"جسمانی معاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مفہوم شناسی) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
[[علم کلام|متکلمین]] کی اصطلاح میں معاد کا معنی محشور کرنا اور دوبارہ زندگی دینے کے ہیں اور یہ دو طرح سے قابل تصور ہے: جسمانى اور روحانى۔ علم کلام کی رو سے معاد جسمانی [[اسلام|دین]] کے ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار موجب کفر ہے۔<ref>المعاد فی الکتاب و السّنۃ، ۲۲۷- ۲۲۳؛ القول السّدید فی شرح التّجرید، ۳۸۴؛ معاد از دیدگاہ قرآن، حدیث، فلسفہ، ۱۸۸۸</ref> اس نظریے کے مطابق انسان جسم اور روح سے مرکب ہے۔ انسان اس دنیاوی عمر کے خاتمے کے ساتھ عالم برزخ میں منتقل ہوتا ہے اور جب قیامت برپا ہوتی ہے تو ایک بار پھر اسی جسم اور روح کے ساتھ اپنے اعمال کی حساب و کتاب دینے کیلئے خدا کے حضور محشور ہونگے۔ نیکوکار بہشت میں نعمات سے لطف اندوز ہونگے جبکہ گناہکار کو اپنے کئے کی سزا بگتنا پڑے گا۔<ref>فرہنگ شیعہ، ص: ۴۱۳</ref> | [[علم کلام|متکلمین]] کی اصطلاح میں معاد کا معنی محشور کرنا اور دوبارہ زندگی دینے کے ہیں اور یہ دو طرح سے قابل تصور ہے: جسمانى اور روحانى۔ علم کلام کی رو سے معاد جسمانی [[اسلام|دین]] کے ضروریات میں سے ہے اور اس کا انکار موجب کفر ہے۔<ref>المعاد فی الکتاب و السّنۃ، ۲۲۷- ۲۲۳؛ القول السّدید فی شرح التّجرید، ۳۸۴؛ معاد از دیدگاہ قرآن، حدیث، فلسفہ، ۱۸۸۸</ref> اس نظریے کے مطابق انسان جسم اور روح سے مرکب ہے۔ انسان اس دنیاوی عمر کے خاتمے کے ساتھ عالم برزخ میں منتقل ہوتا ہے اور جب قیامت برپا ہوتی ہے تو ایک بار پھر اسی جسم اور روح کے ساتھ اپنے اعمال کی حساب و کتاب دینے کیلئے خدا کے حضور محشور ہونگے۔ نیکوکار بہشت میں نعمات سے لطف اندوز ہونگے جبکہ گناہکار کو اپنے کئے کی سزا بگتنا پڑے گا۔<ref>فرہنگ شیعہ، ص: ۴۱۳</ref> | ||
==معاد جسمانی کے بارے میں مطرح نظریات== | ==معاد جسمانی کے بارے میں مطرح نظریات== | ||
معاد جسمانی سے متعلق متعدد نظریات پیش کی گئی ہیں۔ بعض اس کی منکر ہیں اور بعض اسے قبول کرتے ہیں لیکن یہ گروہ اس کے تحقق پانے کی کیفیت کو مختلف صورتوں میں بیان کیا ہے ذیل میں انہیں اختصار سے بیان کیا جاتا ہے: | |||
::الف.''' | ::الف.''' روح کا اسی مادی بدن میں پلٹ آنا''': متکلمین آیات و روایات کی ظواہر کی حجیت کی بنا پر معتقد ہیں کہ قیامت کے دن انسان اسی دنیاوی بدن یا اس سے ملتے جلتے جسم اور روح کے ساتھ محشور ہوں گے۔<ref> حلی، باب حادی عشر، ص۲۰۷؛ فخر رازی، تفسیر کبیر، ج۲، ص۵۵</ref> | ||
