مندرجات کا رخ کریں

"رباب بنت امرؤ القیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 33: سطر 33:


==کربلا میں موجودگی==
==کربلا میں موجودگی==
تاریخ میں جو شاہد موجود ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ رباب [[کربلا]] میں موجود تھیں اور اسیروں کے ہمراہ شام بھی گئیں۔ کہا گیا ہے کہ آپ نے [[علی اصغر علیہ السلام|علی اصغر(ع)]] کی اپنے بابا کی آغوش میں شہادت کو مشاہدہ فرمایا۔ <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹</ref> ابن کثیر دمشقی کہتے ہیں: کہ آپ کربلا میں امام حسین(ع) کے ہمراہ تھیں اور جب امام حسین(ع) شہید ہو گئے تو بہت بے تابی کرتی تھیں۔ <ref> البدایة و النہایة، ج۸، ص۲۲۹۔</ref> اور امام حسین(ع) کے شہادت کے بعد کچھ اس طرح شعر پڑھتی تھیں:
تاریخ میں جو شاہد موجود ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ رباب [[کربلا]] میں موجود تھیں اور اسیروں کے ہمراہ شام بھی گئیں۔ کہا گیا ہے کہ آپ نے [[علی اصغر علیہ السلام|علی اصغر(ع)]] کی اپنے بابا کی آغوش میں شہادت کو مشاہدہ فرمایا۔ <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹</ref> ابن کثیر دمشقی کے مطابق آپ [[کربلا]] میں [[امام حسین(ع)]] کے ہمراہ تھیں اور جب امام حسین(ع) [[شہید]] ہو گئے تو بہت بے تابی کرتی تھیں۔ <ref> البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۹۔</ref> اور امام حسین(ع) کے شہادت کے بعد ان کے یہ شعر منقول ہیں:
 
{{شعر2
|{{حدیث|انّ الّذی کان نورا یستضاء به}} | {{حدیث|بکربلاء قتیل غیر مدفون}}
|{{حدیث|سبط النّبی جزاک اللّہ صالحة}} | {{حدیث|عنّا و جنّبت خسران الموازین}}
|{{حدیث|قد کنت لی جبلا صعبا ألوذ به}} | {{حدیث|و کنت تصحبنا بالرّحم و الدّین}}
|{{حدیث|من للیتامی و من للسّائلین و من}} | {{حدیث|یغنی و یأوی إلیہ کلّ مسکین}}
|{{حدیث|و اللّہ لا أبتغی صہرا بصہرکم}} | {{حدیث|حتّی اغیب بین الرّمل و الطّین}}}}


انّ الّذی کان نورا یستضاء بہ بکربلاء قتیل غیر مدفون
سبط النّبی جزاک اللّہ صالحة عنّا و جنّبت خسران الموازین
قد کنت لی جبلا صعبا ألوذ بہ و کنت تصحبنا بالرّحم و الدّین
من للیتامی و من للسّائلین و من یغنی و یأوی إلیہ کلّ مسکین
و اللّہ لا أبتغی صہرا بصہرکم حتّی اغیب بین الرّمل و الطّین


ترجمہ
اے وہ جو کہ ایک نور تھا      اب کربلا کے میدان میں شہید ہو گیا ہے
اے وہ جو کہ ایک نور تھا      اب کربلا کے میدان میں شہید ہو گیا ہے
اے پیغمبر! کے نواسے خدا آپکو نیک جزا دے۔    قیامت کے دن آپ کا حساب برے اعمال سے خالی ہو گا۔
اے پیغمبر! کے نواسے خدا آپکو نیک جزا دے۔    قیامت کے دن آپ کا حساب برے اعمال سے خالی ہو گا۔
سطر 56: سطر 57:
واہ حسینا! کبھی بھی حسین کو نہیں بھلا سکوں گی۔ کہ دشمن کے نیزوں نے اس کے بدن کو چاک چاک کر دیا ہے۔
واہ حسینا! کبھی بھی حسین کو نہیں بھلا سکوں گی۔ کہ دشمن کے نیزوں نے اس کے بدن کو چاک چاک کر دیا ہے۔
اور ایک چال کے ساتھ اسے کربلا میں شہید کیا گیا۔  خداوند، دور دور تک [[کربلا]] کو سیراب نہ کرے۔ <ref>دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۱، ص۲۹۲-۲۹۳؛ تذکرة‌الخواص، ص۲۳۴۔</ref>
اور ایک چال کے ساتھ اسے کربلا میں شہید کیا گیا۔  خداوند، دور دور تک [[کربلا]] کو سیراب نہ کرے۔ <ref>دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۱، ص۲۹۲-۲۹۳؛ تذکرة‌الخواص، ص۲۳۴۔</ref>
==واقعہ کربلا کے بعد==
==واقعہ کربلا کے بعد==
بعض قول کے مطابق رباب واقعہ کربلا کے ایک سال بعد تک امام حسین(ع) کے قبر کے پاس کربلا میں ہی رہیں اور پھر [[مدینہ]] لوٹ گئیں۔ لیکن [[شہید قاضی طباطبائی]] کا قول ہے کہ رباب نے مدینہ میں عزاداری کی نہ کہ کربلا میں اور وہ کہتے ہیں: اگرچہ [[امام سجاد(ع)]] بھی اس بات پر راضی نہ ہوتے کہ امام حسین(ع) کی زوجہ اکیلی کربلا میں رہیں اس کے علاوہ خود آپ کی شخصیت بھی ایسی نہیں تھی۔ وہ کہتے ہیں: کوئی بھی یقینی طور پر یوں نہیں کہتا کہ یہ معظمہ خاتون پورا ایک سال امام(ع) کی قبر پر رہیں ہیں، ابن اثیر نے بھی اپنے قول کا کوئی قائل ذکر نہیں کیا، اس لئے پہلا قول کہ آپ شہادت کے بعد پورا سال قبر کے پاس رہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے چل بسیں، ضعیف قول ہے۔ <ref> تحقیق دربارہ اول اربعین حضرت سید الشہدا علیہ‌السلام، ص۱۹۸ - ۲۰۰۔</ref>
بعض قول کے مطابق رباب واقعہ کربلا کے ایک سال بعد تک امام حسین(ع) کے قبر کے پاس کربلا میں ہی رہیں اور پھر [[مدینہ]] لوٹ گئیں۔ لیکن [[شہید قاضی طباطبائی]] کا قول ہے کہ رباب نے مدینہ میں عزاداری کی نہ کہ کربلا میں اور وہ کہتے ہیں: اگرچہ [[امام سجاد(ع)]] بھی اس بات پر راضی نہ ہوتے کہ امام حسین(ع) کی زوجہ اکیلی کربلا میں رہیں اس کے علاوہ خود آپ کی شخصیت بھی ایسی نہیں تھی۔ وہ کہتے ہیں: کوئی بھی یقینی طور پر یوں نہیں کہتا کہ یہ معظمہ خاتون پورا ایک سال امام(ع) کی قبر پر رہیں ہیں، ابن اثیر نے بھی اپنے قول کا کوئی قائل ذکر نہیں کیا، اس لئے پہلا قول کہ آپ شہادت کے بعد پورا سال قبر کے پاس رہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے چل بسیں، ضعیف قول ہے۔ <ref> تحقیق دربارہ اول اربعین حضرت سید الشہدا علیہ‌السلام، ص۱۹۸ - ۲۰۰۔</ref>
گمنام صارف