مندرجات کا رخ کریں

"عمار بن یاسر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
| کنیت  =ابو یقظان
| کنیت  =ابو یقظان
| لقب    =
| لقب    =
| وجہ شہرت  =صحابی اور [[اصحاب]] [[امام علی (ع)]]
| وجہ شہرت  =صحابی اور [[اصحاب]] [[امام علی ؑ]]
| تاریخ/محل ولادت =
| تاریخ/محل ولادت =
| محل زندگی    =[[مکہ]]، [[مدینہ]]
| محل زندگی    =[[مکہ]]، [[مدینہ]]
سطر 17: سطر 17:
| مدفن          =[[رقہ]] ([[شام]])
| مدفن          =[[رقہ]] ([[شام]])
|اسلام لانا              =سابقین اسلام
|اسلام لانا              =سابقین اسلام
|اصحاب                = [[پیغمبر اکرم (ص)]]،[[امام علی (ع)]]
|اصحاب                = [[پیغمبر اکرم ؐ]]،[[امام علی ؑ]]
|مدت نیابت            =
|مدت نیابت            =
| جنگوں میں شرکت =تمام [[غزوات]]، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]]
| جنگوں میں شرکت =تمام [[غزوات]]، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]]
| ہجرت          =
| ہجرت          =
| دینی                  =آزار مشرکین، [[سورہ نحل]] کی 106 ویں [[آیت]] کا نزول، [[امام علی|امیرالمؤمنین علی (ع)]] کے پہلے [[شیعہ]]؛ مخالف خلفاء اور واقعہ سقیفہ بنی ساعد
| دینی                  =آزار مشرکین، [[سورہ نحل]] کی 106 ویں [[آیت]] کا نزول، [[امام علی|امیرالمؤمنین علی ؑ]] کے پہلے [[شیعہ]]؛ مخالف خلفاء اور واقعہ سقیفہ بنی ساعد
}}
}}
'''عمار بن یاسر''' [[پیغمبر اسلام (ص)]] کے عظیم المرتبت [[صحابہ|صحابی]] تھے جن کا شمار [[السابقون|سابقین]] (سب سے پہلے [[اسلام]] لانے والے افراد) اور [[امام علی (ع)]] کے [[شیعہ|شیعوں]] میں ہوتا ہے۔ [[پیغمبر اکرم (ص)]] کی رحلت کے بعد عمار یاسر نے حضرت علی (ع) کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں آپ ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔ [[حضرت علی (ع)]] کی خلافت کے دوران آپ امام علی (ع) کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں امام علی (ع) کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے ایک [[حدیث]] میں انکی [[شہادت]] کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔
'''عمار بن یاسر''' [[پیغمبر اسلام ؐ]] کے عظیم المرتبت [[صحابہ|صحابی]] تھے جن کا شمار [[السابقون|سابقین]] (سب سے پہلے [[اسلام]] لانے والے افراد) اور [[امام علی ؑ]] کے [[شیعہ|شیعوں]] میں ہوتا ہے۔ [[پیغمبر اکرم ؐ]] کی رحلت کے بعد عمار یاسر نے حضرت علی ؑ کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔ [[عثمان]] کے دور خلافت میں آپ ان کے مخالقین میں سے تھے اور کئی بار ان پر اعتراض کیا۔ [[حضرت علی ؑ]] کی خلافت کے دوران آپ امام علی ؑ کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور [[جنگ صفین]] میں امام علی ؑ کی رکاب میں لڑتے ہوئے [[شہید]] ہو گئے۔ پیغمبر اکرم ؐ نے ایک [[حدیث]] میں انکی [[شہادت]] کے بارے میں فرمایا تھا: عمار کو ایک باغی گروہ شہید کرے گا۔
==حسب و نسب ==
==حسب و نسب ==
عمار بن یاسر بن عامر جن کی [[کنیت]]‌ ابو یقظان اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آیا اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>
عمار بن یاسر بن عامر جن کی [[کنیت]]‌ ابو یقظان اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کا ہم پیمان تھا۔<ref>ابن اثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۳.</ref> عمار یاسر کا حسب و نسب [[عنس بن مالک]] کے خاندان سے ملتا ہے جن کا تعلق قبیلہ قحطان سے تھا اور [[یمن]] میں مقیم تھے۔ [[یاسر بن عامر]]، عمار کا والد جوانی میں [[مکہ مکرمہ]] آیا اور وہیں پر مقیم ہو گئے اور قبیلہ [[بنی مخزوم]] کے [[ابو حذیفہ]] نامی شخص سے ہم پیمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۳، ص۳۰۸</ref>


== پیغمبر(ص) کی حیات طیبہ ==
== پیغمبرؐ کی حیات طیبہ ==
عمار  اور ان کے ماں باپ کا شمار [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد(سابقین) میں ہوتا ہے۔ ایک [[حدیث|روایت]] کے مطابق جس وقت عمار نے اسلام قبول کیا اس وقت تقریبا 30 لوگوں سے زیادہ افراد نے اسلام قبول نہیں کیا تھا جبکہ ایک اور روایت کے مطابق وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے سات لوگوں میں سے تھے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹</ref>
عمار  اور ان کے ماں باپ کا شمار [[اسلام]] قبول کرنے والے پہلے افراد(سابقین) میں ہوتا ہے۔ ایک [[حدیث|روایت]] کے مطابق جس وقت عمار نے اسلام قبول کیا اس وقت تقریبا 30 لوگوں سے زیادہ افراد نے اسلام قبول نہیں کیا تھا جبکہ ایک اور روایت کے مطابق وہ اسلام قبول کرنے والے پہلے سات لوگوں میں سے تھے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹</ref>
عمار، ان کے بھائی عبداللہ، ان کے والد [[یاسر بن عامر|یاسر]] اور والدہ [[سمیہ]]، [[بلال]]، [[خباب بن ارت|خَبّاب]] اور [[صہیب بن سنان|صُہیب]] مشرکین [[قریش]] کے ہاتھوں نہایت ہی ظلم و بربریت کا شکار ہونے کے بعد اسلام لے آئے۔ سمیہ اور یاسر انہی مظالم کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسے اسی لئے انہیں اسلام کے پہلے شہداء کا لقب دیا جاتا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸.</ref>
عمار، ان کے بھائی عبداللہ، ان کے والد [[یاسر بن عامر|یاسر]] اور والدہ [[سمیہ]]، [[بلال]]، [[خباب بن ارت|خَبّاب]] اور [[صہیب بن سنان|صُہیب]] مشرکین [[قریش]] کے ہاتھوں نہایت ہی ظلم و بربریت کا شکار ہونے کے بعد اسلام لے آئے۔ سمیہ اور یاسر انہی مظالم کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسے اسی لئے انہیں اسلام کے پہلے شہداء کا لقب دیا جاتا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸.</ref>


مشرکین نے عمار کو بھی پیغمبر(ص) کی شان میں ناروا الفاظ ادا کرنے پر مجبور کیا۔ جب یہ خبر پیغمبر اکرم(ص) تک پہنچی تو آپ نے عمار کے عذر کو قبول کیا اور اس سے فرمایا اگر دوبارہ مجبور ہوا تو دوبارہ اسی طرح کرنا۔ اسی واقعہ کے بعد یہ [[آیت]] نازل ہوئی: <font color=green>{{عربی|مَن کفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِیمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکرِ هَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَ‌حَ بِالْكُفْرِ‌ صَدْرً‌ا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}}</font> ترجمہ: جو کوئی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اسے مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (کہ اس پر کوئی پکڑ نہیں ہے) لیکن جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے (زبان سے کفر کرے اور اس کا دل اس کفر پر رضامند ہو) تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ <ref>سورہ نحل، آیت ۱۰۶</ref><ref>ابن اثیر، أسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹؛الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸</ref>
مشرکین نے عمار کو بھی پیغمبرؐ کی شان میں ناروا الفاظ ادا کرنے پر مجبور کیا۔ جب یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی تو آپ نے عمار کے عذر کو قبول کیا اور اس سے فرمایا اگر دوبارہ مجبور ہوا تو دوبارہ اسی طرح کرنا۔ اسی واقعہ کے بعد یہ [[آیت]] نازل ہوئی: <font color=green>{{عربی|مَن کفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِیمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُکرِ هَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِیمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَ‌حَ بِالْكُفْرِ‌ صَدْرً‌ا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}}</font> ترجمہ: جو کوئی اللہ پر ایمان لانے کے بعد کفر کرے سوائے اس صورت کے کہ اسے مجبور کیا جائے جبکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو (کہ اس پر کوئی پکڑ نہیں ہے) لیکن جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے (زبان سے کفر کرے اور اس کا دل اس کفر پر رضامند ہو) تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ <ref>سورہ نحل، آیت ۱۰۶</ref><ref>ابن اثیر، أسد الغابہ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۳۰۹؛الامین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۲۰، ج۱۳، ص۲۸</ref>


بعض روایات کے مطابق عمار یاسر کا شمار مہاجرین حبشہ میں بھی ہوتا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۸۳، ج۱، ص۲۲۰.</ref>
بعض روایات کے مطابق عمار یاسر کا شمار مہاجرین حبشہ میں بھی ہوتا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ۱۳۸۳، ج۱، ص۲۲۰.</ref>


اسی طرح جب پیغمبر گرامی اسلام نے مدینہ ہجرت کی تو اس وقت عمار یاسر بھی آپ(ص) کے ہمراہ تھے اور مسجد قبا کی تعمیر میں رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ <ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۶.</ref> آپ مدینے میں پیغمبر اکر(ص) کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور صدر اسلام کے تمام جنگوں میں شرکت کی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۱۰۹</ref>
اسی طرح جب پیغمبر گرامی اسلام نے مدینہ ہجرت کی تو اس وقت عمار یاسر بھی آپؐ کے ہمراہ تھے اور مسجد قبا کی تعمیر میں رسول اللہ کا ساتھ دیا۔ <ref>ابن الأثیر، أسد الغابۃ، ۲۰۰۱، ج۴، ص۴۶.</ref> آپ مدینے میں پیغمبر اکرؐ کے نزدیک ترین افراد میں سے تھے اور صدر اسلام کے تمام جنگوں میں شرکت کی۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۱۰۹</ref>


عمار کے فضایل : ایک روایت میں پیغمبر اسلام(ص) نے عمار کے فضائل میں یوں بیان فرمایا ہے: بہشت [[علی(ع)]]، عمار، [[سلمان فارسی|سلمان]] اور [[بلال]] کا مشتاق ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۹.</ref> اسی طرح ایک اور روایت میں پیغمبر اکرم(ص) سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: عمار حق کے ساتھ ہے اور حق عمار کے ساتھ، حق جہاں بھی ہو عمار حق کے گرد چکر لگاتا ہے۔ عمار کے قاتل جہنمی ہے۔<ref>الامینی، الغدیر، ۱۳۹۷، ج۹، ص۲۵</ref>
عمار کے فضایل : ایک روایت میں پیغمبر اسلامؐ نے عمار کے فضائل میں یوں بیان فرمایا ہے: بہشت [[علیؑ]]، عمار، [[سلمان فارسی|سلمان]] اور [[بلال]] کا مشتاق ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۹.</ref> اسی طرح ایک اور روایت میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: عمار حق کے ساتھ ہے اور حق عمار کے ساتھ، حق جہاں بھی ہو عمار حق کے گرد چکر لگاتا ہے۔ عمار کے قاتل جہنمی ہے۔<ref>الامینی، الغدیر، ۱۳۹۷، ج۹، ص۲۵</ref>


== خلفاء کا دور ==
== خلفاء کا دور ==
عمار یاسر، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[مقداد]] اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو [[پیغمبر اکرم(ص)]] کے دور میں ہی [[امام علی(ع)]] کے ساتھ دوستی اور محبت رکھنے کی وجہ سے علی(ع) کے [[شیعہ|شیعوں]] کے نام سے جانے  جاتے تھے۔<ref> النوبختی، فرق الشیعہ، ۱۴۰۴، ص۱۸؛ شہابی، ادوار فقہ، ۱۳۶۶، ج۲، ص۲۸۲.</ref>
عمار یاسر، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[مقداد]] اور [[ابوذر غفاری|ابوذر]] کو [[پیغمبر اکرمؐ]] کے دور میں ہی [[امام علیؑ]] کے ساتھ دوستی اور محبت رکھنے کی وجہ سے علیؑ کے [[شیعہ|شیعوں]] کے نام سے جانے  جاتے تھے۔<ref> النوبختی، فرق الشیعہ، ۱۴۰۴، ص۱۸؛ شہابی، ادوار فقہ، ۱۳۶۶، ج۲، ص۲۸۲.</ref>


عمار یاسر نے [[خلافت]] پر [[حضرت علی(ع)]] کے حق کی حمایت کرتے ہوئے شروع سے ہی [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۱، ص۵۲۴.</ref> آپ نے [[ابوبکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کے زمانے میں [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کی تھی اور اسی جنگ میں آپ کے کان کٹ گئے تھے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۸.</ref>
عمار یاسر نے [[خلافت]] پر [[حضرت علیؑ]] کے حق کی حمایت کرتے ہوئے شروع سے ہی [[ابوبکر]] کی [[بیعت]] سے انکار کیا۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۱، ص۵۲۴.</ref> آپ نے [[ابوبکر بن ابی قحافہ|خلیفہ اول]] کے زمانے میں [[جنگ یمامہ]] میں شرکت کی تھی اور اسی جنگ میں آپ کے کان کٹ گئے تھے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج۳، ص۲۲۸.</ref>


[[عمر]] کی خلافت کے دور میں [[کوفہ]] کا گورنر اور مسلمان سپاہیوں کے کمانڈر بھی تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷، ج۴، ص۱۴۴</ref> آپ کی کمانڈ میں [[جنگ نہاوند]] لڑی گئی جس کے نتیجے میں [[ایران]] کے بعض مناطق  فتح ہوئے۔<ref>ابن قتیبہ، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ص۱۲۸</ref> لیکن کچھ عرصہ بعد آپ اس منصب سے معزول ہو گئے۔ تاریخ میں ان کی معزولی کی کوئی وجہ مذکور نہیں ہے لیکن بعض روایات میں لوگوں کی عدم رضایت اور لوگوں کی طرف سے عمر کو عمار یاسر کے عزل کرنے کی درخواست وغیرہ کو ان کی معزولی کی وجہ کے طور پر بیان کی کیا گیا ہے۔ ان اعتراضات اور عدم رضایت کی وجہ کیا تھی؟ واضح طور پر بیان نہیں ہوا صرف ایک روایت میں عمار یاسر کی سیاست سے عدم آشنائی کو اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ص۲۷۴</ref>
[[عمر]] کی خلافت کے دور میں [[کوفہ]] کا گورنر اور مسلمان سپاہیوں کے کمانڈر بھی تھے۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷، ج۴، ص۱۴۴</ref> آپ کی کمانڈ میں [[جنگ نہاوند]] لڑی گئی جس کے نتیجے میں [[ایران]] کے بعض مناطق  فتح ہوئے۔<ref>ابن قتیبہ، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ص۱۲۸</ref> لیکن کچھ عرصہ بعد آپ اس منصب سے معزول ہو گئے۔ تاریخ میں ان کی معزولی کی کوئی وجہ مذکور نہیں ہے لیکن بعض روایات میں لوگوں کی عدم رضایت اور لوگوں کی طرف سے عمر کو عمار یاسر کے عزل کرنے کی درخواست وغیرہ کو ان کی معزولی کی وجہ کے طور پر بیان کی کیا گیا ہے۔ ان اعتراضات اور عدم رضایت کی وجہ کیا تھی؟ واضح طور پر بیان نہیں ہوا صرف ایک روایت میں عمار یاسر کی سیاست سے عدم آشنائی کو اس کی وجہ بتائی گئی ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ص۲۷۴</ref>


[[عثمان بن عفان|خلیفہ سوم]] کے دور میں آپ اور خلیفہ کے درمیان کئی دفعہ شدید لفاظی ہوئیں ان میں سے ایک مورد ابوذر کے شہر بدر کرنے کے خلاف اٹھائے جانے والا اعتراض ہے۔ اس حوالے سے آپ اور خلیفہ کے درمیان شدید لفاظی ہوئی جس میں عثمان کے حکم پر آپ پر تشدد بھی کیا گیا۔ عثمان، عمار یاسر کو بھی مدینہ سے شہر بدر کرنا چاہتا تھا لیکن بنی مخزوم اور امام علی(ع) کی مخالفت کی وجہ سے انہیں اپنے فیصلے سے منصرف ہونا پڑا۔ <ref>یعقوبی،‌ تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۱۷۳</ref> بعض روایات میں اس واقعے کو عمار یاسر اور اہل کوفہ کی طرف سے ولید بن عقبہ جسے عثمان نے کوفہ کا والی بنایا تھا، کی شرابخواری اور بی بندوباری کے خلاف احتجاج کے موقع پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref>ابن قتیبہ دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ج۱، ص۵۱</ref> جبکہ بعض دوسری روایات میں اس واقعے کو عثمان کے بیت المال کی تقسیم کی نوعیت پر ہونے اعتراض کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ،‌ ج۵، ص۲۰۲</ref>
[[عثمان بن عفان|خلیفہ سوم]] کے دور میں آپ اور خلیفہ کے درمیان کئی دفعہ شدید لفاظی ہوئیں ان میں سے ایک مورد ابوذر کے شہر بدر کرنے کے خلاف اٹھائے جانے والا اعتراض ہے۔ اس حوالے سے آپ اور خلیفہ کے درمیان شدید لفاظی ہوئی جس میں عثمان کے حکم پر آپ پر تشدد بھی کیا گیا۔ عثمان، عمار یاسر کو بھی مدینہ سے شہر بدر کرنا چاہتا تھا لیکن بنی مخزوم اور امام علیؑ کی مخالفت کی وجہ سے انہیں اپنے فیصلے سے منصرف ہونا پڑا۔ <ref>یعقوبی،‌ تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج۲، ص۱۷۳</ref> بعض روایات میں اس واقعے کو عمار یاسر اور اہل کوفہ کی طرف سے ولید بن عقبہ جسے عثمان نے کوفہ کا والی بنایا تھا، کی شرابخواری اور بی بندوباری کے خلاف احتجاج کے موقع پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref>ابن قتیبہ دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸، ج۱، ص۵۱</ref> جبکہ بعض دوسری روایات میں اس واقعے کو عثمان کے بیت المال کی تقسیم کی نوعیت پر ہونے اعتراض کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے۔<ref>مقدسی، البدء و التاریخ،‌ ج۵، ص۲۰۲</ref>


عثمان کے خلاف اٹھنے والی تحریک میں عمار یاسر بھی عثمان کے مخالفین کے ساتھ تھے۔ آپ مصر میں مخالفین کے ساتھ شامل ہو گئے اور مدینے میں عثمان کو محاصرہ کرنے کے واقعے میں آپ بھی شریک تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۵، ص۵۴۹</ref>
عثمان کے خلاف اٹھنے والی تحریک میں عمار یاسر بھی عثمان کے مخالفین کے ساتھ تھے۔ آپ مصر میں مخالفین کے ساتھ شامل ہو گئے اور مدینے میں عثمان کو محاصرہ کرنے کے واقعے میں آپ بھی شریک تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۵، ص۵۴۹</ref>


== خلافت امیرالمومنین(ع) ==
== خلافت امیرالمومنینؑ ==
عمار یاسر حضرت علی(ع) کی خلافت کے حامیوں میں سے تھے۔ عمر کے بعد خلیفہ تعیین کرنے والی چھ رکنی کمیٹی کے رکن [[عبدالرحمان بن عوف]] کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں آپ نے عبدالرحمان کو مشورہ دیا تھا کہ حضرت علی(ع) کو منتخب کریں تاکہ لوگ تفرقہ کا شکار نہ ہو۔ <ref>مقدسی، البدء و التاریخ، ج۵، ص۱۹۱</ref> عثمان کے قتل کے بعد عمار یاسر ان افراد میں سے تھے جو لوگوں کو حضرت علی(ع) کی بیعت کی طرف دعوت دیتے تھے۔ <ref>الطوسی، الأمالی، ۱۴۱۴، ص۷۲۸.</ref>
عمار یاسر حضرت علیؑ کی خلافت کے حامیوں میں سے تھے۔ عمر کے بعد خلیفہ تعیین کرنے والی چھ رکنی کمیٹی کے رکن [[عبدالرحمان بن عوف]] کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں آپ نے عبدالرحمان کو مشورہ دیا تھا کہ حضرت علیؑ کو منتخب کریں تاکہ لوگ تفرقہ کا شکار نہ ہو۔ <ref>مقدسی، البدء و التاریخ، ج۵، ص۱۹۱</ref> عثمان کے قتل کے بعد عمار یاسر ان افراد میں سے تھے جو لوگوں کو حضرت علیؑ کی بیعت کی طرف دعوت دیتے تھے۔ <ref>الطوسی، الأمالی، ۱۴۱۴، ص۷۲۸.</ref>


آپ نے حضرت علی(ع) کی حکومت کے دوران مختلف جنگوں میں جیسے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں شرکت کیا۔ جنگ جمل میں امام علی(ع) کے لشکر کے بائیں بازو کی کمانڈ آپ کے ہاتھ میں تھی۔<ref>المفید، الجمل، قم، ص۱۷۹.</ref> جنگ صفین میں بھی آپ امام علی(ع) کے لشکر کی کمانڈ کر رہے تھے۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۲، ص۳۰۳. </ref>
آپ نے حضرت علیؑ کی حکومت کے دوران مختلف جنگوں میں جیسے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] میں شرکت کیا۔ جنگ جمل میں امام علیؑ کے لشکر کے بائیں بازو کی کمانڈ آپ کے ہاتھ میں تھی۔<ref>المفید، الجمل، قم، ص۱۷۹.</ref> جنگ صفین میں بھی آپ امام علیؑ کے لشکر کی کمانڈ کر رہے تھے۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴، ج۲، ص۳۰۳. </ref>


==شہادت==
==شہادت==
عمار یاسر [[ربیع الثانی]] سنہ 37 ہجری قمری کو [[جنگ صفین]] میں [[شہادت]] کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ [[عمار]] کی شہادت کے بعد [[امام علی(ع)]] نے آپ کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۶۲.</ref>
عمار یاسر [[ربیع الثانی]] سنہ 37 ہجری قمری کو [[جنگ صفین]] میں [[شہادت]] کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ [[عمار]] کی شہادت کے بعد [[امام علیؑ]] نے آپ کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۶۲.</ref>
شہادت کے وقت آپ کی عمر 90 سال سے اوپر بتائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں بعض نے۹۳، بعض نے ۹۱ اور بعض نے ۹۲ سال ذکر کیا ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>
شہادت کے وقت آپ کی عمر 90 سال سے اوپر بتائی جاتی ہے۔ اس سلسلے میں بعض نے۹۳، بعض نے ۹۱ اور بعض نے ۹۲ سال ذکر کیا ہے۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>


جنگ صفین میں معاویہ کے ہاتھوں عمار کی شہادت، معاویہ کی سرزنش اور اس جنگ میں امام علی(ع) کی حقانیت کی ایک دلیل کے طور پر تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پیغمبر اکرم(ص) نے ایک مشہور [[حدیث]] میں فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی(یعنی امام عادل کی اطاعت سے خارج ہونے والا) گروہ قتل کرے گا۔ <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، صص ۲۵۱-۲۵۳. </ref> ابن عبدالبر اس حدیث کو [[متواتر]] اور صحیح‌ترین احادیث میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>
جنگ صفین میں معاویہ کے ہاتھوں عمار کی شہادت، معاویہ کی سرزنش اور اس جنگ میں امام علیؑ کی حقانیت کی ایک دلیل کے طور پر تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پیغمبر اکرمؐ نے ایک مشہور [[حدیث]] میں فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی(یعنی امام عادل کی اطاعت سے خارج ہونے والا) گروہ قتل کرے گا۔ <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، صص ۲۵۱-۲۵۳. </ref> ابن عبدالبر اس حدیث کو [[متواتر]] اور صحیح‌ترین احادیث میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>ابن عبدالبرّ، الاستعیاب فی معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۵، ج ۳، ص۲۳۱.</ref>


کہتے ہیں [[خزیمہ بن ثابت]] [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] دونوں میں شامل تھا لیکن کسی پر تلوار نہیں چلائی لیکن جب جنگ صفین میں [[معاویہ]] کے ہاتھوں عمار کی شہادت واقع ہوئی تو کہا: اب گمراہ گروہ میرے لئے آشکار ہو گیا ہے، یہ کہہ کر امام علی(ع) کی رکاب میں لڑنے لگا یہاں تک کہ شہادت کے مقام پر فائز ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۵۹.</ref>
کہتے ہیں [[خزیمہ بن ثابت]] [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] دونوں میں شامل تھا لیکن کسی پر تلوار نہیں چلائی لیکن جب جنگ صفین میں [[معاویہ]] کے ہاتھوں عمار کی شہادت واقع ہوئی تو کہا: اب گمراہ گروہ میرے لئے آشکار ہو گیا ہے، یہ کہہ کر امام علیؑ کی رکاب میں لڑنے لگا یہاں تک کہ شہادت کے مقام پر فائز ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج ۳، ص۲۵۹.</ref>


[[ملف:حمله موشکی به حرم اویس قرنی و عمار یاسر توسط وهابیون در ماه رمضان 1434.png|تصغیر|اویس قرنی اور عمار یاسر کی مزار پر راکٹ حملہ]]
[[ملف:حمله موشکی به حرم اویس قرنی و عمار یاسر توسط وهابیون در ماه رمضان 1434.png|تصغیر|اویس قرنی اور عمار یاسر کی مزار پر راکٹ حملہ]]


==عمار یاسر کا مقبرہ==
==عمار یاسر کا مقبرہ==
آپ کا مقبرہ آپ کا محل شہادت یعنی شام کے شہر رقہ میں موجود ہے۔<ref>حرزالدین، مراقد المعارف، ج۲، ص۱۰۰</ref> "شام کے زیارتی اور سیاحتی اماکن" نامی کتاب کے مصنف اس مقبرہ کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "یہ مقبرہ باب علی(ع) کے دائیں جانب واقع ہے کئی سالوں سے اسلامی جہوری ایران کی زیر نگرانی بہت بڑی زیارت گاہ تعمیر ہو رہی ہے۔ عمار یاسر کے مقبرہ کے اوپر ایک بلند گنبد واقع ہے۔ آپ کی قبر ٹھیک اسی گنبد کے نیچے واقع ہے۔"<ref>قائدان، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، ۱۳۸۱، ص۱۹۸</ref>
آپ کا مقبرہ آپ کا محل شہادت یعنی شام کے شہر رقہ میں موجود ہے۔<ref>حرزالدین، مراقد المعارف، ج۲، ص۱۰۰</ref> "شام کے زیارتی اور سیاحتی اماکن" نامی کتاب کے مصنف اس مقبرہ کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "یہ مقبرہ باب علیؑ کے دائیں جانب واقع ہے کئی سالوں سے اسلامی جہوری ایران کی زیر نگرانی بہت بڑی زیارت گاہ تعمیر ہو رہی ہے۔ عمار یاسر کے مقبرہ کے اوپر ایک بلند گنبد واقع ہے۔ آپ کی قبر ٹھیک اسی گنبد کے نیچے واقع ہے۔"<ref>قائدان، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، ۱۳۸۱، ص۱۹۸</ref>


اس زیارتی مکان کی تعریف "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں" نامی مقالے میں میں یوں درج ہے: " اس شہر میں بڑی بڑی باعظمت زیارتگاہیں موجود ہیں جنہوں نے آخری چند سالوں میں شیعہ حضرات خصوصا زائرین کی توجہ اپنی جانب موڑ لی ہے۔ یہ زیارتگاہیں صفین کے چند شہداء منجملہ عمار یاسر، اویس قرنی اور ابی بن قیس کے مزارات ہیں۔
اس زیارتی مکان کی تعریف "شام میں اہل بیتؑ کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں" نامی مقالے میں میں یوں درج ہے: " اس شہر میں بڑی بڑی باعظمت زیارتگاہیں موجود ہیں جنہوں نے آخری چند سالوں میں شیعہ حضرات خصوصا زائرین کی توجہ اپنی جانب موڑ لی ہے۔ یہ زیارتگاہیں صفین کے چند شہداء منجملہ عمار یاسر، اویس قرنی اور ابی بن قیس کے مزارات ہیں۔


