مندرجات کا رخ کریں

"اذان" کے نسخوں کے درمیان فرق

65 بائٹ کا اضافہ ،  17 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ}}
{{شیعہ}}
[[اذان]] اذکار کا ایک ایسا مجموعہ ہے جسے [[مسلمان]] ہر روز [[نماز یومیہ]] کے وقت  ہونے پر لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے وقت نماز سے پہلے بلند آواز سے کہتے ہیں ۔اذان [[اسلام]] کی بنیادی اور اساسی تعلیمات : اقرار [[توحید]] و [[رسالت]] [[رسول اکرم]]، [[نماز]] کی طرف دعوت ، اچھے اور خوب  اعمال  کی طرف تشویق پر مشتمل ہے ۔
[[اذان]] اذکار کا ایک ایسا مجموعہ ہے جسے [[مسلمان]] ہر روز [[نماز یومیہ]] کے وقت  ہونے پر لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے وقت [[نماز]] سے پہلے بلند آواز سے کہتے ہیں ۔اذان [[اسلام]] کی بنیادی اور اساسی تعلیمات : اقرار [[توحید]] و [[رسالت]] [[رسول اکرم]]، [[نماز]] کی طرف دعوت ، اچھے اور خوب  اعمال  کی تشویق پر مشتمل ہے ۔


[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] اذان  اور [[اقامت]] کے بعض جملوں میں باہمی اختلاف رکھتے ہیں ۔ [[شیعہ]] حضرات [[اہل سنت]] کے برعکس <font color=blue>{{حدیث|حی علی خیر العمل}}</font> کو جزو آذان سمجھتے ہیں اور بعض روایات کی بنا پر <font color=blue>{{حدیث|اشهد انّ علیّا ولیُّ الله}}</font> جزو آذان کی نیت سے نہیں بلکہ [[حکم شرعی|استحباب]] کی نیت سے کہتے ہیں۔ اہل سنت حضرات شیعوں کے برعکس صبح کی آذان و اقامت میں {{حدیث|الصلواۃُ خيرٌ مِنَ النَومِ}} کہتے ہیں۔
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] اذان  اور [[اقامت]] کے بعض جملوں میں باہمی اختلاف رکھتے ہیں ۔ [[شیعہ]] حضرات [[اہل سنت]] کے برعکس <font color=blue>{{حدیث|حی علی خیر العمل}}</font> کو جزو آذان سمجھتے ہیں اور بعض روایات کی بنا پر <font color=blue>{{حدیث|اشهد انّ علیّا ولیُّ الله}}</font> جزو آذان کی نیت سے نہیں بلکہ [[حکم شرعی|استحباب]] کی نیت سے کہتے ہیں۔ اہل سنت حضرات شیعوں کے برعکس صبح کی آذان و اقامت میں {{حدیث|الصلواۃُ خيرٌ مِنَ النَومِ}} کہتے ہیں۔
سطر 13: سطر 13:


=== اہل سنت===
=== اہل سنت===
[[اہل سنت]] کے مآخذوں میں نماز کی تشریع کو وحی کی طرف لوٹانے کی بجائے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں مثلا فریضۂ نماز کی ادائیگی کی خاطر لوگوں کو وقت نماز سے آگاہ کرنے کے ذرائع کے متعلق  مسلمان مختلف اظہار نظر آگ روشن کرنا، بگل بجاناوغیرہ رکھتے تھے جبکہ حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]] معتقد تھے کہ لوگوں کو بلانے کیلئے کسی شخص کو معین کرنا بہتر ہے ۔پس اس طرح رسول اکرم(ص) نے اس کام کیلئے حضرت بلال کو مقرر کیا ۔<ref>بخاری، ج۱، ص۱۵۰؛ مسلم، ج۱، ص۲۸۵</ref>
[[اہل سنت]] کے مآخذوں میں [[نماز]] کی تشریع کو وحی کی طرف لوٹانے کی بجائے مختلف روایات نقل ہوئی ہیں مثلا فریضۂ [[نماز]] کی ادائیگی کی خاطر لوگوں کو وقت [[نماز]] سے آگاہ کرنے کے ذرائع کے متعلق  مسلمان مختلف اظہار نظر آگ روشن کرنا، بگل بجاناوغیرہ رکھتے تھے جبکہ حضرت [[عمر بن خطاب|عمر]] معتقد تھے کہ لوگوں کو بلانے کیلئے کسی شخص کو معین کرنا بہتر ہے ۔پس اس طرح رسول اکرم(ص) نے اس کام کیلئے حضرت بلال کو مقرر کیا ۔<ref>بخاری، ج۱، ص۱۵۰؛ مسلم، ج۱، ص۲۸۵</ref>


ایک اور نقل کے مطابق رسول اکرم [[اہل کتاب]] کی طرح  لوگوں کو بلانے کیلئے بگل وغیرہ کا استعمال سوچ رہے تھے کہ  بنی حارث بن خزرج کے [[عبداللہ بن زید ابن عبدربہ]] کو خواب میں اذان کے جملے القا ہوئے ۔رسول خدا (ص) نے اس خواب کو سچا خواب قرار دیا اور بلال کو اس اذا کی تعلم سکھانے کا دستور دیا ۔<ref>ر.ک: ابن ماجہ، ج۱، ص۲۳۳ـ۲۳۲، ابوداوود، ج۱، ۳۳۸ـ۳۳۶؛ ترمذی، ج۱، ص۳۵۹؛ نسائی، ج۳، ص۳ـ۲</ref>
ایک اور نقل کے مطابق رسول اکرم [[اہل کتاب]] کی طرح  لوگوں کو بلانے کیلئے بگل وغیرہ کا استعمال سوچ رہے تھے کہ  بنی حارث بن خزرج کے [[عبداللہ بن زید ابن عبدربہ]] کو خواب میں اذان کے جملے القا ہوئے ۔رسول خدا (ص) نے اس خواب کو سچا خواب قرار دیا اور بلال کو اس اذا کی تعلم سکھانے کا دستور دیا ۔<ref>ر.ک: ابن ماجہ، ج۱، ص۲۳۳ـ۲۳۲، ابوداوود، ج۱، ۳۳۸ـ۳۳۶؛ ترمذی، ج۱، ص۳۵۹؛ نسائی، ج۳، ص۳ـ۲</ref>
سطر 36: سطر 36:
==احکام==
==احکام==
* اذان میں [[ترتیب]] اور [[موالات]] یعنی پے در پے کہنا، کی رعایت  شرط ہے.<ref>محقق حلی، ص۷۵.</ref>
* اذان میں [[ترتیب]] اور [[موالات]] یعنی پے در پے کہنا، کی رعایت  شرط ہے.<ref>محقق حلی، ص۷۵.</ref>
نمازگزار مرد ہو یا عورت، (البتہ عورتیں آہستہ کہیں)، [[نماز یومیہ]] ادا ہو یا قضا،فرادا ہو یا جماعت کے ساتھ اذان کہنا  [[مستحب]] مؤکد ہے ۔ <ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۴.</ref>
[[نماز]]گزار مرد ہو یا عورت، (البتہ عورتیں آہستہ کہیں)، [[[[نماز]] یومیہ]] ادا ہو یا قضا،فرادا ہو یا جماعت کے ساتھ اذان کہنا  [[مستحب]] مؤکد ہے ۔ <ref>محقق حلی، ج۱، ص۷۴.</ref>
* نماز صبح اور مغرب میں اذان کی زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے ۔
* [[نماز]] صبح اور مغرب میں اذان کی زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے ۔
*اذا کی اس قدر تاکید وارد ہوئی ہے کہ مختلف مذاہب کے بعض فقہا اسے واجب کفائی سمجھتے ہیں ۔<ref>طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۳؛ ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹؛ محلی، ج۱، ص۱۲۵.</ref>
*اذا کی اس قدر تاکید وارد ہوئی ہے کہ مختلف مذاہب کے بعض فقہا اسے واجب کفائی سمجھتے ہیں ۔<ref>طوسی، الخلاف، ج۱، ص۹۳؛ ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹؛ محلی، ج۱، ص۱۲۵.</ref>
* برخی معتقد ہیں جس شہر میں نماز جمعہ اقامہ ہوتا ہو اگر اس شہر میں لوگ اذان کے ترک پر اتفاق کر لیں تو انکے خلاف جنگ کریں <ref>ر.ک: ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹، جزیری، ج۱، ص۱۰۱.</ref>
* برخی معتقد ہیں جس شہر میں [[نماز]] جمعہ اقامہ ہوتا ہو اگر اس شہر میں لوگ اذان کے ترک پر اتفاق کر لیں تو انکے خلاف جنگ کریں <ref>ر.ک: ابن ہمام، ج۱، ص۲۰۹، جزیری، ج۱، ص۱۰۱.</ref>
* اذان و اقامت [[نماز یومیہ]] سے مخصوص ہے دیگر نمازوں میں نماز سے پہلے تین مرتبہ '''الصلاة'''کہنا واجب ہے.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref>
* اذان و اقامت [[[[نماز]] یومیہ]] سے مخصوص ہے دیگر [[نماز]]وں میں [[نماز]] سے پہلے تین مرتبہ '''الصلاة'''کہنا واجب ہے.<ref>العروه الوثقی، ج۱، ص۶۰۱.</ref>
* [[حنفی|احناف]] اور [[شافعی|شافعیوں]] کے نزدیک نیت کے بغیر اذان درست ہے  اور  دیگر مذاہب اسلامی نیت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* [[حنفی|احناف]] اور [[شافعی|شافعیوں]] کے نزدیک نیت کے بغیر اذان درست ہے  اور  دیگر مذاہب اسلامی نیت کو [[واجب]] سمجھتے ہیں۔<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* امامیہ اور  [[حنبلیوں]] کے نزدیک اذان  عربی میں کہی جانی چاہئے دیگر تین مذاہب کے نزدیک اگر عربی آتی ہو تو عربی میں ضروری ورنہ مقامی زبان میں اذان کہہ سکتے ہیں<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
* امامیہ اور  [[حنبلیوں]] کے نزدیک اذان  عربی میں کہی جانی چاہئے دیگر تین مذاہب کے نزدیک اگر عربی آتی ہو تو عربی میں ضروری ورنہ مقامی زبان میں اذان کہہ سکتے ہیں<ref>جزیری، ج۱، ص۳۱۴؛ شہید ثانی، ج۱، ص۲۳۹.</ref>
سطر 46: سطر 46:
* بعض فقہا نے تصریح کی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں عورت کا اذان کہنا جائز ہے ۔<ref>ر.ک: محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ قس، ابن ہبیره، ج۱، ص۸۰.</ref>
* بعض فقہا نے تصریح کی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں عورت کا اذان کہنا جائز ہے ۔<ref>ر.ک: محقق حلی، ج۱، ص۷۵؛ قس، ابن ہبیره، ج۱، ص۸۰.</ref>
* [[مالکی]] اور بعض [[شافعی]] مؤذن کی اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔لیکن  [[امامیہ]]، [[حنفی]]، [[حنبلی|حنابلہ]] اور شافعیہ میں سے بعض اس کی اجرت کو رزق قرار دینے جائز نہیں سمجھتے نہیں ہیں ۔<ref>رک: طوسی الخلاف، ج۱، ص۹۶؛ ابن هبیره، ج۱، ص۸۳.</ref>
* [[مالکی]] اور بعض [[شافعی]] مؤذن کی اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔لیکن  [[امامیہ]]، [[حنفی]]، [[حنبلی|حنابلہ]] اور شافعیہ میں سے بعض اس کی اجرت کو رزق قرار دینے جائز نہیں سمجھتے نہیں ہیں ۔<ref>رک: طوسی الخلاف، ج۱، ص۹۶؛ ابن هبیره، ج۱، ص۸۳.</ref>
* وقت سے پہلے اذان دینا جائز نہیں ہے ۔ لوگوں کو آمادہ کرنے کیلئے  نماز صبح  کی اذان وقت سے پہلے دینا جائز ہے لیکن اس صورت میں طلوع فجر کے موقع پر اذان دوبارہ دی جائے ۔<ref>مفید، ص۹۸.</ref>
* وقت سے پہلے اذان دینا جائز نہیں ہے ۔ لوگوں کو آمادہ کرنے کیلئے  [[نماز]] صبح  کی اذان وقت سے پہلے دینا جائز ہے لیکن اس صورت میں طلوع فجر کے موقع پر اذان دوبارہ دی جائے ۔<ref>مفید، ص۹۸.</ref>


