گمنام صارف
"ام البنین" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حضرت علی(ع) کے ساتھ ازدواج
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 43: | سطر 43: | ||
==حضرت علی(ع) کے ساتھ ازدواج == | ==حضرت علی(ع) کے ساتھ ازدواج == | ||
{{خاندان رسالت}} | {{خاندان رسالت}} | ||
حضرت [[فاطمہ زہرا(س)]] کی رحلت کے کئی سال بعد [[حضرت علی(ع)]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے | حضرت [[فاطمہ زہرا(س)]] کی رحلت کے کئی سال بعد [[حضرت علی(ع)]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] جو نسب شناسی میں مشہور تھے، سے ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علی(ع) نے آپ سے [[شادی]] کی۔ <ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.</ref> | ||
اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علی(ع)|عثمان]] ہیں۔ | اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام [[حضرت عباس|عباس]]، [[عبداللہ بن علی بن ابی طالب|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی بن ابی طالب|جعفر]] اور [[عثمان بن علی(ع)|عثمان]] ہیں۔ | ||
آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو "ام البنین" [ | آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو "ام البنین" [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار کے چار بیٹے [[کربلا]] میں اپنے بھائی اور امام، [[امام حسین(ع)]] کے رکاب میں [[شہادت|شہادت]] کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔<ref>اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص۸۲ -۸۴؛ ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۶؛ حسّون، اعلام النساء المؤمنات، ص۴۹۶.</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علی(ع) کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور اپنی ماں پر گزری ہوئی تلخ حوادث انہیں آزار نہ پہنچائیں۔{{حوالہ درکار}} | کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علی(ع) کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور اپنی ماں پر گزری ہوئی تلخ حوادث انہیں آزار نہ پہنچائیں۔{{حوالہ درکار}} |