مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,736 بائٹ کا اضافہ ،  22 جون 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 160: سطر 160:
===خوشحالی اور طولِ عمر===
===خوشحالی اور طولِ عمر===
حقیقی استغفار اچھی اور اچھی اور خوبصورت زندگی کا سبب ہے جو مال و دولت، خوشحال، امن و سکون اور عزت سے بھرپور ہو،<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان ج 10، ص543۔</ref><ref>الفخر الرازی، التفسیر الکبیر، ج30، ص137۔</ref><ref>طباطبائی، المیزان، ج10، ص300۔</ref> جیسا کہ [[سورہ ہود]] کی آیت 3 میں،<ref>{{قرآن کا متن|'''وَأَنِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعاً حَسَناً إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ وَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ'''|ترجمہ: اور یہ کہ تم اپنے پروردگار سے بخشش کے طلبگار ہو، پھر اس کی بارگاہ میں لو لگاؤ، وہ تمہیں بہرہ مند کرے گا اچھے فائدوں سے ایک مقررہ مدت تک اور ہر مرتبہ والے کو اس کے درجہ کے مطابق عطا کرے گا اور اگر تم نے رو گردانی کی تو مجھے تمہارے لیے ایک بہت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔|سورت= [[سورہ ہود|ہود]]|آیت=3}}۔</ref> اس اچھی مادی دنیا کو "متاع حَسَن" کا عنوان دیا گیا ہے۔ بعض مفسرین نے "متاع حسن" کو طویل عمر، [[قناعت]]، لوگوں کو چھوڑ دینا اور صرف اللہ سے لو لگانا اور اسی کی طرف توجہ دینا اور بالنتیجہ "طلب مغفرت"، قرار دیا ہے۔<ref>القرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج9، ص4۔</ref> ایک نقل کے مطابق، [[حسن بصری]] نے خشک سالی، غربت اور تنگدستی اور لاولد ہونے، کا شکوہ کرنے والے اور ان مسائل کے حل کی کوشش کرنے والے افراد سے ـ [[سورہ نوح]] کی دسویں اور گیارہویں آیات کا حوالہ دے کر، استغفار کی تلقین کی ہے۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان ج 10، ص543۔</ref>
حقیقی استغفار اچھی اور اچھی اور خوبصورت زندگی کا سبب ہے جو مال و دولت، خوشحال، امن و سکون اور عزت سے بھرپور ہو،<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان ج 10، ص543۔</ref><ref>الفخر الرازی، التفسیر الکبیر، ج30، ص137۔</ref><ref>طباطبائی، المیزان، ج10، ص300۔</ref> جیسا کہ [[سورہ ہود]] کی آیت 3 میں،<ref>{{قرآن کا متن|'''وَأَنِ اسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعاً حَسَناً إِلَى أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ وَإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ'''|ترجمہ: اور یہ کہ تم اپنے پروردگار سے بخشش کے طلبگار ہو، پھر اس کی بارگاہ میں لو لگاؤ، وہ تمہیں بہرہ مند کرے گا اچھے فائدوں سے ایک مقررہ مدت تک اور ہر مرتبہ والے کو اس کے درجہ کے مطابق عطا کرے گا اور اگر تم نے رو گردانی کی تو مجھے تمہارے لیے ایک بہت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔|سورت= [[سورہ ہود|ہود]]|آیت=3}}۔</ref> اس اچھی مادی دنیا کو "متاع حَسَن" کا عنوان دیا گیا ہے۔ بعض مفسرین نے "متاع حسن" کو طویل عمر، [[قناعت]]، لوگوں کو چھوڑ دینا اور صرف اللہ سے لو لگانا اور اسی کی طرف توجہ دینا اور بالنتیجہ "طلب مغفرت"، قرار دیا ہے۔<ref>القرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ج9، ص4۔</ref> ایک نقل کے مطابق، [[حسن بصری]] نے خشک سالی، غربت اور تنگدستی اور لاولد ہونے، کا شکوہ کرنے والے اور ان مسائل کے حل کی کوشش کرنے والے افراد سے ـ [[سورہ نوح]] کی دسویں اور گیارہویں آیات کا حوالہ دے کر، استغفار کی تلقین کی ہے۔<ref>طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان ج 10، ص543۔</ref>
==توسل اور استغفار==
'''مفصل مضمون: [[توسل]]'''
استغفار کے لئے واسطہ جوئی اور واسطہ پذیری، [[قرآن کریم]] میں تائید شدہ اور تصدیق شدہ ہے، جیسا کہ خداوند متعال کی طرف سے مطلق طور پر وسیلہ جوئی کا حکم دیا گیا ہے۔<ref>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ'''|ترجمہ= اے ایمان لانے والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے یہاں [قربت] کے لیے ذریعہ ڈھونڈو [جس سے توسل کرو] اور اس کی راہ میں جہاد کرو شاید تم دین و دنیا کی بہتری حاصل کرلو|سورت=[[سورہ مائده|مائدہ]]|آیت=35}}۔</ref> بعض [[آیات]]، میں لوگوں کی [[رسول اللہ(ص)]] سے  وساطت طلبی اور آنحضرت(ص) کے ان کے لئے استغفار کا واسطہ بننے، کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>{{قرآن کا متن|'''وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلاَّ لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّاباً رَّحِيماً'''|ترجمہ=اور ہم نے نہیں بھیجا کوئی پیغمبر، مگر اس کے لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب انہوں نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی تو آپ کے پاس آتے اور پھر اللہ سے بخشش کے طلبگار ہوتے اور پیغمبر ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے تو اللہ کو پاتے بڑا توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان۔|سورت= [[سورہ نساء]]|آیت= آیت 64}}۔</ref> اور بعض دوسری آیات میں، خداوند متعال اپنے [[رسول اللہ|رسول(ص)]] کو فرمان دیتا ہے کہ اپنے لئے اور [[مؤمن]] لوگوں کے لئے استغفار کیا کریں۔<ref>{{قرآن کا متن|'''فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ'''|ترجمہ= تو جانئے کہ اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں اور اپنے گناہ کے لئے استغفار کرتے رہئے اور با ایمان مردوں اور باایمان عورتوں کے لئے [مغفرت طلب کرتے رہئے]، اور اللہ جانتا ہے تم لوگوں [میں سے ہر ایک] کے انجام اور تمہاری جائے قرار کو۔|سورت=[[سورہ محمد|محمد]]|آیت=19}}۔</ref>
بعض آیات کریمہ میں خداوند متعال نے والدین،<ref>{{قرآن کا متن|'''رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ'''|ترجمہ=ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور تمام ایمان والوں کو، اس دن کہ جب حساب قائم ہو گا۔|سورت= [[سورہ ابراہیم|ابراہیم]]|آیت=41}}۔</ref><ref>{{قرآن کا متن|'''رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِناً وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَاراً'''|ترجمہ=اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور جو میرے گھر میں ایمان رکھتے ہوئے داخل ہو اور تمام با ایمان مردوں اور باایمان عورتوں کو اور ظالموں کے لئے سوا ہلاکت کے کسی بات میں اضافہ نہ کر۔|سورت=[[سورہ نوح|نوح]]|آیت=28}}۔</ref> اور دوسرے اعزّاء و اقارب<ref>{{قرآن کا متن|'''قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ'''|ترجمہ=انھوں نے [یعنی موسی(ع) نے] کہا: پروردگار ! مجھے بخش دے اور میرے بھائی کو اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو تمام رحم کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ رحیم ہے۔|سورت=[[سورہ اعراف|اعراف]]|آیت=151}}۔</ref> اور مؤمنین،<ref>[[سورہ ابراہیم|ابراہیم، آیت 14]]، [[سورہ حشر|حشر، آیت10]]۔</ref> کے لئے استغفار کو پسندیدہ عمل قرار دیا ہے۔
بعض [[آیات]] کا مفہوم،<ref>{{قرآن کا متن|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''|ترجمہ=پیغمبر کو اور انہیں جو ایمان لائے ہیں، یہ حق نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکوں کے لیے، چاہے وہ اقارب ہی کیوں نہ ہوں، بعد اس کے کہ ان پر ثابت ہو گیا وہ دوزخ والے ہیں|سورت=[[سورہ توبہ|توبہ]]|آیت=113}}۔</ref> جن میں [[رسول خدا(ص)]] اور [[مؤمن|مؤمنین]] کو [[شرک|مشرکین]] کے لئے استغفار کرنے سے منع کیا گیا ہے، خود [[مؤمن|مؤمنین]] کے لئے استغفار کے جائز ہونے کا ثبوت ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج3، ص452۔</ref>
[[سورہ یوسف]] کی آیات 97 اور 98،<ref>{{قرآن کا متن|'''قَالُواْ يَا أَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ''' ﴿97﴾ '''قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّيَ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ''' ﴿98﴾ |ترجمہ=انہوں نے کہا اے ہمارے والد! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے سفارش کیجئے، یقینا ہم خطا وار تھے ﴿97﴾ انھوں نے کہا میں تمہارے لیے پروردگار سے بخشش کی التجا کروں گا۔ یقینا وہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان ﴿98﴾ |سورت=[[سورہ یوسف|یوسف]]|آیت= آیات 97-98}}۔</ref> بھی استغفار میں وسیلہ جوئی کے جواز پر بخوبی دلالت کرتی ہیں، کیونکہ جب پیغمبر خدا حضرت [[حضرت یعقوب علیہ السلام|یعقوب(ع)]] کے فرزندوں نے ان سے اپنے لئے استغفار میں وساطت کرنے کی درخواست کی تو پیغمبر(‏ع) نے ان سے وعدہ کیا کہ مستقبل میں ان کے لئے خدا سے طلب مغفرت کریں گے۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف