مندرجات کا رخ کریں

"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 141: سطر 141:


===یزید کی ولی عہدی میں معاویہ کے اقدامات اور رکاوٹیں===
===یزید کی ولی عہدی میں معاویہ کے اقدامات اور رکاوٹیں===
یزید کی ولی عہدی میں درج ذیل اہم رکاوٹیں ہیں :
* '''  حجاز کی معروف شخصیات کو قائل کرنا''' خاص طور پر امام حسین، عبدالله بن زبیر، عبدالله بن عمر اور عبدالرحمان بن ابی بکر  حتاکہ بعض اموی شخصیات مروان بن حکم اور سعید بن عاص. معاویہ نے ان شخصیات کو قائل کرنے کلئے مروان بن حکم کو خط میں لیکھا :یزید کا نام لئے بغیر لوگوں سےانکی رائے لو ۔جب مثبت جواب حاصل کیا تو  مروان کو خط لکھا یزید کی جانشینی کی اطلاع لوگوں کو دے دو۔اسی طرح دوسرے عاملوں کو خط لکھا کہ شہروں سے یزید کی بیعت کیلئے وفد بھیجیں اور یزید کی  مدح و سرائی کریں ۔ اسکے نتیجے میں عراق سمیت شام کے دوسرے بڑے شہروں سے اسکی بیعت کیلئے وفد دمشق آئے ۔
جلد ہی واضح ہو گیا کہ دوسرے اسلامی شہروں کی نسبت مدینہ یزید کی بیعت کا مخالف ہے ۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۳، ص ۲۵۰</ref> امام حسین، عبدالله بن زبیر و عبدالله بن عمر نے یزید کی خلافت کیلئے مقدمہ سازی کی مخالفت کی ۔ مروان نے اس بات کی  معاویہ کو اطلاع دی<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۰</ref> یہ چار افراد موافق ہیں کہ اگر خلافت موروثی ہے تو وہ اس کام کیلئے یزید سے زیادہ  زیادہ موزوں ہیں ۔ اگر برتر افراد کو خلیفہ ہونا چاہئے تو معاویہ کو چاہئے کہ اہل حجاز کی بیعت کرنے کیلئے معاویہ اقدام کرے ۔شروع میں ظاہری طور پر معاویہ نے نرمی اختیار کی ۔<ref>خلیفہ بن خیاط، تاریخ خلیفہ بن خیاط، ج ۱، ص ۱۹۹-۲۰۲</ref> اور لوگوں کو انعام و کرام دے کر اپنی طرف توجہ مبذول کرنے کی کوشش کی ۔ عقیبہ اسدی اور عبدالله بن ہمام سلولی جیسے یزید سے نفرت رکھنے والے وہ شاعر ہیں جنہوں پیسوں کے بدلے میں اپنا مؤقف تبدیل کر لیا ۔  معاویہ نے سال ۵۶ میں قانونی طور پر یزید کی بیعت کا اعلان کیا اور دمشق میں اس کا جشن منایا گیا ۔ <ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۴۹</ref> معاویہ نے اہل حجاز کی نافرمانی روکنے کی خاطر مدینہ کا سفر کیا اور مخالفین یزید سے بیعت لے کر اسکی تضمین کرنا چاہئے ۔لیکن  معاویہ کے مدینے کے نزدیک پہنچنے کے وقت مخالفین مکہ چلے گئے ۔اس بات معاویہ نہایت خشمگین ہوا اور اس نے مکہ جانے کا ارادہ کیا ۔ مسجدالحرام میں ان سے سخت لہجے میں کلام ہوئی ۔ مخالفین کے نمائندے کے طور پر  ابن زبیر نے مخالفت کا اعلان اور یوں اسکی گفتگو کو ناکامی ہوئی ۔ اسکے بعد معاویہ نے امام حسین و عبدالله بن زبیر کے علاوہ دوسروں کو ڈرانے دھمکانے کے ذریعے بیعت پر بھارنا شروع کیا ۔ <ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۱؛ ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص ۱۸۲-۱۹۱</ref>
<!--
<!--
یزید کی ولی عہدی میں درج ذیل اہم رکاوٹیں ہیں :
* '''اقناع شخصیت‌های بزرگ حجاز''' به ویژه فرزندان صحابه مانند امام حسین، عبدالله بن زبیر، عبدالله بن عمر و عبدالرحمان بن ابی بکر و حتی برخی شخصیت‌های اموی مانند مروان بن حکم و سعید بن عاص. معاویہ برای اقناع شخصیت‌های بزرگ حجاز به مروان بن حکم نامه نوشت که نظر مردم را برای انتخاب جانشین وی بدون ذکر نام یزید جویا شود. وقتی جواب مثبت دریافت کرد، به مروان نامه نوشت که خبر گزینش یزید را به اطلاع برساند. همچنین در نامه ای به کارگزارانش فرمان داد که به ستایش از یزید بپردازند و هیأت‌هایی را از شهرهای بزرگ به سوی او گسیل دارند. در نتیجه هیأت‌هایی از عراق و دیگر شهرهای شام برای بیعت با او آمدند.{{سخ}} به زودی آشکار شد که مدینه بیش از دیگر شهرهای اسلامی با این بیعت مخالف است.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۳، ص ۲۵۰</ref> امام حسین، عبدالله بن زبیر و عبدالله بن عمر زمینه چینی برای خلافت یزید را رد کردند و مروان این مطلب را به معاویہ خبر داد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۰</ref> این چهار نفر توافق کردند که اگر خلافت موروثی است، ایشان بیش از یزید استحقاق خلافت دارند و اگر دلیل گزینش خلیفه انتخاب افراد برتر است، معاویہ باید برای فراهم کردن بیعت اهل حجاز اقدام کند. معاویہ نخست نرمش نشان داد.<ref>خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفة بن خیاط، ج ۱، ص ۱۹۹-۲۰۲</ref> و سعی کرد با بخشش‌های زیاد مردم را به سوی خویش جلب کند. شاعرانی چون عقیبه اسدی و عبدالله بن همام سلولی رکه از یزید نفرت داشتند، با پول معاویہ، تغییر موضع دادند.{{سخ}} معاویہ در سال ۵۶ بیعت با یزید را رسماً‌اعلان کرد. در دمشق جشن انتخاب برگزار شد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۴۹</ref> معاویہ برای جلوگیری از عصیان اهل حجاز به مدینه رفت و خواست تمایل مخالفان را به بیعت با یزید تضمین کند. وقتی که معاویہ به نزدیک مدینه رسید، مخالفان به مکه رفتند و بقیه مردم مدینه با یزید بیعت کردند. معاویہ سخت خشمگین شد و تصمیم گرفت به دنبال مخالفان برود. در مسجدالحرام با آنان سخن گفت. ابن زبیر به عنوان سخنگو مخالفت را اعلام کرد و گفتگو شکست خورد. معاویہ پس از آن با تهدید و مجازات، مخالفان را به استثنای امام حسین و عبدالله بن زبیر وادار به بیعت با یزید کرد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۱؛ ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص ۱۸۲-۱۹۱</ref>
* '''آماده کردن یزید برای پذیرش این مسئولیت''': معاویہ برای آمادگی یزید برای پذیرش مسئولیت، او را در رأس سپاهی به سرزمین روم فرستاد تا سپاهیان اسلامی را یاری کند. معاویہ برخی شخصیت‌های اسلامی مانند ابن عباس، ابن عمر، ابن زبیر و ابوایوب انصاری را به همراه او فرستاد. او قصد داشت از یزید یک مجاهد نشان دهد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۲۲۹؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج۵، ص ۲۳۲</ref>
* '''آماده کردن یزید برای پذیرش این مسئولیت''': معاویہ برای آمادگی یزید برای پذیرش مسئولیت، او را در رأس سپاهی به سرزمین روم فرستاد تا سپاهیان اسلامی را یاری کند. معاویہ برخی شخصیت‌های اسلامی مانند ابن عباس، ابن عمر، ابن زبیر و ابوایوب انصاری را به همراه او فرستاد. او قصد داشت از یزید یک مجاهد نشان دهد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۲۲۹؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج۵، ص ۲۳۲</ref>


گمنام صارف