گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←بیعت برای ولایت عهدی یزید
imported>Mabbassi م (←شیعہ) |
imported>Mabbassi |
||
سطر 132: | سطر 132: | ||
:: کوفہ سمیت پورے عراق کے شیعوں کی سرکوبی کا حکم زیاد کو دیا گیا تھا ۔ ابن اعثم کہتا ہے : وہ مسلسل شیعوں کے تعقب میں رہتا جہاں انہیں انہیں قتل کرتا اس طرح بہت سے شیعہ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے ۔لوگوں کے ہاتھ و پاؤں کاٹ دیتا اور آنکھیں نکال دیتا ۔البتہ معاویہ نے بھی شیعوں کی ایک تعداد کو قتل کیا ۔ منقول ہوا ہے معاویہ نے خود دیا کہ شیعوں کی ایک جماعت کو صولی دیا جائے ۔ زیاد شیعیوں کو مسجد میں جمع کرتا اور انہیں کہا جاتا کہ علی سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ امام حسن نے شیعوں کے ساتھ زیاد کے اس رویے کی شکایت کی لیکن معاویہ نے اسی طرح اپنے عمال کو لکھا: | :: کوفہ سمیت پورے عراق کے شیعوں کی سرکوبی کا حکم زیاد کو دیا گیا تھا ۔ ابن اعثم کہتا ہے : وہ مسلسل شیعوں کے تعقب میں رہتا جہاں انہیں انہیں قتل کرتا اس طرح بہت سے شیعہ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے ۔لوگوں کے ہاتھ و پاؤں کاٹ دیتا اور آنکھیں نکال دیتا ۔البتہ معاویہ نے بھی شیعوں کی ایک تعداد کو قتل کیا ۔ منقول ہوا ہے معاویہ نے خود دیا کہ شیعوں کی ایک جماعت کو صولی دیا جائے ۔ زیاد شیعیوں کو مسجد میں جمع کرتا اور انہیں کہا جاتا کہ علی سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ امام حسن نے شیعوں کے ساتھ زیاد کے اس رویے کی شکایت کی لیکن معاویہ نے اسی طرح اپنے عمال کو لکھا: | ||
::تمہارے درمیان جو بھی علی سے دوستی کا متہم ہے اسے اپنے درمیان سے ہٹا دو حتاکہ اگر اس کام کیلیے پتھروں کے نیچے سے حدس اور بینہ ہی حاصل کر پڑے ۔ | ::تمہارے درمیان جو بھی علی سے دوستی کا متہم ہے اسے اپنے درمیان سے ہٹا دو حتاکہ اگر اس کام کیلیے پتھروں کے نیچے سے حدس اور بینہ ہی حاصل کر پڑے ۔ | ||
=== | ===بیعتِ یزید=== | ||
<!-- | <!-- | ||
بیعت | خلافت یزید کیلئے بیعت لینا دیگر مسائل کی نسبت اس بات کا باعث بنا کہ لوگ معاویہ کے مقابل کھڑے ہوں یا اس پر تنقید کریں ۔وہ اپنی خلافت کی جانشینی میں حضرت ابو بکر کی روش سے باہر نکل گیا تھا ۔<ref>عبدالطیف، عبدالشافی، العالم الاسلامی فی العصر الاموی، ص ۱۲۱</ref> جس سسٹم کی اس نے بنیاد ڈالی تھی اس میں ضروری تھا کہ حکومت وراثتی ہونی چاہئے ۔ایک طرف ایسے کام کو عملی جامہ پہنانا آسان کام نہ تھا کیونکہ عرب اس سے پہلے موروثی نظام سے آشنا نہیں تھے تو دوسری طرف وہ اس بات سے ڈرتا تھا کہ اموی حکومت کے قیام میں تیس سال کی کوششوں کا ثمرہ ضائع نہ ہو جائے۔ معاویہ چاہتا تھا کہ انتخاب خلیفہ کا اختیار بنی امیہ میں باقی رہے ۔ اسی منظور اور مقصود کے پیش نظر اس نے یزید کا انتخاب کیا ۔دوسری طرف اس بات کا بھی قئل تھا حکومت کا دار الحکومت شام میں ہی رہے کیونکہ شامیوں کا رجحان بنی امیہ کی جانب تھا ۔ <ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۳۳</ref> | ||
مشہور روایت کے مطابق مغیرة بن شعبہ نے معاویہ کے ذہن میں یہ بات ڈالی ۔ <ref>طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۳۰۱-۳۰۷</ref> البتہ معاویہ بھی یہی چاہتا تھا لیکن مغیره نے کھلم کھلا لوگوں کے درمیان اس موضوع کو بیان کیا۔ <ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۳۹، از اضافات رسول جعفریان</ref> زیاد بن ابیہ کا مؤقف ان سے مختلف تھا ۔ زیاد کی رائے میں یزید ایک سست شخص آدمی ہے ،خلافت کی نسبت شکار کو زیادہ دوست رکھتا ہے اس لئے وہ خلیفہ بننے کیلئے زیادہ مناسب نہیں ہے نیز اسکے مخالفین زیادہ طاقتور تھے۔<ref>طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج ۵، ص ۳۰۲-۳۰۳</ref> | |||
معاویہ | معاویہ نے زیادہ کی تجاویز کو اہمیت دیتے ہوئے امام حسن اور انکی اولاد اور اصحاب کے قیام کو روکنے کی خاطر یزید کی ولایت عہدی کے مسئلے کو کسی مناسب موقع کی انتظار میں مؤخر کر دیا۔ اسی دوران اس نے یزید کی ولی عہدی میں بننے والی رکاوٹ برگ شخصیات کو راستے ہٹا دیا۔ [[ابوالفرج اصفہانی]] [[مقاتل الطالبیین]] مں لکھتا ہے : جب معاویہ نے نے یزید کو خلافت کیلے چننا اور لوگوں سے بیعت لینے کا ارادہ کیا تو مخفیانہ طور پر امام حسن اور [[سعد بن ابی وقاص]] کیلئے مخفیانہ زہر بھیجا لہذا وہ چند روز نہیں گزرے تھے کہ وہ دونوں اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔<ref>مقاتل الطالبین، ج۱، ۱۳.</ref> یہانتک کہ بعض اقوال کی بنا پر عائشہ کو اسی وجہ سے قتل کروایا ۔ <ref>الطرائف فی معرفۃ مذاہب الطوائف، ج ۲، ص ۵۰۳؛ الصراط المستقیم، ج ۳، ص ۴۸ </ref> | ||
===یزید کی ولی عہدی میں معاویہ کے اقدامات اور رکاوٹیں=== | |||
<!-- | |||
یزید کی ولی عہدی میں درج ذیل اہم رکاوٹیں ہیں : | |||
* '''اقناع شخصیتهای بزرگ حجاز''' به ویژه فرزندان صحابه مانند امام حسین، عبدالله بن زبیر، عبدالله بن عمر و عبدالرحمان بن ابی بکر و حتی برخی شخصیتهای اموی مانند مروان بن حکم و سعید بن عاص. معاویہ برای اقناع شخصیتهای بزرگ حجاز به مروان بن حکم نامه نوشت که نظر مردم را برای انتخاب جانشین وی بدون ذکر نام یزید جویا شود. وقتی جواب مثبت دریافت کرد، به مروان نامه نوشت که خبر گزینش یزید را به اطلاع برساند. همچنین در نامه ای به کارگزارانش فرمان داد که به ستایش از یزید بپردازند و هیأتهایی را از شهرهای بزرگ به سوی او گسیل دارند. در نتیجه هیأتهایی از عراق و دیگر شهرهای شام برای بیعت با او آمدند.{{سخ}} به زودی آشکار شد که مدینه بیش از دیگر شهرهای اسلامی با این بیعت مخالف است.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۳، ص ۲۵۰</ref> امام حسین، عبدالله بن زبیر و عبدالله بن عمر زمینه چینی برای خلافت یزید را رد کردند و مروان این مطلب را به معاویہ خبر داد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۰</ref> این چهار نفر توافق کردند که اگر خلافت موروثی است، ایشان بیش از یزید استحقاق خلافت دارند و اگر دلیل گزینش خلیفه انتخاب افراد برتر است، معاویہ باید برای فراهم کردن بیعت اهل حجاز اقدام کند. معاویہ نخست نرمش نشان داد.<ref>خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفة بن خیاط، ج ۱، ص ۱۹۹-۲۰۲</ref> و سعی کرد با بخششهای زیاد مردم را به سوی خویش جلب کند. شاعرانی چون عقیبه اسدی و عبدالله بن همام سلولی رکه از یزید نفرت داشتند، با پول معاویہ، تغییر موضع دادند.{{سخ}} معاویہ در سال ۵۶ بیعت با یزید را رسماًاعلان کرد. در دمشق جشن انتخاب برگزار شد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۴۹</ref> معاویہ برای جلوگیری از عصیان اهل حجاز به مدینه رفت و خواست تمایل مخالفان را به بیعت با یزید تضمین کند. وقتی که معاویہ به نزدیک مدینه رسید، مخالفان به مکه رفتند و بقیه مردم مدینه با یزید بیعت کردند. معاویہ سخت خشمگین شد و تصمیم گرفت به دنبال مخالفان برود. در مسجدالحرام با آنان سخن گفت. ابن زبیر به عنوان سخنگو مخالفت را اعلام کرد و گفتگو شکست خورد. معاویہ پس از آن با تهدید و مجازات، مخالفان را به استثنای امام حسین و عبدالله بن زبیر وادار به بیعت با یزید کرد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۱؛ ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص ۱۸۲-۱۹۱</ref> | * '''اقناع شخصیتهای بزرگ حجاز''' به ویژه فرزندان صحابه مانند امام حسین، عبدالله بن زبیر، عبدالله بن عمر و عبدالرحمان بن ابی بکر و حتی برخی شخصیتهای اموی مانند مروان بن حکم و سعید بن عاص. معاویہ برای اقناع شخصیتهای بزرگ حجاز به مروان بن حکم نامه نوشت که نظر مردم را برای انتخاب جانشین وی بدون ذکر نام یزید جویا شود. وقتی جواب مثبت دریافت کرد، به مروان نامه نوشت که خبر گزینش یزید را به اطلاع برساند. همچنین در نامه ای به کارگزارانش فرمان داد که به ستایش از یزید بپردازند و هیأتهایی را از شهرهای بزرگ به سوی او گسیل دارند. در نتیجه هیأتهایی از عراق و دیگر شهرهای شام برای بیعت با او آمدند.{{سخ}} به زودی آشکار شد که مدینه بیش از دیگر شهرهای اسلامی با این بیعت مخالف است.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۳، ص ۲۵۰</ref> امام حسین، عبدالله بن زبیر و عبدالله بن عمر زمینه چینی برای خلافت یزید را رد کردند و مروان این مطلب را به معاویہ خبر داد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۰</ref> این چهار نفر توافق کردند که اگر خلافت موروثی است، ایشان بیش از یزید استحقاق خلافت دارند و اگر دلیل گزینش خلیفه انتخاب افراد برتر است، معاویہ باید برای فراهم کردن بیعت اهل حجاز اقدام کند. معاویہ نخست نرمش نشان داد.<ref>خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفة بن خیاط، ج ۱، ص ۱۹۹-۲۰۲</ref> و سعی کرد با بخششهای زیاد مردم را به سوی خویش جلب کند. شاعرانی چون عقیبه اسدی و عبدالله بن همام سلولی رکه از یزید نفرت داشتند، با پول معاویہ، تغییر موضع دادند.{{سخ}} معاویہ در سال ۵۶ بیعت با یزید را رسماًاعلان کرد. در دمشق جشن انتخاب برگزار شد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۴۹</ref> معاویہ برای جلوگیری از عصیان اهل حجاز به مدینه رفت و خواست تمایل مخالفان را به بیعت با یزید تضمین کند. وقتی که معاویہ به نزدیک مدینه رسید، مخالفان به مکه رفتند و بقیه مردم مدینه با یزید بیعت کردند. معاویہ سخت خشمگین شد و تصمیم گرفت به دنبال مخالفان برود. در مسجدالحرام با آنان سخن گفت. ابن زبیر به عنوان سخنگو مخالفت را اعلام کرد و گفتگو شکست خورد. معاویہ پس از آن با تهدید و مجازات، مخالفان را به استثنای امام حسین و عبدالله بن زبیر وادار به بیعت با یزید کرد.<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۳، ص ۲۵۱؛ ابن قتیبہ، الامامہ و السیاسہ، ج۱، ص ۱۸۲-۱۹۱</ref> | ||
* '''آماده کردن یزید برای پذیرش این مسئولیت''': معاویہ برای آمادگی یزید برای پذیرش مسئولیت، او را در رأس سپاهی به سرزمین روم فرستاد تا سپاهیان اسلامی را یاری کند. معاویہ برخی شخصیتهای اسلامی مانند ابن عباس، ابن عمر، ابن زبیر و ابوایوب انصاری را به همراه او فرستاد. او قصد داشت از یزید یک مجاهد نشان دهد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۲۲۹؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج۵، ص ۲۳۲</ref> | * '''آماده کردن یزید برای پذیرش این مسئولیت''': معاویہ برای آمادگی یزید برای پذیرش مسئولیت، او را در رأس سپاهی به سرزمین روم فرستاد تا سپاهیان اسلامی را یاری کند. معاویہ برخی شخصیتهای اسلامی مانند ابن عباس، ابن عمر، ابن زبیر و ابوایوب انصاری را به همراه او فرستاد. او قصد داشت از یزید یک مجاهد نشان دهد.<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج ۲، ص ۲۲۹؛ طبری، تاریخ الرسل و الملوک، ج۵، ص ۲۳۲</ref> |