مندرجات کا رخ کریں

"علامہ حلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 41: سطر 41:
سنہ 676 ھ میں [[محقق حلی]] جو اپنے زمانے میں دنیائے تشیع کے [[مرجع تقلید]] تھے، کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور دیگر دانشوروں نے ایک ایسی شخصیت کی تلاش شروع کیا جو شیعیان جہاں کی مرجعیت اور زعامت کیلئے سب سے لائق اور مناسب ہو۔ اس حوالے سے علامہ حلی  کو اس مقام کیلئے سب سے زیادہ مناسب پایا یوں انہوں نے 28 سال کی عمر میں شیعہ مرجعیت کو قبول کیا۔
سنہ 676 ھ میں [[محقق حلی]] جو اپنے زمانے میں دنیائے تشیع کے [[مرجع تقلید]] تھے، کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور دیگر دانشوروں نے ایک ایسی شخصیت کی تلاش شروع کیا جو شیعیان جہاں کی مرجعیت اور زعامت کیلئے سب سے لائق اور مناسب ہو۔ اس حوالے سے علامہ حلی  کو اس مقام کیلئے سب سے زیادہ مناسب پایا یوں انہوں نے 28 سال کی عمر میں شیعہ مرجعیت کو قبول کیا۔


علامہ حلی پہلی شخصیت تھی جنہیں ان کی علمی مقام اور اخلاقی فضائل و کمالات کی بنا پر [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔<ref>دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ».</ref> ابن‌ حجر عسقلانی‌ (متوفی ۸۵۲ ق) نے انہیں "آیۃ فی‌ الذكاء" کا لقب دیا۔<ref>عسقلانی، ج۲، ص۳۱۷</ref> شرف الدین شولستانی، [[بہاء الدین عاملی|شیخ بہائی]] اور [[محمد باقر مجلسی|ملا محمدباقر مجلسی‌]] نے اپنے اپنے شاگردوں کو دیئے جانے والے اجازہ اجتہاد میں علامہ حلی کو آیت‌ اللہ‌ فی‌ العالمین‌ کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref>مجلسی‌، بحار الانوار، ج۱، ص۲۰۴-۱۰۷/۸۱.</ref>
علامہ حلی پہلی شخصیت تھی جنہیں ان کی علمی مقام اور اخلاقی فضائل و کمالات کی بنا پر [[آیت اللہ]] کا لقب دیا گیا۔<ref>دائرہ المعارف بزرگ اسلامی، مدخل «آیت اللہ».</ref> [[ابن‌ حجر عسقلانی‌]] (متوفی ۸۵۲ ق) نے انہیں "آیۃ فی‌ الذكاء" کا لقب دیا۔<ref>عسقلانی، ج۲، ص۳۱۷</ref> شرف الدین شولستانی، [[بہاء الدین عاملی|شیخ بہائی]] اور [[محمد باقر مجلسی|ملا محمد باقر مجلسی‌]] نے اپنے اپنے شاگردوں کو دیئے جانے والے [[اجازہ اجتہاد]] میں علامہ حلی کو آیت‌ اللہ‌ فی‌ العالمین‌ کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref>مجلسی‌، بحار الانوار، ج۱، ص۲۰۴-۱۰۷/۸۱.</ref>


== ایران میں آمد ==
== ایران میں آمد ==
گمنام صارف