مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 13: سطر 13:
*{{حدیث|ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا|ترجمہ= مجھے قلم اور کاغذ لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔}} (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲.)
*{{حدیث|ائتونی بدواة وصحیفة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا|ترجمہ= مجھے قلم اور کاغذ لا دو تاکہ میں ایک ایسی چیز لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوں۔}} (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۲.)
*{{حدیث|ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا}} (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۳.)}}
*{{حدیث|ائتونی بالکتف والدواة أکتب لکم کتابا لا تضلوا بعده أبدا}} (ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالصادر، ج۲، ص۲۴۳.)}}
تاریخ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]] جو اس وقت پیغمبر اکرم کے پاس بیٹھے تھے، نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں ہمارے لئے [[قرآن]] کافی ہے۔ یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
تاریخ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]] جو اس وقت پیغمبر اکرم کے پاس بیٹھے تھے، نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں ہمارے لئے [[قرآن]] کافی ہے۔ اس واقعہ میں خلیفہ دوم کے الفاظ مختلف عبارتوں کے ساتھ  شیعہ سنی منابع میں ذکر ہوا ہے۔{{نوٹ|
اس واقعہ میں خلیفہ دوم کے الفاظ مختلف عبارتوں کے ساتھ  شیعہ سنی منابع میں ذکر ہوا ہے۔{{نوٹ|
*{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref> خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref> خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}<ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref> [[رسول خدا]] ہذیان کہتا ہے۔
*{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}<ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref> [[رسول خدا]] ہذیان کہتا ہے۔
سطر 20: سطر 19:
*{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}<ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref> کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
*{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}<ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref> کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
*{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref> اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref> اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے[[ قرآن]] ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔}}
*{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref> درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے[[ قرآن]] ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔}} یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
 
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم