"ابو بکر بن ابی قحافہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←اسلام لانے کا دور
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←بیویاں اور بچے) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
=== اسلام لانے کا دور === | === اسلام لانے کا دور === | ||
ابوبکر کے اسلام لانے کے بارے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض اہل سنت کے علماء ان کو [[خدیجہ]]، [[امام علی (ع)]] و [[زید بن حارثہ]] کے بعد چوتھا مسلمان سمجھتے ہیں،.<ref> تفسیر قرطبی، ج ۵، ص ۳۰۷۵</ref> جبکہ بعض اہل سنت انہیں ان چاروں میں سے پہلا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک آزاد مرد تھا اور مسلمان ہوا<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ قس: حاکم، ج۳، ص۱۱۲؛ ابن عبدالبر، ج۳، ص۳۲؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۲؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۸، ۱۰۹؛ ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۵۷-۵۹؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۶؛ یعقوبی، ج۲، ص۲۳؛ مسعودی، التنبیہ، ص۱۹۸؛ ابن ابی الحدید، ج۴، ص۱۱۶-۱۲۵؛ قسک وات، ص۸۹</ref>[[طبری]] محمد ابن سعد سے نقل کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ابوبکر نے پچاس افراد کے بعد اسلام لے آیا ہے.<ref>تاریخ الطبری، ج۲، ص:۳۱۶</ref> [[سید جعفر مرتضی عاملی|سید جعفر مرتضی]] اسی آخری قول کو محققین کی رای سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں: ابوبکر کا سب سے پہلے اسلام لانے کی بات چاروں خلیفوں کی خلافت کے بعد اور حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد گھاڑی گئی ہے اور ممکن ہے کہ یہ کام معاویہ کے حکم سے ہوا ہو اور دنیا کی مختلف اسلامی سرزمینوں تک پھیلایا ہو۔ پھر آپ اس بات کو بہت ساری دلائل کے ساتھ ٹھکراتے ہیں<ref>الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج۲، ص۳۲۴-۳۳۰</ref>بعض اہل سنت راویوں کی روایات ابوقحافہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے کو حکایت کرتی ہیں<ref>احمد بن حنبل، ج۶، ص۳۴۹؛ حاکم، ج۳، ص۲۴۳-۲۴۵؛ ابن حجر، الاصابہ، ج۴، ص۱۱۶-۱۱۷</ref>، لیکن بعض دیگر راویوں نے ان روایات کو نقد کیا ہے <ref>نک: ذہبی، ج۱، ص۲۲۸، ج۲، ص۱۸، ۵۵، ۸۶، ج۳، ص۵۸، ۱۲۵، ۲۱۴، ۳۴۵؛ ابن حجر، تہذیب، ج۹، ص۲۲۰، ج۱۲، ص۴۶</ref>. | ابوبکر کے اسلام لانے کے بارے میں اہل سنت کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض اہل سنت کے علماء ان کو [[خدیجہ]]، [[امام علی (ع)]] و [[زید بن حارثہ]] کے بعد چوتھا مسلمان سمجھتے ہیں،.<ref> تفسیر قرطبی، ج ۵، ص ۳۰۷۵</ref> جبکہ بعض اہل سنت انہیں ان چاروں میں سے پہلا مسلمان سمجھتے ہیں کہ ایک آزاد مرد تھا اور مسلمان ہوا<ref>ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۴؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۰؛ قس: حاکم، ج۳، ص۱۱۲؛ ابن عبدالبر، ج۳، ص۳۲؛ ابن ہشام، ج۱، ص۲۶۲؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۶۸؛ ابن حبان، ج۱، ص۵۲؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۸، ۱۰۹؛ ابن اثیر، الکامل، ج۲، ص۵۷-۵۹؛ ابن قتیبہ، ص۱۶۹؛ طبری، تاریخ، ج۲، ص۳۱۶؛ یعقوبی، ج۲، ص۲۳؛ مسعودی، التنبیہ، ص۱۹۸؛ ابن ابی الحدید، ج۴، ص۱۱۶-۱۲۵؛ قسک وات، ص۸۹</ref>[[طبری]] محمد ابن سعد سے نقل کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ابوبکر نے پچاس افراد کے بعد اسلام لے آیا ہے.<ref>تاریخ الطبری، ج۲، ص:۳۱۶</ref> [[سید جعفر مرتضی عاملی|سید جعفر مرتضی]] اسی آخری قول کو محققین کی رای سمجھتے ہیں اور فرماتے ہیں: ابوبکر کا سب سے پہلے اسلام لانے کی بات چاروں خلیفوں کی خلافت کے بعد اور حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد گھاڑی گئی ہے اور ممکن ہے کہ یہ کام معاویہ کے حکم سے ہوا ہو اور دنیا کی مختلف اسلامی سرزمینوں تک پھیلایا ہو۔ پھر آپ اس بات کو بہت ساری دلائل کے ساتھ ٹھکراتے ہیں<ref>الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج۲، ص۳۲۴-۳۳۰</ref>بعض اہل سنت راویوں کی روایات ابوقحافہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے کو حکایت کرتی ہیں<ref>احمد بن حنبل، ج۶، ص۳۴۹؛ حاکم، ج۳، ص۲۴۳-۲۴۵؛ ابن حجر، الاصابہ، ج۴، ص۱۱۶-۱۱۷</ref>، لیکن بعض دیگر راویوں نے ان روایات کو نقد کیا ہے <ref>نک: ذہبی، ج۱، ص۲۲۸، ج۲، ص۱۸، ۵۵، ۸۶، ج۳، ص۵۸، ۱۲۵، ۲۱۴، ۳۴۵؛ ابن حجر، تہذیب، ج۹، ص۲۲۰، ج۱۲، ص۴۶</ref>. | ||
[[ابوجعفر اسکافی معتزلی]] کہتا ہے : اگر ابوبکر نے سب سے پہلے اسلام لایا ہے تو پھر اس نے خود کہیں پر بھی اس کو ایک فضیلت کے طور پر بیان کیوں نہیں کیا ہے یہاں تک کہ سقیفہ میں بھی اس کو بیان نہیں کیا ہے اور بلکہ انکے حامیوں میں سے بھی کسی صحابی نے اس طرح کا ادعا تک نہیں کیا ہے۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ص۲۲۴</ref> | |||
{{تاریخ آغاز اسلام}{ | {{تاریخ آغاز اسلام}{ |