:::ب.''' | :::ب.''' روح کا بدن مثالی کے ساتھ آنا''': [[ملاصدرا]] نے ادلہ نقلی اور مبانی فلسفی کے درمیان تعارض کو ختم کرنے کیلئے ایک جدید نظریہ پیش کیا۔ ان کے مطابق جب انسان کی روح اس مادی بدن سے جدا ہوتی ہے تو عالم برزخ اور قیامت سے متناسب ایک جسم اور بدن اپنا لیتی ہے جو ہر لحاظ سے اس مادی بدن کی طرح ہو ہوتا ہے۔ یہ بدن اس مادی بدن کی طرح ہے نہ وہی بدن۔ اگرچہ یہ بدن بعض مادی خصوصیات کا حامل ہے لیکن مادی نہیں ہے اسی وجہ سے اس کا کوئی حجم وغیرہ نہیں ہوتا۔<ref>ملاصدرا، اسفار اربعہ، ج۹، ص۱۸۹-۲۰۰</ref> | ||
::ج.'''بدن عنصری کا روح مجرد کی طرف لوٹ آنا''': [[حکمت متعالیہ]] کے قائلین جیسے [[آقا علی مدرس|آقاعلی زنوزی]] معتقد ہیں کہ ملا صدرا کے نظریے کے برخلاف، قیامت کے دن بدن روح کے ذریعے وجود میں نہیں آتا بلکہ انسان کا یہ مادی بدن موت کی وجہ سے روح سے جدا ہونے کے بعد اپنی حرکت جاری رکھتے ہوئے ہمیشہ کمال کی طرف رواں دواں ہے۔ یہ جوہری حرکت اس وقت تک جاری رہتی ہے کہ دوبارہ روح اس کی طرف پلٹ آنے اور عالم قیامت میں حضور پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ بنابراین "معاد" میں روح بدن مادی کی طرف پلت نہیں آتی بلکہ یہ بدن ہے جو اپنی جوہری حرکت کے ذریعے کمال کی منزلوں کو طے کرتے ہوئے اس قابل ہو جاتا ہے کہ روح دوبارہ اس کے ساتھ تعلق پکڑتی ہے۔<ref>کدیور،مجموعہ مصنفات حکیم موسس، ج۲، ص۹۳</ref> | |||
<!-- | |||
::د.''' معاد جسمانی با بدن عنصری تکامل یافتہ''': برخی دیگر از طرفداران حکمت متعالیہ، مانند[[سید ابوالحسن رفیعی قزوینی]] با مخالف قطعی دانستن دیدگاہ [[ملاصدرا|صدرا]] با [[حجیت ظواہر|ظاہر]] [[آیہ|آیات]] و [[روایات]]، نظریہ دیگری ارائہ کردہاند. بر اساس دیدگاہ وی، نفس انسان پس از جدایی از بدن مادی، بہ بدن مثالی تعلق میگیرد. آنگاہ پس از آنکہ عناصر بدن مادی با تکامل طبیعی توان حاضر شدن در قیامت را یافت، معاد جسمانی تحقق مییابد. این بدن اُخروی از خاک و مادہ تُرابی ایجاد میشود و با تکامل و سیر تدریجی تکاملی با عالم آخرت تناسب یافتہ و نفس میتواند بہ آن ملحق شود.<ref>رفیعی قزوینی، غوصی در بحر معرفت، ص۱۶۶</ref> | ::د.''' معاد جسمانی با بدن عنصری تکامل یافتہ''': برخی دیگر از طرفداران حکمت متعالیہ، مانند[[سید ابوالحسن رفیعی قزوینی]] با مخالف قطعی دانستن دیدگاہ [[ملاصدرا|صدرا]] با [[حجیت ظواہر|ظاہر]] [[آیہ|آیات]] و [[روایات]]، نظریہ دیگری ارائہ کردہاند. بر اساس دیدگاہ وی، نفس انسان پس از جدایی از بدن مادی، بہ بدن مثالی تعلق میگیرد. آنگاہ پس از آنکہ عناصر بدن مادی با تکامل طبیعی توان حاضر شدن در قیامت را یافت، معاد جسمانی تحقق مییابد. این بدن اُخروی از خاک و مادہ تُرابی ایجاد میشود و با تکامل و سیر تدریجی تکاملی با عالم آخرت تناسب یافتہ و نفس میتواند بہ آن ملحق شود.<ref>رفیعی قزوینی، غوصی در بحر معرفت، ص۱۶۶</ref> | ||