==اذان‌ کہنا==
==اذان‌ کہنا==
{{اصلی|مؤذن}}
{{اصلی|مؤذن}}
مسلمانوں کے درمیان یہ رسم اور سنت ہے کہ  موذّن بلند جگہ پر خاص طور پر [[مسجد]] میں کھڑے ہو کر بلند آواز میں تا کہ اس کے ذریعے مسلمانوں کو نماز کے وقت ہو جانے سے آگاہ کر سکے ۔
مسلمانوں کے درمیان یہ رسم اور سنت ہے کہ  موذّن بلند جگہ پر خاص طور پر [[مسجد]] میں کھڑے ہو کر بلند آواز میں تا کہ اس کے ذریعے مسلمانوں کو [[نماز]] کے وقت ہو جانے سے آگاہ کر سکے ۔


دوسری جانب ہر نمازی کیلئے شائستہ ہے کہ نماز سے پہلے اذان و [[اقامت]] کہے <ref>ر.ک: ابوعبید، ج۴، ص۳۲۰</ref>
دوسری جانب ہر [[نماز]]ی کیلئے شائستہ ہے کہ [[نماز]] سے پہلے اذان و [[اقامت]] کہے <ref>ر.ک: ابوعبید، ج۴، ص۳۲۰</ref>


==اقسامِ اذان==
==اقسامِ اذان==
* '''اذانِ اعلام:'''  وہ اذان ہے جو نماز کے وقت سے آگاہی کیلئے  کہی جائے ۔
* '''اذانِ اعلام:'''  وہ اذان ہے جو [[نماز]] کے وقت سے آگاہی کیلئے  کہی جائے ۔


* ''' مقدمۂ نماز کی اذان:'''[[نماز]] شروع کرنے سے پہلے کی اذان و اقامت  کہنا [[مستحب]] ہے۔
* ''' مقدمۂ [[نماز]] کی اذان:'''[[[[نماز]]]] شروع کرنے سے پہلے کی اذان و اقامت  کہنا [[مستحب]] ہے۔


* ا'''کسی اہم کام کیلئے اذان:''' کسی خاص واقعے (آگ لگ جانے یا کوئی دوسرا اہم واقعے وغیرہ) کے رونما ہونے یا کسی اہم شخص کے فوت ہونے کے موقع پر لوگوں کو اطلاع دینے یا انہیں اکٹھا کرنے کیلئے اذان دیجاتی ہے۔<ref>ر.ک: نظام الملک ص۶۶ به بعد، جزیری ج۱، ص۳۲۵</ref>
* ا'''کسی اہم کام کیلئے اذان:''' کسی خاص واقعے (آگ لگ جانے یا کوئی دوسرا اہم واقعے وغیرہ) کے رونما ہونے یا کسی اہم شخص کے فوت ہونے کے موقع پر لوگوں کو اطلاع دینے یا انہیں اکٹھا کرنے کیلئے اذان دیجاتی ہے۔<ref>ر.ک: نظام الملک ص۶۶ به بعد، جزیری ج۱، ص۳۲۵</ref>
گمنام صارف