confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (حذف اضافہ مطالب) |
||
سطر 84: | سطر 84: | ||
==شیعوں کے ہاں ام البنین کا مقام== | ==شیعوں کے ہاں ام البنین کا مقام== | ||
زین الدین عاملی | شیعہ علما ام البنین کی فصاحت و بلاغت اور امام حسینؑ و اہلبیت علیہم السلام سے عقیدت کے مداح ہیں اور انہیں نیک اور بزرگی سے یاد کرتے ہیں۔<ref> دخیل، العباس(ع)، ۱۴۰۱ق، ص۱۸.</ref> | ||
دسویں صدی ہجری کے فقیہ [[زین الدین عاملی|شہید ثانی]] اور شیعہ مقتل نگار [[سید عبدالرزاق مقرم|سید عبدالرزّاق مُقَرَّم]] (متوفی 1391ھ) کا کہنا ہے کہ ام البنین کی خاندان نبوت سے خاص محبت اور شدید و خالص دلبستگی تھی اور اپنے آپ کو ان کی خدمت کیلئے [[وقف]] کی ہوئی تھی۔ [[اہل بیت|خاندان نبوت]] کے ہاں بھی آپ کو ایک اعلی مقام حاصل تھا اور آپ کا خصوصی احترام کرتے تھے۔ عید کے ایام میں ان کی خدمت میں تشریف لے جاتے تھے اور ان کا خاص احترام کرتے تھے۔<ref> ربانی خلخالی، ستاره درخشان مدینه حضرت ام البنین، ۱۳۷۸ش، ص۷؛ مقرم، قمر بنیهاشم، ۱۳۶۹ق، ص۱۸.</ref> شیعہ تاریخ کے محقق[[باقر شریف قرشی]] (متوفی1433ھ) کا بھی کہنا ہے کہ تاریخ میں ام البنین جیسی دوسری ایسی خاتون نہیں دیکھی گئی ہے جو اپنی سوکن کی اولاد سے اس قدر خالص محبت کرے اور اپنی اولاد پر ان کو برتری دے۔<ref>شریف القرشی، العباس بن علی، ۱۳۸۶ش، ص۲۸.</ref> | |||
[[ملف:قبرحضرت ام البنين.jpg|تصغیر | قبرستان [[بقیع]] میں ام البنین کی قبر]] | [[ملف:قبرحضرت ام البنين.jpg|تصغیر | قبرستان [[بقیع]] میں ام البنین کی قبر]] | ||
[[سید | شیعہ مرجع تقلید [[سید محمود حسینی شاہرودی]] (متوفی [[17 شعبان]] ۱۳۹۴ [[ہجری قمری]]) کہتے ہیں: میں مشکلات میں حضرت [[ابوالفضل العباس]]ؑ کی ماں ام البنینؑ کیلئے 100 مرتبہ [[صلوات]] ہدیہ کرتا ہوں اور اپنی مشکلات سے بخوبی باہر آتا ہوں۔<ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم ابوالفضل العباس(ع)، ۱۳۷۶ش، ج۱، ص۴۶۴.</ref> ایرانی خواتین اپنی حاجات لینے اور صبر و تحمل زیادہ کرنے کے لئے ام البنین سے متوسل ہوتی ہیں اور ان کے نام پر نیاز دیتی ہیں۔<ref>بلوکباشی، «ام البنین در فرهنگ عامه»، ص۱۸۶-۱۸۸.</ref> اسی طرح بعض علاقوں میں «دسترخوان مادر حضرت ابوالفضل» یا «دسترخوان ام البنین» بچھایا جاتا ہے۔<ref>بلوکباشی، «ام البنین در فرهنگ عامه»، ص۱۸۶-۱۸۸.</ref> | ||
[[ | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |