مندرجات کا رخ کریں

"آیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

95 بائٹ کا اضافہ ،  11 دسمبر 2016ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
آیت عبارت ،جملہ یا ایسے قرآن کو تشکیل دینے والے جملے ہیں جو ایک مخصوص ترتیب سے باہمی ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہوتے ہیں اور قرآن کی سورتوں کو وجود بخشتے ہیں۔آیت کا لفظ اسی معنا میں استعمال ہوا ہے اور آیات قرآن بینات یعنی واضح اور آشکار ہیں۔
آیت عبارت ،جملہ یا ایسے قرآن کو تشکیل دینے والے جملے ہیں جو ایک مخصوص ترتیب سے باہمی ایک دوسرے سے جدا ہوئے ہوتے ہیں اور قرآن کی سورتوں کو وجود بخشتے ہیں۔آیت کا لفظ اسی معنا میں استعمال ہوا ہے اور آیات قرآن بینات یعنی واضح اور آشکار ہیں۔
<!--
دانشمندان علوم قرآنی، مباحث مختلفی را درباره آیات قرآن مطرح کرده‌اند؛ از جمله تعداد آیات، توقیفی بودن آیات، تناسب یا عدم تناسب ترتیب آیات قرآن.


همچنین قرآن کریم آیه را در معنایی دیگر، به هر موجودی که نشانه وجود و صفات خداوند باشد و از جمله به معجزات ارائه شده از سوی انبیاء هم اطلاق کرده است. در کاربرد این معنا، قرآن کریم آیات و نشانه‌های خداوند را به آفاقی و انفسی تقسیم نموده که اولی به معنای نشانه‌های بیرون از وجود انسان، و انفسی به معنای نشانه‌های درون وجود انسان است که او را به سوی خداوند رهنمون می‌شود.
قرآنی علوم کے ماہرین نے قرآن کی آیات کے متعلق مختف ابحاث کو بیان کیا ہے ان میں سے آیات کی تعداد،قرآن کی ترتیب کے ساتھ آیات کی سازگاری یا نا سازگاری وغیرہ ہیں۔
>
 
اسی طرح آیت کے دو اور معنا بھی استعمال ہوتے ہیں :پہلا:ہر موجود کہ جو خدا کے وجود یا صفات خدا کی علامت ہو اسے آیت کہتے ہیں۔انبیا کی طرف سے پیش کئے گئے معجزات کو آیت کہا جاتا ہے ۔اس معنا کے لحاظ سے قرآن کریم آیات اور علامات خدا کو آفاقی اور انفسی میں تقسیم کرتا ہے ۔پہلی قسم وجود انسان سے باہر کی علامات کے معنا میں ہے اور دوسری قسم سے وہ وجود انسان سے اہر کی وہ علامات مراد ہیں جو انسان کو خدا کی طرف راہنمائی کرتی  ہیں۔
گمنام صارف