مندرجات کا رخ کریں

"حدیث قرطاس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 15: سطر 15:
تاریخ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]] جو اس وقت پیغمبر اکرم کے پاس بیٹھے تھے، نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں ہمارے لئے [[قرآن]] کافی ہے۔ یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
تاریخ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]] جو اس وقت پیغمبر اکرم کے پاس بیٹھے تھے، نے [[رسول اللہ]] کی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا: [[پیغمبر]] ہذیان کہہ رہے ہیں ہمارے لئے [[قرآن]] کافی ہے۔ یہ سننے کے بعد [[صحابہ]] کے درمیان نزاع شروع ہو گئی۔ [[پیغمبر]] نے جب یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
اس واقعہ میں خلیفہ دوم کے الفاظ مختلف عبارتوں کے ساتھ  شیعہ سنی منابع میں ذکر ہوا ہے۔{{نوٹ|
اس واقعہ میں خلیفہ دوم کے الفاظ مختلف عبارتوں کے ساتھ  شیعہ سنی منابع میں ذکر ہوا ہے۔{{نوٹ|
{{ستون آ|2}}
*{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref> خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن نبی الله ليهجر'''}}</font><ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج۲، ص۱۸۷</ref>
*{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}<ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref> [[رسول خدا]] ہذیان کہتا ہے۔
خدا کا نبی ہذیان کہہ رہا ہے۔
*{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}<ref>اربلي، كشف الغمہ، ج۱، ص۴۰۲</ref> یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث| '''إن رسول الله يهجر'''}}</font><ref>صحیح مسلم، ج۵، ص۷۶</ref>
*{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}<ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>
: [[رسول خدا]] ہذیان کہتا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ان الرجل لیهجر'''}}</font><ref>اربلي، كشف الغمہ، ج۱، ص۴۰۲</ref>
: یہ مرد ہذیان کہتا ہے ۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''أهجر رسول الله؟'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب الجہاد و السير، باب 175، ح 1 </ref>
:کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
:کیا [[رسول خدا]] نے ہذیان کہا ہے۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref>
*{{حدیث|'''ما شأنه؟ أهجر؟ استفهموه'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 4؛ صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 6 </ref>
: اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
: اسے کیا ہوا ہے ؟ آیا(اسنے) یذیان کہا؟اس سے پوچھو۔
*<font color=blue>{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}}</font><ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref>
*{{حدیث|'''إنّ النّبى (رسول الله) قد غلب عليه (غلبه) الوجع وعندکم القرآن حسبنا کتاب الله'''}} <ref> صحيح بخارى، كتاب المغازى، باب 84، ح 5 . 13 و كتاب المرضى، باب 17، ح 1 . 15  و كتاب العلم، باب 39 (باب كتابۃ العلم)، ح 4؛  صحيح مسلم، كتاب الوصيہ، باب 6، ح 8 . 14 .</ref>
: درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے[[ قرآن]] ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔
: درد نے [[رسول خدا]] پر غلبہ کیا ہے ،تمہارے لئے[[ قرآن]] ہے اور ہمارے لئے خدا کی کتاب کافی ہے۔}}
{{ستون خ}}
}}
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...
[[سید عبدالحسین شرف الدین]] نے اپنی تصنیف  [[المراجعات]] میں کہا ہے کہ {{حدیث|قد غلب عليه الوجع}} کے الفاظ [[اہل سنت]] محدثین نے تبدیل کئے ہیں تا کہ اس کے ذریعے عبارت کی تلخی کو کم کر سکیں <ref>شرف الدین، المراجعات، صص۲۴۳-۲۴۲؛ ترجمہ فارسی: مناظرات، ص۴۳۱-۴۳۲.</ref> اس نے اپنے اس مدعا کے اثبات  کیلئے ابوبکر احمد بن عبدالعزیز جوہری کی کتاب  السقیفہ میں ابن عباس کی روایت سے استناد کرتے ہوئے کہا اس میں آیا ہے : پس [[عمر بن خطاب|عمر]] نے ایسی بات کہی کہ جس کا معنی یہ ہے کہ درد نے [[پیغمبر]] پر غالب ہو گیا ...


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم