گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شیعہ
imported>S.j.mousavi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi م (←شیعہ) |
||
سطر 127: | سطر 127: | ||
* '''شیعوں پر سختی اور دباؤ ''':شام کے مقابلے میں معاویہ کی سیاست عراق کے شیعوں کی نسبت کارساز نہیں ہو سکی تھی۔ اس لئے اس نے قتل اور شکنجے دینے کے راستے کو اپنایا۔ امویوں نے اپنے دور میں شیعوں کیلئے ترابیہ کی اصطلاح رائج کی تھی۔ | * '''شیعوں پر سختی اور دباؤ ''':شام کے مقابلے میں معاویہ کی سیاست عراق کے شیعوں کی نسبت کارساز نہیں ہو سکی تھی۔ اس لئے اس نے قتل اور شکنجے دینے کے راستے کو اپنایا۔ امویوں نے اپنے دور میں شیعوں کیلئے ترابیہ کی اصطلاح رائج کی تھی۔ | ||
::امام علی کی حکومت کے دور حکومت سے ہی شیعیان علی کا کشتار شروع ہو گیا تھا ۔ | ::امام علی کی حکومت کے دور حکومت سے ہی شیعیان علی کا کشتار شروع ہو گیا تھا ۔ | ||
معاویہ [[بسر بن ارطاة]]، [[سفیان بن عوف غامدی]] و [[ضحاک بن قیس]] کو عراق اور [[حجاز]] بھیجا اور ان سے تقاضا کیا کہ جہاں شیعہ پاؤ انہیں قتل کر دو۔ | |||
::مغیره سال ۴۱ سے ۴۹ یا ۵۰ تک والیئ کوفہ رہا اور اس نے شیعوں کی نسبت تسامح سے کام لیتا تھا ۔اس طرح کوفہ کے سیاسی فضا میں آرام اور سکون تھا ۔ مغیره کی وفات کے بعد معاویہ نے بصرے کے والی زیاد بن ابیہ کو کوفہ کی امارت بھی دے دی ۔اس نے آتے ہی ان اسی (80) افراد کے ہاتھ کاٹ دئے جنہوں نے اسکی بیعت نہیں کی تھی ۔ [[مسلم بن زیمر]] و [[عبدالله بن نجی]] از شیعیانی بودند که به دست او [[شهید]] شدند. امام حسین در نامهای که در پی شهادت حُجر برای معاویہ فرستاد، از شهادت آنان نیز یاد کرد.<ref>محمد بن حبيب أبو جعفر البغدادي (المتوفى: 245هـ)، المحبر،اسماء المصلبین الاشراف 479،طبع دار الآفاق الجديدة، بيروت</ref> | |||
:: کوفہ سمیت پورے عراق کے شیعوں کی سرکوبی کا حکم زیاد کو دیا گیا تھا ۔ ابن اعثم کہتا ہے : وہ مسلسل شیعوں کے تعقب میں رہتا جہاں انہیں انہیں قتل کرتا اس طرح بہت سے شیعہ اس کے ہاتھوں قتل ہوئے ۔لوگوں کے ہاتھ و پاؤں کاٹ دیتا اور آنکھیں نکال دیتا ۔البتہ معاویہ نے بھی شیعوں کی ایک تعداد کو قتل کیا ۔ منقول ہوا ہے معاویہ نے خود دیا کہ شیعوں کی ایک جماعت کو صولی دیا جائے ۔ زیاد شیعیوں کو مسجد میں جمع کرتا اور انہیں کہا جاتا کہ علی سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ امام حسن نے شیعوں کے ساتھ زیاد کے اس رویے کی شکایت کی لیکن معاویہ نے اسی طرح اپنے عمال کو لکھا: | |||
::تمہارے درمیان جو بھی علی سے دوستی کا متہم ہے اسے اپنے درمیان سے ہٹا دو حتاکہ اگر اس کام کیلیے پتھروں کے نیچے سے حدس اور بینہ ہی حاصل کر پڑے ۔ | |||
===بیعت برای ولایت عهدی یزید=== | ===بیعت برای ولایت عهدی یزید=== | ||
<!-- | |||
بیعت گرفتن برای خلافت پسرش یزید، بیش از هر مسأله دیگری باعث شد بسیاری در مقابل او بایستند و از او انتقاد کنند. وی از شیوه مسلمانان در گزینش خلیفه از دوران خلافت ابوبکر، بیرون رفته بود.<ref>عبدالطیف، عبدالشافی، العالم الاسلامی فی العصر الاموی، ص ۱۲۱</ref> او برای بقای نظامی که بنا کرده بود، باید حکومت موروثی پدید میآورد. عملی کردن چنین تصمیمی کار آسانی نبود؛ زیرا عربها از قبل، با حکومت موروثی آشنا نبودند و آشکار است که معاویہ از این که ثمره تلاشهایی سی سالهاش در تأسیس حکومت اموی از بین برود، میترسید. معاویہ بر این باور بود که گزینش خلیفه باید در میان بنی امیه باقی بماند و بدین منظور یزید را به برگزید. از دیگر سو او عقیده داشت که مرکز خلافت باید در سرزمین شام باشد؛ زیرا گرایش سیاسی آنان به سوی بنی امیه بود.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۳۳</ref> | بیعت گرفتن برای خلافت پسرش یزید، بیش از هر مسأله دیگری باعث شد بسیاری در مقابل او بایستند و از او انتقاد کنند. وی از شیوه مسلمانان در گزینش خلیفه از دوران خلافت ابوبکر، بیرون رفته بود.<ref>عبدالطیف، عبدالشافی، العالم الاسلامی فی العصر الاموی، ص ۱۲۱</ref> او برای بقای نظامی که بنا کرده بود، باید حکومت موروثی پدید میآورد. عملی کردن چنین تصمیمی کار آسانی نبود؛ زیرا عربها از قبل، با حکومت موروثی آشنا نبودند و آشکار است که معاویہ از این که ثمره تلاشهایی سی سالهاش در تأسیس حکومت اموی از بین برود، میترسید. معاویہ بر این باور بود که گزینش خلیفه باید در میان بنی امیه باقی بماند و بدین منظور یزید را به برگزید. از دیگر سو او عقیده داشت که مرکز خلافت باید در سرزمین شام باشد؛ زیرا گرایش سیاسی آنان به سوی بنی امیه بود.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۳۳</ref> | ||