گمنام صارف
"حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
{{شجرہ نامہ امام موسی کاظم}} | {{شجرہ نامہ امام موسی کاظم}} | ||
== تاریخ ولادت | == تاریخ ولادت و وفات == | ||
قدیمی کتابوں میں حضرت معصومہؑ کی ولادت کا ذکر نہیں ہوا ہے لیکن رضا استادی کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جس کتاب میں تاریخ ذکر کیا ہے وہ جواد شاہ عبدالعظیمی کی کتاب نور الآفاق ہے<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبد العظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> جو [[سنہ 1344 ہجری]] میں نشر ہوئی ہے۔ اس کتاب میں آپ کی تاریخ ولادت پہلی [[ذیقعدہ]] [[سنہ 173 ہجری]] اور تاریخ وفات [[10 ربیع الثانی]] [[سنہ 201 ہجری]] ذکر ہوئی ہے وہاں سے پھر دوسری کتابوں میں منتقل ہو ئی ہے۔<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبد العظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref> طبری، دلائل الامامہ، ص۳۰۹.</ref> | قدیمی کتابوں میں حضرت معصومہؑ کی ولادت کا ذکر نہیں ہوا ہے لیکن رضا استادی کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جس کتاب میں تاریخ ذکر کیا ہے وہ جواد شاہ عبدالعظیمی کی کتاب نور الآفاق ہے<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبد العظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> جو [[سنہ 1344 ہجری]] میں نشر ہوئی ہے۔ اس کتاب میں آپ کی تاریخ ولادت پہلی [[ذیقعدہ]] [[سنہ 173 ہجری]] اور تاریخ وفات [[10 ربیع الثانی]] [[سنہ 201 ہجری]] ذکر ہوئی ہے وہاں سے پھر دوسری کتابوں میں منتقل ہو ئی ہے۔<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبد العظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref> طبری، دلائل الامامہ، ص۳۰۹.</ref> | ||
بہت لوگوں نے اس نظرئے کی مخالف کی ہے اور اس کتاب میں مذکور تاریخ کو جعلی قرار دیا ہے؛ منجملہ آیت اللہ [[شہاب الدین مرعشی نجفی|شہابالدین مرعشی]]،<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۵، ص۳۲.</ref> [[آیت اللہ]] [[موسی شبیری زنجانی]]،<ref> شبیری زنجانی، جرعہای از دریا، ۱۳۹۴ ہجری شمسی، ج۲، ص۵۱۹.</ref> رضا استادی<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> و ذبیح اللہ محلاتی.<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۵، ص۳۱و۳۲.</ref> قابل ذکر ہیں۔ | بہت لوگوں نے اس نظرئے کی مخالف کی ہے اور اس کتاب میں مذکور تاریخ کو جعلی قرار دیا ہے؛ منجملہ آیت اللہ [[شہاب الدین مرعشی نجفی|شہابالدین مرعشی]]،<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۵، ص۳۲.</ref> [[آیت اللہ]] [[موسی شبیری زنجانی]]،<ref> شبیری زنجانی، جرعہای از دریا، ۱۳۹۴ ہجری شمسی، ج۲، ص۵۱۹.</ref> رضا استادی<ref> استادی، آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح حال او، ص۳۰۱.</ref> و ذبیح اللہ محلاتی.<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۵، ص۳۱و۳۲.</ref> قابل ذکر ہیں۔ | ||
سطر 57: | سطر 57: | ||
امام صادقؑ، امام کاظمؑ اور [[امام محمد تقیؑ]] سے منقول بعض روایات کے مطابق حضرت معصومہ کی زیارت کا ثواب بہشت قرار دیا گیا ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: ابن قولویہ، کامل الزیارات، ۱۳۵۶ ہجری شمسی، ص۵۳۶؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۵-۲۶۸.</ref> البتہ بعض روایات میں بہشت ان لوگوں کی پاداش قرار دی گئی ہے جو معرفت اور شناخت کے ساتھ آپ کی زیارت کریں۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۶.</ref> | امام صادقؑ، امام کاظمؑ اور [[امام محمد تقیؑ]] سے منقول بعض روایات کے مطابق حضرت معصومہ کی زیارت کا ثواب بہشت قرار دیا گیا ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: ابن قولویہ، کامل الزیارات، ۱۳۵۶ ہجری شمسی، ص۵۳۶؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۵-۲۶۸.</ref> البتہ بعض روایات میں بہشت ان لوگوں کی پاداش قرار دی گئی ہے جو معرفت اور شناخت کے ساتھ آپ کی زیارت کریں۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۶.</ref> | ||
== زیارت کی فضیلت == | == زیارت کی فضیلت == | ||
سطر 69: | سطر 64: | ||
[[امام رضاؑ]] کی [[حدیث]] میں یوں آیا ہے کہ جو کوئی اس کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی۔<ref>ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵۔</ref> اور دوسری روایات کے مطابق: بہشت اس کی ہے۔<ref>عیون اخبار الرضا ؑ، ج۲، ص۲۷۱؛ مجالس المؤمنین، ج۱، ص۸۳</ref> | [[امام رضاؑ]] کی [[حدیث]] میں یوں آیا ہے کہ جو کوئی اس کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی۔<ref>ریاحین الشریعۃ، ج۵، ص۳۵۔</ref> اور دوسری روایات کے مطابق: بہشت اس کی ہے۔<ref>عیون اخبار الرضا ؑ، ج۲، ص۲۷۱؛ مجالس المؤمنین، ج۱، ص۸۳</ref> | ||
[[امام جوادؑ]] نے فرمایا: جو کوئی [[قم]] میں پورے شوق اور معرفت کے ساتھ میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت میں سے ہو گا۔<ref>کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحار الانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶۔</ref> | [[امام جوادؑ]] نے فرمایا: جو کوئی [[قم]] میں پورے شوق اور معرفت کے ساتھ میری پھوپھی کی زیارت کرے گا وہ اہل بہشت میں سے ہو گا۔<ref>کامل الزیارات، ص۵۳۶، ح۸۲۷؛ بحار الانوار، ج۱۰۲، ص۲۶۶۔</ref> | ||
===حرم حضرت معصومہ=== | |||
[[ملف:حرم معصومہ کی قدیمی تصویر.jpg|تصغیر|<center>معصومہ کے حرم کی قدیمی تصویر</center>]] | |||
{{اصل مضمون|آستانہ حضرت معصومہ (ع)}} | |||
حضرت فاطمہ معصومہ کی قبر پر شروع میں ایک سائبان اور پھر ایک قبہ بنایا گیا۔<ref>قمی، تاریخ قم، توس، ص۲۱۳؛ سجادی، «آستانہ حضرت معصومہ»، ص۳۵۹.</ref>آپ کے مدفن میں آئے روز وسعت آتی گئی اور آج ایران میں [[حرم امام رضا|حرم امام رضاؑ]] کے بعد سب بڑی بارگاہ ہے۔<ref>سجادی، «آستانہ حضرت معصومہ»، ص۳۵۸.</ref>حضرت معصومہ کا آستانہ، حرم، دیگر عمارتیں، موقوفات اور اداری دفاتر پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر قم کے شہر میں ہی ہیں۔<ref>سجادی، «آستانہ حضرت معصومہ»، ص۳۵۸.</ref> | |||
==حضرت معصومہ کی یاد میں کانفرنس== | ==حضرت معصومہ کی یاد میں کانفرنس== |