مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:


==حضرت معصومہ کے بارے میں اطلاعات کی کمی==
==حضرت معصومہ کے بارے میں اطلاعات کی کمی==
ذبیح‌اللہ محلاتی اپنی کتاب «ریاحین الشریعہ» میں لکھتے ہیں کہ حضرت معصومہ کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات ہمارے دسترس میں نہیں ہیں؛ جیسے آپ کی تاریخ ولادت، تاریخ وفات، آپ کی عمر، کب مدینہ سے روانہ ہوئیں، کیا امام رضاؑ کی [[شہادت]] سے پہلے وفات پائیں یا بعد میں۔ اس حوالے سے تاریخ میں کچھ درج نہیں ہے۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱.</ref>
ذبیح‌اللہ محلاتی اپنی کتاب «ریاحین الشریعہ» میں لکھتے ہیں کہ حضرت معصومہ کی زندگی کے بارے میں زیادہ معلومات ہمارے دسترس میں نہیں ہیں؛ جیسے آپ کی تاریخ ولادت، تاریخ وفات، آپ کی عمر، کب مدینہ سے روانہ ہوئیں، کیا امام رضاؑ کی [[شہادت]] سے پہلے وفات پائیں یا بعد میں۔ اس حوالے سے تاریخ میں کچھ درج نہیں ہے۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ہجری شمسی، ج۵، ص۳۱.</ref>
==حسب و نسب==
==حسب و نسب==
فاطمہ معصومہ [[امام کاظمؑ]] کی بیٹی اور [[امام رضاؑ]] کی بہن ہیں۔ [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[الارشاد]] میں امام موسی کاظمؑ کی دو بیٹیاں فاطمہ کبرا اور فاطمہ صغرا  کا نام ذکر کرتے ہیں لیکن یہ نہیں کہا ہے کہ ان میں سے کونسی بیٹی حضرت معصومہ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مفید، الارشاد، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۲۴۴.</ref> ساتویں صدی کے [[اہل سنت]] عالم ابن‌جوزی نے بھی لکھا ہے کہ امام کاظمؑ کی چار بیٹیوں کا نام فاطمہ تھا؛ لیکن انہوں نے بھی نہیں بتایا ہے کہ حضرت معصومہ کونسی بیٹی تھی۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌جوزی، تذکرة الخواص، ص۳۱۵.</ref>محمد بن جریر طبری صغیر، اپنی کتاب دلائل‌الامامہ میں لکھتے ہیں کہ آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طبری، دلائل‌الامامہ، ص۳۰۹.</ref>
فاطمہ معصومہ [[امام کاظمؑ]] کی بیٹی اور [[امام رضاؑ]] کی بہن ہیں۔ [[شیخ مفید]] اپنی کتاب [[الارشاد]] میں امام موسی کاظمؑ کی دو بیٹیاں فاطمہ کبرا اور فاطمہ صغرا  کا نام ذکر کرتے ہیں لیکن یہ نہیں کہا ہے کہ ان میں سے کونسی بیٹی حضرت معصومہ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مفید، الارشاد، ۱۴۰۳ھ، ج۲، ص۲۴۴.</ref> ساتویں صدی کے [[اہل سنت]] عالم ابن‌جوزی نے بھی لکھا ہے کہ امام کاظمؑ کی چار بیٹیوں کا نام فاطمہ تھا؛ لیکن انہوں نے بھی نہیں بتایا ہے کہ حضرت معصومہ کونسی بیٹی تھی۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌جوزی، تذکرة الخواص، ص۳۱۵.</ref>محمد بن جریر طبری صغیر، اپنی کتاب دلائل‌الامامہ میں لکھتے ہیں کہ آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: طبری، دلائل‌الامامہ، ص۳۰۹.</ref>


