مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,729 بائٹ کا اضافہ ،  22 جون 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 172: سطر 172:


[[سورہ یوسف]] کی آیات 97 اور 98،<ref>{{قرآن کا متن|'''قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ''' ﴿97﴾ '''قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ''' ﴿98﴾ |ترجمہ=انہوں نے کہا اے ہمارے والد! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے سفارش کیجئے، یقینا ہم خطا وار تھے ﴿97﴾ انھوں نے کہا میں تمہارے لیے پروردگار سے بخشش کی التجا کروں گا۔ یقینا وہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان ﴿98﴾ |سورت=[[سورہ یوسف|یوسف]]|آیت= آیات 97-98}}۔</ref> بھی استغفار میں وسیلہ جوئی کے جواز پر بخوبی دلالت کرتی ہیں، کیونکہ جب پیغمبر خدا حضرت [[حضرت یعقوب علیہ السلام|یعقوب(ع)]] کے فرزندوں نے ان سے اپنے لئے استغفار میں وساطت کرنے کی درخواست کی تو پیغمبر(‏ع) نے ان سے وعدہ کیا کہ مستقبل میں ان کے لئے خدا سے طلب مغفرت کریں گے۔
[[سورہ یوسف]] کی آیات 97 اور 98،<ref>{{قرآن کا متن|'''قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ''' ﴿97﴾ '''قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ''' ﴿98﴾ |ترجمہ=انہوں نے کہا اے ہمارے والد! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے سفارش کیجئے، یقینا ہم خطا وار تھے ﴿97﴾ انھوں نے کہا میں تمہارے لیے پروردگار سے بخشش کی التجا کروں گا۔ یقینا وہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان ﴿98﴾ |سورت=[[سورہ یوسف|یوسف]]|آیت= آیات 97-98}}۔</ref> بھی استغفار میں وسیلہ جوئی کے جواز پر بخوبی دلالت کرتی ہیں، کیونکہ جب پیغمبر خدا حضرت [[حضرت یعقوب علیہ السلام|یعقوب(ع)]] کے فرزندوں نے ان سے اپنے لئے استغفار میں وساطت کرنے کی درخواست کی تو پیغمبر(‏ع) نے ان سے وعدہ کیا کہ مستقبل میں ان کے لئے خدا سے طلب مغفرت کریں گے۔
==انبیاء اور دوسرے معصومین کا استغفار==
زیادہ تر قرآنی آیات کا تعلق عام انسانوں کے استغفار سے تعلق رکھتی ہیں،<ref>{{قرآن کا متن|'''رَبَّنا فَاغفِر لَنا ذُنوبَنا'''|سورت=[[سورہ آل عمران|آل عمران]]|آیت=193}}۔</ref> اور ایک مقام پر "رِبِّیون" کے استغفار کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>{{قرآن کا متن| '''وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُواْ لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا اسْتَكَانُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ''' ﴿146﴾ '''وَمَا كَانَ قَوْلَهُمْ إِلاَّ أَن قَالُواْ ربَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ''' ﴿147﴾|ترجمہ=اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی تو جو انہیں اللہ کی راہ میں مصائب پیش آئے، ان پر وہ سست نہ ہوئے اور نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ عاجزی سے کام لیا اور اللہ صبرو تحمل رکھنے والوں کو دوست رکھتاہے ﴿146﴾ اور نہیں تھا ان کا کوئی قول سوا اس کے کہ وہ کہا کرتے تھے، اے ہمارے پروردگار! ہماری خاطر بخش دے ہمارے گناہوں کو اور خود ہمارے معاملہ میں ہماری فضول کاری کو اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافر گروہ کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ﴿147﴾ |سورت=[[سورہ آل عمران]]|آیت=آیات 147-146}}۔</ref> "رِبِّیون" سے مقصود وہ لوگ ہیں جو اللہ سے اختصاص پا چکے ہیں [اور اللہ والے ہوگئے ہیں] اور وہ اللہ کے سوا کسی اور سے لو نہیں لگاتے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ج4، ص41۔</ref>
بعض آیات میں انبیاء اور فرشتوں کے استغفار کا حوالہ دیا گیا ہے۔
[[قرآن]] کی 30 آیتوں کا تعلق انبیاء کے اپنے لئے استغفار سے متعلق ہیں، اور یہ استغفار ـ ان کی [[عصمت]] کی رو سے، [[گناہ]] سے مغفرت طلبی کے معنی میں نہیں ہے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ج6، ص368۔</ref><ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ج18، ص254۔</ref>
[[شیعہ]] نیز [[مالک بن انس|مالک]]، [[نعمان بن ثابت|ابوحنیفہ]] اور [[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] کے اصحاب میں سے بہت سے فقہاء کے نزدیک، انبیائے الہی تمام [[گناہوں]] حتی کہ [[گناہ صغیرہ|صغائر]] سے معصوم ہیں کیونکہ سب لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ان کے کلام اور سیرت کی پیروی کریں اور اللہ کا یہ فرمان ان کی طرف سے گناہوں ـ حتی کہ صغیرہ گناہوں ـ کے ارتکاب سے سازگار نہیں ہے<ref>القرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج1، ص211-212۔</ref><ref>طباطبائی، المیزان، ج6، ص367۔</ref>
نیز [[قرآن]] نے "مُخلَصین" کے وصف سے انبیاء کی تعریف کی ہے<ref>[[سورہ ص|ص، آیت46]]؛ [[سورہ یوسف|یوسف، آیت24]]؛ [[سورہ مریم|مریم، آیت51]]۔</ref>
اور [[سورہ ص]] کی آیات 82 اور 83 کے مطابق،<ref>{{قرآن کا متن|'''قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ''' ﴿82﴾ '''إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ''' ﴿83﴾|ترجمہ= اس نے کہا تو قسم ہے تیرے عزت و جلال کی کہ میں ان سب کو گمراہ کروں گا ﴿82﴾ سوا تیرے خاص نکھارے ہوئے بندوں [مُخْلَصِينَ] کے ﴿83﴾۔|سورت=[[سورہ ص|ص]]|آیت=آیات 82 و 83}}۔</ref> شیطان کے پاس اللہ کے مخلص بندوں کے گمراہ کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے چنانچہ انبیاء کی مغفرت طلبی مختلف پہلؤوں سے قابل تشریح ہے۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف