ہیں کہ ابتداء میں ان کے احکامات کی معرفت حاصل کی جائے اور پھر ان پر عمل کیا جائے۔ | ||
=== حدیث سفینہ میں === | |||
اہل بیتؑ کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] کی ایک مشہور حدیث [[حدیث سفینہ]] کے عنوان سے مشہور اور [[شیعہ]] اور [[سنی]] منابع میں بکثرت نقل ہوئی ہے۔ اس [[حدیث]] میں [[اہل بیتؑ]] کو [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[امالی شیخ طوسی|الامالی]] میں یہ [[حدیث]] [[ابوذر غفاری]] سے نقل کی ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"إِنَّمَا مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ كَمَثَلِ سَفِينَۃِ نُوحٍ (عَلَيْهِ السَّلَامُ)، مَنْ دَخَلَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: میرے اہل بیت کی مثال [[سفینۂ نوح]] کی مثال ہے، جو اس میں داخل ہوا نجات پا گیا اور جس نے سوار ہونے کی مخالفت کی وہ ڈوب گیا [اور نابود ہوگیا])۔<ref>الأمالی شیخ طوسی، ص 349.اسی طرح مراجعہ کریں: فضائل امیر المؤمنین ابن عقدہ کوفی ص 44، تحف العقول ابن شعبہ حرانی ص 113، عیون اخبار الرضا شیخ صدوق ج 2 ص 27، الأمالی شیخ مفید ص 145</ref>یہ حدیث حاکم نیشابوری اور اہل سنت کے کئی مشہور محدثین نے بھی نقل کی ہے: <ref>رجوع کریں: مستدرک علی الصحیحین حاکم نیشابوری، ج2 ص 343. نیز رجوع کریں: مجمع الزوائد ہیثمی ج9 ص 168، المعجم الاوسط طبرانی ج4 ص 10، المعجم الکبیر طبرانی ج 3 ص 46، شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج1 ص 218،الجامع الصغیر سیوطی ج1 ص 373، کنزالعمال متقی ہندی ج12 ص94، الدر المنثور سیوطی ج3 ص 334۔</ref> | اہل بیتؑ کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] کی ایک مشہور حدیث [[حدیث سفینہ]] کے عنوان سے مشہور اور [[شیعہ]] اور [[سنی]] منابع میں بکثرت نقل ہوئی ہے۔ اس [[حدیث]] میں [[اہل بیتؑ]] کو [[حضرت نوح علیہ السلام]] کی کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ [[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[امالی شیخ طوسی|الامالی]] میں یہ [[حدیث]] [[ابوذر غفاری]] سے نقل کی ہے:<font color=green> {{حدیث| '''"إِنَّمَا مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ كَمَثَلِ سَفِينَۃِ نُوحٍ (عَلَيْهِ السَّلَامُ)، مَنْ دَخَلَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ"۔''' }}</font>(ترجمہ: میرے اہل بیت کی مثال [[سفینۂ نوح]] کی مثال ہے، جو اس میں داخل ہوا نجات پا گیا اور جس نے سوار ہونے کی مخالفت کی وہ ڈوب گیا [اور نابود ہوگیا])۔<ref>الأمالی شیخ طوسی، ص 349.اسی طرح مراجعہ کریں: فضائل امیر المؤمنین ابن عقدہ کوفی ص 44، تحف العقول ابن شعبہ حرانی ص 113، عیون اخبار الرضا شیخ صدوق ج 2 ص 27، الأمالی شیخ مفید ص 145</ref>یہ حدیث حاکم نیشابوری اور اہل سنت کے کئی مشہور محدثین نے بھی نقل کی ہے: <ref>رجوع کریں: مستدرک علی الصحیحین حاکم نیشابوری، ج2 ص 343. نیز رجوع کریں: مجمع الزوائد ہیثمی ج9 ص 168، المعجم الاوسط طبرانی ج4 ص 10، المعجم الکبیر طبرانی ج 3 ص 46، شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج1 ص 218،الجامع الصغیر سیوطی ج1 ص 373، کنزالعمال متقی ہندی ج12 ص94، الدر المنثور سیوطی ج3 ص 334۔</ref> | ||