== تاریخ ولادت اور وفات ==
== تاریخ ولادت اور وفات ==
قدیمی کتابوں میں حضرت معصومہؑ کی ولادت کا ذکر نہیں ہوا ہے لیکن رضا استادی کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جس کتاب میں تاریخ ذکر کیا ہے وہ جواد شاہ عبدالعظیمی کی کتاب «نور الآفاق» ہے<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref> جو سنہ 1344 ہجری میں نشر ہوگئی ہے۔ اس کتاب میں آپ کی تاریخ ولادت  پہلی [[ذیقعدہ]] سنہ173ھ اور تاریخ وفات دس ربیع الثانی سنہ 201ھ ذکر ہوئی ہے وہاں سے پھر دوسری کتابوں میں منتقل ہوگئی ہے۔<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref>  آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref>طبری، دلائل الامامہ، ص۳۰۹.</ref>
قدیمی کتابوں میں حضرت معصومہؑ کی ولادت کا ذکر نہیں ہوا ہے لیکن رضا استادی کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے جس کتاب میں تاریخ ذکر کیا ہے وہ جواد شاہ عبدالعظیمی کی کتاب «نور الآفاق» ہے<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref> جو سنہ 1344 ہجری میں نشر ہوگئی ہے۔ اس کتاب میں آپ کی تاریخ ولادت  پہلی [[ذیقعدہ]] سنہ173ھ اور تاریخ وفات دس ربیع الثانی سنہ 201ھ ذکر ہوئی ہے وہاں سے پھر دوسری کتابوں میں منتقل ہوگئی ہے۔<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref>  آپ کی مادر گرامی کا نام [[نجمہ خاتون]] ہے جو [[امام رضاؑ]] کی والدہ بھی ہیں۔<ref>طبری، دلائل الامامہ، ص۳۰۹.</ref>
بہت ساورں نے اس نظرئے کی مخالف کی ہے اور اس کتاب میں مذکور تاریخ کو جعلی قرار دیا ہے؛ منجملہ آیت‌اللہ [[شہاب الدین مرعشی نجفی|شہاب‌الدین مرعشی]]،<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۲.</ref> آیت‌اللہ [[موسی شبیری زنجانی]]،<ref>شبیری زنجانی، جرعہ‌ای از دریا، ۱۳۹۴ش، ج۲، ص۵۱۹.</ref> رضا استادی<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref> و ذبیح‌اللہ محلاتی.<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱و۳۲.</ref> قابل ذکر ہیں۔
بہت ساورں نے اس نظرئے کی مخالف کی ہے اور اس کتاب میں مذکور تاریخ کو جعلی قرار دیا ہے؛ منجملہ آیت‌اللہ [[شہاب الدین مرعشی نجفی|شہاب‌الدین مرعشی]]،<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ہجری شمسی، ج۵، ص۳۲.</ref> آیت‌اللہ [[موسی شبیری زنجانی]]،<ref>شبیری زنجانی، جرعہ‌ای از دریا، ۱۳۹۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۱۹.</ref> رضا استادی<ref>استادی، «آشنایی با حضرت عبدالعظیم و مصادر شرح‌حال او»، ص۳۰۱.</ref> و ذبیح‌اللہ محلاتی.<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ہجری شمسی، ج۵، ص۳۱و۳۲.</ref> قابل ذکر ہیں۔


[[ملف:حرم معصومہ کی قدیمی تصویر.jpg|تصغیر|<center>معصومہ کے حرم کی قدیمی تصویر</center>]]
[[ملف:حرم معصومہ کی قدیمی تصویر.jpg|تصغیر|<center>معصومہ کے حرم کی قدیمی تصویر</center>]]


== شیعوں کے ہاں مقام و منزلت ==
== شیعوں کے ہاں مقام و منزلت ==
شیعہ علماء آپ کے لیے بہت بڑے مقام کے قائل ہیں اور آپ کی منزلت اور زیارت کی اہمیت کے بارے میں منقول ہے کہ [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] میں [[امام صادقؑ]] سے [[روایت]] کی  ہے کہ [[شیعہ]] ان کی [[شفاعت]] کی بنا پر [[بہشت]] میں داخل ہو نگے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۹، ص۲۶۷.</ref> ان کے [[زیارت نامہ حضرت معصومہ|زیارت نامے]] میں ان سے شفاعت کی درخواست کی گئی ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۹، ص۲۶۷؛ مجلسی، زادالمعاد، ۱۴۲۳ق، ص۵۴۸-۵۴۷.</ref>
شیعہ علماء آپ کے لیے بہت بڑے مقام کے قائل ہیں اور آپ کی منزلت اور زیارت کی اہمیت کے بارے میں منقول ہے کہ [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] میں [[امام صادقؑ]] سے [[روایت]] کی  ہے کہ [[شیعہ]] ان کی [[شفاعت]] کی بنا پر [[بہشت]] میں داخل ہو نگے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷.</ref> ان کے [[زیارت نامہ حضرت معصومہ|زیارت نامے]] میں ان سے شفاعت کی درخواست کی گئی ہے۔<ref> مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۷؛ مجلسی، زادالمعاد، ۱۴۲۳ھ، ص۵۴۸-۵۴۷.</ref>


شوشتری قاموس الرجال میں لکھتا ہے کہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر ؑ]] کے تمام فرزندوں میں [[امام رضاؑ]] کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہؑ کے ہم رتبہ نہیں ہے۔<ref> تواریخ النبی و الآل، ص۶۵۔ </ref>[[شیخ عباس قمی]] کہتے ہیں: آپؑ امام موسی کاظمؑ کی بیٹیوں میں سب سے افضل  ہیں۔<ref>منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>
شوشتری قاموس الرجال میں لکھتا ہے کہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر ؑ]] کے تمام فرزندوں میں [[امام رضاؑ]] کے بعد کوئی بھی حضرت معصومہؑ کے ہم رتبہ نہیں ہے۔<ref> تواریخ النبی و الآل، ص۶۵۔ </ref>[[شیخ عباس قمی]] کہتے ہیں: آپؑ امام موسی کاظمؑ کی بیٹیوں میں سب سے افضل  ہیں۔<ref>منتہی الآمال، ج۲، ص۳۷۸۔</ref>


امام صادقؑ، امام کاظمؑ اور [[امام محمد تقیؑ]] سے منقول بعض روایات کے مطابق حضرت معصومہ کی زیارت کا ثواب بہشت قرار دی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، ۱۳۵۶ش، ص۵۳۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۹، ص۲۶۵-۲۶۸.</ref>البتہ بعض روایات میں بہشت ان لوگوں کی پاداش قرار دی گئی ہے جو معرفت اور شناخت کے ساتھ آپ کی زیارت کرے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۹، ص۲۶۶.</ref>  
امام صادقؑ، امام کاظمؑ اور [[امام محمد تقیؑ]] سے منقول بعض روایات کے مطابق حضرت معصومہ کی زیارت کا ثواب بہشت قرار دی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، ۱۳۵۶ہجری شمسی، ص۵۳۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۵-۲۶۸.</ref>البتہ بعض روایات میں بہشت ان لوگوں کی پاداش قرار دی گئی ہے جو معرفت اور شناخت کے ساتھ آپ کی زیارت کرے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۹، ص۲۶۶.</ref>  
==القاب==
==القاب==
[[ملف:من زارها عارفا بحقها فله الجنة کاشی معرق به خط ثلث حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر|[[حرم حضرت معصومہ]] سے متعلق کاشی‌کاری معرق۔ [[امام رضاؑ]]: جس نے اس (حضرت معصومہ) کی معرفت کے ساتھ زیارت کی اس کے لیے بہشت ہے۔]]
[[ملف:من زارها عارفا بحقها فله الجنة کاشی معرق به خط ثلث حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر|[[حرم حضرت معصومہ]] سے متعلق کاشی‌کاری معرق۔ [[امام رضاؑ]]: جس نے اس (حضرت معصومہ) کی معرفت کے ساتھ زیارت کی اس کے لیے بہشت ہے۔]]
معصومہ اور کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ کے مشہور القابات میں ہیں۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۲۳و۴۱؛ نیز ملاحظہ کریں: اصغری‌نژاد، «نظرى بر اسامى و القاب حضرت فاطمہ معصومہؑ».</ref>کہا جاتا ہے کہ «معصومہ» امام رضاؑ سے منسوب ایک روایت سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۲۹.</ref> [[محمدباقر مجلسی]] کی کتاب زادالمعاد کی روایت میں یوں بیان ہوا ہے کہ [[امام رضاؑ]] نے انہیں معصومہ کا نام دیا ہے۔<ref>مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ص۵۴۷.</ref> آج کل انہیں «کریمہ اہل بیت» بھی کہا جاتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۴۱و۴۲.</ref>کہا جاتا ہے کہ یہ لقب [[سید شہاب الدین مرعشی نجفی|آیت‌اللہ مرعشی نجفی]] کے والد سید محمود مرعشی نجفی کے دیکھے ہوئے اس خواب سے مستند ہے جس میں [[ائمہؑ]] میں سے کسی ایک نے حضرت معصومہ کو کریمہ اہل بیتؑ سے پکارا ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۴۱و۴۲.</ref>
معصومہ اور کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ کے مشہور القابات میں ہیں۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ہجری شمسی، ص۲۳و۴۱؛ نیز ملاحظہ کریں: اصغری‌نژاد، «نظرى بر اسامى و القاب حضرت فاطمہ معصومہؑ».</ref>کہا جاتا ہے کہ «معصومہ» امام رضاؑ سے منسوب ایک روایت سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ہجری شمسی، ص۲۹.</ref> [[محمدباقر مجلسی]] کی کتاب زادالمعاد کی روایت میں یوں بیان ہوا ہے کہ [[امام رضاؑ]] نے انہیں معصومہ کا نام دیا ہے۔<ref>مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ھ، ص۵۴۷.</ref> آج کل انہیں «کریمہ اہل بیت» بھی کہا جاتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۴۱و۴۲.</ref>کہا جاتا ہے کہ یہ لقب [[سید شہاب الدین مرعشی نجفی|آیت‌اللہ مرعشی نجفی]] کے والد سید محمود مرعشی نجفی کے دیکھے ہوئے اس خواب سے مستند ہے جس میں [[ائمہؑ]] میں سے کسی ایک نے حضرت معصومہ کو کریمہ اہل بیتؑ سے پکارا ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۴۱و۴۲.</ref>


==شادی==
==شادی==
ریاحین الشریعہ نامی کتاب کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی کی ہے یا نہیں، اور اولاد ہے یا نہیں؛<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱.</ref>اس کے باوجود یہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہؑ نے [[شادی]] نہیں کی ہے<ref>ملاحظہ کریں: مہدی‌پور، کریمہ اہل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۰.</ref>اور شادی نہ کرنے کے بارے میں بعض دلائل بھی ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے کہا کیا ہے کہ آپ کا ہمکفو نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کی ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۱.</ref>اسی طرح یعقوبی لکھتا ہے کہ امام موسی کاظم نے اپنی بیٹیوں کی نسبت شادی نہ کرنے کی وصیت کی تھی؛<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۶۱.</ref>لیکن اس بات پر اشکال کیا ہے کہ اس طرح کی کوئی بات امام کاظمؑ کی کافی میں مذکور وصیت نامے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۱۷.</ref>میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>قرشی، حیاةالامام موسی بن جعفر، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۹۷.</ref>
ریاحین الشریعہ نامی کتاب کے مطابق یہ معلوم نہیں ہے کہ حضرت معصومہؑ نے شادی کی ہے یا نہیں، اور اولاد ہے یا نہیں؛<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، ۱۳۷۳ش، ج۵، ص۳۱.</ref>اس کے باوجود یہ مشہور ہے کہ حضرت معصومہؑ نے [[شادی]] نہیں کی ہے<ref>ملاحظہ کریں: مہدی‌پور، کریمہ اہل بیت(س)، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۰.</ref>اور شادی نہ کرنے کے بارے میں بعض دلائل بھی ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے کہا کیا ہے کہ آپ کا ہمکفو نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہیں کی ہے۔<ref>مہدی‌پور، کریمہ اہل بیتؑ، ۱۳۸۰ش، ص۱۵۱.</ref>اسی طرح یعقوبی لکھتا ہے کہ امام موسی کاظم نے اپنی بیٹیوں کی نسبت شادی نہ کرنے کی وصیت کی تھی؛<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۳۶۱.</ref>لیکن اس بات پر اشکال کیا ہے کہ اس طرح کی کوئی بات امام کاظمؑ کی کافی میں مذکور وصیت نامے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۳۱۷.</ref>میں ذکر نہیں ہوئی ہے۔<ref>قرشی، حیاةالامام موسی بن جعفر، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۴۹۷.</ref>


==ایران کا سفر، قم میں آنا اور وفات==
==ایران کا سفر، قم میں آنا اور وفات==
سطر 111: سطر 111:
* مجلسی، محمدباقر، زاد المعاد، تصحیح: علاءالدین اعلمی، بیروت، مؤسسہ اعلمی للمطبوعات، ۱۴۲۳ھ۔
* مجلسی، محمدباقر، زاد المعاد، تصحیح: علاءالدین اعلمی، بیروت، مؤسسہ اعلمی للمطبوعات، ۱۴۲۳ھ۔
* محلاتی، ذبیح‌اللہ، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، بی‌تا.
* محلاتی، ذبیح‌اللہ، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، تہران، بی‌تا.
* مہدی‌پور، علی‌اکبر، کریمہ اہل بیت (س)، قم، نشر حاذق، چاپ ۱، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
* مہدی‌پور، علی‌اکبر، کریمہ اہل بیت (س)، قم، نشر حاذق، ہجری شمسی،، چاپ ۱، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، تحقیق عبدالامیر مہنا، بیروت، مؤسسۃالاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۳.   
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، تحقیق عبدالامیر مہنا، بیروت، مؤسسۃالاعلمی للمطبوعات، چاپ اول، ۱۴۱۳.   
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,921

ترامیم