مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 61: سطر 61:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
[[نہج البلاغہ]] [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کے منتخب خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے جو چوتھی صدی ہجری میں [[سید رضی]] نے تدوین کیا۔ ادبی فصاحت و بلاغت کو معیار اور میزان قرار دیتے ہوئے [[سید رضی]] نے امام علی کے کلام کا انتخاب کیا۔ وہ اپنے زمانے کے معروف شاعر اور ادیب تھے جبکہ مشہور تالیفات کے مؤلف ہونے کی وجہ سے اس زمانے میں مکتب تشیع کی ایک جانی پہچانی شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ خود نہج البلاغہ کی تالیف کو اپنے لئے دنیا اور [[آخرت]] کا سرمایہ سمجھتے اور اس مجموعے پر فخر کرتے تھے۔ پہلے درجے کا عربی ادب نہج البلاغہ کے بہت زیادہ تحت تاثیر رہا۔
'''نہج البلاغہ'''، [[امام علی علیہ السلام]] کے منتخب حکیمانہ خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے۔ جسے چوتھی صدی ہجری میں [[سید رضی]] نے تدوین کیا ہے۔ ادبی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے بعض علماء نے نہج البلاغہ کو اخ القرآن کا نام دیا ہے۔ ادبائے عرب نے اس کی فصاحت و بلاغت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کتاب خطبات، خطوط اور کلمات قصار کا مجموعہ ہے۔ امام (ع) نے بہت سے خطبوں میں عوام کو انجام احکام الہی اور ترک محرمات کی دعوت دی ہے اور بعض خطوط جو آپ نے اپنے گورنروں کو تحریر کئے ہیں، ان میں انہیں عوام کے حقوق کی رعایت تلقین کی ہے۔


نہج البلاغہ مجموعی طور پر تین حصوں خطبات، مکتوبات اور کلمات قصار پر مشتمل ہے۔ [[حضرت علی]] نے اپنے اکثر خطبات میں لوگوں کو [[احکام]] الہی کی بجاآوری اور [[خدا]] کے نزدیک ناپسندیدہ امور سے روکنے کی ترغیب دی ہے۔ مکتوبات کا اکثر حصہ ان نصیحت آموز خطوط پر مشتمل ہے جو آپ نے اپنے گورنروں کو لکھے۔ ان خطوط میں لوگوں کے حقوق کی رعایت کی سفارش اور دیگر ضروری اقدامات ذکر کیے ہیں جبکہ کلمات قصار میں حضرت علی کے حکیمانہ اور نصیحت آموز جملے ہیں جو ادبی لحاظ سے بلاغت کی نہائی حدوں کو چھوتے ہیں۔
بعض نے حضرت علی (ع) سے اس کتاب کے انتساب میں شک کا اظہار کیا ہے۔ البتہ اس کے مقابلہ میں بہت سے [[شیعہ]] علماء اور بعض [[اہل سنت]] علماء جیسے [[ابن ابی الحدید معتزلی]] نے امیرالمومنین علی (ع) سے اس کی نسبت کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ سید رضی نے فقط اس کی جمع آوری کی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے نہج البلاغہ کے اقوال و کلمات کے صحیح ہونے کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ جس میں انہوں نے سند اور ثبوت پیش کئے ہیں۔
نہج البلاغہ میں بلاغت نے اوج کمال کو چھوتے ہوئے [[اسلام]] کے بنیادی [[عقائد]]، خلقت کائنات کی خوبصورتیوں، مختلف جانداروں کی تخلیق میں موجود پوشیدہ اسرار سے پردے اٹھائے۔ انہی وجوہ کے پیش نظر علما نے اسے مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا نیز [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]] علما نے اس کی بہت سی شروحات لکھیں۔
 
نہج البلاغہ کا ترجمہ 18 زبانوں میں ہو چکا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کی متعدد شرحیں اور تکملے بھی لکھی گئی ہیں۔ بعض نے ان کی تعداد 300 سے زیادہ ذکر کی ہیں۔


==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
سطر 418: سطر 419:
{{کتابیات امام علی}}
{{کتابیات امام علی}}
{{نہج البلاغہ}}
{{نہج البلاغہ}}
[[Category:نہج البلاغہ]]
[[Category:چوتھی صدی ہجری کی شیعہ کتب حدیث]]
[[Category:امام علی کے اقوال]]
[[Category:سید رضی کے علمی آثار]]
[[Category:ویکی شیعہ کے بنیادی مقالہ‌ جات]]


[[زمرہ:نہج البلاغہ]]
[[زمرہ:نہج البلاغہ]]
گمنام صارف