یہ زیارت گاہ 20 سال پہلے صرف دو چھوٹے کمروں پر مشتمل تھی جو عمار یاسر اور اویس قرنی کی قبر کے اوپر بنائی ہوئی تھی۔ لیکن ایران کی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی(رہ) کی سفارش پر شام کے سابق صدر حافظ اسد کی اجازت سے زیارتگاہ کی زمین خریدی گئی اور اس پر موجودہ زیارتگاہ کا ڈھانچہ بنایا گیا۔ پھر کئی سال اسی حالت پر چھوڑ دی گئی یہاں تک کہ ایران کے اس وقت کے رہائش اور شہری ترقی کے وزیر  کے توسط سے عمارت کی تعمیر شروع ہوئی اور سنہ 2004 میں باقاعدہ طور پر اس کا افتتاح ہوا۔
یہ زیارت گاہ 20 سال پہلے صرف دو چھوٹے کمروں پر مشتمل تھی جو عمار یاسر اور اویس قرنی کی قبر کے اوپر بنائی ہوئی تھی۔ لیکن ایران کی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد امام خمینی(رہ) کی سفارش پر شام کے سابق صدر حافظ اسد کی اجازت سے زیارتگاہ کی زمین خریدی گئی اور اس پر موجودہ زیارتگاہ کا ڈھانچہ بنایا گیا۔ پھر کئی سال اسی حالت پر چھوڑ دی گئی یہاں تک کہ ایران کے اس وقت کے رہائش اور شہری ترقی کے وزیر  کے توسط سے عمارت کی تعمیر شروع ہوئی اور سنہ 2004 میں باقاعدہ طور پر اس کا افتتاح ہوا۔
زیارتگاہ ایک وسیع صحن پر مشتمل ہے جس کے چاروں طرف دو منزل پر محیط مذہبی اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے مختلف کمرے اور ہال بنائے گئے ہیں۔  
زیارتگاہ ایک وسیع صحن پر مشتمل ہے جس کے چاروں طرف دو منزل پر محیط مذہبی اور دیگر امور کی انجام دہی کیلئے مختلف کمرے اور ہال بنائے گئے ہیں۔  
عمارت کا بیرونی منظر سنگ مرمر اور کاشی کاری کے ذریعے نہایت خوبصورت انداز میں بنایا گیا ہے۔ عمار یاسر کی زیارتگاہ صحن کے مغرب میں جبکہ اویس قرنی کی زیارتگاہ صحن کے مشرق میں بنائی گئی ہیں۔ صحن کے مشرقی حصے کے باہر "ابی بن قیس" کی زیارتگاہ واقع ہے جو ایک چھوٹے گنبد پر مشتمل ہے۔<ref>خامi یار،‌ "شام میں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں"، ص۴۰</ref>
عمارت کا بیرونی منظر سنگ مرمر اور کاشی کاری کے ذریعے نہایت خوبصورت انداز میں بنایا گیا ہے۔ عمار یاسر کی زیارتگاہ صحن کے مغرب میں جبکہ اویس قرنی کی زیارتگاہ صحن کے مشرق میں بنائی گئی ہیں۔ صحن کے مشرقی حصے کے باہر "ابی بن قیس" کی زیارتگاہ واقع ہے جو ایک چھوٹے گنبد پر مشتمل ہے۔<ref>خامi یار،‌ "شام میں اہل بیتؑ کے چاہنے والوں کی زیارت گاہیں"، ص۴۰</ref>


===تخریب حرم عمّار===
===تخریب حرم عمّار===
سطر 100: سطر 100:
* الطوسی، محمد بن حسن بن علی بن حسن، الأمالی، تحقیق: قسم الدراسات الإسلامیۃ - مؤسسۃ البعثۃ، قم:‌ دار الثقافۃ للطباعۃ والنشر والتوزیع، ۱۴۱۴ق.
* الطوسی، محمد بن حسن بن علی بن حسن، الأمالی، تحقیق: قسم الدراسات الإسلامیۃ - مؤسسۃ البعثۃ، قم:‌ دار الثقافۃ للطباعۃ والنشر والتوزیع، ۱۴۱۴ق.
*قائدان، اصغر، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، تہران: مشعر، ۱۳۸۰.
*قائدان، اصغر، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، تہران: مشعر، ۱۳۸۰.
* مفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بی‌تا، (نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیت(ع)، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).
* مفید، الجمل، قم: مکتبۃ الداوری، بی‌تا، (نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبۃ اہل البیتؑ، نسخہ دوم، ۱۳۹۱ش).
* مقدسی، محمد بن طاہر، البدء و التاریخ، بور سعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ،بی تا.
* مقدسی، محمد بن طاہر، البدء و التاریخ، بور سعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ،بی تا.
* النوبختی، الحسن بن موسی، فرق الشیعۃ، بیروت: دارالاضواء، ۱۴۰۴ق/۱۹۸۴م.
* النوبختی، الحسن بن موسی، فرق الشیعۃ، بیروت: دارالاضواء، ۱۴۰۴ق/۱۹۸۴م.
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم