مندرجات کا رخ کریں

"حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 6: سطر 6:
==  خواستگار==
==  خواستگار==
شیعہ اور سنی کے مصادر میں [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگنے کے بارے میں مختلف قول نقل ہوئے ہیں. کہا گیا ہے کہ [[مدینہ]] میں کچھ [[صحابہ]] جیسے [[ابوبکر]]، [[عمربن خطاب]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]]  حضرت فاطمہؑ کا ہاتھ مانگنے کے لئے آئے لیکن [[پیغمبرؐ]] نے جواب میں فرمایا: آپؑ کی شادی کا فیصلہ [[خدا]] کے ہاتھ میں ہے؛ اور فرمایا: میں خود اس بارے میں حکم خدا کا منتظر ہوں.<ref>ابن سعد، طبقات، ح۸، ص۱۱؛ قزوینی، فاطمۃ الزہراء از ولادت تا شہادت، ص۱۹۱.</ref>
شیعہ اور سنی کے مصادر میں [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ مانگنے کے بارے میں مختلف قول نقل ہوئے ہیں. کہا گیا ہے کہ [[مدینہ]] میں کچھ [[صحابہ]] جیسے [[ابوبکر]]، [[عمربن خطاب]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]]  حضرت فاطمہؑ کا ہاتھ مانگنے کے لئے آئے لیکن [[پیغمبرؐ]] نے جواب میں فرمایا: آپؑ کی شادی کا فیصلہ [[خدا]] کے ہاتھ میں ہے؛ اور فرمایا: میں خود اس بارے میں حکم خدا کا منتظر ہوں.<ref>ابن سعد، طبقات، ح۸، ص۱۱؛ قزوینی، فاطمۃ الزہراء از ولادت تا شہادت، ص۱۹۱.</ref>
بعض مہاجرین نے [[حضرت علیؑ]] سے کہا: کہ آپ [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ کیوں نہیں مانگتے؟ آپؑ نے جواب دیا: ۔خدا کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے. تو مہاجرین نے کہا کہ پیغمبرؐ آپ سے کچھ نہیں مانگیں گے. آخر کار علیؑ رسول خداؐ کے پاس گئے لیکن شرم کی وجہ سے اس بارے میں کوئی درخواست نہ کی. تیسری بار آخر آپؑ نے اس بارے میں حضرت پیغمبرؐ سے بات کی. پیغمبرؐ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ علیؑ نے فرمایا: یا رسول اللہؐ! ایک زرہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے. حضرت پیغمبرؐ نے حضرت فاطمہؑ کا ساڑھے بارہ اوقیہ  سونا حق مہر رکھنے کے بعد حضرت علیؑ کے ساتھ شادی کر دی اور زرہ بھی حضرت علیؑ کو واپس لوٹا دی.<ref> اعلام الوری، ج۱، ص۱۶۱؛ تاریخ تحقیقی اسلام، محمد ہادی یوسفی غروی، ج۲، ص۲۵۱.</ref>
بعض مہاجرین نے [[حضرت علیؑ]] سے کہا: کہ آپ [[حضرت فاطمہؑ]] کا رشتہ کیوں نہیں مانگتے؟ آپؑ نے جواب دیا: ۔خدا کی قسم! میرے پاس کچھ نہیں ہے. تو [[مہاجرین]] نے کہا کہ پیغمبرؐ آپ سے کچھ نہیں مانگیں گے. آخر کار علیؑ رسول خداؐ کے پاس گئے لیکن شرم کی وجہ سے اس بارے میں کوئی درخواست نہ کی. تیسری بار آخر آپؑ نے اس بارے میں حضرت پیغمبرؐ سے بات کی. پیغمبرؐ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے؟ علیؑ نے فرمایا: یا رسول اللہؐ! ایک زرہ کے علاوہ کچھ نہیں ہے. حضرت پیغمبرؐ نے حضرت فاطمہؑ کا ساڑھے بارہ اوقیہ  سونا [[حق مہر]] رکھنے کے بعد حضرت علیؑ کے ساتھ شادی کر دی اور زرہ بھی حضرت علیؑ کو واپس لوٹا دی.<ref> اعلام الوری، ج۱، ص۱۶۱؛ تاریخ تحقیقی اسلام، محمد ہادی یوسفی غروی، ج۲، ص۲۵۱.</ref>
کہا گیا ہے کہ بعض مہاجرین نے اس بات پر شکوہ کیا تو حضرت پیغمبرؐ نے فرمایا: فاطمہ کا ہاتھ علی کے ہاتھ میں، میں نے نہیں دیا بلکہ [[خدا]] نے دیا ہے. <ref> تاريخ يعقوبي، ج۲، ص۴۱.</ref>
کہا گیا ہے کہ بعض مہاجرین نے اس بات پر شکوہ کیا تو حضرت پیغمبرؐ نے فرمایا: فاطمہ کا ہاتھ علی کے ہاتھ میں، میں نے نہیں دیا بلکہ [[خدا]] نے دیا ہے. <ref> تاريخ يعقوبي، ج۲، ص۴۱.</ref>


گمنام صارف