گمنام صارف
"معاویۃ بن ابی سفیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←خوارج
imported>Mabbassi م (←خوارج) |
imported>Mabbassi م (←خوارج) |
||
سطر 96: | سطر 96: | ||
==خلافت معاویہ کے اہم واقعات== | ==خلافت معاویہ کے اہم واقعات== | ||
===خوارج=== | ===خوارج=== | ||
معاویہ کے دور حکومت میں خوارج کی نسبت گورنروں | معاویہ کے دور حکومت میں خوارج کی نسبت گورنروں کے شدت عمل اور سختی کے باوجود وہ مسلسل ان کی جانب سے ناآرام رہے۔ معاویہ امام علی کی نسبت خوارج سے زیادہ نفرت کرتا تھا اور خوارج معاویہ کو اسلام سے منحرف سمجھتے تھے ۔انکے اعمال نے اموی خلیفہ کو پریشان کیا اور وہ مسالمت آمیز راستوں کے مخالف تھے اسی وجہ سے معاویہ نے انہیں خشونت سے جواب دیا ۔ | ||
:: مرکز خلافت کے کوفہ سے دمشق منتقل ہونے کے ہمزمان خوارج نے معتدل تر اور سازگارتر راستہ اختیار کیا کہ جو حروریہ کی سرگرمیوں کا مرکز کوفے سے بصرہ کی طرف منتقل ، ان کی تحریک میں اندرونی گروہ بندی اور سستی اور ایک عقیدتی گروہ کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ عقیدے کے لحاظ سے خوارج کی مختلف مشابہ گروہ بندی انکی فوجی طاقت پر منفی انداز میں مؤثر ہوئی اس سے اموی حکومت کو ان پر غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا ۔ جنگ نہروان خوارج کی پہلی اور آخری جنگ تھی جس میں وہ ایک دشمن کے مقابلے میں ایک سربراہ کی سرکردگی میں اکٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ پراکندہ ہوگئے ۔کوفہ کے خوارج نے فروة بن نوفل اشجعی کی سربراہی میں امام حسن اور معاویہ کی صلح کی مخالفت کی اور ابھی معاویہ کوفہ میں ہی تھا کہ انہوں نے اس پر شورش بپا کرتے ہوئے نخیلہ میں لشکر کشی کی جس کے نتیجے میں معاویہ کی سپاہ اور انکے درمیان جنگ ہوئی ۔ | :: مرکز خلافت کے کوفہ سے دمشق منتقل ہونے کے ہمزمان خوارج نے معتدل تر اور سازگارتر راستہ اختیار کیا کہ جو حروریہ کی سرگرمیوں کا مرکز کوفے سے بصرہ کی طرف منتقل ، ان کی تحریک میں اندرونی گروہ بندی اور سستی اور ایک عقیدتی گروہ کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ عقیدے کے لحاظ سے خوارج کی مختلف مشابہ گروہ بندی انکی فوجی طاقت پر منفی انداز میں مؤثر ہوئی اس سے اموی حکومت کو ان پر غلبہ حاصل کرنے کا موقع ملا ۔ جنگ نہروان خوارج کی پہلی اور آخری جنگ تھی جس میں وہ ایک دشمن کے مقابلے میں ایک سربراہ کی سرکردگی میں اکٹھے ہوئے تھے اس کے بعد وہ پراکندہ ہوگئے ۔کوفہ کے خوارج نے فروة بن نوفل اشجعی کی سربراہی میں امام حسن اور معاویہ کی صلح کی مخالفت کی اور ابھی معاویہ کوفہ میں ہی تھا کہ انہوں نے اس پر شورش بپا کرتے ہوئے نخیلہ میں لشکر کشی کی جس کے نتیجے میں معاویہ کی سپاہ اور انکے درمیان جنگ ہوئی ۔ | ||
:: سال ۴۳،میں مستورد بن علقمہ کی سرکردگی میں معاویہ کے خلاف سب سے بڑی بغاوت ہوئی ۔ کوفہ کے حاکم مغیره بن شعبہ نے مذار نامی جگہ پر انہیں سرکوب کیا ۔ | :: سال ۴۳،میں مستورد بن علقمہ کی سرکردگی میں معاویہ کے خلاف سب سے بڑی بغاوت ہوئی ۔ کوفہ کے حاکم مغیره بن شعبہ نے مذار نامی جگہ پر انہیں سرکوب کیا ۔ | ||
خوارج کے قبائل کی پراکندگی، اہل کوفہ،عراق میں معاویہ کی مرکزی حکومت کا انکے مقابلے میں سخت مؤقف اور کوفیوں کی شیعیان آل علی کی جانب میلان نے بھی خوارج کی سرکوبی میں مغیرہ کی مدد کی ۔ | |||
اگرچہ خوارج نے کوفیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کافی کوششیں کیں لیکن کوفیوں نے سیاسی منافع کی وجہ سے انکے ساتھ جنگ کرنے کو ترجیح دی ۔ | |||
کوفہ کے خوارج چند سال آرام کے ساتھ رہے یہانتک کہ سال ۵۸ میں حیان بن ظبیان سلمی نے شورش برپا کی ۔ ایک سال بعد باقیاء میں ہونے والی جنگ تمام خوارج قتل ہو گئے اور اس طرح یہ بغاوت دم توڑ گئی ۔ | |||
:: | ::بصرہ کے خوارج نیز کوفہ کے خوارج کی مانند کبھی کبھی شورشیں بپا کرتے تھے۔ وہاں سال ۴۱ میں سہم بن غالب اور خطیم باہلی کی قیادت میں قیام کیا ۔اموی حکمران ابن عامر نے انہیں سرکوب کیا ۔ ابن عامر کو خوارج کے ساتھ نرم برتاؤ کرنے کی وجہ سے معاویہ کی جانب سے برطرف ہونا پڑا۔ سال ۴۵ میں زیاد بن ابیہ بصرے کا حکمران بنا۔اس نے خوارج کے مقابلے میں سخت گیرانہ سیاست اختیار کی ۔ سال ۵۳ میں زیاد کے مرنے کے بعد خوارج کی سرگرمیاں پھر نئے سرے سے شروع ہوئیں لیکن سال55 ھ میں عبید اللہ بن زیاد کے حاکم بننے کے بعداس نے ان کا تعاقب کیا اور انہیں زندانی اور قتل کیا ۔ | ||
*====عراق سے باہر کے سیاسی حالات ====: | |||
عراق سے باہر کے سیاسی حالات نے معاویہ کیلئے کوئی خاص مشکلات پیدا نہیں کیں ۔والیان کسی اعتراض کے روبرو ہوئے بغیر اپنی حکومتیں کرتے رہے ۔ عمرو بن عاص نے مصر، دو سال حکومت کی اور سال ۶۳ میں مر گیا پھر اس کا بیٹا عبدالله به مدت دو سال اسس کا جانشین رہا ۔پھر معاویہ کا بھائی عتبہ بن ابی سفیان اور پھر معاویہ بن جدیج مصر کے حاکم رہے ۔ | |||
=== | :: حجاز میں امام حسن، امام حسین، عبدالله بن زبیر و... جیسی قد آور اسلامی شخصیات تھیں۔ اس وجہ سے اس علاقے کو معاویہ مستقیم زیر نظر رکھتا تھا اور یہاں کے لوگوں کیلئے اموی خاندان کا والی بناتا تا کہ وہ اسکی سیاست کا اجرا کرے ۔ مدینہ کے امور مروان بن حکم اور سعید بن عاص کے ذریعے چلائے جاتے ۔ اس کے علاوہ غیر سیاسی مختلف سرگرمیوں جیسے مشاعرہ، موسیقی اور علوم دینی کی طرف لوگوں کو تشویق کرتا ۔ اس مسئلے نے مکہ اور مدینے کو معاشرتی اور اجتماعی لحاظ سے اہم ترین مراکز میں تبدیل کر دیا ۔ | ||
=== شیعہ === | |||
بدون شک، شیعیان از دشمنان معاویہ بودند. معاویہ و کارگزارنش به شکلهای مختلف با این جریان برخورد کردند. | بدون شک، شیعیان از دشمنان معاویہ بودند. معاویہ و کارگزارنش به شکلهای مختلف با این جریان برخورد کردند. | ||
*'''ایجاد بیزاری از امام علی(ع)''': یکی از مهمترین شیوههای معاویہ در برخورد با شیعیان، ایجاد بیزاری از امام علی(ع) در میان مردم بود. معاویہ و دیگر امویان در دورههای بعد به سختی در حذف چهره امام علی از جامعه و معرفی او به عنوان عنصری جنگ طلب و خونریز فعالیت میکردند.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> در محافل از او اظهار تنفر میکردند و او را لعن میکردند. [[ابن ابی الحدید]] در شرح نهج البلاغه به احادیث مجعولی که معاویہ در ذم علی(ع) ساخت، اشاره میکند.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج ۴، ص ۶۳ باب «احادیثی که معاویہ با تحریک عده ای از صحابه و تابعین، در ذم علی جعل کرد»</ref> | *'''ایجاد بیزاری از امام علی(ع)''': یکی از مهمترین شیوههای معاویہ در برخورد با شیعیان، ایجاد بیزاری از امام علی(ع) در میان مردم بود. معاویہ و دیگر امویان در دورههای بعد به سختی در حذف چهره امام علی از جامعه و معرفی او به عنوان عنصری جنگ طلب و خونریز فعالیت میکردند.<ref>محمد سہیل طقوش، دولت امویان، ص ۲۸، از اضافات رسول جعفریان</ref> در محافل از او اظهار تنفر میکردند و او را لعن میکردند. [[ابن ابی الحدید]] در شرح نهج البلاغه به احادیث مجعولی که معاویہ در ذم علی(ع) ساخت، اشاره میکند.<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج ۴، ص ۶۳ باب «احادیثی که معاویہ با تحریک عده ای از صحابه و تابعین، در ذم علی جعل کرد»</ref> |