مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:
===اہل سنت کا مؤقف===
===اہل سنت کا مؤقف===
علمائے [[اہل سنت]] اس واقعے کی مختلف توجیہات پیش کرتے ہیں مثلا:
علمائے [[اہل سنت]] اس واقعے کی مختلف توجیہات پیش کرتے ہیں مثلا:
* بعض اس واقعے کو متون اصلی میں مذکور ہونے کے باوجود، ضعیف اور غیر معتبر سمجھتے ہیں۔
* بعض اس روایت کو واقعے کو صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ذکر ہونے کے باوجود اسے ضعیف اور غیر معتبر سمجھتے ہیں۔<ref> ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۱۰۵.</ref>
* بعض اس [[حدیث]] کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں۔ مثلا: «ہجر» کا مادہ چھوڑنے اور ترک کرنے کے معنی میں ہیں اور اس سے حضرت عمر کی مراد  یہ تھی کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں یا حضرت عمر کی گفتگو استفہام انکاری ہے یعنی [[پیغمبر]] ہذیان نہیں کہتا ہے؟
* بعض اس [[حدیث]] کا ایک اور معنا ذکر کرتے ہیں۔ مثلا: «ہجر» کا لفظ چھوڑنے اور ترک کرنے کے معنی میں ہیں اور اس سے خلیفہ دوم کی مراد  یہ تھی کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] ہمیں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔<ref>قرطبی، المفہم لما اشکل من تخلیص کتاب مسلم، ۱۴۱۷ق، ج۴، ص۵۶۰.</ref>
*حضرت عمر کی طرف سے حسبنا کتاب اللہ کہنا حقیقت میں دینی تعلیمات پر ان کی تسلط اور دقت نظر کی دلیل ہے۔
* یا حضرت عمر کی گفتگو استفہام انکاری ہے یعنی [[پیغمبر]] ہذیان نہیں کہتا ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، ۱۳۹۷ق، ج۸، ص۱۳۳.</ref>
*بعض مآخذوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو اس کام سے منع کرنے والا ایک شخص نہیں تھا بلکہ کئی افراد مراد ہیں۔
*حضرت عمر کی طرف سے حسبنا کتاب اللہ کہنا حقیقت میں دینی تعلیمات پر ان کی تسلط اور دقت نظر کی دلیل ہے۔<ref>بیہقی، دلائل النبوة، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۱۸۳.</ref>
*بعض مآخذوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کو اس کام سے منع کرنے والا ایک شخص نہیں تھا بلکہ کئی افراد مراد ہیں۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، دار الکتب، ج۳، ص۳۲۰.</ref>


==حضورؐ نے کیوں لکھنے کا ارادہ ترک کیا==
==حضورؐ نے کیوں لکھنے کا ارادہ ترک کیا==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,089

ترامیم